ممی گڑیا نظر نہیں آ رہی کہاں ہے مجھے سے ملی ہی نہیں ہے ۔ سائرہ سے تین سال بڑے بھائی سمیع نے کہا جو اپنے شوق سے ائیر فورس میں جاب کر رہا ہے وہ کوئٹہ میں ہی اپنی وائف کے ساتھ رہائش پذیر ہوتا ہے لیکن چھٹیاں ہمیشہ گھر آ کر گزارتا ہے ۔ وہ لاؤنج میں ہی ان کے پاس آ بیٹھا تھا ۔ جی بیٹا وہ گھر پر نہیں ہے رات کو تم لیٹ آئے ہو تب وہ سو چکی تھی اور صبح تم ابھی سو رہے تھے تو وہ اپنی فرینڈ کے ساتھ ان کے فارم ہاوس چلی گئی وہ سیل فون سامنے شیشے کی ٹیبل پر رکھتی ہوئیں اس کی طرف متوجہ ہوئیں تھیں ۔ ممی پھر اب تک تو آ جانا چاہیے تھا تقریباً پونے دو بج چکے ہیں وہ ہاتھ میں تھامے سیل فون سے ٹائم دیکھ کر بولا ۔ بیٹا مجھے بتا کر ہی گئی تھی کہ میں لیٹ ہی آؤں گئی وہ اپنے بیٹے کو پیار سے دیکھ کر بولیں جو اس وقت بلیک جینز اور وائٹ شرٹ میں ملبوس شیو کی ہوئی اس حلیہ میں کافی ہینڈسم لگ رہا تھا ۔ ممی اتنی دیر ایسے باہر مت بھیجا کریں آپ آج کل کے حالات تو جانتی ہیں اس نے ہمیشہ کی طرح فکر مندی سے کہا ۔ بیٹا فکر نہ کرؤ وہ اپنا خیال رکھ سکتی ہے ویسے اب میں کم ہی اسے اتنی دیر باہر رہنے کی اجازت دیتی ہوں جب سے فرانس سے آئے ہیں آج ہی گھر سے باہر گئی ہے اس لیے بھی میں نے کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھا وہ اسے تفصیل بتانے لگیں ۔ اوکے ممی لیکن خیال رکھا کریں اس نے صوفے کی پشت سے سر ٹیک کر کہا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ چائے پینے کے بعد ہال روم میں بیٹھی رہی کریمی رنگ کی پینٹ شدہ دیواروں پر آویزاں مختلف قسم کی پیٹنگ کو غور سے دیکھنے لگی پھر کچھ دیر بعد چہل قدمی کرتے ہوئے لان کی طرف نکل آئی اور موروں کو دیکھتے ہوئے چئیر پر بیٹھ کر شانی کا انتظار کرنے لگی ۔ اس کی نظریں گیٹ پر ہی تھیں جب شانی اندر داخل ہوا تھا ۔ یہاں آ کر زیادہ بور تو نہیں ہو رہی ہو وہ چئیر کھینچ کر اس کے سامنے ہی بیٹھ گیا ۔ زیادہ نہیں لیکن تھوڑی بہت ہو رہی ہوں تم کافی دیر سے آئے ہو وہ مسکرا کر بولی ۔ ہاں وقت کا پتہ ہی نہیں چلا اس نے کلائی میں موجود گھڑی پر نگاہ ڈالی جہاں دو بجنے والے تھے ۔ یہاں سے جا کر کام نمٹایا ہے پھر ظہر کی اذانیں آنے لگ گئیں تو پاس ہی مسجد میں نماز ادا کرنے چلا گیا اور اب تمہارے سامنے ہوں اس نے تفصیل بتاتے ہوئے مسکرا کر کہا ۔ صاحب جی کھانا کب سے تیار ہے اگر آپ کا حکم ہو تو لگوا دؤں ان کے قریب آتے ہوئے مودبانہ انداز میں ملازم بولا تھا ۔ ہاں لگوا دؤ اور ابھی تک ان سے کھانا کا ہی نہیں پوچھا اس نے سائرہ کو دیکھ کر ملازم سے کہا ۔ شانی میں نے ان سے کہا ہے کہ تمہارے ساتھ ہی لانچ کرؤں گئی اس سے پہلے کے ملازم کچھ کہتا سائرہ بولی تھی ۔ تم نے لانچ کر لینا تھا اس کے جانے کے بعد وہ سائرہ کی طرف متوجہ ہوا ۔ مجھے کوئی خاص بھوک نہیں لگ رہی تھی ویسے بھی تمہارے ہوتے ہوئے تمہارے بغیر کیسے لانچ کر سکتی تھیں اس نے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔
ہم دو ہی تو لوگ تھے اتنا زیادہ کھانے بنانے کی زحمت ایسے ہی کی ہے وہ ڈائننگ ٹیبل پر مختلف لوازمات دیکھ کر بولا ۔ کچھ نہیں ہوتا بیٹا تھوڑا تھوڑا سب کچھ کھا لینا اتنے دنوں بعد آئے ہو پاس ہی کھڑی مائی اسے پیار سے دیکھ کر بولیں ۔ جی ٹھیک ہے اب آپ جا کر آرام کریں کچھ چاہیے ہو گا تو میں طفیل سے کہہ دؤں گا اس نے دوسرے ملازم کا نام لیتے ہوئے کہا ۔ اچھا بیٹا جیسے تمہاری مرضی یہ کہتے ہوئے مائی واپس چلی گئیں ۔ چلو سائرہ تم بھی شروع کرو وہ اپنی پلیٹ میں بریانی نکالتے ہوئے اس کی طرف متوجہ ہوا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
عائشہ یہ کیا ہے تم لوگوں نے سڈنی آنا یا نہیں سحرش اس بار قدرے ناراضگی سے بولی ۔ اس وقت عائشہ اپنے روم میں بیٹھی سیل فون پر سحرش سے بات کرنے میں مصروف تھی ۔ جی میں کیا کہہ سکتی ہوں یہ تو آپ شان سے ہی پوچھیں وہ مسکرا کر بولی ۔ تمہارے شان سے بھی بات کرتی ہوں وہ جانتا بھی ہے ہم لوگوں نے ایک ماہ تک سڈنی سے واپس آ جانا ہے وہ تو پرامس کر کے بھول ہی گیا ہے یہاں میں ہوں جو تمہارا انتظار کر رہی ہوں ۔ اچھا آج میں ان سے بات کرؤں گئی اس بار بات کرنے کی ہامی بھرتی ہوئی بولی ۔ اچھا صیام اور عمران بھائی کیسے ہیں ۔ الحمدللہ سے سب ٹھیک ہیں عمران ابھی آفس میں ہیں اور صیام میرے پاس ہی بیٹھا کھلونوں سے کھیل رہا ہے وہ اپنے بیٹے کو پیار سے دیکھ کر بولی اور تم بتاؤ انکل آنٹی ٹھیک ہیں ۔ جی اللہ کا شکر ہے سب ٹھیک ہیں سحرش جاتے ہوئے عائشہ کا سیل فون نمبر بھی لے گئی تھی اب وہ اکثر ایک دوسرے سے بات کر لیتی تھیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ لانچ کرنے کے بعد ہال کمرے میں بیٹھے باتیں کرنے میں مصروف تھے ۔ سائرہ میری ایک خواہش پوری کرؤ گئی کچھ دیر بعد شانی نے اصل بات شروع کرنے کی کوشش کی تھی جس کے لیے سائرہ کو اپنے ساتھ لے آیا تھا ۔ یہ بھی بھلا پوچھنے کی بات ہے تم جانتے ہو میں تمہاری ہر خواہش پوری کر سکتی ہوں اس کی آنکھوں میں جھانک کر بولی ۔ اگر وہ اس بات سے باخبر ہوتی کہ وہ کیا خواہش کرنے والا ہے تو کبھی یہ بات نہ کہتی ۔ کیا سچ میں کہہ رہی ہو اسے جیسے یقین نہیں تھا اس لیے کنفرم کرنے لگا ۔ کیا تمہیں میری محبت پر یقین نہیں ہے اسے دیکھ کر سوال کیا ۔ تمہاری محبت پر یقین ہے اس لیے تو اپنی خواہش کا اظہار کرنے جا رہا ہوں کیونکہ تم اپنی محبت کی خاطرِ میری خواہش ضرور پوری کرؤ گئی اس نے سنجیدگی سے کہا ۔ اچھا اب اپنی خواہش کا اظہار بھی کر دؤ تا کہ میں جلدی سے پوری کر دؤ وہ جوش سے بولی کیونکہ وہ اس کی محبت کا امتحان لے رہا تھا ۔ آج میں تم سے آخری بار کوئی خواہش کرنے جا رہا ہوں میں چاہتا ہوں تم عادل سے شادی کر لو وہ صوفے سے اٹھ کر کھڑکی کے سامنے جا کھڑا ہوا پردے کو ہٹاتے ہوئے لان کو دیکھنے لگا ۔ یہ بات سنتے ہی اس کے چہرے پر زخمی سی مسکراہٹ چھا گئی تم میری محبت کا اتنا مشکل امتحان کیوں لے رہے ہو حالانکہ یہ بات تم جانتے ہو میں تمہارے علاوہ کسی اور کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی اس نے بے بسی سے کہا ۔ پلیز سائرہ میری بات سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتی میں تمہیں کتنی بار کہہ چکا ہوں میں تم سے کبھی میرج نہیں کر سکتا تم فضول میں ہی میرا انتظار کر رہی ہو اس نے سخت لہجے میں کہا ۔ میں زندگی کے آخری سانس تک تمہارا انتظار کر سکتی ہوں اس نے مضبوط لہجے میں کہا اور تم بھی تو صرف اس لڑکی کی خاطر مجھے سے شادی نہیں کرتے نا جس کی میرج کو پانچ سال ہو چکے ہیں ۔
نہیں ایسی بات نہیں ہے اس نے نفی میں سر ہلایا اس کی بات کو فوراً جھٹلایا تھا ۔ "میں یہ بات سمجھ چکا ہوں محبت کو پا لینا لازمی نہیں ہوتا کسی کی خوشی میں خوش ہونا بھی محبت ہے میں نے شادی اس لیے نہیں کی تھی کیونکہ اسے بھول کر ہی نئی زندگی شروع کرنا چاہتا تھا لیکن بہت دیر بعد لیکن یہ بات میں سمجھ گیا ہوں کہ مجھے کسی سہارے کی ضرورت ہے جس تھام کر میں اپنی محبت کو دل کے کسی کونے میں دفن کر سکوں جو میرے ماضی کے ساتھ مجھے قبول کرے ۔" وہ سر جھکا کر بیٹھی خاموشی سے اس کی باتوں پر غور کر رہی تھی کہ وہ اصل میں کہنا کیا چاہ رہا ہے ۔ " اس لیے جب مجھے لگا میں اب تھکا چکا ہوں مجھے کسی کے ساتھ کی ضرورت ہے تو جب باباجان نے مجھے سے شادی کے بارے میں بات کی تو میں انہیں انکار نہیں کر سکا جب تم فرانس تھی ان دنوں ہی میری شادی ہوئی ہے اور اب میں صرف اپنی بیوی سے محبت کرتا ہوں اس کے علاوہ کسی اور لڑکی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا ۔" آخر کار اس نے ہمت کرتے ہوئے بات کہہ ہی دی تھی جو وہ کب سے کرنا چاہ رہا تھا اپنی باتوں میں بہت کچھ نرمی سے اسے سمجھنے کی کوشش کی تھی ۔ آخری بات سنتے ہی بے یقینی سے اسے دیکھتی رہے گئی " اس کی آنکھوں میں تکلیف سے نمی آ گئی تھی اسے لگا تھا اس کی دنیا ہی اجڑ گئی ہے اس نے تو کبھی ایسا سوچا بھی نہیں تھا اسے تو اپنی محبت پر یقین تھا کہ وہ ایک دن اس کے دل میں جگہ بنا ہی لے گئی شانی نے اس کے سب خواب چند لمحوں میں ہی توڑ دئیے تھے اچانک اس کی آنکھوں میں ویرانی سے چھا گئی وہ اس کی بات پر یقین نہیں کرنا چاہتی تھی ۔ " وہ آہستگی سے قدم اٹھاتی ہوئی اس کے ساتھ جا کھڑی ہوئی لیکن وہ کھڑکی سے باہر نظریں جمائے خاموشی سے کھڑا رہا اس میں مزید ہمت نہیں تھی کہ اس سے بات کر سکے کیونکہ وہ جانتا تھا کہ محبت میں درد کیا ہوتا ہے وہ اس دور سے گزر چکا تھا آج وہ نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے لیے بے پناہ تکلیف کا باعث بن رہا تھا ۔ پلیز شانی کہہ دؤ تم میرے ساتھ مذاق کر رہے ہو مجھے میری محبت کی اتنی بڑی سزا کیسے دے سکتے اس کا بازو تھام کر اسے اپنی طرف متوجہ کرتی ہو روندے ہوئے لہجے میں بولی وہ اس بات پر یقین نہیں کرنا چاہتی تھی کہ وہ کسی لڑکی سے شادی کر چکا ہے اور صرف اسی سے محبت کرتا ہے ۔وہ دونوں ایک دوسرے کے سامنے خاموشی سے کھڑے ہوئے تھے سائرہ کی نظریں اس کے چہرے پر تھیں شانی نے ایک گہرا سانس لیتے ہوئے سر اٹھا کر اسے دیکھا جس کی خوبصورت آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے اب یہی حقیقت ہے تم یقین کر لو تو تمہارے لیے اچھا ہے اس کے شانوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے اس کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا ۔ اس کی کلائیوں کو تھام کر غصے سے اس کے ہاتھ اپنے شانوں سے جھٹک دئیے ۔ تم بہت برے ہو شانی مجھے محبت کرنے کی کیوں اتنی بڑی سزا دی اچانک سے اس کے فراخ سینے پر مکے برساتے ہوئے غصے اور غم کی کفیت میں مسلسل اس پر چلا رہی تھی ۔ وہ مضبوط پہاڑ کی مانند اس کے سامنے ساکت کھڑا رہا ۔ لیکن وہ مارتی چلی گئی اور پھر تھک کر اس کے شانے پر سر رکھ کر ہچکیوں کے ساتھ رونی لگی ۔ پھر بھی وہ خاموشی سے کھڑا رہا اس وقت یہ آنسو اسے اپنے دل پر گرتے ہوئے محسوس ہوئے تھے ۔ آج کیا مجھے بھی رلا دؤ گئی تم جانتی ہو تمہارے یہ آنسو میرے دل پر تکلیف دہ بوجھ بن کر گر رہے ہیں کچھ دیر بعد اسے خود سے الگ کیا اور انگلیوں کے پوروں سے اس کے گال سے آنسو چنتے ہوئے کہا ۔ پھر اسے کندھوں سے تھام کر پاس ہی چئیر پر بٹھایا اور خود ٹیبل پر پڑے جگ سے اس کے لیے پانی کا گلاس لینے چلا گیا ۔ وہ سر جھکا کر بیٹھی اپنے آنسوؤں پر بند باندھنے کی کوشش کر رہی تھی ۔ پانی پی لو اس کے قریب آتے ہوئے پانی سے بھرا گلاس اس کی طرف بڑھایا ۔ اس بار خاموشی سے اس کے ہاتھ سے گلاس تھام کر لبوں سے لگا لیا اور مشکل سے دو گھونٹ پی کر واپس اس کی طرف بڑھا دیا اس کے پاس اب بولنے کے لیے کچھ بھی نہیں بچا تھا ۔ وہ گلاس لے کر نیچے رکھتے ہوئے خود گھٹنوں کے بل اس کے سامنے بیٹھ گیا ۔
سوری میری وجہ سے اس وقت تمہیں جو تکلیف ہو رہی ہے میں جانتا ہوں سوری کہنے سے کم تو نہیں ہو گئی لیکن پلیز اب رونا مت ۔ تمہیں تکلیف میں بھی نہیں دیکھ سکتا اس کے ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے نرمی سے کہا ۔ اس کی آنکھوں میں ابھی بھی نمی تھی ۔ عادل بہت اچھا لڑکا ہے تم کتنی خوش قسمت ہو نا کہ وہ تم سے بہت محبت کرتا ہے تمہیں جو محبت اور خوشیاں عادل زندگی میں دے سکتا ہے میں وہ کبھی نہیں دے سکتا تھا اس لیے میں چاہتا ہوں کہ تم عادل سے شادی کر لو ایک دن جب تمہیں اس کی محبت پر یقین آ جائے گا اور تم بھی اس سے محبت کرنے لگوں گئی تو اس دن تم اپنی زندگی پر رشک کرؤ گئی وہ اس کی نم آنکھوں میں دیکھ کر بولا اسے نرمی سے سمجھانے لگا ۔
تم جانتے ہو میں تمہارے علاوہ کسی اور سے محبت نہیں کر سکتی نہ ہی تمہیں کبھی بھول سکتی ہوں اس نے جواباً نم لہجے میں کہا ۔
تم جانتی ہو مجھے بھی ایسا لگا تھا کہ میں کبھی اپنی محبت یعنی سحرش کو نہیں بھول پاؤں گا لیکن اللہ تعالی نے مجھے صبر ادا کیا شادی کے بعد اس کی محبت کو دل کے کسی کونے میں دفن کرنے میں کامیاب ہو ہی گیا اور یہ سب میری پیاری سی وائف عائشہ کی وجہ سے ہو پایا ہے اس نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا ہے عائشہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے بھی اس کے لہجے میں محبت تھی ۔ وہ مجھے سے بہت محبت کرتی ہے اس نے میری ماضی کو جانتے ہوئے بھی کبھی سحرش کے بارے میں کوئی سوال نہیں کیا کہیں مجھے تکلیف نہ ہو اور میں بھی شادی کے بعد صرف اس کے بارے میں ہی سوچنے لگا کیونکہ میری محبت کی اصل حق دار وہی تھی ۔ میں نے ہمیشہ ایک ہزبینڈ کی حثیت سے اسے وہ محبت دینے کی کوشش کی ہے جس کی وہ حقدار تھی یہ مجھے نہیں پتا کب کیسے لیکن اب میں عائشہ سے بے پناہ محبت کرنے لگا ہوں ۔
" تم جانتی ہو شادی ایک ایسا مقدس رشتہ ہوتا ہے اللہ تعالی خود ہی ایک دوسرے کے دلوں میں محبت پیدا کر دیتے ہیں ۔"
اب سحرش میری لیے صرف اچھی دوست ہے اس سے بڑھ کر اور کچھ نہیں ہماری اکثر سیل فون پر بات بھی ہوتی رہتی ہے ۔ میں جانتا ہوں اس وقت تمہیں میری باتیں فضول لیکچر کی طرح لگ رہی ہوں گئی ۔
لیکن اصل میں یہ سب تمہیں بتانے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ہم کسی کا ہاتھ تھام کر محبت کو بھولنے کی کوشش کریں تو بھول سکتے ہیں محبت کو بھولنا مشکل ضرور ہوتا ہے لیکن ناممکن نہیں ہوتا ہے ۔"
آج سے تم صرف مجھے ایک دوست کی حثیت سے دیکھو اور اس محبت کے بارے میں کبھی نہ سوچنا جو تمہیں مجھے سے ہے مجھے یقین ہے تم میری بہت اچھی دوست ہو میری باتوں پر عمل کرؤ گئی اس بار یقین سے کہا وہ بس خاموشی سے اسے دیکھتی رہی گئی ۔ اب بس تمہارا میں نے بہت دماغ کھا لیا ہے دل ہی دل میں سوچ رہی ہو گئی اس کو صرف باتیں کرنی آتی ہیں ۔ نہیں میں ایسا کچھ نہیں سوچ رہی ہوں تمہیں سننا تمہاری باتیں ہمیشہ سے ہی مجھے اچھی لگتی ہیں اس نے افسردگی سے کہا ۔ اوکے مجھے یہ سن کر خوشی ہوئی اس وقت ماحول پر چھائی افسردگی کو ختم کرنے کے لیے خوشگوار موڈ میں کہا ۔ اچھا چلو اٹھو اب جلدی سے فریش ہو جاؤ ورنہ انکل ، آنٹی اور تمہارے بھائیوں نے تمہیں اس حال میں دیکھا تو پریشان ہو جائیں گے اور اگر انہیں یہ معلوم ہو گیا یہ حال میری وجہ سے ہوا ہے تو شاید مجھے تو زندہ ہی نہ چھوڑیں اور میں ابھی زندہ رہنا چاہتا ہوں اس بار کھڑے ہوتے ہوئے مسکرا کر کہا ۔
میں تمہارا باہر انتظار کر رہا ہوں اچھی سے چائے پی کر کچھ دیر تک واپسی کے لیے نکالتے ہیں وہ یہ کہتے ہوئے صوفے کی پشت پر رکھا اپنا کوٹ اور سامنے ہی ٹیبل پر موجود واچ اٹھا کر باہر چلا گیا ۔
وہ اس کے جانے کے بعد بیٹھی یہ سوچ رہی تھی کہ کاش شانی سے کبھی ملی نہ ہوتی نہ ہی کبھی اس سے محبت ہوتی اسے ابھی تک یقین نہیں آ رہا تھا کہ اس کے ساتھ اتنا سب کچھ ہو گیا ہے اس نے کتنے آرام سے کہہ دیا کہ میں نے شادی کر لی ہے ۔
اگر شانی تم چاہتے ہو کہ میں عادل سے شادی کر لوں تو تمہاری محبت کی خاطر یہ بھی کر لوں گئی کیونکہ میں نے تم سے سچی محبت کی ہے تمہاری خوش کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہوں ۔ ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھوتے ہوئے اس نے دل میں سوچا پھر سے آنکھوں میں آتے آنسوؤں پر بند باندھا اور ٹاول سے چہرے کو خشک کرتے ہوئے باہر نکل آئی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔