Benaam Mohabbat ( Part 11 )

193 6 0
                                    

سحرش صیام کو اٹھائے گاڑی سے اترئی تھی ہمیشہ کی طرح شانی کے گھر کتنی خاموشی ہے ۔ گھر کے افراد  اندر ہیں پھر باہر تو خاموشی ہو گئی گاڑی کا دروازہ بند کرتے ہوئے عمران نے کہا ۔ ان کے گھر ویسے ہی خاموشی ہوتی ہے شانی ہر وقت باہر رہتا ہے اور گھر میں صرف انکل آنٹی ہوتی  ہیں میں اس لیے تو شانی کو کہتی ہوں کہ اب شادی  کر بھی لے گھر کی رونق میں بھی اضافہ ہو گیا وہ خوبصورت لان کو ایک نگاہ دیکھتے ہوئے بولی تھی ۔ صاحب جی آپ لوگ اندر آ جائیں ملازم گیٹ بند کرنے کے بعد ان کی طرف متوجہ ہوا تھا ۔ اس کی رہمنائی میں انہوں  نے گھر کے اندر قدم بڑھا دئیے ۔
بی بی جی وہ مہمان آ گئے ہیں میں نے انہیں ڈرائنگ روم میں بٹھا دیا ہے عائشہ جو اپنے روم سے نکل رہی تھی ملازم نے  اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔ ٹھیک ہے آپ جائیں میں انہیں دیکھتی ہوں ۔ اس کے جانے کے بعد عائشہ باباجان اور ماں جی کے روم کی طرف بڑھ گئی تا کہ انہیں بھی بتا دے ۔ وہ  دستک دے کر ان کے کمرے  میں داخل ہوئی تھی ماں جی وہ شان کی فرینڈ آ گئی ہیں شان تو  مارکیٹ تک گئے ہیں ابھی واپس نہیں آئے ماں جی کو دیکھ کر کہا ۔ ٹھیک ہے بیٹا آپ جاؤ ہم آ رہے ہیں وہ پیار سے بولیں " جی ماں جی "
السلام علیکم عائشہ نے ڈرائنگ روم میں داخل ہوتے ہوئے خوش دلی سے سلام کیا اور ان کے سامنے ہی صوفے پر بیٹھ گئی ۔وعلیکم السلام دونوں اسے دیکھتے ہی بیک وقت بولے تھے ۔ سحرش نے اسے غور سے دیکھا پنک کلر کے نفیس سے سوٹ میں ملبوس ہلکے میک کے ساتھ بہت پیاری لگ رہی تھی اس کی نظر رنگ پر پڑی تو وہ حیران رہے گئی جس پر خوبصورتی سے شان لکھا ہوا تھا ۔ آپ لوگوں کیسے ہیں سحرش کو اپنی طرف متوجہ دیکھ کر بولی ۔ جی اللہ کا شکر ہے آپ بتائیں عمران نے مسکرا کر کہا ۔ جی آپ کون سحرش اس بار پوچھے بغیر نہیں رہے سکی ۔ جی میں عائشہ  اس گھر کی بہو اور شان کی وائف ہوں وہ  پر اعتماد لہجے میں مسکرا کر بولی تھی ۔ کیا اس نے پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھا ۔ " جی ۔" میں نے آپ سے کہا تھا نا کہ یہ سرپرائز ہو سکتا ہے عمران نے لبوں پر مسکراہٹ سجائے اپنی بات یاد دلائی ۔ شانی نے میرے ساتھ بہت برا کیا انوائٹ تو دور کی بات مجھے بتایا تک نہیں ہے آج اسے کے گھر نہ آتی تو مجھے پتہ ہی نہیں چلتا اس کے لہجے سے ناراضگی جھلکنے لگی ویسے اب خود کہاں ہے ۔ جی  مارکیٹ تک گئے ہیں اب آنے ہی والے ہوں گئے ۔ آپ کا بیٹا بہت پیارا ہے وہ صیام کو پیار سے دیکھ کر بولی جو سحرش کے ساتھ چپک کر شرمایا سا بیٹھا تھا ۔ بیٹا جاؤ آنٹی کو سلام کرؤ وہ بھی صیام کی طرف متوجہ ہو گئی ۔ اس کے گالوں پر پیار کرتے ہوئے عائشہ نے اسے گود میں ہی اٹھا لیا ۔ عائشہ تمہیں دیکھ کر مجھے بہت  خوشی ہوئی ہے وہ اس بار محبت بھرے لہجے میں بولی تھی ۔
وہ باتوں میں مصروف تھے کہ سحرش کی نظر ڈرائنگ روم میں داخل ہوتے  ماں جی اور باباجان پر پڑی ان کو دیکھتے ہی سحرش کے ساتھ عمران بھی احترام سے کھڑا ہو گیا ۔ السلام علیکم آنٹی سلام کرتے ہوئے سحرش خوشی سے ان کے گلے ملی ۔ باباجان اور عمران بھی بغل گیر ہوئے پھر بابا جان نے شفقت سے سحرش کے سر پر ہاتھ رکھا اور ساتھ ہی صوفے پر بیٹھ گئے ۔  عائشہ صیام کو صوفے پر بیٹھاتے ہوئے چائے بنانے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی ۔
ماں جی اور باباجان ان کے ساتھ  باتوں میں مصروف ہو گئے ۔  انکل ، آنٹی  شانی نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا اپنی شادی  کی کوئی خبر بھی نہیں دی وہ ان سے بھی شکوہ کرنا نہیں بھولی تھی ۔ سحرش بیٹی مجھے تو خود شانی سے ہمیشہ  شکوہ رہے گا  میری اتنی خواہش تھی کہ اپنے اکلوتے بیٹے کی شادی دھوم دھام سے کرؤں گئی لیکن شانی نے شرط رکھ دی کہ میری شادی سادگی سے ہو ماں جی بھی اپنے دل کی بات زبان پر لے آئیں تھیں ۔
عمران بیٹا آپ سنائیں بزنس کیسا جا رہا ہے باباجان عمران کی طرف متوجہ ہوئے ۔ ماشاءاللہ سے انکل بزنس تو اچھا جا رہا ہے لیکن اب میں اپنی شئیر فروخت کرنے لگا ہوں اس نے سنجیدگی سے کہا ۔ " کیوں بیٹا ۔" انہوں  نے وجہ دریافت کی ۔ انکل اصل میں سحرش چاہتی ہے کہ ہم اب مستقل طور پر پاکستان ہی شفٹ ہو جائیں اور کچھ پاپا کی بھی خواہش ہے کہ بھیا وغیرہ کے ساتھ مل کر اب اپنے  بزنس کو ٹائم دؤں ۔ بیٹا پاکستان میں رہنا کا فیصلہ تو بہت اچھا ہے ۔ انکل میں نے ہی ان کو مشکل سے راضی کیا ہے ورنہ ان کا تو ابھی کوئی ارادہ نہیں تھا سحرش ان کی بات سنتے ہی بولی تھی ۔
گاڑی گھر میں داخل کرتے ہوئے شانی کی نظر پورچ میں کھڑی بلیک گاڑی پر پڑی تو بے ساختہ اس کے دل کی دھڑکن تیز ہوئی یعنی سحرش آ چکی ہے اس نے دل میں سوچا پھر ایک گہرا سانس لیتے ہوئے خود کو نارمل کرتے ہوئے گاڑی سے اترا اور شاپنگ بیگ اٹھاتے ہوئے اندر کی طرف بڑھ گیا ۔ وہ جس وقت ڈرائنگ روم میں داخل ہوا تو ایک لمحے کے لیے سحرش کو دیکھتا رہے گیا وہ بالکل بھی نہیں بدلی تھی اس وقت گولڈن رنگ کے خوبصورت کڑھائی والے سوٹ میں ملبوس سر پر سلیقے سے دوپٹہ کیے چہرے پر آتی چند آوارہ لٹیں اور  آنکھوں میں ایک چمک سی اس حلیے میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔ پھر خود کو سنبھالتے ہوئے سلام کرتے ہوئے سب کو اپنی طرف متوجہ کیا  اور عائشہ کے ساتھ ہی بیٹھ گیا اس وقت سب چائے پینے میں مصروف تھے صیام بھی عائشہ کے ساتھ بیٹھا بسکٹ کھانے میں مصروف تھا ۔ اوکے بیٹا آپ لوگ باتیں کریں پھر لانچ پر بات ہوتی ہے ابھی ہمیں ایک دوست کی عیادت کے لیے جانا ہے باباجان چائے کا کپ ٹیبل پر رکھتے ہوئے بولے تھے ۔
ان کے جانے کی دیر تھی سحرش نے غصے سے اسے گھورا ۔ پھر کیسا لگا میرا سرپرائز اس کے غصے کو نظر انداز کیے لبوں پر مسکراہٹ سجائے کہا ۔ میرا دل کر رہا ہے اس وقت تمہیں کوئی چیز اٹھا کر ماروں تم نے میرے ساتھ بہت برا کیا ہے اپنی میرج کے بارے میں بتایا تک نہیں بلانا تو دور کی بات مجھے تم سے یہ توقع نہیں تھی وہ غصے  سے بولی تھی ۔ ہاں یار یہ تم نے اچھا نہیں کیا سحرش کو تو ہر وقت تمہاری شادی  کا انتظار رہتا تھا عمران نے بھی شکوہ کیا ۔ سوری میں نے سوچا اتنی دور سے تم پتہ نہیں آتے ہو یا نہیں بس اس لیے اطلاع نہیں دے وہ اس بات  کا بہانہ بناتے ہوئے معذرت کرنے لگا حالانکہ اصل میں وہ چاہتا ہی نہیں تھا کہ سحرش اس کی شادی  میں آئے اس لیے انوائٹ ہی نہیں کیا ۔ تم انوائٹ تو کرتے یہ سوچنا ہمارا مسئلہ تھا وہ ابھی بھی منہ پھلا کر بولی تھی ۔ کیا معافی نہیں مل سکتی وہ سر کھجاتے ہوئے بولا تھا ۔ تمہیں پتہ ہے جس دن تمہاری میرج ہوئی اسی دن ہم پاکستان آئے ہیں ۔ اس وقت عائشہ خاموشی سے ان کی باتیں سن رہی تھی ۔ ایک بات اور  شاہد ، مریم اور وسیم  کو تو انوائٹ کیا ہو گا ۔ ان لوگوں کو نہ کرتا تو بھی آ جاتے اس لیے سوچا انوائٹ ہی کر دوں ۔ ان لوگوں کی بھی خبر لوں گئی ان سب سے بھی میری بات ہوتی رہتی ہیں ان لوگوں نے بھی میرے سامنے نام تک نہیں لیا اسے ان پر بھی غصہ آنے لگا  ۔ بھئی اب جانے بھی دؤ بھابی بھی کیا سوچ رہی ہو گئی یہ جھگڑنے بیٹھ گئے ہیں عمران  نے سحرش کو دیکھتے ہوئے کہا ۔ عائشہ اس وقت مجھے تمہارے میاں جی پر غصے تو بہت آ رہا ہے لیکن تم مجھے اتنی پیاری اور اچھی لگی ہو کہ  تمہاری وجہ سے میں اس کو چھوڑ رہی ہوں وہ شانی کو گھورتے ہوئے اس بار عائشہ کی طرف متوجہ ہوئی ۔ " جی ۔" لیکن میری ایک شرط ہے ۔ کیسی شرط شانی نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔ تم دونوں کو ہمارے پاس سڈنی آنا ہو گا ۔ ہاں بھئی سحرش بالکل ٹھیک کہہ رہی ہے عمران نے بھی اس کا ساتھ دیا ۔ اوکے جی شانی نے نہ چاہتے ہوئے بھی ہامی بھر لی تھی کیونکہ وہ اسے مزید  ناراض نہیں کرنا چاہتا تھا ۔ شانی بہت بدل گئے ہو تم وہ اسے غور سے دیکھتے ہوئے بولی اس وقت بلیک شلوار قمیض سوٹ میں ملبوس آنکھوں پر چشمہ لگائے سلیقے سے تراشی ہوئی گھنی مونچھیں اور داڑھی کے ساتھ بہت ہینڈسم لگ رہا تھا ۔ بس داڑھی ہی رکھ لی ہے اور تو نہیں بدلہ اس نے مسکرا کر  کہا ۔  اچھا عائشہ اپنی شادی  کی پکز ہی دکھا دؤ وہ اب عائشہ کی طرف متوجہ ہوئی  ۔ جی ابھی لے کر آئی وہ البم  اٹھانے کے لیے اپنے روم کی طرف بڑھ گئی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شانی بیٹا ہنی مون پر کب جا رہے ہو اس وقت ڈنر کے بعد سب لاؤنج میں بیٹھے گرین ٹی پی رہے تھے ۔ باباجان میں تو تیار ہوں اب آپ کی بیٹی ہی نہیں جانا چاہتی ہے اس نے سحرش کو دیکھتے ہوئے کہا جو ماں جی کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی ۔ یہ کہیں تم نے تو میری بیٹی کو منع نہیں کیا کہ باباجان پوچھیں تو کہہ دینا میں نہیں جانا چاہتی انہوں نے شانی کو گھورتے ہوئے کہا ۔ باباجان آپ بھی نا میں بھلا کیوں منع کرؤں گا اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ جی باباجان میں نے ہی انہیں منع کیا ہے کہ ابھی نہیں جاتے ان کی بات سنتے ہی سحرش بولی تھی  ۔ " کیوں بیٹا ۔" ماں جی اس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیتی  ہوئیں  پیار سے بولیں ۔ وہ ماں جی اس سردی میں کہیں جانے کو دل ہی نہیں کرتا اس لیے میں نے سوچا کچھ سردی کم ہو گئی تو پھر چلے جائیں گئے وہ نرم لہجے میں بولی ۔ اوکے بیٹا پھر ٹھیک ہے وہ اپنی بہو کو پیار سے دیکھتے ہوئے بولے تھے ۔ باباجان اب تو آپ کو یقین آ گیا نا کہ میں نے  نہیں منع کیا ۔ ہاں بھئی تمہاری بات پر تو مجھے یقین نہیں تھا لیکن اپنی بیٹی کی بات سن کر مجھے یقین آ گیا ہے ۔ باباجان یہ اچھی بات نہیں ہے اپنی بیٹی کے آتے ہی آپ نے پارٹی چینج کر لی ہے اس نے مصنوعی ناراضگی سے کہا ۔ کبھی کبھی پارٹی چینج کرنی پڑتی ہے اس کی بات پر باباجان مسکراتے ہوئے بولے تھے ۔ اوکے بھئی شب بخیر آپ لوگوں بات کریں  ہم تو بھی سونے جا رہے ہیں باباجان اور ماں جی چائے پیتے ہی اپنے روم میں جانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے تھے ۔ " جی باباجان شب بخیر ۔ " شانی ٹی وی آن کرتے ہوئے بولا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شانی ایک بازو سر کے نیچے رکھ کر لیٹا ہوا تھا اس کی نظریں عائشہ پر تھیں جو اس کے سامنے ہی آلتی پالتی مار کر بیٹھی ہوئی تھی اس کے ہاتھ میں اس وقت پنک رنگ کا خوبصورت سا ٹیڈی بئیر تھا جس پر اب اس نے ٹھوڑی رکھی لی تھی ۔ اچھا بتائیں نا آپ کو کیسے پتا چلا کہ مجھے ٹیڈی بئیر پسند ہیں ۔ شاپنگ کرتے ہوئے شانی کی نظر ایک خوبصورت ٹیڈی بئیر پر پڑی تو اس نے عائشہ کے لیے خرید لیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اسے پسند ہیں اب وہ اس کے بارے میں پوچھ رہی تھی ۔ بہت پہلے کی بات ہے جب میں نے آپ کو خالوجان سے یہ فرمائش کرتے سننا کہ آپ کو برتھڈے پر ٹیڈی بئیر چاہیے تو آج ٹیڈی بئیر کو دیکھ کر مجھے یہ بات یاد آ گئی تو میں آپ کے لیے لے آیا اس نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ یہ تو تقریباً دس سال پہلے کی بات ہے وہ سوچ کر بولی آپ کو ابھی تک یاد تھی ۔ جی میں باتیں بہت کم ہی بھولتا ہوں پھر سے اس نے مسکرا کر جواب دیا ۔ تھینکس یہ مجھے بہت بہت اچھا لگا ہے وہ بچوں کی طرح خوش ہوتے ہوئے بولی تھی ۔ شانی اسے محبت بھری نگاہوں سے دیکھتا رہ گیا یہ اس کی زندگی میں آنے والی دوسری لڑکی تھی جس کے لیے دل میں بے پناہ محبت محسوس کرنے لگا تھا ۔ اسے  لگا تھا کہ آج وہ سحرش سے ملی ہے اب تو لازمی  اس کے بارے میں کوئی بات کرئے گئی ۔ لیکن آج بھی ایسا کچھ نہیں ہوا تھا وہ لائٹ آف کر کے خاموشی سے آ کر لیٹ گئی تھی کیونکہ وہ سحرش کے بارے میں باتیں کر کے کبھی اسے تکلیف نہیں دینا چاہتی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج شانی آفس سے جلدی آ گیا تھا اس وقت شام کے چار بج رہے تھے آسمان پر بادل  چھائے ہوئے تھے نومبر کا مہینہ گزر رہا تھا اور ساتھ ہی سردی میں بھی اصافہ ہوتا جا رہا تھا اس وقت شانی اور عائشہ لان میں بیٹھے کافی پینے کے ساتھ ساتھ خوشگوار موڈ میں باتیں کرنے میں  مصروف تھے ۔ اچھا مجھے یہ بتائیں آپ ڈرائیونگ کب سیکھ رہی ہیں ۔ آپ کے ہوتے ہوئے مجھے ڈرائیونگ سیکھنے کی کیا ضرورت ہے وہ شال کو ٹھیک طرح سے اوڑھتی ہوئی بولی تھی ۔ بھئی اب آپ کی اپنی گاڑی ہے ڈرائیونگ بھی آنی چاہیے کبھی کوئی ایمرجنسی بھی تو ہو سکتی ہے ۔ مجھے نہیں سیکھنی ڈر لگتا ہے وہ اپنے دل کی بات زبان پر لے آئی تھی ۔ اس میں ڈرنے والی کیا بات ہے میں آپ کے ساتھ ہی تو ہوں گا وہ اسے تسلی دینے لگا ۔بس آپ ہی میری گاڑی استعمال کیا کریں میں نے آپ کو ہی گفٹ کر دی ہے اسے ڈرائیونگ سیکھنے کا کوئی شوق نہیں تھا اس لیے مسلسل انکار ہی کر رہی تھی ۔ یہ بات سن کر اس کے لبوں پر مسکراہٹ چھا گئی میں نے یہ بات تو گاڑی لینے سے پہلے ہی باباجان سے کہہ دی تھی کہ آپ کی بہو نے مجھے ہی گفٹ کرنی ہے لیکن میں یہ گفٹ ہر گز نہیں لینے والا ہوں یہ گاڑی تو آپ خود ہی چلائیں گئی اسے دیکھتے ہوئے کہا ۔ پلیز شان سمجھنے کی کوشش کریں نا روڈ پر اتنی ٹریفک دیکھ کر میرا دل گبھرانے لگتا ہے اس بار منت بھرے لہجے میں کہا ایک بار  باسط بھائی سے سیکھنے کی کوشش کی تھی لیکن مجھے ڈر سا لگتا تھا کہ کہیں میرے سے ایکسیڈنٹ ہی نہ ہو جائے اس لیے پھر نہیں سیکھی ۔ شکر ہے جناب آپ کے لبوں پر ہمارا نام تو آیا ورنہ مجھے  تو لگا تھا میری وائف میرا نام ہی نہیں جانتی پہلی مرتبہ اس کے لبوں سے اپنا نام سن کر اس نے شریر لہجے میں کہا ۔ اس کی بات سن کر اسے بھی خیال آیا کہ اس کے سامنے پہلی مرتبہ ہی اسے نام سے پکارا ہے یہ سوچ کر اس کے لبوں پر بھی مسکراہٹ چھا گئی ۔ اچھا اب تو میں آپ کا ڈر ختم کر کے ہی رہوں گا وہ اس کے انکار کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے فیصلہ کن لہجے میں کہنے لگا ۔ چلیں شاباش اپنی گاڑی کی چابی لے آئیں ۔ آپ بہت برے ہیں میری بات نہیں مان رہے ہیں وہ منہ پھلا کر بولی تھی ۔ آپ بھی تو میری بات نہیں مان رہی ہیں اس بار میں آپ کا کیا خیال ہے اسے محبت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا ۔ یہ تو آپ میری نقل کر رہے ہیں میں بس آپ سے ناراض ہوں اس سے اور کوئی بات نہیں بنی تو مصومیت بھرے لہجے میں یہی کہہ دیا ۔ اس نے ایک زور دار قہقہہ لگایا ڈرائیونگ نہ سیکھنے کے لیے اچھا بہانہ ہے اس وقت  اپنے کمرے کی کھڑکی سے ان دونوں  کو مسکراتے دیکھ کر ماں جی نے دل میں ہی نظر اتاری تھی یہ دیکھ کر ان کے چہرے پر خوشی سی چھا گئی ۔ بیگم جی آپ کب سے یہاں کھڑی کیا دیکھ رہی ہیں باباجان کتاب بند کرتے ہوئے ان کی طرف متوجہ ہوا ۔ میں اپنے بچوں کو دیکھ رہی تھی وہ کھڑکی کے پردے برابر کرتی ہوئیں مسکرا کر بولیں ۔ ٹھیک ہے آپ یہاں بیٹھ کر قہقہے  لگاتے رہیں میں جا رہی ہے یہ دیکھ کر کہ وہ اس کی بات کو خاطر میں نہیں لا رہا  وہ خالی کپ اٹھاتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی ۔ وہاں سے جانے ہی لگی تھی کہ شانی نے جلدی سے  کھڑے ہو کر نرمی سے اس کی کلائی تھام  لی اور اس کے ہاتھ سے کپ لے کر ٹیبل پر رکھتے ہوئے اس کی طرف متوجہ ہوا ۔ آپ تو سچ میں ہی ناراض ہو رہی ہیں اسے نظروں کو حصار میں لیتے ہوئے کہا ۔ آپ  میری بات نہیں مانیں گئے پھر ناراض تو میں ہوں گئی اس نے مسکراہٹ ضبط کرتے ہوئے اس کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا ۔ اچھا چلیں ڈرائیونگ چھوڑیں ہم آپ کی گاڑی میں ہی لانگ ڈرائیو پر چلتے ہیں کیا کریں اب آپ کو ناراض بھی تو نہیں کر سکتے اس کے چہرے پر آتی چند آوارہ لٹوں کو کان کے پیچھے اڑستے ہوئے کہا ۔ جی تھینکس یہ ٹھیک ہے وہ خوشی سے بھرپور لہجے میں بولی کیونکہ ڈرائیونگ سیکھنے سے جان چھوٹ رہی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج خیریت تو ہے بھئی میری پیاری بہن ہستے مسکراتے رخصت ہو رہی ہے ورنہ تو سب کو رلا کر ہی جاتی ہے فہد نے شریر لہجے میں کہا ۔ فہد کیوں میری پیاری سی بیٹی کو تنگ کرتے ہو اس سے پہلے سحرش کچھ بولتی سجاد صاحب اسے پیار سے اپنے ساتھ لگاتے ہوئے بولے تھے ۔ آج وہ سڈنی واپس جا رہے تھے چار بجے کی ان کی فلائیٹ تھی سب انہیں  رخصت کرنے کے لیے پورچ میں موجود تھے انہیں فہد ہی ڈراپ کرنے جا رہا تھا ۔ آج اس کی آنکھوں میں آنسو تو نہیں تھے لیکن پھر بھی تھوڑی اداس تھی ۔ سحرش بیٹی ہمیشہ جاتے جاتے اس گھر کی رونق بھی اپنے ساتھ لے جاتی ہو ہاجرہ بیگم بھی اپنی بیٹی کو پیار سے دیکھتی ہوئیں بولیں تھیں وہ بھی ہمیشہ کی طرح اداس ہو گئی تھیں  آخر سحرش اتنی دور جا رہی تھی اور پھر سال بعد کچھ دونوں کے لیے ملنی آتی تھی وہ دونوں ہی اس گھر کے لاڈلے تھے ایسے ہی ہمیشہ سڈنی جاتے وقت سب کو اداس کر جاتے تھے ۔ بھئی اس بار آپ سب کو بالکل اداس ہونے کی ضرورت نہیں ہے  وہ لبوں پر مسکراہٹ سجائے ان کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے محبت سے بولی تھی ۔ آج دال میں کچھ کالا ضرور ہے فہد نے معنی خیز نظروں سے دیکھا ۔ اس وقت گاڑی کے پاس کھڑے عمران کے لبوں پر بھی مسکراہٹ چھا گئی ۔ آپ سب لوگوں کے لیے ایک سرپرائز ہے ہم نے سوچا آپ سب کو  سڈنی جاتے وقت دیں گئے تا کہ اس بار اداس ہونے کے بجائے آپ  ہمیں خوشی خوشی سے رخصت کریں ۔ پھر تو سحرش بیٹی جلدی سے ہمیں بتا دؤ اس بار عباد صاحب بولے تھے ۔ ہم دو ماہ بعد ہمیشہ کے لیے پاکستان آ رہے ہیں وہ خوشی سے بھرپور لہجے میں بولی تھی ۔ اس کی بات سنتے ہی سب کے چہرے سے خوشی جھلکنے لگی ۔ عمران بیٹا کیا سحرش ٹھیک کہہ رہی ہے عافیہ بیگم حیرانگی سے اپنے ضدی بیٹے کو دیکھ کر بولیں انہیں ابھی تک سحرش کی بات پر یقین نہیں آ رہا تھا ۔ جی ممی سحرش ٹھیک کہہ رہی ہیں اسے بھی اس وقت تھوڑی سی شرمندگی ہوئی کہ اپنی خواہشوں کو پورا کرنے کی خاطر اسے کبھی اپنے ماں باپ کی خوشی کا خیال نہیں آیا تھا  اس کے ایک فیصلے سے جو اس نے سحرش کی وجہ سے کیا تھا اس وقت سب کے چہرے پر خوشی کے رنگ بکھیر  رہا تھا ۔ اور پاپا  آپ بھی تو یہی چاہتے ہیں نا کہ میں اپنے بزنس کو ٹائم دؤں تو میں نے سوچا اب مجھے پاکستان لوٹ ہی آنا چاہیے ۔ میرے پیارے بھائی یہ تو تم نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے اس کے بڑے بھائی عالیان نے کندھے پر بازو پھیلاتے ہوئے اسے اپنے ساتھ لگایا ۔ " اس کے لیے تو آپ سب کو سحرش کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جس نے مجھے اس بات کا احساس دلایا کہ آپ کو جو خوشی اپنے ملک میں اپنوں کے ساتھ رہے کر ملتی ہے وہ کہیں اور نہیں مل سکتی اس نے سحرش کو محبت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا ۔ " بھئی ہمیں تو اپنی پیاری بیٹی پر پہلے سے ہی یقین تھا کہ وہ تمہیں کبھی  ہمیشہ کے لیے پاکستان رہنے  پر راضی کر ہی لے گئی جیتی رہو بیٹا عباد صاحب شفقت سے اس کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولے تھے ۔ میں تو کھڑا ہو کر تھک گیا ہوں اور آپ بھی اب گاڑی میں بیٹھ جائیں یہ نہ ہو کہ آج  آپ کی فلائیٹ رہے ہی نہ جائے فہد انہیں اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے بولا تھا ۔ ان سب نے ہمیشہ کی طرح اداس ہونے کے بجائے اس بار خوشی سے رخصت کیا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  Benaam Mohabbat             ( بے نام محبت )Where stories live. Discover now