Benaam Mohabbat ( part 8)

175 7 0
                                    

گڈ مارننگ ماں جی وہ لاؤنج میں داخل ہوتے ہوئے بولا اور ان کے برابر ہی صوفے پر بیٹھ گیا ۔ گڈ مارننگ بیٹا وہ اپنے بیٹے کو پیار سے دیکھتے ہوئے بولیں جو اس وقت  بلیک شلوار قمیص سوٹ میں ملبوس شیو کی ہو نم بال جو کچھ اس کی پیشانی پر بکھرے ہوئے تھے اس حلیے میں بہت خوبصورت  لگ رہا تھا ۔ بیٹا ناشتہ لگاؤں جی ماں جی لگا دیں وہ ریموٹ اٹھا کر چینل تبدیل کرنے لگا ۔ اس وقت صبح کے گیارہ بج رہے تھے ہمیشہ کی طرح اس سنڈے بھی لیٹ بیدار ہوا تھا ۔
شانی ٹھیک سے ناشتہ کرؤ بس ماں جی پیٹ فل ہو گیا ہے وہ جوس کا گلاس لبوں سے لگاتے ہوئے کہنے لگا  ۔ ماں جی بھی اس کے ساتھ ہی ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھی ہوئیں تھیں ۔ ماں جی باباجان نظر نہیں آ رہے ہیں ان کی غیر موجودگی کو محسوس کرتے ہوئے بولا  ۔ کچھ گھر کا ضروری سامان لینے مارکیٹ تک گئے ہیں ۔ ماں جی کسی ملازم کو بھیج دیتے یا میں چلا جاتا ایک سنڈے ریسٹ کرنے کے لیے ہوتا ہے وہ بھی باباجان باہر کے کاموں میں گزر دیتے ہیں وہ ان کی فکر کرتے ہوئے کہنے  لگا ۔ بیٹا تم تو اپنے باباجان کو جانتے ہو جتنا منع کر لو پھر بھی ہر کام خود ہی کر لیتے ہیں ۔ ماں جی میں نے کچھ ہی دنوں میں اتنے اچھے طریقے سے بزنس سنبھال لیا ہے بس ماں جی میں نے سوچ لیا ہے کل سے باباجان آفس نہیں جائیں گئے اب باباجان صرف ریسٹ کریں گئے اور میں کام کرؤں گا اس نے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔ شانی بیٹا میں کیا کہہ سکتی ہوں اس سلسلے میں تم اپنے باباجان سے ہی بات کرنا چئیر پیچھے کرتی ہوئیں اٹھ کر برتن سمیٹنے لگیں ۔ اوکے ماں جی آج میں خود ہی باباجان سے بات کرتا ہوں وہ یہ کہتے ہوئے لاؤنج کی طرف بڑھ گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماں جی میں آپ سے ایک بات کرنا چاہ رہا تھا وہ ٹی وی آف کرتے ہوئے ان کے طرف متوجہ ہوا جو کچھ دیر پہلے ہی شانی کے برابر دوپہر کی سبزی تیار کرنے کے لیے بیٹھی تھیں ملازمہ کے ہوتے ہوئے بھی کھانے پکانے کا کام خود کیا کرتی تھیں ۔ جی بیٹا بولو وہ پالک کاٹی ہوئیں مصروف سے انداز میں بولیں ۔ آپ سحرش کو تو جانتی ہیں وہ سوچ سمجھ کر بات شروع کرنے لگا ۔ ہاں بھئی یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے اکثر تو ہمارے گھر آتی رہتی ہے ماشاءاللہ سے بہت اچھی بچی ہے وہ عام سے انداز میں بولیں ۔ ماں جی بات یہ ہے کہ کچھ دن پہلے آپ مجھ سے شادی کے بارے میں بات کر رہی تھیں نا تو میں شادی کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن اس کے لیے آپ کو سحرش کے گھر میرے رشتے کے لیے جانا ہو گا کیونکہ میں اسے پسند  کرتا ہوں اور شادی بھی اسی سے کرنا چاہتا ہوں وہ ایک سانس میں بولتا چلا گیا ۔ ماں جی نے ہاتھ روک کر حیرت سے سر اٹھا کر اسے دیکھا کیا سچ میں  تم شادی کے لیے تیار ہو  ماں جی کو ابھی تک اس کی باتوں پر یقین نہیں آ رہا تھا کیونکہ کچھ ماہ پہلے انہوں نے شادی کی بات کی تھی لیکن شانی نے ان کی بات ٹال دی تھی  ۔ جی ماں جی میری باتوں پر یقین کر لجیئے  وہ ان کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے انہیں کہنے لگا ۔ جیتے رہو بیٹا ہمیشہ خوش رہو میرے لیے تو یہ بہت بڑی خوشی کی بات ہے کہ میرا بیٹا شادی کے لیے تیار ہو گیا وہ اپنے بیٹے کے مسکراتے چہرے کو محبت بھری نگاہوں سے دیکھتی   ہوئیں  بولیں اور مجھے اپنے بیٹے کی پسند پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے مجھے اپنے بیٹے کے لیے ایسی ہی بہو چاہیے تھی ۔ مجھے بھی یقین تھا کہ میری ماں جی  میری پسند پر کوئی اعتراض نہیں کریں گئی اس نے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔ اچھا یہ بتاؤ کیا  سحرش یہ بات جانتی   ہے کہ تم اس سے شادی کرنا چاہتے ہو ماں جی نے دوبارہ سے پالک کاٹنی شروع کر دی تھی ۔ نہیں ماں جی اس سلسلے میں میری اس سے کبھی کوئی بات نہیں ہوئی" میں تو بس اتنا جانتا ہوں کہ مجھے اس سے محبت ہے میں کبھی اس کے بغیر نہیں رہے سکتا ۔" وہ سامنے دیوار پر نظر جمائے کچھ سوچتے ہوئے بولا تھا ۔ آج ماں بیٹے کی کون سی رازونیاز کی باتیں ہو رہی ہیں مسکرا بھی رہے ہیں باباجان لاؤنج میں داخل ہوتے ہوئے بولے تھے ہاتھ میں تھامے شاپنگ بیگ سامنے ٹیبل پر رکھتے ہوئے ان کے سامنے ہی صوفے پر بیٹھ گئے ۔ ہمارے بیٹے نے اپنے لیے ایک لڑکی  پسند کی ہے اور اس سے شادی کرنا چاہتا ہے بس اسی سلسلے میں بات ہو رہی تھی ماں جی مسکراتی ہوئیں بولیں ۔ بھئی یہ  تو بہت خوشی کی بات ہے آخر کار ہمارے بیٹے کو بھی شادی  کا خیال آ ہی گیا  باباجان اسے دیکھتے ہوئے خوشی سے بولے تھے ۔ برخوردار اب یہ بھی ہمیں بتا دؤ وہ لڑکی کون ہے جس سے شادی کرنا چاہتے ہو انہوں نے شانی کو سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔ باباجان اس لڑکی کو آپ جانتے تو ہیں اکثر ہمارے گھر آتی رہتی ہے ۔ تم کہیں سحرش بیٹی کی تو بات نہیں کر رہے باباجان نے سوچ کر کہا ۔ جی باباجان آپ نے بالکل ٹھیک پہچانا  اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ ماشاءاللہ سے بھی یہ تو بہت خوشی کی بات ہو گئی اگر سحرش بیٹی ہماری بہو بن جائے ۔ جی میں بھی یہی بات کہہ رہی تھی آج ہی تمہاری آپا سے بھی بات کرتی ہوں پھر کسی دن ان کے گھر جاتے ہیں ۔ اچھا بیگم جی یہ شاپنگ بیگ بھی سنبھال لیں اور ایک کپ چائے بھی پلا دیں ۔ جی میں بس ابھی جا ہی رہی تھی انہوں نے یہ کہتے ہوئے کچن کا رخ کیا ۔ باباجان میں سوچ رہا تھا اب آپ آفس جانا چھوڑ دیں بس آپ ریسٹ کریں میں آفس سنبھال لوں گا ۔ بیٹا جی تم اپنے باپ کو ابھی سے بوڑھا کرنے پر تولے ہو گھر میں سارا دن ریسٹ  کر کہ میں بہت جلد بوڑھا ہو جاؤں گا وہ اپنا چشمہ رومال سے صاف کرتے ہوئے مسکرا کر بولے تھے ۔ بابا جان فکر نہ کریں ماشاءاللہ سے ابھی تو آپ جوان ہیں کچھ ریسٹ کر لینے سے آپ بوڑھے نہیں ہوں گے وہ اپنے باباجان کو پیار سے دیکھتے ہوئے بولا جو  اس وقت براؤن شلوار  قمیض سوٹ  اور بلیک وائٹ لائنوں والی جرسی میں ملبوس شیو کی ہوئی گوری  رنگت سر  کے ابھی چند بال ہی سفید ہوئے تھے اس حلیے میں وہ بہت خوبصورت لگ رہے تھے ۔
اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ وہ اپنی شاندار پرسنیلٹی کی وجہ سے پچاس سال کی عمر میں بھی پنتالیس برس کے لگتے تھے ۔ اپنے باپ کو ایسے گھور گھور کر کیوں دیکھ رہے ہو دو تین سال تک بزنس کو مکمل طور پر تمہارے حوالے کرنے کے بارے میں سوچوں گا ۔ اوکے بابا جان جیسے آپ کی مرضی میں تو دیکھ رہا تھا ماشاءاللہ سے میرے باباجان بہت ہینڈسم  لگ رہے ہیں ۔ بیٹا اپنے باپ کو زیادہ مکھن نہ لگاؤ فکر نہ کرؤ بہت جلد سحرش کے گھر تمہارا رشتہ لینے جاتے ہیں وہ اس بار شریر لہجے میں بولے ۔ آپ بھی نا باباجان میں مکھن تھوڑا نا لگا رہا ہوں وہ منہ پھلا کر بولا ۔ ہاہاہاہا یار  ایک تو تم لڑکیوں کی طرح چھوٹی چھوٹی باتوں پر منہ پھلا کر بیٹھ جاتے ہو باباجان اٹھ کر اس کے برابر بیٹھتے ہوئے دوستانہ انداز میں بولے تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہیلو شانی کہاں ہو جسے ہی اس نے کال اٹینڈ کرتے ہوئے سیل فون کان سے لگایا تو سحرش کی آواز سنائی دی  ۔ "بس آفس سے نکل رہا تھا کیوں؟" اس نے وال کلاک کو دیکھتے ہوئے کہا جہاں چار بج رہے تھے ۔ مجھے تم سے ملنا ہے وہ بے تابی سے بولی ۔
سب ٹھیک تو ہے نا وہ فکر مندی سے بولا تھا ۔ سب ٹھیک ہے اچھا کیا تم ابھی مجھے سے ملنے آ سکتے ہو ۔ ہاں آ جاؤں گا ۔ ٹھیک ہے میں ریسٹورنٹ پہنچ رہی ہوں تم بھی جلدی سے پہنچ جاؤ ۔ ٹھیک ہے میں بھی ابھی نکل رہا ہوں وہ سامنے ٹیبل سے سیل فون اور گاڑی کی چابی اٹھاتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا ۔ " اوکے " سنو یہ تو بتاؤ ملنا کون سے ریسٹورنٹ میں ہے ۔ اسی ریسٹورنٹ جہاں اکثر ہم سب لانچ کرتے ہیں وہ گاڑی کا لاک کھولتے ہوئے بولی تھی ۔ اوکے بائے میں بس آ رہا ہوں ۔
سحرش بیٹا کہاں جا رہی ہو سجاد صاحب اس وقت لان میں بیٹھے چائے پی رہے تھے اسے گاڑی کا لاک کھولتے دیکھ کر بولے تھے ۔ ڈیڈی میں شانی سے ملنی جا رہی ہوں کچھ کام ہے کچھ دیر تک آ جاؤں گئی وہ اونچی آواز میں بولتی گاڑی میں بیٹھ گئی ۔ بیٹا یہ لڑکی بھی نا ٹھیک سے کچھ سنتی نہیں ہے وہ ابھی کچھ اور بھی کہنا چاہ رہے تھے کہ وہ گاڑی میں بیٹھ چکی تھی ۔
وہ گلاس ڈور کھولتے ہوئے ریسٹورنٹ میں داخل ہوا تھا اس وقت براؤن تھری پیس سوٹ میں ملبوس بہت ہینڈسم  لگ رہا تھا اس نے اردگرد نظریں دوڑائیں ریسٹورنٹ لوگوں سے بھرا ہوا تھا کھانے کے ساتھ ساتھ لوگ خوش گپیوں میں مصروف تھے پھر اس نے اپنا رخ ایک ٹیبل کی طرف کیا جہاں اسے سیل فون پر نظریں جمائے سحرش نظر آئی تھی ۔ وہ چئیر کھینچ کر اس کو نظروں کے حصار میں لیتے ہوئے سامنے بیٹھ گیا وہ ہمیشہ کی طرح اس وقت بھی سادہ سے شلوار قمیض اور پنک کلر کی جرسی میں ملبوس سلیقے سے سر پر بلیک  سکارف اوڑھے بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔ کیسے ہو وہ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے  بولی تھی ۔ میں تو ٹھیک ہوں تم بتاؤ اور اتنی ایمرجنسی میں کیوں بلایا ہے اس کی آنکھوں میں دیکھتے  ہوئے اس نے سوال کیا  ۔ میں بھی ٹھیک ہوں سوری تمہیں پریشان کر دیا نا اس بار وہ شرمندگی سے بولی ۔ " کوئی بات نہیں ۔" اچھا یہ تو بتا دؤ کیا کوئی بات کرنا چاہ رہی ہو اس نے سوالیہ نظروں سے دیکھا کیونکہ وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ اس نے یوں اچانک ملنے کے لیے بلایا کیوں ہے ۔ 
آج تمہارے لیے ایک بہت بڑا  سرپرائز  ہے
" اچھا کیسا سرپرائز ۔" وہ ویٹر کو آواز دیتے ہوئے بولا تھا ۔ اور میں تمہیں بتا نہیں سکتی آج میں بہت زیادہ خوش ہوں اس نے خوشی سے بھرپور لہجے میں کہا تمہیں جب سرپرائز پتا چلے گا نا تمہاری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہے جائے گی  ۔ شانی نے غور سے اسے دیکھا اس کی  آنکھوں میں ایک چمک سی تھی چہرے سے ہی ایک خوشی جھلک رہی تھی ۔ جی سر کیا لیں گئے ویٹر نے قریب آتے ہوئے پوچھا ۔ اچھا یہ بتاؤ کیا لو گئی اس وقت کچھ کھانے کو تو دل نہیں کر رہا ہے بس کافی منگوا لو ۔ یار دو کافی لے کر آؤ اس نے ویٹر کو دیکھتے ہوئے  کہا ۔ اچھا اب مزید کتنا انتظار کروانے والی ہو مجھے بھی تو پتا چلے کہ وہ کون سا سرپرائز ہے اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ میں محبت کرنے لگی ہوں وہ شوخ سے  لہجے میں بولی ۔ یہ بات   سنتے ہی اسے کے دل کی دھڑکن تیز ہوئی اسے ایک  خوش فہمی سے ہوئی اس نے دل میں سوچا  کہ شاید وہ بھی اس سے محبت کرنے لگی ہے ابھی میرا نام لے گئی ۔ اور  اچھا یہ دیکھو اس کے خیالوں سے بے خبر اسے اپنے ہاتھ میں موجود تیسری انگلی میں پہنی رنگ کی طرف متوجہ کرتے ہوئے  بولی ۔ بہت خوبصورت ہے اس کی بات نا سمجھتے ہوئے اس نے عام سے لہجے میں کہا تھا  اس کا دھیان تو صرف  اس وقت  محبت والی بات پر تھا ۔ اف شانی تم میرے بات کو سمجھے ہی نہیں ہو وہ پیشانی  پر ہاتھ مارتے ہوئے جھنجلا کر بولی یہ میری منگنی کی رنگ ہے ۔ "کیا کافی کا کپ رکھتے ہوئے اس نے  حیرت سے دیکھا یہ بات سنتے ہی اسے ایسا لگا جسے کوئی اس کے جسم سے روح کو جدا کر رہا ہے ۔" میں نے کہا تھا نا تمہاری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہے جائیں گئی اس کے احساسات سے بے خبر وہ لبوں پر مسکراہٹ سجائے بول رہی تھی ۔ تم ... تم  نے پہلے تو کبھی اس بار میں بات نہیں کی آواز میں ایک لرزش سی تھی اپنے لہجے کو نارمل رکھتے ہوئے اس نے بولنے کی کوشش کی تھی ۔ میری منگنی آج صبح ہی ہوئی ہے جہاں تک محبت کی بات ہے تو وہ اللہ میاں سے شئیر کرنے کے بعد اب تم سے شئیر کر رہی ہوں ۔ تمہیں پتہ ہے مجھے اب تک یقین نہیں آ رہا ہے کہ جس سے میں نے محبت کی جس کو میں دعاؤں میں مانگتی رہی اللہ تعالی نے اسے میری زندگی میں شامل کر دیا ۔" اچھا پوچھو گے نہیں وہ کون ہے جس کو میں نے دعاؤں میں مانگا ؟" ۔ اس نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا اف تم تو بالکل خاموش ہو گئے ہو ۔ نہیں تو میں سوچ رہا تھا کہ وہ خوش قسمت انسان  کون ہو گا جسے تم دعاؤں میں مانگتی رہی ہو اس نے لبوں پر ایک زخمی مسکراہٹ سجائے کہا ۔ وہ.... وہ  خوش قسمت انسان میرا کزن عمران ہے اس نے شوخ لہجے میں کہا ۔ مجھے یہ نام سن کر خوشی ہو ایک دو بار میں مل چکا ہوں بہت اچھا لڑکا ہے یقیناً تم اس کے ساتھ بہت خوش رہو گئی وہ اپنے ہاتھ کی لکیروں پر نظریں جمائے سنجیدگی سے بولا تھا ۔ اچھا تمہیں ایک اور مزے کی بات بتاؤ وہ جوش سے بولی وہ آج اتنی خوش تھی کہ اپنے دل کی سب باتیں اس سے شئیر کرنا چاہتی تھی جب  وہ  سڈنی سٹڈی کے لیے گیا تو مجھے لگا میں کبھی اس سے دور نہیں رہے سکتی میں تو اس سے محبت کرنے لگی ہوں لیکن آج تک میں نے عمران سے اپنی محبت کا اظہار نہیں کیا اس ڈر سے کہ کہیں وہ میری محبت کو رد نہ کر دے ۔ آخر کار چند دن پہلے جب عمران سٹڈی کمپلیٹ کر کے واپس آیا  تو گھر والوں کو ہم دونوں کی میرج کا خیال آ گیا  اور دو دن پہلے ممی نے مجھے سے عمران  کے بارے میں رائے دریافت کی تو مجھے اپنی قسمت پر یقین نہیں آ رہا تھا بس میری ہاں کرنے کی دیر تھی گھر والوں نے آج صبح ہی سادگی سے ہماری منگنی کر دی اور ہاں ایک ماہ بعد میری شادی  ہے وہ اس کے احساسات سے بے خبر خوشی سے اپنی ہی دھن میں بولی جا رہی تھی ۔ میرے خیال میں اب ہمیں چلنا چاہیے اس سے پہلے کے وہ مزید کچھ بولتی شانی نے گہرا سانس لیتے ہوئے اسے دیکھا ۔ میری باتوں  سے بور ہو رہے ہو وہ منہ پھلا کر بولی ۔ تم جانتی ہو میں کبھی تمہاری باتوں سے بور نہیں ہوتا ۔ پھر چہرے پر بارہ کیوں بجائے ہوئے ہیں وہ اس کے سنجیدہ چہرے کو دیکھتے ہوئے بولی ۔ کچھ سر میں درد ہو رہا ہے شاید تمہیں اس لیے ایسا لگ رہا ہے وہ لبوں پر زبردستی مسکراہٹ سجائے اسے مطمئین کرنے لگا  ۔ اوہو پہلے کیوں نہیں بتایا وہ فکر مندی سے بولی تھی تب ہی میں کہوں آج تم میری باتیں خاموشی سے سر جھکا کر بیٹھے کیوں سن رہے ہو اچھا چلو پھر چلتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کے گیارہ بج رہے تھے جس وقت وہ کوٹ ہاتھ میں تھامے لاؤنج میں داخل ہوا تھا اس کے چہرے پر ایک اداسی سی تھی ۔ شانی بیٹا کہاں گئے تھے آفس سے بھی بغیر بتائے چلے گئے سیل فون بھی آف تھا گھر بھی اب آ رہے ہو شانی کو دیکھتے ہی باباجان فکر مندی سے بولے تھے ۔ سوری بابا جان وہ صرف یہی بول سکا تھا ۔ اچھا ادھر میرے پاس بیٹھ جاؤ اور اب جلدی سے بتاؤ بات کیا ہے اس کے چہرے پر چھائے اداسی کو دیکھتے ہوئے نرم لہجے میں بولے تھے ۔ وہ خاموشی سے ان کے سامنے صوفے پر ڈھے سا گیا تھا ۔ تمہاری ماں تو بہت پریشان ہو رہی تھی کہ پتہ نہیں بغیر بتائے  میرا بیٹا کہاں چلا گیا ہے ابھی مشکل سے ان کو کمرے میں بھیجا ہے ۔ سوری وہ پھر سے شرمندگی سے بولا تھا ۔ اچھا سوری چھوڑو اب جلدی سے وہ بات بتاؤ جس کی وجہ سے اداس ہو رہے ہو وہ اسے دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے بولے تھے ۔ بابا جان ایسی کوئی بات نہیں ہے کچھ طبیعت ٹھیک نہیں ہے ۔ یار تمہیں تو جھوٹ  بولنا بھی نہیں آتا "جو بات تمہارے دل میں ہے مجھے سے کہہ دؤ بات شئیر کرنے سے اندر کا جو درد ہوتا ہے وہ کم ہو جاتا ہے ۔ "وہ اٹھ کر اس کے برابر صوفے پر جا بیٹھتے  تھے ۔ باباجان ایک ماہ بعد سحرش کی شادی  ہے "میں نہ اسے کسی اور کے پہلو میں دیکھ سکتا ہوں نہ اس کے بغیر  رہے سکتا ہوں مجھے لگتا ہے جیسے  کوئی میرے جسم سے میری روح جدا کر رہا ہے مجھے اس کی عادت سے ہو گئی تھی میں اس سے محبت نہیں عشق کرنے  لگا ہوں ۔" وہ نم لہجے میں بول رہا تھا باباجان آپ ہی بتائیں میں کیا کرؤں وہ اس بار شکست خور لہجے میں بولا تھا  ۔ شانی کے چہرے پر اس وقت تکلیف کے حصار تھے ۔ باباجان بھی اسے اس حالت میں دیکھتے ہوئے تڑپ سے گئے تھے وہ ان کا اکلوتا لاڈلا بیٹا تھا وہ اسے کبھی تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے تھے ۔ بیٹا بھول جاؤ ایسے  سمجھو وہ لڑکی کبھی تمہاری زندگی میں آئی ہی نہیں تھی میں خود  تمہارے لیے اس سے بھی اچھی لڑکی تلاش کرؤں گا وہ اسے نرمی  سے سمجھنے لگے  ۔ باباجان یہ بات کہنی آسان ہے کیسے بھول جاؤ وہ میرے دل میں رہتی ہے ۔
رات کے ساٹھے گیارہ بج رہے تھے نومبر میں چلنے والی ٹھنڈی ہوا نے موسم کو تبدیل کر دیا  تھا  ۔ میری وجہ سے ٹھنڈے میں بیٹھے کب سے اسموکنگ کر رہے ہیں انہیں منع کرنا ہی پڑے گا اسے اب نیند آنے لگی تھی ٹی وی آف کرتے ہوئے اسے شانی کا خیال آیا جو کب سے سگریٹ اور لائٹر اٹھائے ٹیرس پر جا بیٹھا تھا ۔ وہ ٹیرس پر آئی تو تمباکو کی پھیلی ناخوشگوار مہک پھیلی ہوئی تھی جو ہمیشہ کی طرح اسے ناگوار گزری تھی پھر  اس کی نظر  سامنے پڑی جہاں شانی آ نکھیں موندے چئیر پر  بیٹھا سگریٹ کے کش لگا رہا تھا نیچے اس کی نظر پڑی تو کئی آدھے جلے سگریٹ بکھرے ہوئے تھے ۔ اف کتنی اسموکنگ کرتے ہیں وہ منہ میں بڑبڑائی تھی ۔ سنیں اس کے قریب پہنچتے ہوئے بولی تھی لیکن وہ اس کی طرف متوجہ نہیں ہوا تھا آخر کار اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے وہ پھر سے بولی تھی ۔ جی عائشہ کی آواز اسے ماضی سے واپس لائی تھی لال ہوتی آنکھوں سے وہ اسے دیکھنے لگا جیسے  وہ سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ اس کے ساتھ کھڑی کوئی  لڑکی  ہے یا کوئی اس کا وہم ہے ۔ آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے نا اسے کی لال آنکھوں اور خاموشی سے اسے  اپنی طرف دیکھتے دیکھ کر وہ پریشانی سے بولی تھی ۔ اس نے آنکھوں کو مسلتے ہوئے کچھ سمجھانے کی کوشش کی تھی پھر اس بات کا خیال آتے ہی کہ وہ کب سے اپنے ماضی میں کھویا ہوا تھا اس وقت اس کے ساتھ کھڑی لڑکی کوئی اس کا وہم نہیں اس کی بیوی ہے اس نے چونک کا اسے دیکھا جو پریشانی سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی ۔ آپ ابھی تک سوئی نہیں  ہاتھ میں تھامے  سگریٹ کو جلدی سے سامنے ٹیبل پر مسل کر پھینکتے ہوئے  وہ تھوڑی شرمندگی سے بولا  ۔ جی میں بس سو رہی تھی وہ آپ کو کہنے آئی تھی کہ ٹھنڈا بھی بڑھ گئی ہے رات بھی بہت  ہو رہی ہے آپ روم میں آ جائیں وہ جھجکتے ہوئے بولی تھی ۔ جی آپ چلیں میں آ رہا ہوں ۔ جی ٹھیک ہے یہ کہتے ہوئے اس نے کمرے کا رخ کیا اور کمبل تان کر بیڈ پر لیٹ گئی ۔ کچھ دیر بعد اس نے  بھی ایک گہرا سانس لیتے ہوئے سامنے ٹیبل سے اپنا چشمہ اٹھاتے ہوئے کمرے کا رخ کیا ۔
وہ تولیہ سے چہرے کو خشک کرتے ہوئے واش روم سے باہر نکلا  پھر تولیہ صوفے پر پھیلانے کے بعد زیرو بلب آنے کر کے باقی سب لائٹس  آف کر دیں اور خاموشی سے بیڈ پر آ کر آنکھوں پر بازو رکھ کر لیٹ گیا ۔ پتہ نہیں یوں اچانک انہیں کیا ہو  جاتا ہے کہ اتنی اسموکنگ کرنے لگتے ہیں وہ اس کی طرف دیکھتے ہوئے سوچنے لگی  ۔ وہ بھی ابھی تک سویا نہیں تھا نظروں کی تپش  نے احساس دلایا کہ وہ اسے ہی دیکھ رہی ہے ۔ کیا سوچ رہی ہیں بازو کو آنکھوں سے ہٹاتے ہوئے اس نے مدہم لہجے میں کہتے ہوئے اس کی طرف دیکھا ۔ وہ اس اپنی طرف متوجہ دیکھ کر بوکھلا سی گئی  "جی ... جی وہ کچھ نہیں ۔" سوری میں نہ چاہتے ہوئے بھی آپ کے لیے تکلیف کا باعث بن رہا ہوں شاید آپ میرے متعلق ہی سوچ رہی ہیں ۔ اسے سوری لفظ سن کر ہی حیرانگی ہوئی جی ایسی بات نہیں ہے آپ میرے لیے کیسے تکلیف کا باعث بن سکتے ہیں اس نے نرم لہجے میں کہا ۔ ایک بات تو بتائیں ۔ " جی ۔"
"کیا آپ کو تکلیف نہیں ہوتی  یہ جانتے ہوئے کہ  میرے دل میں کوئی اور لڑکی ہے؟ "  وہ کچھ سوچتے ہوئے بولا تھا ۔
"نہیں میرے لیے تو یہی بہت ہے میرے نام کے ساتھ آپ کا نام جوڑا ہے جب اللہ تعالی ہم دونوں کے درمیان نکاح جیسا مقدس رشتہ قائم کر سکتے ہیں تو مجھے یقین ہے کہ وہ ایک دن آپ کے دل میں میرے لیے محبت بھی پیدا کر دیں گئے ۔" وہ اس بار بلا جھجک نرم لہجے میں بات کرتے ہوئے اسے حیران کر گئی تھی ۔
آپ نہ صرف باتیں بہت اچھی کرتی ہیں بلکہ خود  بھی بہت اچھی ہیں وہ اس کے قریب ہوتے ہوئے اس کے گرد بازو حمائل کرتے ہوئے محبت بھرے لہجے میں بولا تھا وہ  اس وقت کچھ دیر پہلے والا شانی لگ ہی نہیں رہا تھا  ۔ آپ بھی بہت اچھے ہیں کچھ شرما کر یہ کہتے ہوئے اس کے سینے پر سر رکھ کر سکون سے اس نے آنکھیں موند لیں تھیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب ڈائننگ ٹیبل پر خاموشی سے ناشتہ کر رہے تھے بیٹا آپ دونوں ہنی مون کہاں جانا چاہو گئے  مجھے بتا دؤ تاکہ میں جلدی سے  ٹکٹ وغیرہ کنفرم کروا دؤں  کچھ دیر بعد باباجان انہیں دیکھتے ہوئے بولے تھے ۔ باباجان ابھی تو اس بارے میں ہم  نے  کچھ نہیں سوچا ویسے بھی کچھ مصروف ہوں اس نے کلائی میں موجود گھڑی کو دیکھتے ہوئے عام لہجے میں کہا جو نو بجا رہی تھی ۔ یہی دن تو گھومنے پھیرنے کے ہوتے ہیں مصروفیات تو ساری زندگی ختم نہیں ہوتیں ہیں بس اب تمہارے منہ سے نہ نہیں نکلے باباجان رعب بھرے انداز میں بولے تھے ۔ شانی تمہارے باباجان بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں ماں جی بھی بولیں تھیں  ۔ کیوں عائشہ بیٹی ہمیں ٹھیک کہہ رہے ہیں نا اب کی بار وہ عائشہ کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے بولے تھے ۔ اوکے بابا جان اس بار میں پھر سوچتے ہیں ابھی تو میں چلتا ہوں پہلے بھی آفس سے بہت لیٹ ہو چکا ہوں وہ چئیر  پیچھے کرتے ہوئے کھڑا ہوا تھا ۔ اس لڑکے نے کچھ زیادہ ہی بزنس کو سر پر سوار کر رکھا ہے اس کے جاتے ہی باباجان کچھ ناراضگی سے  بولے تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  Benaam Mohabbat             ( بے نام محبت )Where stories live. Discover now