بسم اللہ الرحمن الرحیم
بے نام محبت
تحریر ملک علی خان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سویرا بیٹی تم ہی کچھ سمجھاؤ میری بس سے تو اب یہ لڑکا باہر ہے پانچ سالوں سے میں تو کہہ کر تھک گئی ہوں وہ ہے کہ شادی کے نام سے ہی دور بھاگتا ہے ماں جی فکر مندی سے بولیں اللہ جانے اس لڑکی نے میرے بیٹے پر کیا جادو کر دیا ہے خود تو آسٹریلیا میں خوشحال زندگی گزر رہی ہے میرے بیٹے کی ساری زندگی برباد کر دی وہ اس بار قدرے غصے میں بولیں ۔
ماں جی اس لڑکی کو بھول کیوں نہیں جاتی ہیں آپ جانتی بھی ہیں ۔ یہ بات شانی کو پسند نہیں ہے کہ کوئی اس لڑکی کا گھر میں نام لے ویسے بھی اس کا تو کوئی قصور نہیں ہے آپ کا بیٹا ہی اس کی محبت میں پاگل ہو گیا تھا وہ ہمیشہ کی طرح ماں کو سمجھتی ہوئیں بولیں تھیں ۔
ماں جی آپ فکر نہ کریں میں بھی بات کرؤں گئی اور ان کی حسن سے خوبی دوستی ہے ان سے بھی اس سلسلے میں بات کرؤں گئی وہ شانی کو کسی طرح شادی پر راضی کر دیں وہ اس بار ماں جی کو تسلی دیتی ہوئیں بولیں تھیں ۔ السلام علیکم بھئی آج تو آپا آئی ہوئی ہیں وہ لاؤنج میں آپا اور ماں جی کو ایک ساتھ دیکھ کر بولا تھا ۔
وعلیکم السلام دونوں بیک وقت بولیں ۔ ہماری گڑیا بھی آئی ہوئی ہے وہ کوٹ اور آفس بیگ سامنے صوفے پر رکھتے ہوئے چھ سالہ روشنی کی طرف بڑھا تھا ۔ اس کو گود میں لے کر خود بھی صوفے پر بیٹھ گیا ۔ ماموں کی جان کیسی ہو وہ پیار سے اس کی پیشانی پر بوسہ دیتے ہوئے بولا ۔ ماں جی اور آپا نے مسکراتے ہوئے اسے دیکھا وہ ایسا ہی تھا بچپن سے ہی چھوٹے بچے اسے بہت پسند تھے ۔ ٹھیک ماموں وہ مصومیت بھرے لہجے میں بولی تھی ۔ آپا نے غور سے اپنے بھائی کو دیکھا پانچ سالوں میں کافی بدل چکا تھا وہ چہرہ جس پر ہر وقت مسکراہٹ چھائی ہوتی تھی اس کی جگہ اب سنجیدگی نے لے لی تھی وہ پانچ سالوں سے ایک مشینی زندگی بسر کر رہا تھا ۔ صبح آفس جانا شام کو گھر آنا پھر جیم جانا کبھی کلب میں چلے جانا اور دوستوں سے ملنا ملانا بھی کم کر دیا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کے آٹھ بج رہے تھے وہ نائٹ ڈریس میں ملبوس صوفے پر بیٹھا ٹی وی دیکھنے کے ساتھ ساتھ سگریٹ پینے میں مشغول تھا ۔کچھ دیر بعد ہی آپا دستک دیتی ہوئیں روم میں داخل ہوئیں تھیں ۔ آپا کو دیکھتے ہی اس نے آدھا جلا سگریٹ ایش ٹرے میں پھینکا ۔ آپا آپ اس وقت کوئی کام تھا تو مجھے بلاوا لیا ہوتا ۔
کیا میں کسی کام کے بغیر تمہارے روم میں نہیں آ سکتی وہ اس کے برابر بیٹھتی گئیں ۔
آپا ایسی بات نہیں ہے آپ بہت کم رات کو میرے روم میں آتی ہیں تو میں سمجھا شاید آپ کو کوئی کام ہو وہ شرمندہ ہوتے ہوئے بولا ۔
" کیا کر رہے تھے ؟"
بس نیوز سن رہا تھا اس نے سر کھجایا ۔
اسموکنگ بہت زیادہ نہیں کرنے لگے ہو وہ ایش ٹرے میں جلے ہوئے سگریٹ کے ڈھیر کو دیکھ کر بولیں ۔
بس آپا عادت ہو گئی ہے وہ سر جھکا کر بولا ۔
شان جانتے ہو صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہے وہ اپنے بھائی کو محبت بھری نگاہوں سے دیکھتی ہوئیں فکر مندی سے بولیں ۔
میں چھوڑنے کی کوشش کرؤں گا جواباً مدہم لہجے میں بولا ۔
اچھا شادی کے بارے میں کیا ارادہ ہے ۔ اس بارے میں ابھی کچھ نہیں سوچا ہے ۔ تم جانتے ہو ماں جی تمہاری وجہ سے بہت پریشان ہیں ان کی بات مان کیوں نہیں لیتے ہو ۔
آپا میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتا ہوں ۔ پلیز شان اپنے لیے نہیں تو ماں جی کی خاطر ہی شادی کر لو وہ اس بار منت بھرے لہجے میں بولیں ۔ اس بارے میں سوچنے کی کوشش کرؤں گا وہ اس بار صرف آپا کو ٹالنے کے لیے بولا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لائٹ آف کر کے لیٹ ہی رہا تھا کہ سائیڈ ٹیبل پر پڑے سیل فون کی بجنے والی بیل نے اسے اپنی طرف متوجہ کیا ۔ وہ نمبر اس کے لیے انجان نہیں تھا وہ جس کی وجہ ہر بار نمبر تبدیل کرتا تھا وہی دو یا تین دن میں ہی کسی طرح اس کا نیا نمبر حاصل کر کہ فوراً کال کر لیتی تھی ۔ ہر بار کی طرح اس نے کال اٹینڈ کر لی تھی وہ جتنی کوشش اسے بھلانے کی کر لیتا ہمیشہ کال دیکھتے ہی اس کی آواز سننے کے لیے بے تاب ہو جایا کرتا تھا ۔
اوئے مسٹر تمہیں آج کل کیا مسئلہ ہے ہر وقت نمبر چینج کر لیتے ہو چلو نمبر چینج کرتے ہو تو اتنی تو زحمت کر لیا کرؤ اپنی بیسٹ فرینڈ کو تو نمبر بھیج دیا کرؤ ہمیشہ میں ہی اتنی دور سے کسی مشکل سے تمہارا نمبر حاصل کرتی ہوں یہی مجھے ہی پتہ ہے وہ ٹھونس بھرے لہجے میں بولی ۔ بس بس سانس تو لے لو پھر مجھے ہی بولو گئی بولتے بولتے مجھے سانس چڑھ گیا ہے اس کی نقل کرتے ہوئے کہا ۔ ہاہاہاہاہا اس نے قہقہہ لگایا لیکن تم شرم نہ کرنا ہمیشہ میں ہی تمہارا انتظار کرتی کرتی پھر خود تمہارا نیا نمبر لے کر کال کرتی ہوں ۔ بس مصروف ہوتا ہوں تو بھول جاتا ہوں ۔ ایسے بھی کیا مصروف کہ اپنی بیسٹ فرینڈ کو بھول جاؤ ۔ بھلا میں تم جیسی چڑیل کو کیسے بھول سکتا ہوں بلکہ میں تو اکثر تمہارے بار میں سوچ کر ڈر سے ساری ساری رات نہیں سو سکتا ہوں وہ اسے زچ کرنے سے باز نہیں آیا تھا ۔ تم کبھی نہیں بدلو گئے وہ مسکرا کر بولی تھی ۔ شانی آج ایک بات پوچھوں اس بار سنجیدگی سے بولی ۔
یہ تم کچھ بولنے کے لیے اجازت کب سے لینے لگی ہو ۔
اچھا بتاؤ تم نمبر کیوں چینج کر لیتے ہو ۔ اس کا دل کیا آج بول دے صرف تمہیں بھلانے کے لیے ۔ جو آج تک محبت کا اظہار نہیں کر سکا وہ آج بھی ہمیشہ کی طرح نہیں بول سکا تھا ۔ بس ویسے نیو نمبر کے شوق میں بے نیازی سے کہا ۔ شانی ہمیشہ یہی جواب دیتے آئے ہو ۔ اگر کوئی بات ہے تو پہلے کی طرح مجھے سے شیئر کر سکتے ہو میں شادی کے بعد بھی وہی تمہاری بیسٹ فرینڈ ہوں جس سے تم ہر بات شیئر کرتے تھے وہ اپنائیت سے بولی ۔ میری پیاری سی دوست ایسی بات نہیں ہے
۔" پھر کیسی بات ہے ۔" کوئی بات ہو تو بتاؤں نا ۔ کبھی حال بھی پوچھ لیا کرؤ جب بھی کال کرتی ہو سوال جواب ہی کرتی رہتی ہو ۔ ہونہہ بات ٹالنے کا کوئی طریقہ کسی کو پوچھنا ہو تو تم سے پوچھے اچھا اب عمران آ گئے ہیں بائے کل سکائپ آن رکھنا میں کال کرؤں گئی ۔" اوکے بائے ۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کس سے باتیں ہو رہی ہیں وہ ٹائی کی ناٹ ڈھیلی کرتے ہوئے صوفے پر ڈھے سا گیا ۔ بس شانی سے بات کر رہی تھی وہ بیڈ سے اٹھ کر صوفے پر اس کے برابر بیٹھتی ہوئی بولی تھی ۔ آج تک میں نے آپ دونوں جیسے بیسٹ فرینڈ نہیں دیکھے ہیں وہ کال کر یا نہ کرے آپ اسے کبھی نہیں بھولتی ہیں ۔ میں اپنے سب فرینڈز کو ہی یاد رکھتی ہوں اور آپ جانتے ہیں میں نے پہلے بھی وضاحت کی تھی وہ میرے لیے ایک بھائی کی طرح ہے ۔
میں سمجھتا ہوں یار میں بس ویسے ایک بات کر رہا تھا آپ کو میری بات بری لگی تو سوری اس نے شرمندگی سے کہا ۔ کیونکہ جو کچھ وہ سمجھ رہی تھی اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں تھا ۔ چلیں یہ بات چھوڑیں آج آپ بہت تھکے ہوئے لگ رہے ہیں ۔ ہاں ابھی ایک میٹنگ اٹینڈ کر کے آ رہا ہوں اور کچھ آفس میں بھی بہت کام تھا ۔ میں کتنی بار کہتی ہوں اتنی کام بھی نہ کیا کریں کہ پھر تھکاوٹ سے برا حال ہو جائے وہ فکر مندی سے بولی ۔ میری جان اتنی فکر نہ کیا کریں میری ذرا سی تھکاوٹ پر پریشان ہو جاتی ہیں کبھی میرے بغیر رہنا پڑ جائے تو کیسے رہیں گئیں ۔ خبر در آپ نے آج کے بعد ایسی بات بھی کی تو میں ایسی ناراض ہو جاؤں گی کہ آپ مناتے رہنا وہ وارننگ دیتے ہوئے بولی ۔ اوکے بابا نہیں کرؤں گا وہ محبت بھرے لہجے میں بولا تھا ۔ آپ چلیں کھانا لگائیں میں فریش ہو کر آتا ہوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ آفس میں بیٹھا ایک فائل سٹڈی کرنے میں مصروف تھا کچھ دیر بعد انٹر کام پر بجنے والی کال نے اپنی طرف متوجہ کیا ۔ جی وہ کال اٹینڈ کرتے ہوئے بولا تھا ۔ سر سائرہ میڈم آپ سے ملنی آئی ہے جواباً سیکرٹری بولی تھی ۔ اوکے ان کو بھیج دیں ۔ " جی سر "
میڈم اب آپ جا سکتی ہیں وہ سامنے کھڑی جینز اور شرٹ میں ملبوس خوبصورت نقوش والی لڑکی کو دیکھ کر بولی ۔ وہ گلاس ڈور کھول کر داخل ہوتے ہوئے لبوں پر مسکراہٹ سجائے اس کے سامنے چیئر پر بیٹھی تھی ۔ بھئی آج بڑے لوگ ہمارے آفس کیسے تشریف لے آئے ہیں وہ اسے دیکھتے ہوئے بولا ۔ شانی ایک تو تم ہر بات بھول جاتے ہو ہمیشہ مجھے یاد دہانی کروانی پڑتی ہے وہ اس بار جھنجلاہٹ بھرے لہجے میں بولی ۔ اوہو سوری سائرہ کچھ یاد آتے ہی وہ شرمندگی سے بولا سچ میں آفس کے کاموں میں بھول گیا کہ مجھے آج تمہارے ساتھ لانچ پر جانا تھا۔ ایک تو تمہاری یادداشت ہی ایسی ہے رات کو کلب میں کہا تھا کہ یاد رکھنا میں آفس سے تمہیں پک کرنے آؤں گئی ۔
بس ذہن سے بات نکل گئی تھی ۔ اچھا یہ بتاؤ کافی لو گئی یا چائے وہ انٹر کام اٹھاتے ہوئے بولا ۔ چائے ، کافی چھوڑو شانی بس لانچ پر چلتے ہیں ساٹھے بارہ تو بج رہے ہیں ۔ اوکے جیسے تمہاری مرضی انٹر کام واپس رکھتے ہوئے عام سے لہجے میں بولا تھا ۔
سائرہ رضا ایک کروڑپتی باپ رضا حسن اور چار بھائیوں کی اکلوتی لاڈلی بہن ہے ۔ بے حد لاڈ پیار نے اسے کافی بگاڑ دیا ہے آج سے تین سال پہلے ایک کلب میں اس کی ملاقات شان سے ہوئی تھی ۔ اسے پہلے ہی نظر میں خوبصورت نقوش والے ہینڈسم شان اچھا لگا تھا ۔ چند ملاقاتیں وقت کے ساتھ ساتھ گہری دوستی میں تبدیلی ہو گئ تھیں وہ تو شان سے محبت کرنی لگی تھی لیکن شان کے نزدیک وہ صرف اچھے دوست ہیں ۔ وہ کئی بار شادی کی پیشکش کر چکی تھی جس شان نے یہ کہہ کر جھٹلا دی کہ اس نے ایسا کبھی سوچا نہیں نہ ہی شادی کرنا چاہتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قاسم صاحب آپ میری باتوں کو سیریس کیوں نہیں لیتے ہیں ۔ بیگم جی ذرا مجھے یہ بتائیں میں نے آج تک آپ کی کون سی بات سیریس نہیں لی ہے وہ اخبار سامنے پڑی ٹیبل پر رکھتے ہوئے ان کی طرف متوجہ ہوئے ۔ آپ شانی سے شادی کے بارے میں بات کیوں نہیں کرتے ہیں ۔ وہ انہیں دیکھتی ہوئیں بولیں ۔ بیگم آپ جانتی ہیں ایک بار میں بات کر چکا ہوں جب وہ شادی نہیں کرنا چاہتا تو میں زور زبردستی کر کہ کسی بیٹی کی زندگی خراب نہیں کر سکتا آخر میں بھی ایک بیٹی کا باپ ہوں ۔ آپ سے میں یہ کب کہہ رہی ہوں کہ زور زبردستی کریں سمجھا تو سکتے ہیں ۔ کیا آپ کا دل نہیں کرتا کہ آپ کے پوتے پوتیاں ہوں آپ ان سے کھیلیں بات کریں وہ خاصے جذباتی لہجے میں بولیں ۔ اوکے بیگم میں بات کرتا ہوں سمجھتا ہوں وہ گہری سانس لیتے ہوئے بولے تھے ۔ بس میں تو اپنے بیٹے کے چہرے پر خوش اور مسکراہٹ دیکھنا چاہتی ہوں کیا پتہ شادی کرنے سے مجھے پہلے والا شانی مل جائے وہ محبت بھرے لہجے میں بولیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فرانس کتنے دن کے لیے جا رہی ہو ۔ ایک ماہ کے لیے جا رہے ہیں ۔ کیا کوئی اور بھی جارہا ہے ۔ ہاں ممی اور پاپا بھی ساتھ جا رہے ہیں ۔ ویسے تمہارے بھائی کبھی نہیں آتے ہیں ہمیشہ تم لوگ ہی ملنے جاتے ہو ۔ ہاں بھائی کو بزنس سے فرصت ملے تو ہم سے ملنے آئیں ۔ ڈئیر مصروف زندگی سے اپنوں کے لیے ٹائم نکالنا پڑتا ہے ۔ ویسے مجھے بھائی سے ملنے کا کوئی خاص شوق نہیں ہے میں صرف ہمیشہ کی طرح پیرس گھومنے جا رہی ہوں ۔ کتنی بار تو جا چکی ہو تمہارا دل نہیں بھرتا وہ ٹشو پیپر سے ہاتھ صاف کرتے ہوئے بولا تھا ۔ بالکل نہیں میں تو کہتی ہوں اس بار میرے ساتھ چلو تم بھی سپین بھی جائیں گے ۔ مجھے تو معاف کرؤ میں بزنس چھوڑ کر نہیں جا سکتا ہوں ۔ اف شانی کتنے بورنگ بندے ہو وہ جھنجھلاتی ہوئی بولی ۔ اچھا سنو میری ایک بات مانو گئی ۔ ہاں بولو آج تک ہر بات تو تمہاری مانتی آئی ہوں وہ اس کی آنکھوں میں جھانکتی ہوئی بولی ۔ اس بار فرانس جا کر اپنے لیے کوئی لڑکا ڈھونڈ کر شادی کر لینا وہ مسکراتے ہوئے بولا ۔ اس نے جواباً غصے سے گھورا ۔ سچ میں دل سے کہہ رہا ہوں ۔ تم جانتے ہو وہ لڑکے تم ہی ہو جس سے میں شادی کرنا چاہتی ہوں ۔ پلیز یہ ضد چھوڑ دؤ سائرہ میں کبھی تم سے شادی نہیں کر سکتا ہم صرف اچھے دوست ہیں اور میں ہمیشہ یہی چاہوں گا تم میری اچھی دوست رہو ۔ وہ اس کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر سمجھتے ہوئے بولا ۔ آخر مجھے میں کسی چیز کی کمی ہے جو مجھے سے شادی نہیں کر سکتے وہ شکوہ بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے بولی ۔ تم میں کوئی کمی نہیں ہے میں تمہارے لیے ایسے جذبات نہیں رکھتا ہوں دوسری بات میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتا ہوں ۔ اس لیے کہہ رہا ہوں میرے لیے اپنی زندگی خراب مت کرو تمہارا انتظار لا حاصل ہے ۔ میں اس بار میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتی وہ اپنا سیل فون اٹھاتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی اس کے چہرے سے ناراضگی جھلک رہی تھی ۔ وہ بھی ایک گہرا سانس بھرتے ہوئے سامنے ٹیبل سے سیل فون اور گاڑی کی چابی اٹھاتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
Benaam Mohabbat ( بے نام محبت )
RomanceComplete Novel The topic of Love and Sacrifice