Benaam Mohabbat (Part 4)

212 9 0
                                    

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ جس وقت گھر میں داخل ہوا رات کے ساٹھے گیارہ بج رہے تھے لاؤنج میں اس وقت کوئی بھی موجود نہیں تھا وہ ہاتھ میں تھامے شاپنگ بیگ کو صوفے پر رکھتے ہوئے کچن کی طرف بڑھ گیا ۔ اس کے ایک ہاتھ میں ابھی بھی ایک شاپر تھا جسے وہ کچن میں موجود ٹیبل پر احتیاط سے رکھتے ہوئے اس نے برتنوں میں سے ایک ٹرے اٹھایا تھا پھر شاپر میں سے کیک نکالتے ہوئے اس نے ٹرے پر سجایا اور کیک پر موجود موم بتیوں کو جلانے ہی لگا تھا کہ ماچس ہاتھ میں پکڑے اس نے کلائی میں موجود گھڑی پر ایک نگاہ ڈالی جو پونے بارہ بجا رہی تھی ۔ کچھ سوچتے ہوئے وہ ٹرے ہاتھ میں تھامے  لاؤنج کی طرف بڑھ گیا ۔ لاؤنج میں موجود شیشے کی ٹیبل پر کیک رکھتے ہوئے خود صوفے پر بیٹھ کر بارہ بجے کا انتظار کرنے لگا ۔ اوہو میں بھی کتنا پاگل ہوں جس کی برتھڈے ہے اس کو تو جگایا ہی نہیں ہے وہ خود کلامی کرتے ہوئے  اٹھ کھڑا ہوا ۔ آج تو ہماری بیگم صاحبہ ابھی تک سوئی نہیں ہیں اس نے روم میں داخل ہوتے ہوئے اسے محبت بھری نگاہوں سے دیکھ کر  کہا ۔ جو بیڈ کراؤن سے ٹیک لگائے ناول پڑھنے میں مصروف تھی ۔ میں آپ کا ہی انتظار کر رہی تھی وہ ناول بند کرتی ہوئی مسکرا کر بولی ۔ میں نے بتایا تو تھا لیٹ آؤں گا شاید آپ بھول گئیں وہ اس کے برابر بیڈ پر بیٹھتے ہوئے بولا تھا ۔ نہیں مجھے یاد تھا لیکن آپ  تو جانتے ہیں مجھے آپ کے بغیر مشکل سے ہی نیند آتی ہے ۔ اوکے میری پیاری سی بیگم چلیں ایک منٹ میرے ساتھ لاؤنج میں آئیں وہ وال کلاک کو دیکھتے ہوئے بولا جو دس منٹ تک بارہ بجانے والا تھا ۔ اوکے چلیں اس وقت ویسے لاؤنج میں کرنا کیا ہے وہ ناول بیڈ پر رکھتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی ۔ میرے ساتھ چلیں  گئی تو پتہ چل ہی جائے گا ۔ ایک منٹ آنکھیں بند کریں  وہ اس کے ساتھ ہی روم سے باہر ہی نکل رہی تھی کہ  اسے دیکھتے ہوئے کہا  ۔ آپ بھی عجیب بات کرتے ہیں آنکھیں بند کر دؤں گئی تو کیسے چلوں گئی ۔ میں ہوں نا اس نے  نرمی سے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔ لیکن آنکھیں بند کیوں کرنی ہیں ۔ کچھ  منٹ تک پتہ چل ہی جائے گا " اوکے چلیں "۔
"کھول دؤں کیا ؟"
بالکل نہیں صرف ایک منٹ اس نے موم بتیوں کو جلاتے ہوئے کہا ۔ ہیپی برتھ ڈے ڈئیر سحرش ٹھیک بارہ بجے اس کے کان میں سرگوشی کی  ۔ اس کی سرگوشی پر بے ساختہ  بند آنکھیں کھلیں سامنے کے منظر کو دیکھ کر  اسے اپنے شوہر پر بہت پیار آیا اس کی نظر سامنے ٹیبل پر موجود  اپنے پسندیدہ چاکلیٹ کیک پر پڑی جس پر ہیپی برتھ ڈے سحرش عمران لکھا ہوا تھا ۔
مجھے تو اپنی برتھڈے یاد ہی نہیں تھی   آپ کو ہمیشہ کی طرح آج بھی میری برتھڈے یاد تھی اس نے حیرت سے دیکھا بھلا میں دس اکتوبر کو کیسے بھول سکتا ہوں جس دن میری پیاری سی بیگم صرف میری زندگی میں شامل ہونے کے لیے اس دنیا میں آئی تھی اس نے محبت  بھرے لہجے میں کہا  ۔  جب بھی  آپ سرپرائز  دیتے ہیں تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے وہ خوشی سے بھرپور لہجے میں بولی تھی ۔اب کیک کاٹیں ابھی تو ایک اور سرپرائز بھی ہے ۔ ہیپی برتھڈے ٹو یو ڈئیر سحرش اس نے جیسے ہی  موم بتیوں کو پھونک سے بجھاتے  ہوئے  کیک کاٹا وہ  پھر سے گنگنایا ۔ سحرش نے کیک کے پیس کو  ہاتھ میں لیتے ہوئے اسے کھلایا وہی آدھا کیک کا پیس اپنے ہاتھ میں لیتے  ہوئے اس نے سحرش کو کھلایا تھا ۔ یہ آپ کا  برتھ ڈے گفٹ کیسا لگا اس نے مسکراتے ہوئے پوچھا  ۔  یہ تو بہت پیارا ہے وہ خوبصورت ڈائمنڈ نیکلس پر نظریں جمائے بولی ۔ لیکن آپ سے زیادہ نہیں جواباً اس نے  مسکرا کر کہا ۔
"لیکن میرے لیے یہ بہت قیمتی ہے کیونکہ آپ نے اتنے پیار سے گفٹ کیا ہے اس کی جگہ کوئی چھوٹا سا گفٹ ہو تو وہ بھی میرے لیے اتنا ہی قیمتی ہوتا۔ " اس کی بات پر وہ محبت بھرے لہجے میں بولی ۔
جانتا ہوں بھئی آپ کو  یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے لبوں پر مسکراہٹ سجائے بولا تھا ۔ "کیا یہی سرپرائز تھا ؟"
نہیں بھئی سرپرائز آپ کو  اب بتانے والا ہوں ۔ پھر بتا دے نا میرا سسپینس ختم ہو جائے گا ۔ تو سنیں پھر ہم کچھ دنوں تک ایک ماہ کے لیے پاکستان جا رہے ہیں ۔ یہ سنتے ہی اس کے چہرے سے خوشی اور حیرت کے ملے جلے جذبات جھلکنے لگے اسے  یقین نہیں آ رہا تھا کہ پورے دو سال بعد وہ پاکستان جا رہی ہے پہلے وہ جب بھی نام لیتی وہ  بزنس کی مصروفیت پر ٹال دیتا تھا یہی وجہ تھا دو سال سے پاکستان نہیں جا سکی تھی ۔ عمران کیا آپ سچ کہہ رہے ہیں خوشی سے اس کے ہاتھ تھام کر بولی ۔ بالکل سچ بھلا میں کیوں مذاق کرؤں گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اٹھ جائیں عمران آج آپ نے آفس نہیں جانا ہے وہ ناشتہ تیار کرنے کے بعد دوبارہ سے اسے جگانے  آئی تھی ۔ آپ سے اچھا تو میرا پیار سا بیٹا ہے جو میرے ساتھ ہی اٹھ جاتا ہے وہ اپنے بیٹے صیام کی پیشانی پر بوسہ دیتی ہوئی لاڈ بھرے انداز میں بولی  جو بیڈ پر لیٹا سیل فون پر کارٹون دیکھ رہا تھا ۔ عمران اٹھ جائیں نا ناشتہ ٹھنڈا ہو جائے گا اور آفس سے بھی لیٹ ہو جائیں گئے اس کی پیشانی پر بکھرے براؤن بالوں کو سنوارتے  ہوئے  پھر سے بولی تھی ۔ بیگم آج آفس نہیں جانا ہے آج فل ٹائم آپ کے لیے ہے آج میں اپنے ہاتھوں سے اپنی  جان کے لیے لانچ  تیار  کرؤں گا ۔ اس میں تو کوئی شک نہیں تھا ایک اچھا  بزنس مین ہونے کے ساتھ وہ کوکنگ بھی بہت اچھی کر لیتا تھا ۔  اس کے بعد پورا سڈنی گھومنے والے ہیں  اور پھر  ایک اچھے سے ریسٹورنٹ میں کینڈل  لائٹ ڈنر کریں گئے  نیند کے خمار میں ڈوبی آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے اس نے  محبت بھرے لہجے میں کہا  ۔ اس کی باتوں پر وہ مسکرائی تھی آئی لو یو عمران آپ بہت اچھے ہیں ۔ آئی لو یو ٹو  نرمی سے اس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لے کر بوسہ دیتے  ہوئے کہا  ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صبح نو بجے ناشتہ کرنے کے بعد کب سے وہ بیڈ پر پیپرز  پھیلائے آفس کا کام کرنے میں مصروف تھا ۔ ماں جی دستک دیتی ہوئیں روم میں داخل ہوئیں تھیں ۔ شانی بیٹا یہ کیا گھر میں بزنس کھول کر بیٹھ گئے ہو سنڈے کو تو آرام کر لیا  کرؤ وہ اس کے سامنے بیڈ پر بیٹھ گئیں ان کے لہجے میں فکر مندی سی تھی  ۔  ماں جی کچھ دنوں تک ایک نیا پروجیکٹ شروع کرنے لگا ہوں بس اس کا کچھ کام رہتا تھا سوچا فری ہوں تو اب کر لوں اس نے  بیڈ پر پھیلے پیپرز کو فائل میں رکھتے ہوئے مصروف سے انداز میں کہا  ۔ اچھا بیٹا اب باقی کا کام بعد میں کر لینا اب میرے ساتھ ذرا شاپنگ پر چلو شادی میں دن ہی کتنے رہے گئے ہیں تم نے ابھی تک شاپنگ ہی نہیں کی ہے ۔ ماں جی میری شاپنگ میں کیا دیر لگنی ہے کچھ سوٹ ہی تو خریدنے ہیں وہ لیپ ٹاپ پر نظریں جمائے لاپرواہی سے بولا تھا ویسے بھی ابھی تو شادی  دور ہے ۔ صرف پندرہ دن باقی ہیں اور  ابھی بہت سے کام پڑے ہیں اچھا تم اپنی شاپنگ بعد میں کرتے رہنا  لیکن ابھی میرے ساتھ چلو ۔ میری  پیاری سی ماں جی مجھے آفس کا کام کرنا ہے آپ بابا جان کے ساتھ چلی جائیں نا اس بار  لاڈ سے کہنے لگا  ۔ تمہارے باباجان اپنے کسی دوست سے ملنے گئے ہیں اس لیے اب تم جلدی سے اٹھو اور تیار  ہو جاؤ وہ فیصلہ کن لہجے میں بولیں ۔ چلیں میں پھر ابھی آ رہا ہوں ماں جی کی ناراضگی کے ڈر سے اس بار انکار نہیں کر سکا اس لیے خاموشی سے ہامی بھرتے ہوئے لیپ ٹاپ آف کرنے لگا اور ساتھ ہی باقی چیزیں بھی سمیٹنے لگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عائشہ اور اقراء لاؤنج میں بیٹھیں ٹی وی پر  ڈرامہ دیکھنے میں مصروف تھیں ۔  عائشہ بیٹی تیار ہو جاؤ تمہاری خالہ ابھی آ رہی ہیں تمہیں ان کے ساتھ شاپنگ پر جانا ہے عفت خالہ لاؤنج میں داخل ہوتی ہوئیں بولیں  ۔ امی جان میں تو ویسے بھی کم شاپنگ پر جاتی ہوں پہلے بھی میری زیادہ آپ ہی کرتی ہیں آپ نے خالہ سے  کہہ دینا تھا وہ خود ہی کر لیتیں اسے یوں خالہ کے ساتھ جانا عجیب لگ رہا تھا اور ڈیٹ فکس ہونے کے بعد خالہ کے سامنے جانے سے جھجک بھی رہی تھی اسے  ڈر تھا کہ ساتھ شانی بھی نہ ہو ۔ بیٹا وہ اتنے  پیار سے کہہ رہی تھیں میں انکار کرتی تو برا مان جاتی تمہارے ساتھ اقراء بھی تو ہو گئی وہ اسے سمجھتی ہوئیں بولیں ۔ سچی امی جان میں بھی آپی کے ساتھ جاؤں گی گھومنے پھرنے کی شوقین اقراء اپنا نام سنتے ہی خوشی سے کنفرم کرنے لگی ۔ ہاں تمہاری خالہ ہی کہہ رہی تھیں  کہ اقراء بھی ساتھ چلی آئی گئی ۔ چلیں آپی اٹھیں اب جلدی سے تیار ہو جائیں میں لہنگا پسند کرنے میں آپ کی مدد کرؤں گئی ۔ مجبوراً بے دلی سے وہ تیار ہونے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی ۔
بیٹا پہلے گاڑی اپنی خالہ کے گھر لے جاؤ جیسے ہی اسے نے گاڑی گیٹ سے باہر نکالی تو ماں جی نے کہا ۔ کیوں ماں جی وہاں کیا کرنا ہے اس نے سوال کیا  ۔ بیٹا عائشہ کی شاپنگ کچھ کرنی ہے تو میں چاہ رہی تھی کہ وہ اپنی پسند سے کر لی گئی ۔ ماں جی پھر آپا کو ساتھ لے جانا تھا نا اب عائشہ کا یوں ساتھ آنا اسے اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔ بیٹا تمہیں اپنی آپا کا تو پتا ہے وہ سنڈے کو کم ہی آتی ہے کہ حسن گھر پر ہوتے ہیں ۔ ماں جی کی  بات سن کر خاموشی  سے ڈرائیونگ کرنے  لگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بیٹا تم بھی اندر آ جاؤ جیسے ہی اس نے گاڑی عفت خالہ کے گھر کے باہر روکی ۔ وہ اسے آرام سے  گاڑی میں بیٹھے دیکھ کر بولیں ۔ ماں جی میں وہاں کیا کرؤں گا اس نے اپنی طرف سے جان چھڑانے کی کوشش کی ۔ بیٹا خالہ اور خالو کو سلام کر لینا  ہم کون سا وہاں بیٹھنے جا رہے ہیں تمہاری  خالہ تو پہلے بھی شکوہ کرتی ہیں کہ ایک شہر میں رہتے ہوئے بھی شانی ہم سے ملنے نہیں آتا ۔ ماں جی کی بات سن کر مجبوراً وہ بھی ان کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہو گیا ۔ گاڑی کو گھر  کے باہر ہی لاک کرتے ہوئے ماں جی کے ساتھ اندر کی طرف بڑھ گیا ۔
وہ لاؤنج میں داخل ہوئے سامنے کوئی بھی موجود نہیں تھا ۔ بیٹا تم لاؤنج میں ہی بیٹھ جاؤ میں دیکھتی ہوں تمہاری خالہ کہاں ہیں ۔ جی ماں جی وہ ایک نظر لاؤنج کو دیکھتے ہوئے صوفے پر بیٹھ گیا ماں جی عفت خالہ کے روم کی طرف بڑھ گئیں ۔ آپی ایک کام تو کر دیں آپ میں ذرا بالوں میں کنگھی کر لوں وہ شیشے کے سامنے کھڑی بالوں کی چوٹیاں کھولنے لگی ۔ کام کون سا ہے وہ سر پر دوپٹہ لیتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی ۔ امی جان سے جا کر کچھ پیسے تو لے لیں اتفاق سے آپ کے ساتھ شاپنگ پر جا رہی ہوں تو بازار جا کر خالی ہاتھ آتی اچھی لگوں گئی ۔ ویسے بھابی اور امی جان کے ساتھ کل ہی تو اتنی زیادہ شاپنگ کر کے آئی تھی ۔ اف آپی میں نے اپنی پنک کلر کی فراک کے ساتھ میچنگ شوز ابھی لینے ہیں جو کل رہ گئے تھے ۔ اچھا جاتی ہوں اور تم جلدی سے تیار ہو جاؤ خالہ آنے والی ہوں گئی ۔ بس میں تیار ہی ہوں ۔ ماں جی دستک دیتی ہوئیں عفت خالہ کے روم میں داخل ہوئیں تھیں وہ اس وقت بیڈ پر پھیلے اپنے کپڑے تہہ کر کے رکھ رہی تھیں ۔ السلام علیکم باجی انہیں دیکھتے ہی عفت خالہ خوش دلی سے بولیں  ۔ وعلیکم السلام ماں جی  گلے ملتی ہوئیں بولیں ۔ " بیٹھیں باجی "
وہ  اپنے خیالوں میں چلی آ رہی تھی ۔ امی وہ  اقراء ابھی وہ بولنے ہی لگی تھی کہ  شانی کو دیکھتے ہی الفاظ زبان میں ہی رہے گئے وہ پہلے بھی بہت کم ہی بات کرتی تھی اب تو رشتے کی نوعیت ہی بدل گئی تھی اس لیے  اسے دیکھتے ہی گھبرا سی گئی  ۔ سیل فون پر مصروف شانی نے سر اٹھا کر اسے دیکھا اس وقت وہ گرین کلر کے سادہ سے سوٹ میں ملبوس سلیقے سے سر پر دوپٹہ اوڑھے اس سادہ سے حلیے میں بھی بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔ جسے ہی دونوں کی نظریں ملیں وہ خود کو سنبھالتی ہوئی تیزی سے واپس موڑی تھی ۔ اقراء کی بچی خود امی جان کے پاس نہیں جا سکتی تھی پتہ نہیں وہ کیا سوچ رہا ہو گا وہ منہ میں بڑبڑائی ۔ یہ عائشہ تو اب بھی نہیں بدلی ہے ہمیشہ کی طرح مجھے دیکھ کر بھاگ گئی ہے خیر کچھ دن ہیں یہ سوچتے ہوئے اس کے لبوں پر مسکراہٹ چھا گئی ۔
آپی آپ اتنے جلدی وہ بھی خالی ہاتھ واپس آ گئی ہیں  وہ ابھی تک شیشے کے سامنے ہی کھڑی ہوئی تھی ۔ اور یہ کیا اتنی گھبرائی ہوئی کیوں لگ رہی ہیں اس کے چہرے کو دیکھا ۔  خود ہی لے آؤ وہ جھنجلاہٹ بھرے لہجے میں بولی ۔ آپی بات کیا ہوئی ہے اب کا موڈ کیوں خراب ہو رہا ہے ۔ میں اپنے خیالوں  میں ہی لاؤنج میں جا کھڑی ہوئی کہ امی جان ابھی بھی وہاں موجود ہوں گئی لیکن  امی جان تو نہیں ملی ہیں تمہاری وجہ سے شان سے سامنا ہو گیا اس نے سنجیدگی سے کہا ۔
ہاہاہاہاہا آپی یہ بات تھی میں نے سوچا پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے آپ تو ایسے بات کر رہی ہیں کہ جیسے ساری زندگی ان کا سامنا نہ کرنا ہو وہ اپنی ہسی روکتی ہوئی بولی ۔ اسے نے غصے سے گھورا ۔  آپی آپ نے غور کیا کافی ہینڈسم  ہو گئے ہیں گھورنے پر بھی وہ باز نہیں آئی تھی ویسے اپنے ہونے والے مجازی خدا سے سامنا ہونے پر بات کیا ہوئی اس نے شریر نظروں سے دیکھتے ہوئے رازداری سے کہا ۔ باز آ جاؤ اب کچھ بولی نا  تم مار کھاؤ گئی اس نے وارن کرتے ہوئے کہا ۔ آپی آپ کو کسی نے بتایا نہیں شرماتی ہوئیں آپ ٹماٹر کی طرح سرخ لگتی ہیں وہ یہ کہتی ہوئی روم سے بھاگ نکلی ۔ روک جاؤ اب روم میں آؤ سہی تمہیں بتاؤں گئی وہ  مصنوعی غصے میں پیچھے سے  بولی اس کے جانے کے بعد خود بھی مسکرا دی ۔
آپ بیٹھیں باجی میں چائے کا کہہ کر آتی ہوں ۔ نہیں عفت بس اقراء اور عائشہ تیار ہو گئی ہیں تو انہیں بھیج دیں لاؤنج میں ہی شانی بیٹھا میرا انتظار کر رہا ہے  ۔ باجی  شانی بھی آیا ہوا ہے آپ نے مجھے پہلے کیوں  نہیں بتایا کیا سوچ رہا ہو گا کہ خالہ کے گھر آیا ہوں انہوں نے چائے پانی بھی نہیں پوچھا چلیں اب لاؤنج میں ہی چلتے ہیں اب تو میں آپ کو ایسے نہیں جانے دؤں گئی ۔
السلام علیکم شانی بھائی یہ اکیلے اکیلے کیوں مسکرا رہے ہیں اقراء بے تکلفی سے سامنے بیٹھتی ہوئی شریر لہجے میں بولی ۔ اس نے چونک کر سامنے دیکھا ۔ وعلیکم السلام شریر لڑکی کیسی ہو وہ مسکرا کر بولا ۔ میں تو ٹھیک ہوں بھائی آپ بتائیں ۔ السلام علیکم خالہ وہ انہیں   دیکھتے ہی احترام سے کھڑا ہو گیا ۔ وعلیکم السلام بیٹا جیتے رہو کھڑے کیوں ہو بیٹھ جاؤ وہ پیار سے بولیں ۔ جی خالہ آپ بھی بیٹھیں  ۔ اقراء چائے لے کر آؤ اور اپنی بھابی کو بھی بتا دینا خالہ آئی ہوئی ہیں ۔ جی امی جان وہ فرمابرداری سے اٹھ کھڑی ہوئی ۔ کیسی ہیں خالہ ۔ ٹھیک بیٹا تم تو اپنی خالہ کو بھول ہی گئے ہو جواباً انہوں نے شکوہ کیا ۔ خالہ بزنس میں مصروف ہوتا ہوں تو کہیں آنے جانے کا ٹائم ہی نہیں ملتا اس لیے آپ کی طرف بھی  نہیں آ پاتا ہوں اسے تھوڑی شرمندگی سی  ہوئی  ۔ بیٹا بزنس میں اتنا بھی مصروف نہیں ہونا چاہیے کچھ آرام بھی کیا کرؤ ۔ میں بھی اس کو یہی سمجھتی ہوں لیکن آپ تو جانتی ہیں یہ کسی کی سنتا کب ہے ۔ خالہ باسط اور خالو نظر نہیں آ رہے ہیں اس  نے خود کو موضوع گفتگو بنتا دیکھ کر بات بدلنے کی کوشش کی تھی ۔جی بیٹا وہ صبح سے ہی کسی کام سے باہر  گئے ہیں  ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عادل دیکھو یہ واچ کیسی ہے وہ اسے رولیکس کی خوبصورت گولڈن کلر کی واچ کی طرف متوجہ کرتی ہوئی بولی تھی وہ دونوں اس وقت بارسلونا کے شاپنگ مال میں کھڑے شاپنگ کرنے میں مصروف تھے ۔ اچھی ہے کیا میرے لیے خریدنے کا ارادہ ہے وہ جانتا تھا اس کے لیے تو ہرگز نہیں ہے پھر بھی انجان بنتے ہوئے کہا ۔ اس خوش فہمی میں نہ رہو تو اچھا ہے یہ تو میں کسی اور کے لیے خرید  رہی ہوں وہ شانی کے بارے میں سوچتے ہوئے مسکرا کر بولی تھی ۔ ہاں بھئی ہم اتنے خوش قسمت کہاں کہ سائرہ رضا ہمارے لیے کوئی شاپنگ کرے وہ سانس بھرتے ہوئے اسے تنگ کرنے کے لیے بولا تھا ۔ توبہ عادل ایسے تو نہ کہو اب یہ جو اس وقت تمہاری کلائی میں سلور کلر کی واچ ہے یہ میں نے ہی گفٹ کی تھی اور یہ جو اس وقت بلیک شرٹ کے ساتھ ریڈ کلر کی ٹائی گلے میں لٹکا کر گھوم رہے ہو یہ بھی اس واچ ہی کے ساتھ  میں نے برتھ ڈے پر گفٹ کی تھی اس بار ٹائی کھینچتے ہوئے گھور کر بولی تھی ۔ یار ٹائی تو چھوڑ دؤ وہ دیکھو سامنے جو کپل کھڑا ہے ہمیں دیکھ کر مسکرا رہا ہے بالکل لڑاکا بیویوں  کی طرح میری ٹائی پکڑ کر کھڑی ہو ۔ ہونہہ اب تو تمہیں کبھی کوئی چیز گفٹ نہیں کرؤں گئی وہ منہ پھلا کر  بولی ۔ سوری میں تو مذاق کر رہا تھا تم تو ہر بات کو سیریس ہی لے لیتی ہو یہ کہتے ہوئے  وہ ٹائی کی ناٹ ٹھیک کرنے لگا  ۔ ایسی نگاہوں سے تو نہ دیکھو نظر لگانے کا ارادہ ہے یوں پھر سے گھورنے پر وہ شریر لہجے میں بولا تھا ۔  اس بار اسے نظر انداز کرتی ہوئی  پھر سے واچ کی طرف متوجہ ہو گئی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بیٹا کہاں جا رہے ہو شانی نے جیسے ہی محسوس کیا کہ عائشہ اس کی موجودگی میں کنفیوز ہو رہی ہے وہ شاپ سے جانے لگا تھا کہ ماں جی اسے باہر کی طرف جاتے دیکھ کر بولیں ۔ ماں جی میں باہر ہی آپ کا انتظار کر رہا ہوں آپ کی جب شاپنگ ہو جائے تو آ جائیے گا ۔ چلو ٹھیک ہے بیٹا ماں جی یہ کہتی ہوئیں اقراء اور عائشہ کی طرف متوجہ ہو گئیں ۔ کچھ سوچتے ہوئے شانی نے  ساتھ ہی موجود مشہور اور کافی بڑی جوہری شاپ کی طرف اپنا رخ کیا ۔ گلاس ڈور کھولتے ہوئے شاپ میں داخل ہوا  کافی لوگ اس وقت جوہری پسند کرنے میں مگن تھے ۔ "جی سر " اسے دیکھتے ہی ایک سیل مین اس کی طرف متوجہ ہوا تھا ۔ میں ایک خوبصورت سی گولڈ کی  رنگ اور نیکلس لینا چاہ رہا تھا ۔ کیوں نہیں سر میں ابھی آپ کو ڈئزائن دکھاتا ہوں ہمارے پاس ایک سے بڑھ کر ایک ڈئزائن ہے آپ کو آڈر پر  بھی تیار کر کے دے سکتے ہیں اور  ہمارے پاس تیار شدہ بھی کافی ڈئزائن ہیں وہ تو آپ کو نظر بھی آ رہے ہوں گے اس نے  اپنے پروفیشنل لہجے میں کہا ۔ آپ مجھے ڈئزائن دکھا دیں میں آڈر پر ہی تیار کروانا چاہتا ہوں " اوکے سر"
میں اس ڈئزائن کی رنگ  پر نام لکھوانا چاہتا ہوں کیا آپ یہ کام کر سکتے ہیں اس  نے ایک خوبصورت ڈئزائن پسند کرنے کے بعد کہا ۔ کیوں نہیں سر آپ نام بتا دیں " شان " اوکے سر آپ کا آڈر تین یا چار دن میں ہی تیار ہو جائیں گئے  ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باسط بیٹا سب کارڈ تقسیم کر دئیے ہیں ۔ جی ابو اور تو سب ہو گئے ہیں بس ماموں اور نانی جان کے ہی رہے گئے ہیں ۔ ہاں وہ تو تمہاری  ماں کہہ رہی تھیں دو تین دن تک میں باسط کے ساتھ ملتان جا کر خود دے آؤں گئی ۔ جی ابو پھر ٹھیک ہے ۔  بیٹا رخصتی ہال سے ٹھیک رہے گئی کچھ دیر بعد  انہوں نے سوچتے ہوئے کہا ۔ ابو جان گھر کا اتنا بڑا لان تو ہے وہاں سب انتظام ہو جائے گا میرا تو خیال ہے گھر سے ہی رخصتی ہو جائے تو ٹھیک رہے گا ۔ بیٹا چاہ تو میں بھی یہی رہا تھا لیکن مہمانوں  کے بارے میں سوچتا ہوں تو ہال ٹھیک لگتا ہے ۔ ابو جان آپ کو تو پتا ہے خالہ چند لوگوں کو ہی شادی پر بلا رہی ہیں ظاہر ہے بارات کے ساتھ بھی وہی چند ہی لوگ ہوں گئے اور ہمارے بھی کوئی اتنے زیادہ تو نہیں ہیں آپ فکر نہ کریں لان میں ہی سب انتظام ہو جائے گا اس نے تسلی دیتے ہوئے کہا ۔ " پھر ٹھیک ہے بیٹا ۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"السلام علیکم ممی کیسی ہیں ؟" اللہ کا شکر ہے سحرش بیٹا تم بتاؤ ۔ ممی میں بھی ٹھیک ہوں ۔ کیا کر رہی تھیں ۔ یوں ہی تمہارے ڈیڈی کے پاس بیٹھی ہوئی تھی ۔ بھیا اور بھابی کیسے ہیں ۔ ماشاءاللہ سے وہ  دونوں بھی ٹھیک ہیں کب سے تمہاری بھابی میکے نہیں گئی تھی  آج تمہارے بھائی اسے میکے چھوڑنے گئے ہیں ۔ڈیڈی کی طبیعت کیسی ہے ۔ اللہ کا شکر ہے بیٹا اب تو ٹھیک ہیں کچھ دینے پہلے ہی ان کی شوگر ہائی ہو گئی تھی اس لیے فکر مندی سے ان کے بارے میں پوچھ رہی تھی ۔ اور بیٹا تم بتاؤ عمران اور صیام کیسے ہیں ۔ بالکل ٹھیک ہیں ممی عمران آفس گئے ہوئے ہیں صیام اس وقت میرے پاس بیٹھا ہوا ہے صیام بیٹا نانو سے بات کرنی ہے ۔ " جی کرنی ہے وہ اپنی پیاری سی آواز میں بولا تھا ۔" اوکے ممی صیام سے بات کریں ۔ یہ لو بیٹا اس نے سپیکر آن کر کے سیل فون اسے تھاما  دیا جسے اس نے اپنے ننھے  ہاتھوں سے تھام لیا ۔ نانو کی جان کیسے ہو " ٹھیک " ماما مارتی تو نہیں ہے "نہیں " اچھا نانو سے ملنے کب آ رہے ہو ۔بیٹا نانو کو بتاؤ کچھ دنوں تک آ رہے ہیں ۔ " کچھ دنوں تک " اچھا بھئی تمہاری ماما نے تو بتایا ہی نہیں ہے ۔ ممی میں آپ کو آج بتانی والی تھی کچھ دیر بعد  وہ صیام کے ہاتھ سے سیل فون لیتے ہوئے  بولی ۔ یہ تو بہت خوشی کی بات ہے کہ میری بیٹی بہت جلد لاہور آ رہی ہے وہ خوشی سے بولیں ۔ " جی ممی"
اچھا ممی ڈیڈی پاس بیٹھے ہیں تو ان سے بھی بات کروا دیں ۔ اوکے بیٹا میں سیل فون انہیں دیتی  ہوں پاس ہی بیٹھے ہیں ۔ یہ لیں سجاد سحرش سے بات کریں ۔ اسلام علیکم سحرش بیٹا کیا حال ہے ۔ ڈیڈی میں بالکل ٹھیک ہوں آپ بتائیں کیسے ہیں ۔ اللہ کا کرم ہی بیٹا ٹھیک ہوں ۔
" میڈیسن  وقت پر لے رہے ہیں نا؟"
ہاں بھی وقت پر ہی لے رہا ہوں میری اتنی فکر نہ کیا کرؤ تمہاری ممی میرا بہت خیال رکھتی ہیں ذرا سی  بھی میڈیسن  لیٹ نہیں ہونے دیتی ہیں وہ اپنی بیٹی کو تسلی دیتے ہوئے بولے تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  Benaam Mohabbat             ( بے نام محبت )Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang