Benaam Mohabbat ( Part 9 )

155 6 0
                                    

مام اور ڈیڈ سرپرائز ڈائننگ ہال میں داخل ہوتے ہوئے عادل اونچی آواز میں چلایا تھا ۔ ڈائننگ ٹیبل پر ڈنر کرتے افراد نے چونک کر سامنے دیکھا جو جینز اور بلیک شرٹ میں ملبوس بلیک کوٹ ہاتھ میں تھامے چہرے پر مسکراہٹ سجائے  بھاری قدم اٹھاتے ہوئے ان کے پاس ہی آ رہا تھا ۔ میری پیاری سے مام کیسی ہیں ان کے گال پر پیارے کرتے ہوئے لاڈ بھرے انداز میں بولا تھا ۔ اللہ کا شکر ہے بیٹا وہ اپنے بیٹے کو محبت بھری نگاہوں سے دیکھتے  ہوئے  بولیں تھیں ۔ آپ سب کیسے ہیں وہ چئیر کھنیچ کر ان  کے ساتھ ہی بیٹھ گیا اور باقی سب کی طرف متوجہ ہوا ۔ ہم سب تو ٹھیک ہیں دیور جی آپ بتائیں اس کے سامنے ہی بیٹھی بھابی خوش دلی سے بولیں  تھیں ۔ میں بھی بالکل ٹھیک ہوں ۔ صاحبزادے جی کل شام تک تو تمہارا آنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا ۔ جی ڈیڈ میں اس بار آپ کو سرپرائز دینا چاہ رہا تھا تا کہ یوں مجھے اچانک دیکھ کر آپ سب کو جو خوشی ہوئی وہ دیکھ سکوں اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ اوئے چاچو کی جان تو ایسے گھور گھور کر کیوں دیکھ رہا ہے وہ اپنے چھ سالہ بھتیجے کی طرف متوجہ ہوا جو خاموشی سے اسے دیکھ رہا تھا ۔
یہ تم سے ناراض ہے کہ چاچو اتنی دنوں کے لیے فرانس چلے گئے میں یہاں ان کو مس کرتا رہا عدیل بھائی مسکراتے ہوئے بولے تھے ۔ بھیا  اس کی ناراضگی میں صبح ہوتے ہی ختم کر دؤں گا اوکے آپ لوگ آرام سے ڈنر کریں میں بہت تھک چکا ہوں اب بس سونا چاہتا ہوں ۔ بیٹا تم ڈنر نہیں کرؤ گئے ۔ نہیں مام جہاز میں بس کھانا کھا لیا تھا اب بالکل بھوک نہیں ہے وہ وہاں سے اٹھتے ہوئے بولا تھا ۔ " اوکے بیٹا گڈ نائٹ ۔" اس کے جانے کے بعد سب پھر سے کھانے کی طرف متوجہ ہو گئے تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کے نو بج رہے تھے وہ ڈنر کے بعد سے بیڈ پر بیٹھا آفس فائل کھولے لیپ ٹاپ پر نظریں جمائے پوری توجہ سے آفس کا کام کرنے میں مصروف تھا اور ساتھ ہی عائشہ بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر بیٹھی ٹانگوں پر کمبل پھیلائے ناول پڑھنے میں مصروف تھے کبھی ایک نگاہ اٹھا کر شانی کو بھی دیکھ لیتی جو اردگرد سے بے خبر اپنے کام میں مصروف تھا ۔ کیا ایک کپ کافی مل سکتی ہے کچھ دیر بعد  ایک گہرا سانس لیتے ہوئے شانی بولا تھا ۔ " جی میں ابھی بنا کر لاتی ہوں ۔ " وہ تابعداری سے بولی تھی اور  ناول رکھتے ہوئے کمبل  سائیڈ پر کرتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی تھی ۔ "اور ہاں بلیک کافی بنا چینی ۔" وہ  اسے جاتے دیکھ کر بولا تھا ۔ " جی ٹھیک ہے ۔"
جس وقت وہ کافی لے کر کمرے میں داخل ہوئی وہ ٹانگیں پھیلائے بیڈ کراؤن سے ٹیک لگائے اب سیل فون پر مصروف تھا ۔ اسے دیکھتے ہی سیل فون آف کرتے ہوئے سائیڈ ٹیبل پر رکھا ۔ " تھینکس ۔" اس نے  ٹرے میں سے کافی کا کپ اٹھاتے ہوئے کہا ۔ اسے کافی کا کپ دیتے  ہوئے ٹرے ٹیبل پر رکھ کر خاموشی سے آ کر بیٹھ گئی ۔ آپ نہیں پئیں گئی کافی کے کپ کو لبوں سے لگاتے ہوئے بولا  ۔ نہیں اسے دیکھتے ہوئے مدہم لہجے میں بولی لیکن  آپ اتنی کڑوی کافی کیسے پی لیتے ہیں اس نے مصومیت سے پوچھا ۔ بس عادت سے ہو گئی اس نے لبوں پر مسکراہٹ سجائے کہا  ۔ اچھا جی یہ بتائیں آپ کو ہمارا گھر کیسا لگا ہے ۔ مجھے اپنی پیاری سی خالہ کا گھر ہمیشہ سے ہی بہت اچھا لگتا ہے اس کے لہجے میں محبت تھی  اور ان کا بیٹا اس نے شوخ سے لہجے میں کہا ۔  وہ بھی بہت اچھے ہیں لیکن ان کی ایک عادت بری لگتی ہے جھکی پلکیں اٹھا کر اسے دیکھتے ہوئے وہ بلا جھجک مسکرا کر بولی تھی ۔ " کیا سچ میں ۔" اس نے حیرت سے دیکھا ۔ " جی ۔"
"چلیں بتائیں پھر آپ کو ہماری کون سی عادت بری لگتی ہے میرے لیے کوئی بھی  عادت چھوڑنا کافی مشکل ہے لیکن آپ کہیں گئی تو جناب ہم کوشش کر لیں گے آخر آپ ہماری پیاری سے وائف ہیں ۔" اس نے محبت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا ۔
"آپ کی جو بہت زیادہ اسموکنگ کرنے کی عادت ہے وہ مجھے بالکل اچھی نہیں لگتی آپ جانتے بھی ہیں یہ آپ کی صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہے پھر بھی آپ بہت زیادہ کرتے ہیں اس کے لہجے میں فکر مندی سے تھی ۔"
ہوں تو جناب آپ کو ہماری اسموکنگ کرنے کی عادت بری لگتی ہے پھر  یہ تو  آپ نے بڑی مشکل بات کہہ دی ہے وہ  ایک گہرا سانس لیتے ہوئے بولا تھا چلیں آپ کی خاطر میں کوشش ضرور کرؤں گا کہ اسموکنگ چھوڑ دؤں بس یا کوئی اور بھی ہے وہ کافی کا کپ سائیڈ ٹیبل پر رکھتے ہوئے گویا ہوا ۔ " جی بس ۔" وہ مسکرا کر بولی ۔
چلیں پھر اب آپ آرام سے سو جائیں مجھے ابھی کچھ آفس کا کام کرنا ہے وہ لیپ ٹاپ اور  فائل اٹھاتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا ۔ رائٹنگ ٹیبل پر دونوں چیزوں کو رکھ کر لائٹ آف کر کے زیرو بلب آن کیا پھر رائٹنگ ٹیبل پر موجود لیمپ آن کرتے ہوئے خود بھی چئیر کھینچ کر بیٹھ گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کے دس بج چکے تھے جب  وہ اپنے چند دوستوں کے ساتھ ڈنر کرنے کے بعد  گھر میں داخل ہوا تھا گھر میں مکمل طور پر خاموشی تھی اس وقت لاؤنج کوئی  بھی موجود نہیں تھا اس نے بھاری قدم اٹھاتے ہوئے اپنے کمرے کا رخ کیا ۔ جس وقت کمرے میں داخل ہوا زیرو بلب آن تھا اس کی نظر سامنے بیڈ پر پڑی جہاں سحرش منہ تک کمبل تان کر صیام کے ساتھ لیٹی ہوئی تھی ۔ اس کا مطلب بیگم صاحبہ کل رات والی بات پر ابھی تک ناراض ہیں کوٹ اتار کر صوفے پر رکھتے ہوئے خود کلامی کی پھر کف کھول کر آستین اوپر چڑھاتے ہوئے بیڈ کی طرف بڑھ گیا ۔ وہ جانتا تھا کہ وہ ابھی تک نہیں سوئی ہے اس لیے بیڈ کی جس سائیڈ پر وہ لیٹی تھی اس کے قریب ہی چئیر رکھ کر بیٹھ گیا ۔ ابھی تک ناراض ہیں اس نے  نرمی سے اس کے منہ سے کمبل ہٹاتے ہوئے کہا ۔ لیکن وہ آنکھیں موندے خاموش رہی  ۔ میں جانتا ہوں آپ ابھی نہیں سوئی ہیں یہ کہتے ہوئے اس نے جھک کر اس کی پیشانی پر بوسہ دیا ۔ اس نے بند آنکھیں کھولیں اسے غصے سے گھورا آپ کو کیا ہے   مجھے سونے دیں کیوں تنگ کر رہے ہیں اس کے چہرے سے ناراضگی جھلک  رہی تھی ۔  مجھے سے ناراض رہے کر نیند آ جائے گی اس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا ۔ " جی بالکل ویسے آ جائے گی جیسے  کل آپ کو آ گئی تھی وہ منہ پھلا کر بولی تھی ۔" اس کے لبوں پر مسکراہٹ چھا گئی کل پہلے آپ کروٹ بدل کر سو گئی تھیں میں نے آپ کو آواز  بھی دی تھی لیکن آپ خاموش رہیں پھر میں نے سوچا آپ سو گئی ہیں تو میں بھی سو گیا ۔ ہاں آپ پھر سو تو گئے تھے نا ۔ اچھا میری جان سوری ناراض تو نہ ہوں اس نے محبت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا ۔ مجھے آپ کی مزید کوئی بات نہیں سننی ہے  میرا ہاتھ چھوڑیں مجھے بھی سونے دیں اور خود بھی سو جائیں وہ سپاٹ لہجے میں بولی ۔ اچھا میری بات تو سنیں میں نے کہا تھا نا سوچیں گئے تو میں نے سوچ لیا ہے آپ ٹھیک ہی کہتی ہیں ہم پاکستان میں ہی اپنوں کے ساتھ مل کر رہنا چاہیے لیکن اس کے لیے مجھے کچھ وقت کی ضرورت ہو گئی ۔ یہ سب آپ کے بہانے ہیں بس مجھے آپ کی کوئی بات نہیں سنی ہے وہ اپنا ہاتھ چھوڑا کر دوسری طرف رخ کرتی ہوئی بولی تھی ۔ سحرش پلیز  میری بات سمجھنے کی کوشش کریں یوں اچانک میں اپنا بزنس نہیں چھوڑ سکتا وہ اسے نرمی سے سمجھنے لگا ۔ ٹھیک ہے پھر آپ کو کتنا وقت چاہیے وہ اس کی طرف رخ کرتے ہوئے بولی تھی ۔ صرف وہاں جا کر  دو ماہ چاہیں پرامس اس کے بعد ہم ہمیشہ کے لیے پاکستان آ جائیں گے وہ اسے یقین دلانے لگا ۔ " کیا آپ سچ کہہ رہے ہیں اس نے سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔ " آپ جانتی ہیں میں کبھی جھوٹ نہیں بولتا ہوں ۔" اس نے سنجیدگی سے کہا ۔ " اوکے تھینکس ۔" وہ اسے دیکھتے ہوئے مسکرا کر بولی ۔ شکر ہے آپ کے چہرے پر مسکراہٹ تو آئی ورنہ آج تو میں آپ کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنے کے لیے ترس گیا تھا اس نے خوشگوار موڈ میں کہتے ہوئے اس کا ناک دبایا  تھا  ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فارحہ بیگم دستک دیتی ہوئیں کمرے  میں داخل ہوئیں تھیں ۔ انہوں نے پیار سے اپنے بیٹے کو دیکھا جو بیڈ پر اوندھا لیٹا سیل فون پر موجود  سائرہ اور اپنی تصویر پر نظریں جمائے سوچوں میں گم تھا ۔ عادل بیٹا کب تک یوں لیٹے رہو گئے چلو شاباش اٹھ جاؤ گیارہ بج چکے ہیں وہ پردے کھنیچ کر کھڑکی کے پٹ کھولتی ہوئیں بولیں تھیں ۔ کھڑکی کے پٹ کھولتے ہی سورج کی کرنیں تیزی سے کمرے میں داخل ہوئیں تھیں ۔ عادل  ان کی آواز پر چونک کر سیدھا ہوا تھا ۔ مام آپ کب آئی ہیں وہ سر کھجاتے ہوئے بولا ۔ جب تم سائرہ کے خیالوں میں گم تھے وہ اس کے قریب بیٹھتی ہوئیں مسکرا کر بولیں کیونکہ اپنے بیٹے کے دل کا حال جانتی تھیں ۔ ان کی بات سن کر اس کے لبوں پر بھی مسکراہٹ چھا گئی ۔ مام ایک بات تو بتائیں آپ کی لاڈلی بھتیجی اتنی ضدی کیوں ہے وہ محبت سے ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے بولا ۔ ماشاءاللہ سے  بھئی چار بھائیوں کی  اکلوتی بہن  ہے سب کی   لاڈلی ہے ضدی تو ہو گئی ان کے لہجے میں اپنی اکلوتی بھتیجی کے لیے محبت ہی محبت تھی ۔ مام آپ جانتی ہیں ناں میں اس سے کتنی محبت کرتا ہوں وہ ہے کہ ایک کزن اور دوست سے بڑھ کر میرے بارے میں سوچتی ہی نہیں ہے وہ کسی ناراض بچے کی طرح منہ پھلا کر بولا تھا ۔ وہ اس کی بات پر مسکرا دیں اچھا میں بات کرؤں وہ اس کی پیشانی پر بکھرے سنہرے بالوں کو سنوارتی ہوئیں بولیں تھیں ۔ " نہیں مام کوئی فائدہ نہیں ہے وہ کسی اور سے محبت کرتی ہے اس سے میرج کرنی چاہتی ہے ۔" اس نے افسردگی سے کہا ۔ ماشاءاللہ سے  میرے پیارے سے بیٹے کے لیے کوئی لڑکیوں کی کمی ہے
میں خود اپنے بیٹے کے لیے چاند سی  بہو تلاش کرؤں گئی پھر تم بھی شادی کر لینا وہ اسے بہلانے لگیں ۔ مام میں شادی تب کرؤں گا جب سائرہ کی ہو جائے گی اس نے سنجیدگی  سے کہا   ۔ اچھا ٹھیک ہے  جب دل چاہیے کر لینا ان کے چہرے پر مسکراہٹ چھا گئی ۔ اب باتیں بہت ہو گئی تم جلدی سے فریش ہو جاؤ اور میں تمہارا ناشتہ تیار کرتی ہوں ۔  اوکے مام آپ ناشتہ تیار کریں میں بس ابھی آیا وہ اٹھ کر  بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر بیٹھتے ہوئے بولا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عائشہ بیڈ پر پھیلے کپڑے تہہ کر کے الماری میں رکھنے میں مصروف تھی کہ کچھ دیر بعد سائیڈ ٹیبل پر پڑے مسلسل بجنے والے  سیل فون نے اپنی طرف متوجہ کیا جہاں شانی کا نمبر جگمگا رہا تھا ۔ وہ کال اٹینڈ کرتے ہوئے بیڈ پر بیٹھ گئی ۔ " جی اسلام علیکم ۔" وہ مدہم لہجے میں بولی ۔
" وعلیکم السلام ۔" کیسی ہیں آپ ؟
" جی ٹھیک آپ بتائیں ؟" میں بھی ٹھیک ہوں ٹائی کی ناٹ ڈھیلی کر کے چئیر کی پشت سے ٹیک لگاتے ہوئے کہا اور سنائیں کیا کر رہی  تھیں ۔ جی بس کپڑے تہہ کر کے رکھ رہی تھی ۔ اچھا  میرے ایک فرینڈ نے سب کو ڈنر پر انوائٹ کیا ہے آج شام  آپ تیار رہیے گا ماں جی اور باباجان سے بھی کہہ دیجیئے گا ۔ " جی ٹھیک ہے ۔"
وہ دستک دے کر  کمرے میں داخل ہوئی تھی ۔ اس وقت باباجان رائٹنگ ٹیبل کے سامنے بیٹھے کوئی کتاب پڑھنے میں مصروف تھے اور ماں جی آرام کرنے کے لیے لیٹی ہوئیں تھیں ۔ عائشہ بیٹا آئیں بیٹھ جائیں بابا جان کتاب رکھتے ہوئے اس کی طرف متوجہ ہو گے ۔ ماں جی بھی اسے دیکھتے ہی بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئیں ۔ وہ صوفے پر بیٹھ گئی سوری میں نے آپ لوگوں کو ڈسٹرب کر دیا وہ شرمندگی سے بولی ۔ بیٹا  اس میں ڈسٹرب والی کیا بات ہے جب دل چائیے ہمارے کمرے میں آ سکتی ہو ماں جی اسے پیار سے دیکھتی ہوئیں بولیں ۔ ہاں بھئی تمہاری ماں جی ٹھیک کہہ رہی ہیں باباجان بھی بولے تھے ۔ " جی ۔" وہ  میں آپ سے یہ کہنے آئی تھی کہ شان کی کال آئی تھی ان کے  فرینڈ نے ہم سب کو  ڈنر پر انوائٹ کیا ہے تو وہ کہہ رہے تھے باباجان اور ماں جی سے بھی کہہ دیجیئے گا کہ وہ بھی شام تک تیار رہیں ۔ بیٹا میرے خیال  میں  تو آپ دونوں ہی چلے جاتے ٹھیک تھا بابا جان اسے دیکھتے ہوئے بولے تھے ۔ انہوں نے آپ کو  بھی تو انوائٹ کیا ہے کچھ نہیں ہوتا آپ بھی آ جائیے گا وہ خوش دلی سے بولی تھی ۔ عائشہ بیٹی انوائٹ کسی فرینڈ نے کیا ہے ۔ ماں جی نام تو نہیں لیا ہے بس یہی کہہ رہے تھے فرینڈ نے انوائٹ کیا ہے ۔ اس کے چند ہی تو دوست ہیں وسیم یا شاہد میں سے کوئی ہو گا باباجان بولے تھے ۔ "چلیں ٹھیک ہے ۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمران اور صیام خوبصورت سے لان میں چئیر  پر بیٹھے دھوپ سینک رہے تھے تبھی   سحرش ہاتھ میں ٹرے تھامے ان کے پاس آئی وہ چائے کے ساتھ شامی کباب اور چپس بھی بنا کر لائی تھی ان کے سامنے ٹیبل پر ٹرے رکھتے ہوئے خود بھی چئیر پر بیٹھ گئی اسے دیکھتے ہوئے عمران نے اپنا سیل فون ٹیبل پر رکھ دیا اور چائے کی طرف ہاتھ بڑھایا ۔ صیام بیٹا آپ بھی اب سیل فون مجھے دے دؤ اور چپس کھا لو دیکھو ماما آپ کے لیے بنا کر لائی ہے وہ مکمل طور پر اپنے ساتھ ہی بیٹھے صیام کی طرف متوجہ تھی ۔ ماما میں کارٹون دیکھ لوں بعد میں کھا لوں گا وہ سیل فون پر نظریں جمائے بولا ۔ میری جان پھر چپس ٹھنڈی ہو جائے گی اسے اپنے ساتھ لگاتے ہوئے اس کے گالوں پر پیار کیا ۔ بیگم آپ میرے بیٹے کو بگاڑ رہی ہیں اس نے ٹرے میں سے شامی کباب اٹھاتے ہوئے کہا ۔ بھلا میں اپنے بیٹے  کو کیوں بگاڑنے لگی وہ اسے چپس کھلاتے ہوئے محبت بھرے لہجے میں بولی تھی ۔ آپ نے ابھی سے سیل فون اس کے ہاتھ میں دے دیا ہے پھر دن رات یہی اس کے ہاتھ میں ہو گا وہ دونوں کو دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے بولا تھا ۔ مجھے بھی اس بات کا خیال ہے یہ تو میں کبھی کبھی کارٹون لگا کر دے دیتی ہوں اب بھی سب بچے سکول میں ہیں تو میرا بیٹا بور ہو رہا تھا میں نے سوچا کچھ دیر سیل فون پر کارٹون لگا دؤں وہ اپنے بیٹے کو پیار سے دیکھتے ہوئے بولی تھی ۔ اچھی بات ہے کہ آپ کو بھی اس بات کا خیال ہے وہ مسکرا کر بولا ۔ میں سوچ رہا تھا اب جب دو ماہ بعد پاکستان آئیں گئے تو اس کا سکول میں ایڈمیشن کروا دیں گئے ۔ بالکل نہیں ماشاءاللہ سے جب میرا بیٹا چار سال کا ہو جائے گا تو پھر کروائیں گے اس نے فوراً اعتراض کیا ۔
اچھا آپ مجھے اپنا سیل فون دیں مجھے آپ کے سیل فون سے کال کرنی ہے آپ تو جانتے ہیں میں نے ابھی اپنی سیم چینج نہیں کی ۔ یہ لیں اس نے سیل فون اٹھا کر اس کی طرف بڑھایا ویسے کال کسے کرنے لگی ہیں ۔ شانی کو سرپرائز دینا چاہ رہی ہوں  میں نے اسے بتایا ہی نہیں تھا کہ میں پاکستان آ رہی ہوں وہ مسکرا کر بولی اور میں سوچ رہی تھی کل سنڈے ہے شانی کے گھر چلیں گئے ۔ " اوکے جیسے آپ چاہیں ۔" اس نے اثبات میں سر ہلایا ۔ صیام بیٹا اب مجھے سیل فون دے دیں شانی چاچو کا نمبر میں دیکھ لوں وہ پھر سے صیام کی طرف متوجہ ہوئی ۔ ماما مجھے ابھی کارٹون دیکھنے ہیں وہ منہ بسورتے ہوئے بولا تھا ۔ صیام بیٹا مجھے شانی چاچو کا نمبر دیکھنے دو پھر میں آپ کو واپس کر دؤں گئی اسے پیار سے سمجھتے ہوئے اس کے ہاتھ سے سیل فون لیا تھا اور شانی کا نمبر اپنے سیل فون سے دیکھ کر دوسرے سیل فون پر نمبر ڈائل کرنے لگی ۔ صیام بیٹا ادھر میرے پاس آ جاؤ اب میں آپ کو چپس کھلاتا ہوں اس نے پیار سے اپنے بیٹے کو اپنے پاس بلایا جو اب منہ پھلا کر بیٹھا تھا ۔
وہ براؤن پینٹ اور وائٹ شرٹ میں ملبوس   ٹائی کی ناٹ ڈھیلی کر کے چئیر پر بیٹھا سامنے لیپ ٹاپ پر نظریں جمائے کام میں مصروف تھا کہ کچھ دیر بعد مسلسل بجنے والے سیل فون نے اپنے طرف متوجہ کیا اس نے ایک نگاہ لیپ ٹاپ کے ساتھ ہی پڑے سیل فون پر ڈالی پھر انجان نمبر جگمگاتا دیکھ کر اسے نظر انداز کرتے ہوئے پھر سے لیپ ٹاپ کی طرف متوجہ ہو گیا ۔
اف یہ شانی کال پک کیوں نہیں کر رہا وہ جھنجھلا کر بولی ۔ کیا پتہ بزی ہو یا شاید انجان نمبر دیکھ کر کال پک نہ کر رہا ہو وہ اسے دیکھتے ہوئے بولا تھا اور وہ  پھر سے نمبر ڈائل کرنے لگی ۔ پھر سے اسے سیل فون نے اپنی طرف متوجہ کیا اس بار یہ سوچتے ہوئے کہ شاید کوئی ضروری کال ہو جو مسلسل کوئی کر رہا اس نے سیل فون کی طرف ہاتھ بڑھایا اور کال اٹینڈ کی ۔ " اسلام علیکم شانی کیسے ہو ۔" سیل فون پر ابھرنے والی آواز  سنتے ہی اسے لگا سحرش ہے اس نے حیرت سے  سیل فون کان سے ہٹا کر نمبر پر غور کیا نمبر تو پاکستان کا ہی ہے پھر  کہیں میرا وہم تو نہیں اس نے دل میں سوچا اور سیل فون کان سے لگایا " جی ۔" ہیلو شانی میری آواز تو آ رہی ہے نا یا تمہیں ابھی تک یقین نہیں آ رہا کہ میں سحرش بات کر رہی ہوں اس بار مسکرا کر بولی ۔ اس کی بات سنتے ہی اسے ایک شاک سا لگا اس کا دل بے ساختہ زور سے دھڑکا تم سچ میں پاکستان سے ہی بات کر رہی ہو اس نے حیرانگی سے کہا ۔ ہاں بھی میں پاکستان سے ہی بات کر رہی ہوں کیسا لگا میرا سرپرائز چونکا دیا نا اس  وقت شانی کی کفیت کے بارے میں سوچ  کر مزے سے بولی ۔ ہاں اچھا سرپرائز تھا اس نے مدہم لہجے میں کہا ۔ اچھا کیا کر رہے تھے ۔ بس آفس کے کام میں بزی تھا اور "تم سناؤ کیسی ہو ؟" ۔ الحمدللہ سے میں بالکل ٹھیک ہوں  شکر ہے بے مروت انسان آخر کار تمہیں میرا حال پوچھنے کا خیال آ ہی گیا وہ شکوہ کن لہجے میں بولی ۔ سوری اسے شرمندگی سے ہوئی ۔ اچھا بس بس یہ سوری اپنے پاس سنبھال کر رکھو مجھے یہ بتاؤ کل سنڈے ہے تم گھر پر ہی ہو گئے نا وہ بے تکلفی سے بولی ۔ " جی بالکل ۔" وہ عام سے انداز میں بولا  ۔ اگر اسے یہ پتہ ہوتا کہ وہ اس کے بعد کیا کہنی والی ہے تو وہ کبھی ہامی نہ بھرتا ۔ شکر  ہے اس بار تم بزی نہیں  پھر  میں کل عمران کے ساتھ تمہارے گھر آ رہی ہوں سچی انکل آنٹی اور تم سے بہت ملنے کو دل  کر رہا ہے ۔ اس کی بات سنتے ہی اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا کیونکہ وہ اس سے ملنا نہیں چاہتا تھا اسے دیکھتے ہی سب کچھ بھول کر ماضی یاد آنے لگتا ہے یہی وجہ ہے کہ  تین سالوں سے ایک بار بھی نہیں ملے تھے اور اسے اس بات کی بھی فکر ہوئی کہ اب شادی کے بارے میں بھی بتانا پڑے گا اور وہ ناراض بھی ہو سکتی ہے کہ میرے بغیر کیوں کی وہ ہمیشہ کی طرح آج بھی اس کی ناراضگی مول نہیں لے سکتا تھا ۔ شانی بات کرتے کرتے کہاں کھو جاتے ہو جب وہ اس کی بات پر خاموش رہا تو وہی پھر سے جھنجھلا کر بولی ۔ " اوکے کل پھر لنچ  کے بغیر میں نہیں جانے دؤں گا مجبوراً اسے انوائٹ کرنا پڑا  اور تمہارے لیے میرے پاس ایک بہت بڑا سرپرائز ہے ۔" عائشہ کا خیال آتے ہی وہ خوشگوار موڈ میں بولا تھا ۔ اچھا کیسا سرپرائز ہے اب جلدی سے مجھے بتا دؤ وہ بے تابی سے بولی ۔ بھئی یہ تمہیں کل ہی پتا چلے گا اس نے مسکرا کر کہا ۔ پلیز شانی ابھی بتا دؤ ورنہ مجھے یہی سوچ سوچ کر کہ کون سا سرپرائز ہو گا رات کو نیند ہی نہیں آنی ہے وہ منت بھرے لہجے میں بولی  ۔ ایک رات کی تو بات ہے تھوڑا بہت انتظار کر لو ۔ یعنی تم ابھی نہیں بتانے والے ہو وہ منہ بنا کر بولی تھی ۔ " ہر گز نہیں ۔" اف اب مجھے کل تک انتظار کرنا پڑے گا وہ جھنجلاہٹ بھرے لہجے میں بولی ۔ اچھا یہ بتاؤ عمران اور صیام کیسے ہیں ۔ ٹھیک ہیں اوکے بائے  پھر کل ملتے ہیں ۔ " اوکے مجھے انتظار رہے گا  خدا حافظ ۔" یہ سنتے ہی کہ وہ پاکستان میں ہے آج بھی اسے دیکھنے کے لیے اس کا دل بے چین سا ہو گیا تھا ۔
کیا شانی بھی تمہیں کوئی سرپرائز دینا چاہتا ہے جیسے ہی اس نے کال آف کی عمران گویا ہوا  ۔ جی لیکن میں سوچ رہی ہوں ایسا کون سا سرپرائز ہو سکتا ہے وہ سامنے ٹیبل پر سیل فون رکھتے ہوئے بولی ۔ کہیں اس نے شادی  تو نہیں کر لی ہے اس نے سوچتے ہوئے کہا ۔ نہیں شادی  سے تو وہ دور بھاگتا ہے کتنی بار تو میں کہہ چکی ہوں شادی کے لیے تو مانتا ہی نہیں ہے اس کی بات کو فوراً جھٹلایا تھا ۔
" جب بھی بڑی مشکل سے خود کو سنبھالتا ہوں تمہیں دل کے کسی کونے میں دفن کرنے کی کوشش کرتا ہوں تم پھر سے مجھے بکھرنے چلی آتی ہو پھر سے میری عادتیں خراب کرنے لگتی ہو کیسے تمہیں سمجھاؤں میرے سامنے مت آیا کرؤ تمہیں بھول جانا چاہتا ہوں ۔" اس نے منہ میں بڑبڑاتے ہوئے چئیر کی پشت سے ٹیک لگا کر آنکھیں موند لیں اس وقت کوئی بھی کام کرنے سے اس کا دل اچاٹ سا گیا تھا اور وہ پھر سے ماضی میں کھو گیا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  Benaam Mohabbat             ( بے نام محبت )Where stories live. Discover now