السلام علیکم ۔" اس نے کال اٹینڈ کرتے ہوئے کہا
" جی وعلیکم السلام مائی ڈئیر وائف کیسی ہیں آپ ؟ " اس نے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔ جی اللہ کا شکر ہے آپ بتائیں ۔ جناب آپ کے بغیر تو ہمارا حال برا ہے بس دن رات آپ کو ہی یاد کرتے ہیں اس نے شوخ سے لہجے میں کہا ۔ اچھا جناب اس کے لبوں پر مسکراہٹ چھا گئی ۔ جی لیکن آپ نے تو ہمیں یاد ہی نہیں کیا ہو گا چئیر کی پشت سے ٹیک لگاتے ہوئے خوشگوار موڈ میں کہا ۔ جی یہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں جو آپ سے گھنٹوں رات کو بات کرتی ہیں پھر وہ کون ہیں ۔ وہ تو کوئی لڑکی ہیں جواباً اس نے کہا آج اسے تنگ کرنے کے موڈ میں تھا ۔ اچھا وہ کوئی لڑکی ہیں وہ بات پر زور دیتے ہوئے بولی تھی تو ٹھیک ہے پھر آپ اس لڑکی سے بات کریں میں سیل فون آف کرنے لگی ہوں اس بار مصنوعی ناراضگی سے کہا ۔ اوہو آپ تو ناراض ہی ہو گئی ہیں میں مذاق کر رہا تھا وہ اس کی بات کو سیریس لیتے ہوئے معذرت کرنا لگا کیونکہ وہ اس سے محبت کرنے لگا تھا اس کی ناراضگی کسی صورت نہیں مول سکتا تھا ۔ ہوں پھر تو کبھی ایسی بات نہیں کہیں گئے ناں وہ مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے بولی تھی ۔ " ہر گز نہیں ۔" وہ تابعداری سے بولا تھا ۔ اس بار وہ اپنی ہسی پر قابو نہیں کر سکی تھی ۔ سیل فون پر ابھرنے والی ہسی کو سن کر اس کے لبوں پر بھی مسکراہٹ چھا گئی وہ جان گیا تھا کہ وہ بھی صرف اسے تنگ کر رہی تھی ۔ اچھا سنیں اگر آپ کی اجازت ہو تو میں آپ کو لینے آ جاؤں سچ میں اب تو آپ کے بغیر میرا دل نہیں لگتا آپ نے مجھے اپنا اسیر بنا ہی لیا ہے اس نے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔ جی یہ تو چیٹینگ ہے آپ نے پندرہ دن رہنے کی اجازت دی تھی اور ابھی تو دس دن ہوئے ہیں ۔ جناب مجھے یہ دس دن نہیں سال لگنے لگے ہیں اب تو ایک دن بھی آپ سے دور نہیں رہے سکتے ۔ پھر آپ یوں کجیئے آج شام کو آ جائیں ہم کل صبح چلے جائیں گئیں ویسے بھی سنڈے ہے اور امی جان بھی کہہ رہی تھیں شان تمہیں چھوڑ کر واپس ہی چلا جاتا ہے خالہ کے گھر تو رہتا ہی نہیں ہے ان کا شکوہ بھی دور ہو جائے گا اس نے جس مان اور محبت سے اس بار کہا وہ انکار نہیں کر سکی تھی اس لیے آنے کے لیے تیار ہو گئی ۔ یہ بات آپ نے پہلے کیوں نہیں بتائی ہم یہ دس دن آپ کے گھر ہی گزار لیتے خالہ جان کا بھی شکوہ دور ہو جاتا اور مجھے بھی اتنے دن دور نہیں رہنا پڑتا اس نے شریر لہجے میں کہا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس وقت ساٹھے تین بج رہے تھے شانی لاؤنج میں بیٹھا ٹی وی پر کوئی انگلش فلم دیکھنے میں مصروف تھا ۔ آج آفس سے جلدی آ گئے ہو باباجان ابھی باہر سے آئے تھے اس کے ساتھ ہی براجمان ہو گئے ۔ جی باباجان آج اصل میں خالہ کے گھر جا رہا ہوں رات ان کے گھر گزار کر صبح عائشہ کو لے کر آ جاؤں گا اس نے نیوز چینل لگاتے ہوئے کہا ۔ میرے خیال میں تو عائشہ بیٹی نے ابھی مزید کچھ دن رہنا تھا باباجان اس کی بات سنتے ہوئے بولے تھے ۔ جی باباجان لیکن اب میں آپ کی بیٹی کی رضامندی سے اسے لینے جا رہا ہوں ۔ یوں کہو نا بیٹا جی کہ اب ہماری بیٹی کے بنا دل نہیں لگتا باباجان نے مسکراتے ہوئے معنی خیز نظروں سے دیکھا وہ ہمیشہ سے ایسے ہی دوستوں کی طرح بے تکلفی سے بات کرتے تھے ۔ جی باباجان میرے خیال میں آپ ٹھیک ہی کہہ رہے ہیں اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ کچھ دیر بعد ماں جی لاؤنج میں داخل ہوئیں بھئی باپ بیٹے میں کیا باتیں ہو رہے ہیں ماں جی ان کے لبوں پر مسکراہٹ دیکھ کر بولیں اور ان کے سامنے ہی صوفے پر بیٹھ گئیں ۔ جی میں شانی سے کہہ رہا تھا کہ اب عائشہ بیٹی کے بغیر ہمارا گھر خالی سا لگتا ہے ۔ جی یہ بات تو آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں ہمارے ان دونوں بچوں کی وجہ سے تو ماشاءاللہ سے گھر میں رونق ہے ماں جی شانی کو محبت بھری نگاہوں سے دیکھتی ہوئیں بولیں تھیں ۔ اور ماں جی میں باباجان کو یہی بتا رہا تھا کہ میں آج عائشہ کو لینے جا رہا ہوں ہم کل دوپہر تک آ جائیں گئے ۔ بیٹا بہت دنوں بعد عائشہ بیٹی میکے گئی تھی اگر کچھ دن اور رہنا چاہتی ہے تو رہنے دؤ ۔ میری پیاری سی ماں جی میں اس کی رضامندی سے ہی لینے جا رہا ہوں وہ ان کو بھی یقین دلانے لگا ۔
" اچھا بیٹا ٹھیک ہے ۔"
پیاری سی آپی آپ کچن میں کیا کر رہی ہیں وہ پیچھے سے اس کے گلے میں بازو حمائل کرتے ہوئے پیار سے بولی تھی ۔ وہ ابھی سٹڈی سے فری ہو کر اسے ڈھونڈتی ہوئی کچن میں چلی آئی تھی جہاں عائشہ ٹیبل کے سامنے بیٹھی ڈنر کے لیے سبزی تیار کرنے میں مصروف تھی ۔ میری پیاری سی بہن کھانا تیار کرنے لگی ہوں وہ اسے دیکھ کر پیار سے بولی ۔ اف آپی یہ سب بھابی اور میں دیکھ لیں گئے ویسے بھی ابھی ڈنر میں کافی ٹائم ہے اس وقت تو آپ میرے ساتھ چلیں پہلے تو ڈریس چینج کریں پھر میں آپ کو اچھے سے تیار کرؤں گئی کتنا رف سا حلیہ بنا رکھا ہے شانی بھائی نے اس حال میں دیکھا تو وہ تو یہی سوچیں گئے کہ میری بیوی سے کام کروا کر اس کا کیا حال کر دیا ہے وہ اس کے ہاتھ سے چھری لے کر سبزی کو سائیڈ پر کرتی ہوئی بولی تھی ۔ اقراء بالکل ٹھیک کہہ رہی ہے بھابی جو کسی کام سے کچن میں داخل ہوئیں تھیں اس کی بات سن کر بولیں اور میں نے ہر روز کی طرح منع بھی کیا تھا کہ تم کچن میں تو بالکل نہ جانا تم کام کرنے تھوڑی آئی ہو تم تو ہم سے ملنے آئی ہو لیکن تم ہو کہ کوئی بات مانتی ہی نہیں ہو ہر وقت کسی نا کسی کام میں لگی رہتی ہو وہ چولہا جلاتے ہوئے مصروف سے انداز میں بولیں ۔ بھابی آپ تو جانتی ہیں مجھے سے فری تو بیٹھا نہیں جاتا اور میرج کے بعد بھی یہ میرا اپنا ہی گھر ہے کون سے زیادہ کام کرتی ہوں کبھی کبھی تھوڑا بہت آپ کا ہاتھ بٹا دیتی ہوں اور آپ فکر نہ کریں شان ایسے نہیں سوچیں گئے اس نے مسکرا کر کہا ۔ اچھا میری آپی لیکن ابھی تو میرے ساتھ چلیں جلدی سے تیار ہو جائیں شانی بھائی آنے ہی والے ہیں اس کا ہاتھ تھام کر اٹھاتی ہوئی بولی ۔ اچھا بھئی آ رہی ہوں اس کی بات مانتے ہوئے بولی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عادل بیٹا تمہارے لیے ایک خوش خبری ہے وہ پیار سے اسے دیکھتی ہوئیں مسکرا کر بولیں ۔ وہ کچھ دیر پہلے ہی آفس سے آیا تھا ابھی فریش ہو کر فارحہ بیگم کے پاس لاؤنج میں آ بیٹھا تھا ۔ مام کیسی خوشی خبری اس نے سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔ ثمرین بھابی نے بھی معنی خیز اسے دیکھتے ہوئے مسکرا کر اس کے سامنے چائے کا کپ رکھا ۔ بھابی آپ بھی مجھے دیکھ کر مسکرا رہی ہیں آخر اب مجھے بھی تو پتہ چلے ایسی کون سی خوش خبری ہے اس نے چائے کا کپ اٹھاتے ہوئے کہا ۔ آج میں نے تمہارے پروپوز کے بارے میں بھابی سے بات کی تھی ان تو یہ سن کر بہت خوشی ہے کہ میں سائرہ بیٹی کو اپنی بہو بنانا چاہتی ہوں وہ بھی بتا رہی تھیں تمہارے ماموں بھی سائرہ کے لیے تمہارے بارے میں سوچ رہے تھے وہ عادل کے خیالات سے انجان خوشی سے بتا رہی تھیں ۔ یہ بات سنتے ہی عادل شاکڈ رہے گیا اس توقع نہیں تھی کہ اس سے پوچھے بغیر مام کبھی ممانی جان سے بات کر دیں گئی اسے اس وقت صرف سائرہ کی فکر ہو رہی تھی پتہ نہیں وہ اب کیا سوچ رہی ہو گئی کہیں اس سے ناراض ہی نہ ہو جائے ۔ دیور جی ہوش میں آ جائیں ثمرین بھابی نے اسے سوچوں میں گم دیکھ کر شریر لہجے میں کہا ۔ دیکھیں مام آپ کا بیٹا تو سائرہ کا نام سن کر ابھی سے ہوش گنوا بیٹھا ہے بھابی اس کے جذبات سے بے خبر بول رہی تھیں ۔ نہیں بھابی ایسی بات بالکل بھی نہیں ہے ان کی بات کو جھٹلاتے ہوئے سنجیدگی سے کہا اور مام آپ سے کس نے کہا تھا کہ ممانی جان سے بات کریں وہ منہ پھلا کر بولا تھا ۔ تم میرے بیٹے ہو تمہاری خوشی کے لیے اتنا بھی نہیں کر سکتی وہ پیار سے بولیں اور میری اپنی بھی خواہش ہے کہ سائرہ بیٹی ہی میرے گھر میں بہو بن کر آئے ۔ مام میں جانتا ہوں آپ نے یہ بات ممانی جان سے میری خوشی کے لیے ہی کی ہے لیکن یہ ٹھیک نہیں ہے آپ کو سائرہ کے خیالات کے بارے میں بتا چکا ہوں وہ کسی اور کو پسند کرتی ہے اس نے بے بسی سے کہا ۔ بیٹا یہ بات بھی تو تم نے ایک بار بتائی تھی کہ وہ لڑکا اس سے شادی نہیں کرنا چاہتا اس لیے بیٹا میں نے تمہاری ممانی جان سے بات کی ہے کیا پتہ ان کے کہنے پر تمہارے ساتھ شادی کے لیے تیار ہو جائے ۔ وہ اس وقت دل میں ہی خود کو کوس رہا تھا کہ اس نے اپنی پسند اور سائرہ کے بارے میں مام کو بتا کر بہت بڑی غلطی کی ہے ۔ مام آپ جانتی ہیں جب ممانی جان سائرہ سے بات کریں گئیں تو وہ تو یہی سوچے گئی کہ میں نے آپ سے کہا ہے کہ ممانی جان سے بات کریں ۔ بیٹا کچھ نہیں ہوتا صرف بات ہی تو کی ہے تمہیں کس بات کی فکر ہو رہی ہے وہ اسے تسلی دینے لگی ۔ مام وہ مجھے سے ناراض بھی ہو سکتی ہے میں اس کی ناراضگی مول نہیں لے سکتا ۔ اتنی محبت کرتے ہو اسے بھابی اس کی بے چینی کو دیکھ کر بولیں تھیں ۔ "جی بھابی میں اس سے بے حد محبت کرتا ہوں صرف اس کی خوشی چاہتا ہوں اس ہمیشہ خوش دیکھنا چاہتا ہوں مجھے اپنے بچپن کی پیاری سی کزن اور ایک اچھی دوست بہت عزیز ہے وہ کسی اور کہ پہلو میں خوش رہے یہ مجھے منظور ہے لیکن میں اپنی اچھی دوست کو کبھی کھونا نہیں چاہتا ۔ " اس وقت اس کے لہجے میں سائرہ کے لیے بے پناہ محبت تھی آج اس نے بھابی کے سامنے بھی اپنی محبت کا اقرار کر دیا تھا اور مام اب اس بار میں آپ ممانی جان سے بالکل بات نہیں کریں گئی اس نے سپاٹ لہجے میں کہتے ہوئے چائے کا کپ ٹیبل پر رکھا اور وہاں سے اٹھتے ہوئے تیزی سے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اپنی کمرے کی طرف بڑھ گیا ۔ فارحہ بیگم اور ثمرین بھابی اسے حیرت سے دیکھتی رہے گئیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈنر کے بعد شانی لاؤنج میں بیٹھا سب کے ساتھ باتوں میں مصروف تھا ۔ عفت خالہ اور خالوجان کچھ دیر ان کے پاس بیٹھ کر اپنے کمرے میں جا چکے تھے ۔ عمارا بھابی کے ساتھ بات کرتے ہوئے شانی کی نظریں اس کے ساتھ ہی بیٹھی عائشہ پر تھیں جو وائٹ کلر کے نفیس سے سوٹ میں ملبوس ہلکے میک اپ اور زیورات پہنے بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔ اور سناؤ شانی تمہارا نیو پروجیکٹ کہاں تک پہنچا ہے بزنس کی بات پر باسط نے نیو پروجیکٹ کے بارے میں پوچھا ۔ جی ابھی تو کام جارہی ہے انشاءاللہ امید ہے بہت جلد مکمل ہو جائے گا اس نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا ۔ اسے کچھ دیر بعد بجنے والی سیل فون بیل نے اپنی طرف متوجہ کیا ۔ جی میں ابھی آیا اس نے معذرت کرتے ہوئے کہا ۔ سیل فون پر جگمگاتا نمبر دیکھ کر اسے نظر انداز نہیں کر سکا تھا اس لیے کال اٹینڈ کرتے ہوئے لان کی طرف چلا آیا اس وقت چلنی والی ٹھنڈی ہوا نے اس کا استقبال کیا ۔ ہیلو شانی کیسی ہو وہ ہمیشہ کی طرح خوشگوار موڈ میں بولی تھی ۔ اس کی زندگی سے بھرپور آواز سن کر اس نے دل ہی میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ ابھی وہ اس کی شادی کے بارے نہیں جانتی کیونکہ اسے لگا تھا کہیں وہ اس کی شادی کے بارے میں ہی بات کرنے لگی ہے ۔ میں ٹھیک ہوں تم بتاؤ اس نے مدہم لہجے کہا ۔ پورے پندرہ دن بیمار رہنے کے بعد اب کچھ ٹھیک ہوئی ہوں اور تم سے تو اتنا نہیں ہوا کہ میرا حال ہی پوچھ لو یہ تو تم جانتے تھے کہ میں کب سے فرانس سے آ چکی ہوں وہ شکوہ کن لہجے میں بولی ۔ اوہو سوری اب طبیعت کیسی ہے وہ اتنا کہہ سکا ۔ اب ٹھیک ہوں وہ ایک گہرا سانس لیتے ہوئے بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر بولی اچھا یہ بتاؤ اب مجھے کب مل رہے ہو اس بار مان سے بولی تھی ۔ سوموار کو ملتے ہیں اس نے کچھ سوچتے ہوئے کہا کیونکہ وہ خود بھی اس سے ملنے کے بارے میں سوچ رہا تھا تا کہ اسے اپنی میرج کے بارے میں بتا سکے اور اسے نرمی سے سمجھائے کہ وہ بھی عادل سے میرج کر لے ۔ کل کیوں نہیں مل سکتے ویسے بھی سنڈے ہے تم فری ہی تو ہو گئے اس نے فوراً اعتراض کیا ۔ اصل میں کل کچھ کام ہے اس نے پیشانی پر بکھرے سیاہ بالوں کو ہاتھ سے پیچھے کرتے ہوئے کہا ۔ پتہ نہیں تم اتنے بزی کہاں ہوتے ہو وہ جھنجلا کر بولی ۔ اچھا سوری سائرہ پھر بات کرتے ہیں ابھی کچھ مصروف ہوں وہ اس سے معذرت کرنے لگا کیونکہ وہ کال آف کرنا چاہتا تھا اس وقت اسے زیادہ دیر بات کرنا اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔ اب تمہارے پاس میرے لیے بات کرنے کے لیے بھی وقت نہیں ہے وہ اس کی بات سنتے ہی ناراضگی سے بولی کیونکہ اس نے اتنے دن بعد کال کی تھی ابھی کچھ دیر بات کرنا چاہتی تھی اور یہ تم رات کے ساٹھے آٹھ بجے مصروف کہاں ہو ۔ اس وقت میں خالہ کے گھر موجود ہوں ان کے ساتھ ہی باتوں میں مصروف تھا کہ تمہاری کال اٹینڈ کرتے ہوئے باہر چلا آیا ایسے زیادہ دیر بات کرنا اچھا نہیں لگتا وہ کیا سوچیں گئے کہ پتہ نہیں کسی کی کال ہے جس سے لان میں کھڑا اتنی دیر سے باتوں میں مصروف ہے اس نے سمجھتے ہوئے کہا ۔ اوکے وہ منہ بناتی ہوئی بولی تھی لیکن کل کال پر تو بات کرؤ گئے نا ۔ جی کل بات ہوتی ہے اس بار خاموشی سے ہامی بھر لی ۔ اوکے میں انتظار کرؤں گئی ۔ اوکے بائے اپنا خیال رکھنا وہ سیل فون آف کرتے ہوئے اندر کی طرف باہر گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج فارحہ کی کال آئی تھی وہ سائرہ کو اپنی بہو بنانا چاہ رہی ہیں نجمہ بیگم نائٹ ڈریس میں ملبوس ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے بیٹھیں ہاتھ پر لوشن لگاتے ہوئے بولیں ۔ یہ تو بہت خوشی کی بات ہے وہ اس وقت بیڈ کراؤن سے ٹیک لگائے ٹانگوں پر کمبل پھیلائے کتاب پڑھنے میں مصروف تھیں اسے بند کرتے ہوئے ان کی طرف متوجہ ہوئے ۔ جی وہ کہہ رہی تھیں میں پہلے آپ سے بات کر لوں پھر کسی دن باقاعدہ رشتہ لے کر آئیں گئیں ۔ مجھے تو کوئی اعتراض نہیں ہے میں خود سائرہ کے لیے عادل کے بارے میں سوچ رہا تھا ماشاءاللہ سے عادل بہت اچھا لڑکا ہے اپنا بزنس سنبھال رہا ہے اور دونوں ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے بھی ہیں وہ اپنی رضامندی ظاہر کرتے ہوئے بولے تھے ۔ آپ کو تو کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن گڑیا سے بھی تو بات کرنی ضروری ہے نا پتہ نہیں وہ اس رشتے کے لیے رضامند ہوتی ہے یا نہیں وہ اپنی بیٹی کو جانتی تھیں اس لیے اپنے خدشات ظاہر کرتی ہوئیں بولیں ۔ میرا نہیں خیال کہ میری پیاری بیٹی انکار کرے گئی ان کے لہجے میں اپنی بیٹی کے لیے محبت تھی ۔ آپ یہ تو جانتے ہیں جب بھی آپ کی لاڈلی بیٹی سے بات کریں تو اس کی ایک ہی رٹ ہوتی ہے کہ ابھی میرج نہیں کرنی ۔ بھئی یہ تو پہلے کی بات ہے آپ اس سے بات کریں نرمی سے سمجھائیں میرا نہیں خیال کہ گڑیا انکار کرئے گئی وہ انہیں تسلی دیتے ہوئے بولے تھے ۔ جی میں کل ہی اس سے بات کرتی ہوں وہ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے سے اٹھتی ہوئیں بولیں تھیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عشاء کی نماز پڑھ کر شانی جائے نماز تہہ کر کے رکھتے ہوئے ہمیشہ کی طرح سردی سے بے نیاز ٹیرس پر چلا آیا تھوڑا بہت ٹہل کر ٹیرس پر موجود چئیر پر بیٹھ گیا اور عائشہ کا انتظار کرنا لگا جو کب سے ہی اسے کمرے میں چھوڑ کر چلی گئی تھی لیکن ابھی تک واپس نہیں آئی تھی ۔
روکیں روکیں آپی کہاں جا رہی ہیں وہ اقراء کے ساتھ والے ہی کمرے میں جانے لگی تھی کہ پیچھے سے آتی اقراء نے اسے روکتے ہوئے سوال کیا اس وقت اس کی آنکھوں میں شرارت تھی ۔ روم میں ہی جا رہی ہوں اور اس وقت کہاں جانا ہے اسے دیکھتی ہوئی بولی ۔ آج آپ اس روم میں کیوں جا رہی ہیں آپ تو میرے ساتھ سوتی ہیں اس نے مصنوعی سنجیدگی سے کہا ۔ اب کی بار وہ اس کی شرارت سمجھ چکی تھی اس لیے اسے گھور کر دیکھا تمہارے شانی بھائی تمہیں ٹھیک ہی شریر لڑکی کہتے ہیں اس کا کان کھنچ کر مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے کہا ۔ اف آپی ایک تو آپ اتنے زور سے کان کھنچتی ہیں اس نے کان سہلاتے ہوئے کہا ۔ اچھا اب چلو آرام سے جا کر سو جاؤ ۔ چلیں آپی آپ بھی کیا یاد کریں آج میں آپ کو چھوڑ رہی ہوں آخر آپ کا مجھ جیسی اچھی بہن سے واسطہ پڑا ہے ۔
وہ مسکراہٹ ہوئے روم میں داخل ہوئی لیکن شانی کو کمرے میں نہ پا کر ٹیرس کی طرف بڑھ گئی ۔ وہ اپنا ہی خیالوں میں بیٹھا تھا کہ عائشہ نے چپکے سے اس کے عقب میں آ کر آنکھوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے اس کی آنکھیں بند کر دیں ۔
"مائی ڈئیر وائف اب آپ کو نہیں پہچانوں گا اور کسے پہچانوں گا ۔" اس کے ہاتھ نرمی سے آنکھوں سے ہٹاتے ہوئے مسکرا کر کہا ۔ آپ اتنی ٹھنڈ میں کر کیا رہے ہیں وہ ابھی بھی عقب میں اس کے شانوں پر ہاتھ دھرے کھڑی تھی ۔ میرے سامنے آئیں تو آپ کو بتائیں نا اس نے شوخ سے لہجے میں کہا ۔ اچھا جی اب بتائیں وہ اس کے سامنے آ کھڑی ہوئی ۔ اسے اپنے سامنے دیکھ کر اٹھ کھڑا ہوا میں یہاں بیٹھا آپ ہی کا انتظار کر رہا تھا آپ تو مجھے روم میں چھوڑ کر بھول ہی گئیں تھیں وہ اس کے خوبصورت ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے محبت بھرے لہجے میں بولا تھا ۔ جی میں بھولی نہیں تھی ابو جان سٹڈی روم میں ہی تھے ان کو دودھ کا گلاس دینے گئی تو کچھ دیر ان کے پاس بیٹھ گئی وہ جھکی پلکیں اٹھا کر اسے دیکھ کر بولی جس کی آنکھوں میں اس وقت محبت ہی محبت تھی ۔ آج بھی ہمیشہ کی طرح ماشاءاللہ سے بہت خوبصورت لگ رہی ہیں ۔ وہ تو آپ بھی لگ رہے ہیں اسے دیکھ کر مسکرا کر بولی ۔ اس میں کوئی شک نہیں تھا وہ اس وقت ڈارک براؤن شلوار قمیض سوٹ اور بلیک سوئٹر میں ملبوس پیشانی پر بکھرے سیاہ بالوں کے ساتھ بہت خوبصورت لگ رہا تھا ۔ یہ سن کر اس کے لبوں پر مسکراہٹ چھا گئی آپ سے تو کم ہی لگ رہا ہوں ۔ جی اب روم میں چلیں یا آج رات یہاں ٹھنڈ میں ہی کھڑے رہنے کا ارادہ ہے ۔ جی جناب روم میں چلیں میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے اس کا ہاتھ تھام کر مسکراتے ہوئے روم کی طرف بڑھ گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ESTÁS LEYENDO
Benaam Mohabbat ( بے نام محبت )
RomanceComplete Novel The topic of Love and Sacrifice