آتش دان میں جلتی لکڑیوں سے تڑخ چٹاخ کی آوازیں آ رہی تھیں جلتے آتش دان نے لاؤنج کو گرم کر رکھا تھا اس وقت سب ہی ڈنر کے بعد لاؤنج میں بیٹھے چائے پی رہے تھے بچے ڈنر کے بعد ہی اپنے کمرے میں سونے کے لیے چلے گئے تھے ۔ سبز رنگ کی پینٹ شدہ دیواروں پر مختلف قسم کی خوبصورت پیٹنگ آویزاں تھیں جو لاؤنج کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہی تھیں ۔ مجھے نہیں لگتا تم دونوں ہم سے ملنے آئے تھے مہوش بھابی اپنے سامنے بیٹھے عادل اور سائرہ کو شکوہ بھری نگاہوں سے دیکھتی ہوئیں بولیں تھیں ۔ جو اکثر لانچ ڈنر کرتے ہی باہر نکل جاتے تھے ۔
ہاں بھی میری بیگم کہہ تو ٹھیک رہی ہیں شفقت بھائی بھی چائے کی چسکی لگاتے ہوئے بولے تھے ۔ سوری بھیا اور بھابی بات یہ ہے کہ میں تو اس بار دونوں کام کرنے آئی تھی آپ کو تو پتا ہے مجھے گھومنے پھیرنے کا تو بچپن سے ہی بہت شوق ہے لیکن میری پیاری سے بھابی پرامس اگلی بار جب بھی آؤں گئی صرف آپ سے ملنے آؤں گئی کہیں گھومنے بالکل نہیں جاؤں گئی وہ ان معذرت کرنے لگی ۔ آپی بھول جائیں سائرہ فرانس آئے اور گھومنے نہ جائے یہ تو کبھی ہو نہیں سکتا عادل نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ تم تو خاموش ہو جاؤ تمہارے منہ سے یہ بات اچھی نہیں لگتی وہاں سب کو کہہ کر آتے ہو آپی سے ملنے جا رہا ہوں یہاں آ کر ان کے پاس بیٹھتے تک نہیں ہو اس سے پہلے کہ بھابی کوئی بات کرتیں سائرہ اسے غصے سے گھورتی ہوئی بولی تھی ۔ میڈم جی ہمیشہ تم ہی مجھے اپنے ساتھ لے جاتی ہو کہ میرے ساتھ کمپنی دینے چلے آؤ ۔ سب ہی ان کی نوک جھوک سے محفوظ ہو رہے تھے جو کسی اور کو بولنے کا موقع دے ہی نہیں رہے تھے ۔ دیکھیں بھابی مجھے پر الزام لگا رہا ہے حالانکہ میں نے پہلی بار ہی کہا تھا کہ سپین میرے ساتھ چلے آؤ وہ منہ بناتی ہوئی بولی تھی ۔ گڑیا بس کرؤ ہر وقت بچوں کی طرح شروع ہو جاتی ہو ۔ ممی آپ ہمیشہ اس کا ساتھ دیتی ہیں اور عادل تم تو مجھے سے اب بات نہ کرنا وہ منہ پھلا کر بولی تھی ۔ ہاں بھئ عادل میری پیاری سی نند کو الزام نہ دؤ تمہیں میں خوب جانتی ہوں کسی لیئے آتے ہو بھابی نے بھی گھورا ۔ اچھا بابا سوری میں تو مذاق کر رہا ہے تم ایسے ہی منہ پھلا کر بیٹھ گئی ہو ۔ گڑیا بس اس بات کو اب جانے بھی دو رضا صاحب اپنی لاڈلی بیٹی کو پیار سے دیکھتے ہوئے بولے تھے جو ابھی تک منہ پھلا کر خاموشی سے بیٹھی ہوئی تھی ۔ ہونہہ صرف آپ کی وجہ سے اس کو میں چھوڑ رہی ہوں ورنہ اب میں نے کبھی اس کے ساتھ بات نہیں کرنی تھی وہ احسان جتاتے ہوئے بولی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا آپی یہ بتائیں آپ کو شانی بھائی کیسے لگے ہیں ۔ اچھے ہیں وہ لبوں پر مسکراہٹ سجائے بولی ۔ صرف اچھے یا بہت اچھے ہیں وہ شریر لہجے میں بولی ۔ اف آپی آپ شرماتی ہوئی کتنی پیاری لگتی ہیں ۔ اقراء اب مجھے زیادہ تنگ نہ کرؤ نا وہ چڑ کر بولی ۔ ہاہاہاہاہا اس نے قہقہہ لگایا میں نے آپ کو تنگ کیا ہی کب ہے میں نے تو صرف یہی پوچھا ہے کہ شانی بھائی کیسے لگے ہیں وہ مصومیت سے بولی تھی ۔ اچھا اب مجھے بھی سونے دؤ اور تم بھی سو جاؤ تمہیں صبح کالج بھی جانا ہے وہ یہ کہتے ہوئے منہ پر کمبل تان کر سو گئی ۔ اف آپی ابھی تو نو بجے ہیں مجھے آپ سے بہت سی باتیں کرنی ہے وہ منہ بناتی ہوئی بولی ۔ میری پیاری سی بہن کل کالج سے آ کر باتیں کر لینا اب مجھے نیند آ رہی ہے ۔ آپی پہلے بھی تو ہم اتنے جلدی نہیں سوتے ہیں آج تھوڑا لیٹ سو جائیں گے تو کچھ نہیں ہوتا وہ منت بھرے لہجے میں بولی ویسے بھی مجھے ابھی نیند نہیں آ رہی ۔ تمہیں نہیں آ رہی لیکن مجھے آ رہی ہے کچھ دنوں سے میں ٹھیک سے سو نہیں پائی ہوں ۔ یعنی شانی بھائی نے آپ کو سونے بھی نہیں دیا وہ مسکراہٹ ضبط کرتی ہوئی اسے تنگ کرنے سے باز نہیں آئی تھی ۔ اقراء تم باز نہیں آؤ گئی میں تو سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ میری بہن اتنی فضول باتیں کر سکتی ہے میں ساتھ والے روم میں سونے جا رہی ہوں وہ ناراضگی سے بولی اور کمبل سائیڈ پر کرتی ہوئی دوپٹہ سنبھال کر اٹھ کھڑی ہوئی ۔ وہ کمرے سے باہر جانے ہی لگی تھی کہ اقراء نے بھاگ کر اس کی کلائی پکڑ لی میری پیاری سی آپی سوری اب بالکل آپ کو تنگ نہیں کرؤں گئی یہ دیکھیں کان پکڑ کر سوری بول رہی ہوں ۔ اب آپ بیٹھ جائیں نا ہم آپ کی میرج کی پکز لیپ ٹاپ پر دیکھتے ہیں سب کی بہت پیاری آئی ہیں پلیز پھر پرامس سو جائیں گئے ۔ " اوکے " پھر سے مجھے تنگ کیا تو میں تم سے بات نہیں کرؤں گئی ۔ اوکے آپی نہیں کرؤں گئی چلیں اب آپ آرام سے جا کر بیٹھیں میں لیپ ٹاپ لے کر آتی ہوں وہ رائٹنگ ٹیبل کی طرف بڑھ گئی ۔
شانی لیپ ٹاپ آف کر کے سونے کا ارادہ کرنے ہی لگا تھا کہ عائشہ کا خیال آتے ہی سیل فون اٹھا کر اس کا نمبر ڈائل کرنے لگا اور بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا ۔
آپی یہ دیکھیں اقراء اسے لیپ ٹاپ کی طرف متوجہ کرتی ہوئی بولی ۔ عمارا بھابی ساڑھی میں کتنی پیاری لگ رہی ہیں میں نے تو انہیں اس دن ٹھیک سے دیکھا ہی نہیں ۔ جی آپی یہ دیکھیں عمارا بھابی کی تو سب پکز بہت پیاری آئی ہیں وہ دونوں لیپ ٹاپ پر نظریں جمائے تصویریں دیکھنے کے ساتھ ساتھ تبصرہ بھی کر رہی تھیں کہ سیل فون کی بجنے والی بیل نے دونوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔ یہ تو آپ کا سیل فون بج رہا ہے ضرور شانی بھائی کا ہو گا ۔ اچھا تمہارے ساتھ ہی سائیڈ ٹیبل پر پڑا ہے اٹھا دؤ ۔ شانی بھائی کا ہی ہے اقراء سیل فون اٹھاتی ہوئی بولی تھی ۔ اب دے بھی دؤ کب سے بج رہا ہے ۔ یہ کال پک کیوں نہیں کر رہی ہیں ہوں شاید سو چکی ہیں وہ وال کلاک کو دیکھ کر خود کلامی کرنے لگا ایک بار پھر کوشش کرتا ہوں نہ جانے پھر کیا سوچیں محترمہ کہ کال تک نہیں کی ۔
اتنی جلدی بھی کیا ہے آپی پہلے میں بات کرؤں گئی اس بار یہ کہتے ہوئے اقراء نے فوراً کال اٹینڈ کر لی اور عائشہ اسے غصے سے گھورتی رہے گئی ۔ ہیلو شانی بھائی کیسے ہیں وہ شوخ سے لہجے میں بولی ۔ یعنی محترمہ سو چکی ہیں اقراء کی آواز سنتے ہی اس نے سوچا ۔ میں تو بالکل ٹھیک ہوں شریر لڑکی تم بتاؤ ۔ میں بھی ٹھیک ہوں اور شانی بھائی اب میں اتنی بھی شریر لڑکی نہیں ہوں ایسے ہی آپ سب بولتے ہیں ۔ اچھا بھئی سوری تمہیں اچھا نہیں لگا وہ مسکراتے ہوئے بولا ۔ اب میں نے یہ بات بھی نہیں کی آپ سوری مت بولیں ۔ " اچھا جی ۔" جی آپ نے جن سے بات کرنی تھی وہ تو آپ کی کال کر انتظار کرتے کرتے سو چکی ہیں اقراء بیڈ سے اٹھتی ہوئی بولی تھی کہ کہیں آپی کچھ اونچی آواز میں کہہ نہ دیں ۔ عائشہ اس کی بات پر سر پکڑ کر رہے گئی ۔ چلو ٹھیک ہے میں پھر صبح کال کرتا ہوں ۔ روکیں بھائی میں تو مذاق کر رہی تھی وہ مسکراتی ہوئی بولی آپ تو سچ میں ہی کال آف کرنے لگے تھے ۔ شریر لڑکی اب مجھے کیا معلوم تھا کہ یہ بھی تمہاری شرارت ہے ۔ اچھا اب آپ اپنی بیگم صاحبہ سے بات کریں ۔ یہ لیں آپی اپنا سیل فون آپ بات کریں میں ابھی آتی ہوں سیل فون اسے تھاما کر مسکراتی ہوئی باہر چلی گئی ۔ جی السلام علیکم وہ سیل فون کان سے لگاتی ہوئی مدہم آواز میں بولی ۔
" جی وعلیکم السلام کیسی ہیں آپ ؟" جی ٹھیک وہ گبھراہٹ بھرے لہجے میں بولی ۔ اچھا ایک بات بتائیں آپ مجھے سے اتنی گھبراتی کیوں ہیں اب تو میں آپ کے سامنے بھی نہیں ہوں ۔ جی وہ ... اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس کی بات کا کیا جواب دے ۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔ اچھا پھر کیسی بات ہے اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمران یہ آپ کب سے لیپ ٹاپ کھول کر بیٹھے کیا کر رہے ہیں وہ اپنے ساتھ لیٹے صیام کے بالوں کو سنوارتی ہوئی اس کی پیشانی پر بوسہ دیتی ہوئی بولی تھی ۔ بزنس کے سلسلے میں شہزاد نے کچھ ای میل بھیجی ہیں وہی دیکھ رہا ہوں وہ اپنے بزنس پاٹنر کا نام لیتے ہوئے مصروف سے انداز میں بولا ۔ وہاں بھی صبح سے رات تک یہی کام ہوتا ہے اب یہاں بھی اپنا بزنس کھول کر بیٹھ گئے ہیں وہ ناراضگی سے بولی ۔ یہ لیں بیگم جی لیپ ٹاپ تو آف ہو گیا ہے آپ کیوں ناراض ہو رہی ہیں وہ لیپ ٹاپ آف کرتے ہوئے اس کی متوجہ ہوا ۔ یہاں سب کے ساتھ مل کر رہنا کتنا اچھا لگتا ہے نا ۔ ہاں یہ تو ہے اس نے بیڈ کراؤن سے ٹیک لگاتے ہوئے کہا ۔ میں سوچ رہی تھی ہم بھی اب پاکستان شفٹ ہو جاتے ہیں آپ نے سڈنی میں بزنس بھی بہت کر لیا اور بہت وقت بھی گزار لیا ہے ۔ آپ کیسی بات کر رہی ہیں وہاں ابھی تو بزنس شروع کیا ہے وہ اسے دیکھتے ہوئے سنجیدہ لہجے میں بولا تھا ۔ یہ میری خواہش ہے مجھے اب سڈنی نہیں رہنا ۔ آپ کو ہو کیا گیا ہے آج بیٹھے بیٹھائے کیسی باتیں کرنے لگی ہیں ۔ ٹھیک ہے پھر آپ نے بزنس کرنا ہے تو کریں میں واپس نہیں جاؤں گئی وہ منہ پھلا کر بولی ۔ آپ جانتی ہیں میں آپ کے بغیر نہیں رہے سکتا پھر ایسی باتیں کیوں کرتی ہیں وہ محبت بھرے لہجے میں بولا تھا ۔ تو پھر آپ میری بات مان کیوں نہیں لیتے ۔ اچھا سوچیں گئے رات بہت ہو گئی ابھی تو سو جائیں وہ لیٹتے ہوئے بولا تھا ۔ آپ میری بات ٹال رہے ہیں نا وہ کروٹ بدلتی ہوئی ناراضگی سے بولی ۔ اچھا ناراض کیوں ہو رہی ہیں ادھر میری طرف دیکھیں مجھے پر یقین نہیں ہے وہ اسے دیکھتے ہوئے بولا جو دوسری طرف منہ کر کے لیٹی ہوئی تھی ۔ وہ اس بار خاموشی سے لیٹی رہی ۔ کچھ دیر بعد اس نے بھی گہرا سانس لیتے ہوئے آنکھیں موند لیں ۔ یوں اچانک اب وہ وہاں بزنس نہیں چھوڑ سکتا تھا اس کے لیے اسے کچھ وقت کی ضرورت تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شانی بلیک رنگ کے ٹو پیس سوٹ میں ملبوس چئیر پر بیٹھا اردگرد کی دنیا سے بے نیاز وہ فائل سٹڈی کرنے میں مصروف تھا کہ مسلسل بجنے والی سیل فون کی بیل نے اسے اپنی طرف متوجہ کیا ۔ فائل سے سر اٹھا کر اس نے سیل فون پر ایک نگاہ ڈالی جہاں سائرہ کا نمبر جگمگا رہا تھا اتنے دنوں بعد اس کی کال آ رہی تھی جسے وہ نظرانداز نہیں کر سکا تھا ۔ اس لیے سیل فون اٹھاتے ہوئے کال اٹینڈ کی تھی ۔ ہیلو شانی کیسے ہو کال اٹینڈ ہوتے ہی سائرہ خوشگوار موڈ میں بولی تھی ۔ اللہ کا شکر ہے تم بتاؤ ۔ میں بھی ٹھیک ہوں اور آج میں بہت زیادہ خوش ہوں وہ خوشی سے بھرپور لہجے میں بولی ۔ میری دعا ہے ہمیشہ یوں ہی خوش رہو وہ چئیر کی پشت سے ٹیک لگاتے ہوئے سچے دل سے بولا تھا ۔ اچھا پوچھو گئے نہیں میں کیوں اتنی خوش ہوں وہ مان سے بولی تھی ۔ ہاں بھئی کیوں اتنی خوش ہو اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ کیونکہ کل رات کو میں واپس آ رہی ہوں تمہیں میں نے بہت زیادہ مس کیا پاکستان میں پہنچ کر سب سے پہلے تم سے ملوں گئی اس نے محبت بھرے لہجے میں کہا اور ہاں تم نے تو ہرگز مجھے مس نہیں کیا ہو گا میں یقین کے ساتھ کہہ سکتی ہوں اگر میں تمہیں کال نہ کرتی رہتی تو تم نے مجھے بھول ہی جانا تھا ۔ شانی نے اس کی باتیں سنتے ہی خاموشی سے آنکھیں موند لیں اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی اسے کیا جواب دے ۔ ہیلو کچھ بول کیوں نہیں رہے میری آواز تو آرہی ہے نا کچھ دیر بعد وہی بولی ۔ ہاں اب آواز آ رہی ہے میرے خیال میں سگنلز کا مسئلہ ہو گیا تھا اس کی باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے جھوٹ کا سہارا لیا تھا ۔ اف میں جو اتنا کچھ بول رہی تھی تم نے کچھ نہیں سننا وہ جھنجھلاہٹ بھرے لہجے میں بولی ۔ سوری میں نے کچھ نہیں سننا آنکھیں موندے ہی وہ مدہم لہجے میں بولا ۔ اف اچھا یہ بتاؤ تم مجھے بھول تو نہیں گئے ۔ اس نے ایک گہرا سانس لیتے ہوئے آنکھیں کھولیں یہ لڑکی بھی نا وہ منہ میں بڑبڑایا ۔ کیا منہ میں بڑبڑا رہے ہو شانی وہ تنگ آ کر بولی ۔ " جو لوگ میرے دل میں رہتے ہیں میں کبھی ان کو نہیں بھول سکتا تم میری بہت اچھی دوست ہو تمہارے لیے میرے دل میں ایک خاص مقام ہے میں تمہیں کبھی نہیں بھول سکتا " اس نے سنجیدہ لہجے میں کہا ۔ اچھا اب مجھے ماں جی کے ساتھ کہیں جانا ہے وہ وال کلاک پر نظریں جمائے بولا جہاں تین بج رہے تھے اوکے پھر بات ہوتی ہے اس سے پہلے کہ وہ کچھ بولتی یا کوئی اور مشکل سوال کرتی وہ اپنی بات مکمل کرتے ہوئے فوراً بولا " اوکے بائے " وہ افسردہ سے لہجے بولی ۔ شانی نے کال آف کرتے ہوئے سیل فون سامنے ٹیبل پر رکھا "مجھے معاف کرنا نہ چاہتے ہوئے بھی تمہارے لیے تکلیف کا باعث بن رہا ہوں ۔" خود کلامی کرتے ہوئے پھر سے چئیر کی پشت سے ٹیک لگاتے ہوئے آنکھیں موند لیں ۔ شانی تم میری محبت کو کیوں نہیں سمجھتے میں تمہارے بغیر نہیں رہے سکتی صرف دوست ہی کیوں سمجھتے ہو ۔ بھئی کون تمہیں صرف دوست ہی سمجھتا ہے عادل دونوں ہاتھوں میں کافی کے کپ تھامے اس کے قریب جا کھڑا ہوا ۔ وہ جو اپنے خیالوں میں کھڑی تھی اسے عادل کی آواز نے چونکا دیا ۔ اب تم میرا دماغ مت کھاؤ اسے غصے سے گھورتی ہوئی بولی ۔ عجیب بات کرتی ہو بھلا میں تمہارا دماغ کیسے کھا سکتا ہوں اس نے مصومیت سے کہا ۔ پھر یہاں کیوں آئے ہو وہ اسے دیکھتی ہوئی غصے سے اونچی آواز میں بولی ۔ بس ہوا خوری کے لیے ٹیرس پر چلا آیا اچھا باقی باتیں چھوڑو یہ لو کافی پکڑو اپنے لیے بنا رہا تھا سوچا تمہارے لیے بھی بنا لوں وہ کافی کا کپ اس کی طرف بڑھاتے ہوئے بولا ۔ لڑکی زیادہ مت سوچو لے بھی لو اتنی بری کافی بھی نہیں بناتا ہوں زیادہ غصہ مت کیا کرؤ صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا اب کی بار اس نے خاموشی سے کافی کا کپ لے لیا ۔ موسم کتنا اچھا ہو رہا ہے طویل خاموشی کے بعد آسمان پر چھائے بادل کو دیکھتے ہوئے عادل بولا ۔ مجھے بھی نظر آ رہا ہے وہ سپاٹ لہجے میں بولی اور وہاں سے چلی گئی ۔ آج پتہ نہیں اس لڑکی کو ہو کیا گیا ہے وہ چئیر پر بیٹھتے ہوئے اس کے رویے کے بارے میں سوچنے لگا ۔
کچھ دیر بعد شانی سامنے ٹیبل سے سیل فون اور گاڑی کی چابی اٹھاتے ہوئے گھر جانے کے لیے اٹھ کھڑا ہوا کیونکہ آج ماں جی اور باباجان کے ساتھ اسے عائشہ کو لینے جانا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھ میرے بھائی اب تو ایگزامز بھی ختم ہو گئے ہیں اب تو نے کیا سوچا ہے ۔ کسی بار میں یار اس نے سیل فون سے نظریں ہٹا کر اسے دیکھا وہ اس وقت کیفے ٹریا میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ تو مجھے ایک بات بتا تجھے سحرش سے محبت ہے بھی یا نہیں اس نے چڑ کر کہا ۔ تجھے کتنی بار تو بتا چکا ہوں مجھے اس سے محبت ہے تو پھر ہر روز یہی سوال کرتا ہے ۔ پھر اظہار تب کرے گا جب اس کی شادی ہو جائے گی اس نے طنزیہ لہجے میں کہا ۔ وسیم یار کیسی باتیں کرتا ہے ۔ ٹھیک بات ہی تو کہہ رہا ہوں تو بس یہی سوچتے رہنا کب اظہار کرؤں کیسے کرؤں اس کی اتنی دیر میں شادی ہو جانی ہے ۔ یار مجھے سمجھ نہیں آتی کیسے بات کرؤں مجھے ڈر سا ہے کہ وہ میری دوستی کو کچھ غلط نہ سمجھ لے اس نے شکست خور لہجے میں کہا ۔ میں نہیں جانتا تھا کہ کسی چیز سے نہ ڈرنے والا میرا دوست محبت کے معاملے میں اتنا ڈرپوک ہو گا ۔ "میرے یار محبت ہوتی ہی ایسی ہے بندے کو کیا سے کیا بنا دیتی ہے خود بندہ نہیں سمجھ پاتا ۔" اس نے سنجیدگی سے کہا ۔ پھر تو میں اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرؤں کہ مجھے محبت نہیں ہوئی ورنہ تیری طرح میں بھی بزدل بن جاتا ۔ اور کچھ نہیں کر سکتا تو یہ طنز بھی اپنے پاس سنبھال کر رکھ اس نے ناراضگی سے کہا ۔ یار یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ وہ بھی تجھ سے محبت کرتی ہو لیکن تیری طرح اظہار کرنے سے ڈرتی ہو وہ کچھ سوچتے ہوئے بولا تھا ۔ کیا سچی یار ایسا ہو سکتا ہے وہ خوشی سے تصدیق کرنے لگا ۔ لو بھلا ایسا کیوں نہیں ہو سکتا جتنی بے تکلفی سے تیرے ساتھ بات کرتی ہے مجھے تو لگتا ہے وہ بھی تجھ سے محبت کرتی ہے وہ اسے تسلی دینے لگا ۔
میرے بس ایک آئڈیا ہے اچانک اس کی آنکھوں میں ایک چمک سے آئی ۔ کیسا آئڈیا ہے اس نے سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔ وہ یہ ہے کہ تو اپنے ماں جی کو اپنے رشتے کے لیے ان کے گھر بھیج دے ۔ ان کے گھر والے انکار کر دیں پھر اس نے خدشات ظاہر کیے ۔ کبھی کچھ اچھا بھی سوچ لیا کر کیوں انکار کریں گئے تجھے میں کوئی کمی ہے شریف ہے ، ہینڈسم ہے ، اپنا بزنس ہے سب سے اچھی بات تم دونوں ایک دوسرے کو جانتے ہو اس نے تسلی دی بس تو اب جلدی سے ماں جی سے بات کر اور ہاں اگر وہ تجھے پسند کرتی ہے تو پھر کوئی انکار کر ہی نہیں سکتا ۔ اچھا یار پھر ٹھیک ہے میں جلد ہی ماں جی سے بات کرتا ہوں ۔اللہ کا لاکھ شکر ہے آج ایگزامز کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی سے بھی جان چھوٹ گئی ہائے میں تو آج بہت خوش ہوں مریم خوش سے بھرپور لہجے میں بولی ۔ وہ تینوں ایک ساتھ کلاس سے نکلے تھے ۔ میں تو یونیورسٹی کو بہت مس کرؤں گئی میں تو یہی سوچ کر اداس ہو رہی ہوں ہمارا یونیورسٹی کا آخر دن بھی آج گزر گیا اس کے ساتھ چلتی سحرش اداس سے لہجے میں بولی تھی ۔ یونیورسٹی میں کتنے مزے کیے ہیں نا کبھی سب مل کر لیکچر کے دوران پروفیسر کو تنگ کرتے تھے کبھی کسی کلاس فیلو کے ساتھ ہسی مذاق کر رہے ہیں سچ میں سحرش میں تو خود یونیورسٹی کو بہت مس کرؤں گا شاہد نے بھی افسردہ سے لہجے میں کہا ۔ بس تم دونوں تو کچھ زیادہ ہی ایموشنل ہو رہے ہو مجھے تو بھئی بہت بھوک لگ رہی ہے جلدی سے وسیم اور شانی کو ڈھونڈتے ہیں اور پھر کسی اچھے سے ریسٹورنٹ میں جا کر لنچ کرتے ہیں اور اپنی یونیورسٹی کے آخر دن کو یادگار بناتے ہیں اس نے دونوں کو دیکھتے ہوئے کہا ۔ شاہد نے اسے گھور کر دیکھا موٹو نا ہو تو ہر وقت تمہیں تو کھانے کی فکر لگی رہتی ہے پھر تنگ کرنے سے باز نہیں آیا تھا ۔ خود ہو گئے دیکھنا کھا کر ایک دن تمہارا پیٹ باہر نکل آئے گا ۔ پہلے تو تم اپنی فکر کرؤ پھر میرے پر بات کرنا ۔ سحرش دونوں کی نوک چھوک پر مسکرا رہی تھی ۔ تم دونوں کا بھی نا کوئی حال نہیں ہے کبھی کوئی موقع جانے نہیں دیتے ہو اب بس کرؤ ۔ سحرش تم تو جانتی ہو ہمیشہ یہی ایسی باتیں شروع کرتا ہے وہ اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے روہانسی لہجے میں بولی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
Benaam Mohabbat ( بے نام محبت )
RomanceComplete Novel The topic of Love and Sacrifice