اس وقت شام کے چار بج چکے تھے جب شانی نے رضا ہاؤس کے سامنے گاڑی روکی تھی ۔ سنو کیا عادل کا نمبر مل سکتا ہے اس نے کچھ سوچتے ہوئے کہا ۔ " کیوں ۔" اس نے سوال کیا ۔ اس کو ایک بات سمجھانی ہے کہ اس نے کبھی میری لاڈو میں پالی پیاری سی دوست کو زندگی میں کوئی تکلیف دی تو اور لوگوں کا تو پتہ نہیں لیکن میں ضرور اس کے کان کھنچوں گا اس نے مسکراتے ہوئے شریر لہجے میں کہا ۔ اب کی بار خاموشی سے اس نے عادل کا نمبر اسے نوٹ کروا دیا ۔ ایک اور بات مسکرا کر تو دکھا دؤ ورنہ رات بھر مجھے نیند نہیں آئی گئی وہ گاڑی کا دروازہ کھول کر اتارنے ہی لگی تھی اس نے اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا ۔
یہ لو اس نے زبردستی لبوں پر مسکراہٹ سجائی تھی کیونکہ وہ کبھی بھی اس کی بات نہیں ٹال سکتی تھی اور میری بات بھی سن لو تم بہت ظالم دوست ہو وہ گاڑی سے اترتے ہوئے یہ کہنا نہیں بھولی تھی ۔
مجھے معاف کر دینا یہ سب کچھ تمہاری خوشیوں کے لیے ہی کیا ہے اور تم نے مجھے ظالم دوست کا نام جو دیا ہے مجھے بہت پسند آیا میں ہمیشہ یاد رکھوں گا اس نے گاڑی سے باہر نکل کر پیچھے سے کہا تھا ۔ جب تک وہ رضا ہاؤس داخل نہیں ہوئی تھی وہ گاڑی سے ٹیک لگا کر کھڑا دیکھتا رہا اور پھر ایک گہرا سانس لیتے ہوئے گاڑی میں بیٹھ گیا ۔ اس وقت گھر واپسی کے سفر میں اس کے دل میں ایک اطمينان سا تھا کیونکہ وہ اسے ہمیشہ خوش دیکھنا چاہتا تھا اور اسے یقین تھا کہ وہ عادل کا ہاتھ تھام کر خوشیوں سے بھرپور زندگی گزار سکتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رضا صاحب دستک دیتے ہوئے کمرے میں داخل ہوئے تھے ۔ وہ دستک کی آواز پر جلدی سے آنکھوں میں آتی نمی کو صاف کر کے اٹھ بیٹھی ۔ رضا صاحب اس کے سامنے ہی بیڈ پر بیٹھ گئے ۔ ہماری گڑیا کی طبیعت تو ٹھیک ہے آج ڈنر بھی نہیں کیا وہ پیار سے اپنی لاڈلی بیٹی کو دیکھ کر بولے ۔ میں نے تمہاری ممی کو بھی بھیجا تھا آپ نے انہیں بھی یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ آج بھوک نہیں ہے ۔ جی پاپا کچھ تھکاؤٹ کی وجہ سے خاص بھوک نہیں تھی تو اس لیے ڈنر نہیں کیا وہ اپنے ہاتھوں کو دیکھ کر مدہم لہجے میں بولی ۔ کہیں کل صبح والی بات کو لے کر اپنی ممی سے تو ناراض نہیں ہو وہ سمجھ رہے تھے کہ شاید میرج کی بات کو لے کر ناراض نہ ہو ۔ نہیں پاپا ایسی بات نہیں ہے یہ کہتے ہی ان کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گئی ۔ اچھا وہ کون سی بات ہے جس کی وجہ سے میری گڑیا اداس سی ہو رہی ہے پاپا کو نہیں بتاؤ گئی وہ اس کے چہرے پر چھائی اداسی دیکھ کر مان سے بولے تھے ۔ وہ گھر میں سب سے زیادہ انہیں کے ہی نزدیک تھی اس لیے اب بھی اکثر بچوں کی طرح ان کی گود میں سر رکھ کر لیٹ جاتی تھی اور گھٹنوں ان سے بات کرتی رہتی تھی ۔ نہیں پاپا میں بالکل بھی اداس نہیں ہوں اس بار لبوں پر مسکراہٹ سجائے انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کی تھی ۔ میری پیاری سی گڑیا کی آنکھوں کو کیا ہوا ہے انہوں نے قدرے فکر مندی سے کہا وہ جب سے آئے تھے اس کی آنکھوں پر بھی غور کر رہے تھے جن میں رونے کی وجہ سے تھوڑی بہت سرخی سی تھی ۔ پاپا کوئی چیز چلی گئی تھی پھر آنکھیں مسلنے کی وجہ سے ایسی ہو رہی ہیں وہ کمال مہارت سے ان کے سامنے جھوٹ بول رہی تھی ۔ بھئی مجھے کیوں نہیں بتایا ڈاکٹر کو چیک کروا آتے کوئی الرجی ہی نہ ہو وہ ایسے ہی ہمیشہ سے خیال رکھتے تھے ذرا سا بھی کچھ سائرہ کو ہوتا فوراً پریشان سے ہو جاتے تھے اب بھی وہ کچھ پریشان سے ہو گئے تھے ۔ پاپا جانی میری اتنی فکر مت کیا کریں اب بالکل ٹھیک ہوں وہ ان کے ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے محبت بھرے لہجے میں بولی تھی ۔ اچھا بیٹا آج مجھے یہ بتائیں آخر کیا وجہ ہے آپ شادی نہیں کرنا چاہتی آپ کی ممی بتا رہی تھیں آپ نے پھر سے انکار کر دیا اگر آپ کو کوئی اور پسند ہے تو بتا دیں میں اس سے بھی اپنی پیاری سی بیٹی کی شادی کرنے کے لیے تیار ہوں کیونکہ ان کے نزدیک اپنی بیٹی کی خوشی سے بھر کر کچھ اہم نہیں تھا ۔ پاپا ایسی بات نہیں ہے مجھے کوئی لڑکا پسند نہیں ہے جس سے شادی کرنا چاہوں اس نے صاف انکار کیا اس وقت چہرے پر افسردگی سی تھی کیونکہ جس سے اسے محبت تھی اس نے شادی کر لی تھی ۔ لیکن گڑیا میں چاہتا ہوں آپ اب شادی کر لیں وہ اس کے بالوں میں پیار سے انگلیاں چلاتے ہوئے بولے تھے ۔ " میری خواہش ہے کہ تم عادل سے شادی کر لو ۔ " اس کے کانوں میں شانی کے الفاظ گونجنے لگے ۔ اوکے پاپا اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں شادی کر لوں تو میں عادل سے شادی کرنے کے لیے تیار ہوں اس نے نم لہجے میں کہا اس نے شانی اور اپنے پاپا کی خوشی کی خاطر ہامی بھر لی تھی ۔ اس کی آنکھوں میں شانی کی باتوں کو یاد کر کے آنسو آ گئے تھے ۔ رضا صاحب کے چہرے پر خوشی کی لہر چھا گئی ۔ بھئی یہ تو بہت خوشی کی بات ہے ہماری بیٹی کیوں رو رہی ہے وہ انگلیوں کے پوروں سے اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے بولے تھے ۔ وہ نہیں جانتے تھے یہ آنسو صرف ان سے دور جانے کے نہیں بلکہ اس محبت کے بھی ہیں جو اسے نہیں ملی تھی ۔ وہ اچانک سے اٹھ بیٹھی اور ان کے کندھے پر سر رکھ کر رونے لگی میرے لیے آپ سب سے دور رہنا بہت مشکل ہے وہ روندے ہوئے لہجے میں دل کی بات بولی تھی کیونکہ اس کے لیے اپنا گھر چھوڑ کر ہر لڑکی کی طرح دوسرے گھر میں بھی رہنا بہت مشکل تھا ۔ بھئی کبھی تم ہم سے ملنے چلی آنا کبھی ہم کراچی آ جائیں گے ہم روزانہ سیل فون پر بھی تو باتیں کریں گے نا وہ بھی تمہارا اپنا ہی گھر ہے تمہاری پھپھو جان تو تمہیں ہمیشہ سے ہی اپنی بیٹی سمجھتی ہیں وہ اس کے گرد بازو حمائل کرتے ہوئے نرمی سے سمجھنے لگے وہ خود بھی بہت اداس ہو گئے تھے آخر وہ ان کی منتوں مرادوں سے پیدا ہونے والی لاڈلی بیٹی تھی وہ جس دن پیدا ہوئی تھی اس دن ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا ۔ آج تک وہ اس کی ہر جائز خواہش پوری کرتے آئے تھے گھر میں کسی کی ہمت نہیں تھی کہ اس کی کوئی بات ٹال سکتے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عائشہ نائٹ ڈریس میں ملبوس ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی بالوں کو جوڑے کی شکل میں باندھنے میں مصروف تھی اچانک اس کی نظر ڈریسنگ ٹیبل پر موجود گولڈن کلر کی واچ پر پڑی ۔ " شان ۔" وہ اس وقت آنکھیں موندے لیٹا ہوا تھا اس کی آواز پر بے ساختہ بند آنکھیں کھلیں ۔ " جی ۔ " وہ اس کی طرف متوجہ ہوا ۔ یہ واچ نیو لی ہے اس نے اٹھا کر اسے دکھائی ۔ نہیں اسے دیکھتے ہوئے نفی میں سر ہلایا یہ ایک دیوانی لڑکی نے گفٹ کی ہے ۔ " اچھا جی ۔ " بہت پیاری ہے وہ واچ رکھتے ہوئے اس کے قریب ہی آ کر بیٹھی گئی ۔ جی بالکل اس کے مزید قریب ہو کر اس کی گود میں سر رکھتے ہوئے مسکرا کر کہا ۔ کیا گاؤں میں جا کر بہت زیادہ تھک گئے ہیں آپ کب سے خاموشی سے ہی لیٹے ہوئے ہیں اس کے بالوں میں پیار سے انگلیاں چلاتے ہوئے دریافت کیا ۔ آپ کو دیکھ کر تھکاوٹ تو دور ہو جاتی ہے اس نے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔ بس دیوانی لڑکی کے بارے میں سوچ رہا تھا میں کبھی کسی کو تکلیف نہیں دینا چاہتا لیکن آج سائرہ کے لیے بہت زیادہ تکلیف کا باعث بنا ہوں ۔ عائشہ نے ہمیشہ کی طرح کوئی سوال نہیں کیا وہ خود ہی بتانے لگا ۔ وہ میری نزدیک صرف میری اچھی دوست تھی لیکن وہ مجھے سے محبت کرنے لگی تھی اور کئی بار مجھے شادی کی بھی پیشکش کر چکی تھی ۔ لیکن میں نے ہمیشہ اسے یہ بات سمجھنے کی کوشش کی تھی کہ میں نہ ہی تمہارے بارے میں ایسے جذبات رکھتا ہوں نہ ہی میرج کر سکتا ہوں وہ اسے تفصیل بتانے لگا ۔ وہ فرانس تھی جب میری شادی ہوئی اس بار میں کچھ نہیں جانتی تھی وہ اب مجھے سے ملنا چاہ رہی تھی تو میں اسے اپنے ساتھ گاؤں میں ہی لے گیا تا کہ کسی پر سکون ماحول میں اسے اپنی شادی کے بارے میں بتا کر نرمی سے سمجھا سکوں بس جب میں نے اپنی شادی کے بارے میں بتایا تو اس نے میرے کندھے پر سر رکھ کر بہت آنسو بہائے بس مجھے بھی اس وقت بہت تکلیف ہوئی ۔
آپ سے اتنی محبت کرتی تھی پھر آپ نے اس سے شادی کیوں نہیں کی اس نے سوال کیا ۔ یہ بات تو پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ میرے دل میں ایسے کوئی جذبات نہیں تھے کبھی ایک دوست سے بڑھ کر کچھ نہیں سوچا اور دوسری اہم بات اس کا کزن عادل تھا جو اس سے بے پناہ محبت کرتا ہے میں کسی کی محبت چھین کر اسے کیسے محبت دے سکتا تھا ۔ انشاءاللہ اب بہت جلد عادل اور اس کی شادی ہونے والی ہے میری بھی یہی خواہش تھی میں جانتا تھا وہ میری بات ضرور ماننے گئی آج میں نے اسے عادل سے شادی کرنے پر راضی کر ہی لیا میری دعا ہے اب اس کے ساتھ ہمیشہ خوش رہے اس نے سچے دل سے کہا ۔ بس اسی کے بارے میں تھوڑا سا پریشان ہوں میں نے پتہ نہیں اس کے ساتھ ٹھیک کیا یا غلط ۔ " آپ پریشان نہ ہوں کیونکہ میں جانتی ہوں آپ تو دل کے بہت زیادہ اچھے ہیں کسی کے ساتھ برا کر ہی نہیں سکتے آپ نے جو کچھ کیا ہے اس کی خوشیوں کے لیے ہی کیا ہے ۔" اس لیے اب اطمينان سے سو جائیں اس کے بارے میں زیادہ مت سوچیں وہ اس کی پریشانی دور کرتی ہوئی پیار سے بولی ۔ آپ باتیں بہت اچھی کر لیتی ہیں اس کے ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے بوسہ دیتے ہوئے کہا ۔ وہ ہمیشہ کی طرح اس کی تعریف کرنا نہیں بھولا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عادل آپ کے لیے میرے پاس بہت بڑی خوش خبری ہے جسے آپ سن کر حیران رہے جائیں گئے بھابی اس کے سامنے ہی صوفے پر بیٹھ گئیں ۔ اب آپ لوگوں نے کیا کارنامہ سر انجام دیا ہے وہ ٹی وی کا والیوم کم کرتے ہوئے ان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ تو میں اس دن بھی حیران رہے گیا تھا اس بار طنزیہ لہجے میں کہا ۔ بھئی یہ خوش خبری اس سے بھی بڑی ہے ۔ کیا مام نے میرے پوچھ بغیر پھر سے ممانی جان سے بات کر دی اس نے اپنے خدشات ظاہر کیے ۔ دیور جی ایسی بات بالکل بھی نہیں ہے ثمرین بھابی نے اسے گھور کر دیکھا ۔ کیا باتیں ہو رہی ہیں عدیل بھائی اس کے ساتھ ہی براجمان ہو گئے ۔ بھیا بھابی بتا رہی ہیں کہ تمہارے لیے بہت بڑی خوش خبری ہے بس وہی سوچ رہا ہوں ایسی کون سی خوش خبری ہو سکتی ہے ۔ بیگم بھئی ہم تو بتائیں وہ ثمرین بھابی کو دیکھ کر مسکرا کر بولے تھے ۔ سائرہ اور عادل کی بہت جلد شادی ہونے والی ہے ۔ " کیا ۔" بھابی آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں یقیناً مام نے پھر کوئی بات کی ہے اسے یقین ہی نہیں آ رہا تھا دو دن پہلے ہی تو اس کی سائرہ سے بات ہوئی تھی تب اس نے صاف انکار کر دیا تھا ۔ میرے بھائی مبارک ہو عدیل بھائی اس کے کندھے پر بازو پھیلاتے ہوئے اپنے ساتھ لگا کر خوشی سے بولے تھے ۔ وہ ان دونوں کو حیرت سے دیکھ رہا تھا ۔ بھابی سچ میں بتائیں آپ کوئی مذاق تو نہیں کر رہی ہیں اس نے سنجیدگی سے کہا ۔ بھلا میں کیوں ایسا مذاق کرؤں گئی میں ابھی مام ، ڈیڈ کو چائے دے کر آ رہی ہوں انہوں نے ہی بتایا ہے کہ سائرہ شادی کے لیے تیار ہو گئی ہے ہم کسی دن اب باقاعدہ رشتہ لے کر آ جائے گئے ۔ ثمرین بھابی اسے ساری تفصیل بتانے لگیں ۔ پتہ نہیں کیوں بھابی مجھے تو ابھی بھی یقین نہیں آ رہا ۔ اگر تمہیں اپنی بھابی کی بات پر یقین نہیں آ رہا تو سائرہ سے ہی کال کر کے پوچھ لو عدیل بھائی نے تجویز پیش کی ۔ بالکل عدیل آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں بھابی نے بھی ان کی تجویز کو پسند کیا ۔ اوکے میں ابھی کال کرتا ہوں ۔
ممی اور پاپا گھر میں تو بہت سکون ہو جائے گا جب ہماری بہنا پیا دیس چلی جائے گئی رضا صاحب کے ساتھ ہی بیٹھی سائرہ کو دیکھ کر شریر لہجے میں کہا ۔ جب سمیع بھائی آپ نہیں ہوتے نا تب بہت سکون ہوتا ہے وہ چڑ کر بولی ۔ بھئی کیوں ہماری بیٹی کو تنگ کر رہے ہو ۔ ویسے تو ہمارے گھر میں ماشاءاللہ سے میری پیاری بہوؤں اور بچوں کی وجہ سے بہت رونق ہوتی ہے لیکن جو رونق میری پیاری بیٹی کی وجہ سے گھر میں ہوتی ہے اس کی جگہ کبھی کوئی اور نہیں لے سکتا ۔ " کیونکہ ہر شخص کی گھر میں اپنی ہی رونق ہوتی ہے اس کی جگہ کوئی اور لے ہی نہیں سکتا ۔ " وہ محبت بھری نگاہوں سے اپنی بیٹی کو دیکھ کر بولے تھے ۔ اس نے سیل فون کو گھور کر دیکھا جو پھر سے بج رہا تھا ایک بار پہلے کال ڈس کنیکٹ کر چکی تھی اور دل میں ہی عادل کو کوس رہی تھی جو مسلسل کال کر رہا تھا ۔
کیا ہوا اسے تیسری بار نمبر ڈائل کرتے دیکھ کر بھابی بولیں ۔ پتہ نہیں بھابی وہ کال پک ہی نہیں کر رہی ہے کہیں ناراض ہی نہ ہو اس نے فکر مندی سے کہا ۔ بیٹا کس کی کال ہے پھر سے سیل فون بجنے پر نجمہ بیگم بولیں تھیں ۔ ممی ایک فرینڈ کی کال ہے ایسے ہی بس تنگ کر رہی ہے اس نے فرینڈ کا بہانہ بنایا ۔ کچھ نہیں ہوتا بیٹا بات کر لو بیچاری مسلسل کر رہی ہے اس بار رضا صاحب بولے تھے ۔ " جی پاپا ۔ "
یار ناراض کیوں ہونا ہے کہیں بزی ہو گئی عدیل بھائی نے نیوز چینل لگاتے ہوئے کہا ۔ بھیا آپ اسے جانتے نہیں ہیں اس نے پھر سے نمبر ڈائل کیا اس نے بھی جیسے یہ بات ٹھان لی تھی کہ ابھی ہی کال کرنی ہے ۔ وہ لاؤنج سے اٹھ کر اپنے روم میں چلی ہے ۔ کیا مصیبت ہے ایک بندہ جب کال اٹینڈ نہیں کرتا تو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ مصروف ہے لیکن نہیں تم ہو کہ مسلسل کال کیے ہی جا رہے ہو وہ کال اٹینڈ کرتے ہی غصے سے پھٹ پڑی تھی ۔ وہی ہوا جس کا ڈر تھا اس نے دل میں سوچا ۔ سوری وہ بات یہ ہے کہ میں تم سے کچھ پوچھنا چاہ رہا تھا وہ معذرت کرتے ہوئے بات کرنے لگا ۔ ہونہہ " سوری ۔ " وہ اس کی نقل کرتی ہوئی بولی ۔ اب خاموش کیوں ہو گئے ہو پوچھو بھی سہی اس بار قدرے نرمی سے بولی ۔ وہ بھابی کہہ رہی ہیں وہ بھابی کو دیکھ کر بول رہا تھا کہ تم میرے ساتھ شادی کرنے کے تیار ہو ۔ ہاں کیوں تمہیں کوئی اعتراض ہے اس نے سوال کیا ۔ یہ کیا سائرہ ہی بول رہی ہے نا اسے ابھی بھی اپنوں کانوں پر یقین نہیں آ رہا کہ جو کچھ اس نے سننا کہیں وہم ہی نہ ہو ۔ ثمرین بھابی اس کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر مسکرا رہی تھیں ۔ یہ ابھی کیا کہا ہے اس نے دوبارہ پوچھا ۔ یار تجھے کیوں نہیں یقین آ رہا ہے اسے بھی ایسے تنگ کر رہا ہے عدیل بھائی نے اس کے کندھے پر دھپ مارتے ہوئے کہا ۔ کیا میں یہاں فارسی بول رہی ہوں اس نے طنزیہ کہا ۔ پتہ نہیں کیوں مجھے یقین نہیں آ رہا اس نے اپنے دل کی بات بتائی ۔ میرے بھائی تو بس پاگل ہو رہا ہے ۔ میرے خیال میں عدیل بھائی ٹھیک کہہ رہے ہیں وہ سیل فون پر عدیل بھائی کی ابھرنے والی آواز سن کر مسکرا کر بولی ۔ وہ اس کی یہ بات سن کر حیران رہے گیا وہاں سے اٹھ کر لاؤنج میں چلا آیا ۔ اسے جاتے دیکھ کر بھابی کے لبوں پر بھی مسکراہٹ چھا گئی ۔ ثمرین ہمارا بیٹا نظر نہیں آ رہا اپنے بیٹے کی غیر موجودگی کو محسوس کرتے ہوئے پوچھنے لگے ۔ کیونکہ پہلے اس وقت عموماً وہ لاؤنج میں بیٹھا کھیل رہا ہوتا ہے ۔
جی وہ ڈیڈ کے ساتھ بیٹھا کھیل رہا تھا ۔ تم پر کسی نے زور تو نہیں دیا اس نے سنجیدگی سے کہا ۔ اف عادل کتنے سوال کرتے ہوئے وہ جھنجلا کر بولی یہ رشتہ میری رضامندی سے ہی طے ہو رہا ہے " کیونکہ میں جان چکی ہوں جن کو ہماری محبت کی پرواہ ہی نہیں ہمیں بھی ان کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے ہمیں ہمیشہ ان کی قدر کرنی چاہیے جو ہم سے محبت کرتے ہیں اور صرف ہماری خوشی چاہتے ہیں ۔ "
وہ سچے دل سے بولی تھی کیونکہ وہ اپنی محبت کو بھول کر عادل کے ساتھ نئی زندگی شروع کرنا چاہتی تھی اس محبت کو بھولنا آسان نہیں تھا لیکن نا ممکن بھی نہیں تھا ۔ وہ تو اس کی بات سنتے ہی حیران رہے گیا تھا اس کے پورے وجود میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ اس کی محبت بہت جلد ہمیشہ کے لیے اس کی زندگی میں شامل ہو رہی ہے اس نے بھی مزید کوئی سوال کرنے کی کوشش نہیں کی تھی کیونکہ اس کے ماضی سے اسے کوئی مطلب نہیں تھا ۔ " تھینکس سائرہ ۔ " یہ تھینکس کسی بات پر ہو رہا ہے اس نے مسکرا کر سوال کیا ۔ " تم نے میری محبت پر یقین کیا ۔ " اس نے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" تم میری شادی پر آ رہے ہو کہ نہیں ظالم دوست ۔ "
تم نے تو سچ میں ہی میرا یہ نام رکھا لیا ہے ۔
" عادل کی دیوانی لڑکی ۔ "
کیا کیا یہ تم نے کیا کہا ہے وہ بھنویں اچکا کر بولی ۔ اوہو یہ نام بہت پسند آ گیا اس لیے دوبارہ سننا چاہ رہی ہو مجھے اپنے دماغ کو شاباش دینی چاہیے اس نے کیا نام سوچا ہے ۔ " عادل کی دیوانی لڑکی ۔ " اس بار زور دے کر کہا ۔ آج اسے تنگ کرنے کے موڈ میں تھا ۔ کتنی فضول باتیں کرنے لگے ہو مجھے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے ۔ کہیں تم عادل کا نام سن کر شرما تو نہیں رہی ہو ۔ شان کیوں بیچاری کو تنگ کر رہے ہیں اس کے ساتھ ہی بیڈ پر بیٹھی عائشہ بولی تھی ۔ شانی بس سیریس ہو جاؤ آخر کار وہ جھنجلا کر بولی ۔ اوکے جناب بات یہ ہے کہ سحرش جاتے جاتے دعوت نامہ دے کر گئی تھی وہ مزید تنگ کرنے کا ارادہ ملتوی کرتے ہوئے سنجیدگی سے کہنے لگا ۔ کہ تم لوگوں نے سڈنی آنا ہے پہلے کچھ مصروفیت کی وجہ نہیں جا سکے تو ہم کل صبح کی فلائیٹ سے کچھ دنوں کے لیے سڈنی جا رہے ہیں اس لیے معذرت چاہتا ہوں تمہاری شادی اٹینڈ نہیں کر سکتا ۔ کیا سڈنی جانا ضروری ہے اس نے سوال کیا ۔ ہاں ضروری ہے کیونکہ میں بھی آج کل کچھ فری ہوں وہ بھی پھر کچھ دنوں تک مستقل طور پر پاکستان آ رہے ہیں ۔ اس نے سنجیدگی سے کہا ۔
" اگر وہ جاننا چاہتا تو اس کی شادی پر جا سکتا تھا لیکن وہ خود بھی کچھ عرصہ اس کا سامنا نہیں کرنا چاہتا تھا نہ ہی بات کرنا چاہتا تھا کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کہیں اسے اس سے باتیں کر کے یا دیکھ کر گزارا وقت یاد نہ آ جائے ۔ "
" اوکے ۔ " وہ بس اتنا کہہ سکی اس نے زیادہ اسرار کرنا مناسب نہیں سمجھا ۔ " اس نے خود کو سنبھال لیا تھا وہ اسے صرف ایک دوست کی حثیت سے دیکھنے لگی تھی اس لیے اپنی شادی پر بھی انوائٹ کر رہی تھی ۔ "
شانی نے عادل کا نمبر ضرور لیا تھا لیکن کبھی بات کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی تھی کیونکہ وہ جانتا تھا کہ عادل اس سے بہت محبت کرتا ہے اسے ہمیشہ خوش ہی رکھے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے ہاں کہنے کی دپر تھی اور وقت کا پتہ ہی نہیں چلا تھا آخر کار وہ دن بھی آ گیا تھا جب وہ سب کو اداس چھوڑ کر عادل کی دلہن بن کر اپنے اصل گھر آ گئی تھی ۔ عادل کا کمرہ گلاب کے پھولوں کی خوشبو سے مہک رہا تھا ہر طرف گلاب کے پھول بکھرے ہوئے تھے بیڈ کو بھی گلاب کے خوبصورت پھولوں سے سجایا گیا تھا اس وقت سائرہ سرخ عروسی جوڑے میں ملبوس دلہن کے روپ میں بیڈ پر بیٹھی بہت خوبصورت لگ رہی تھی اس کے پاس ہی بھابی بیٹھی ہوئیں تھیں ۔ اوکے سائرہ اب میں چلتی ہوں ثمرین بھابی اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کر مسکرا کر بولیں ۔ ان کے جانے کے بعد اس نے سر اٹھا کر روم کو دیکھا وہ پنک پینٹ شدہ دیواروں پر اپنی مختلف تصویریں دیکھ کر حیران رہے گئی ۔ کچھ پکز تو میں نے کبھی عادل سے بنوائی ہی نہیں ہیں پھر یہ اس روم میں کہاں سے آ گئی ہیں ہوں شاید مجھے سے پوچھے بغیر ہی بنا لی ہوں گئی اس بار میں تو ابھی بات کرؤں گئی اس نے دل میں سوچا ۔ دروازہ کھلنے کی آواز پر بے ساختہ اس کے دل کی دھڑکن تیز ہوئی ۔ وہ گولڈ کلر کی شروانی میں ملبوس بہت خوبصورت لگ رہا تھا ۔ آہستہ سے قدم اٹھاتے ہوئے اس کے سامنے آ کر بیٹھ گیا ۔ وہ اسے محبت بھری نگاہوں سے دیکھ رہا تھا وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ اس کی زندگی میں شامل ہو جائے گئی آج وہ بہت زیادہ خوش تھا اس کی محبت اسے ملی چکی تھی ۔ اس نے گلا کھنکھارا کر اپنی موجودگی کا احساس دلایا ۔ " السلام علیکم ۔ " اس نے اپنی بھاری آواز میں کہا ۔ وعلیکم السلام وہ مدہم آواز میں بولی ۔ وہ جو اس کے ساتھ زیادہ تر اکثر بلا جھجک غصے سے بات کر لیتی تھی اب رشتے کی نوعیت بدلتے ہی اس کے لیے بات کرنا بھی مشکل ہو رہا تھا ۔ اس کے سامنے گھبرائی سے بیٹھی ہوئی تھی ۔ " کیسی ہیں آپ ۔" اس کی جھجک ختم کرنے کے لیے نرم لہجے میں پوچھا ۔ جی ٹھیک اس نے پھر سے مدہم لہجے میں جواب دیا ۔ اس کی گھبراہٹ دیکھ کر اس کے لبوں پر مسکراہٹ چھا گئی ۔ مجھے سے اتنی گھبرا کیوں رہی ہیں بھئی میں پہلے والا ہی عادل ہوں اس کے مہندی سے سجے ہاتھ نرمی سے اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا ۔ اس نے جھکا سر اٹھا کر اسے دیکھا جو لبوں پر مسکراہٹ سجائے بیٹھا تھا ۔ شکر ہے آپ نے ہماری طرف تو دیکھا اس نے خوبصورت سی رنگ پاکٹ سے نکالتے ہوئے اسے پہنا دی ۔ آج آپ دلہن کے روپ میں بہت حسین لگ رہے ہیں ۔ اس سے ہمیشہ اونچی آواز میں اور زیادہ بولنے والی سائرہ خاموش سی تھوڑی گھبرائی سے بیٹھی اسے سن رہی تھی ۔
" آج آپ سے میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کی زندگی میں کبھی کوئی غم نہیں آنے دؤں گا مجھے آپ سے بہت محبت ہے اور آپ میری محبت میں کبھی کوئی کمی محسوس نہیں کریں گئیں اگر کبھی آپ کو مجھے سے کوئی شکایت ہو تو بلاجھجک کہہ دیجیئے گا ۔ " اس نے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔
" آپ مجھے یہ بتائیں کیا کسی کے پوچھے بغیر پکز لیتے ہیں ۔ " اس کی نرم لہجے سے گفتگو سے متاثر ہو کر اس کی کچھ جھجک کم ہو گئی تھی اس لیے تصویروں کے بارے میں سوال کرنا نہیں بھولی تھی ۔ آج رشتے کی نوعیت بدلتے ہی وہ دونوں ہمیشہ کی طرح ایک دوسرے کو تم کہنے کے بجائے آپ کہہ کر مخاطب کر رہے تھے ۔ میرے خیال میں بالکل نہیں یہ تو غلط بات ہے اس نے ٹھوڑی پر ہاتھ رکھ کر مصنوعی طور پر سوچنے کی ایکٹنگ کی تھی وہ اصل میں سمجھ چکا تھا کہ وہ روم میں موجود اپنی تصویروں کے متعلق بات کرنے والی ہے ۔ تو پھر آپ نے میرے پوچھے بغیر میری پکز لے کر کسی خوشی میں روم میں سجا رکھی ہیں وہ اسے دیکھ کر سنجیدگی سے بولی ۔
اس کے لبوں پر مسکراہٹ چھا گئی ۔ " آپ نے کسی کا لفظ استعمال کیا تھا اور آپ کسی تھوڑی ہے نا آپ تو میری پیاری سے وائف ہیں میرے خیال میں اپنی پیاری سی وائف کی پکز لے کر اپنے روم میں سجانا کچھ غلط نہیں ۔" اس کی آنکھوں میں جھانک کر کہا ۔ یہ ہماری میرج سے پہلے کی ہیں وہ آنکھیں دکھا کر بولی ۔ اب آپ پہلے والی سائرہ لگ رہی ہیں اسے بے تکلفی سے بات کرتے دیکھ کر مسکرا کر کہا ۔ اچھا جی تو پہلے کیا لگ رہی تھی اس نے سوال کیا ۔ میرے خیال میں کسی ڈراونی چڑیل سے کم نہیں لگ رہی تھیں اس نے مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے کہا ۔ ٹھیک ہے آپ کو اس چڑیل کے قریب بھی بیٹھنے کی اجازت نہیں ہے وہ ڈور دیکھ رہے ہیں وہاں سے باہر جا سکتے ہیں اس نے گھور کر کہا ۔ آپ تو ابھی سے ظالم بیوی کا روپ دکھا رہی ہیں آدھی رات کو اپنے مصوم سے شوہر کو کمرے سے باہر نکال رہی ہیں وہ مزید زچ کرنے سے باز نہیں آیا تھا ۔ اس سال یہ بہار کا موسم اپنے ساتھ ان کے لیے بہت زیادہ خوشیاں لے کر آیا تھا ایک خوشیوں بھری زندگی ان کی منتظر تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
" محبت کو پا لینا لازمی نہیں ہوتا محبوب کی خوشی میں بھی خوش ہونا محبت ہے عادل اور شانی دونوں نے ہی صبر کر لیا تھا ۔"اللہ تعالی کبھی کسی کو تنہا نہیں چھوڑتے ہیں وہ ہمیشہ ہی ہمارے ساتھ ہوتے ہیں اور اللہ تعالی نے انہیں صبر کا انعام دیا تھا شانی کی زندگی میں عائشہ جیسی نیک صفت اور محبت کرنے والی لڑکی بیوی کے روپ میں شامل ہوئی تھی اور عادل کی زندگی میں سائرہ شامل ہو گئی تھی ۔ شانی اور سائرہ اپنی محبت کو بھولا کر دل کے کسی کونے میں دفن کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے لیکن محبت سے پہلے جو دوستی تھی اسے کبھی نہیں بھولے تھے ۔ وہ سب ہی اپنی محبت بھری زندگیوں میں بہت خوش تھے اب بھی کبھی کبھی ایک دوسرے سے اچھے دوست کی حثیت سے ملتے رہتے تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" ختم شد ۔ "

VOCÊ ESTÁ LENDO
Benaam Mohabbat ( بے نام محبت )
RomanceComplete Novel The topic of Love and Sacrifice