ایک بات پوچھوں اس نے کافی کا کپ ٹیبل پر رکھتے ہوئے سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔وہ کل ہی سپین سے پیرس آئے تھے اس وقت کافی کیفے میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ پوچھ تو ایسے رہے ہو جسے ہر بات مجھ سے پوچھ کر کرتے ہو اس نے طنزیہ لہجے میں کہتے ہوئے بھاپ اڑتی کافی کا کپ منہ سے لگایا ۔ یعنی اجازت ہے اس کی آنکھوں میں اس نے دیکھا ۔ اف عادل کیوں دماغ کھا رہے ہو اب کچھ منہ سے پھوٹے بھی گئے وہ جھنجلاہٹ بھرے لہجے میں بولی ۔
"مجھے سے شادی کرؤ گئی ؟" مجھے تم سے ایسی ہی فضول بات کی توقع تھی اس بار میں ہم پہلے بات کر چکے ہیں مزید میں نہیں کرنا چاہتی ہوں بے نیازی سے بولی ۔ تم ایسے شخص کا انتظار کیوں کر رہی ہو جو تم سے شادی ہی نہیں کرنا چاہتا جس نے صرف تم سے وقت گزاری کے لیے تعلق رکھا ہوا ہے وہ سخت لہجے میں بولا تھا ۔ شٹ اپ عادل تمہیں کوئی حق نہیں ہے اس کے متعلق ایسی بات کہو وہ غصے سے بولی اور ایک بات ذہن نشین کر لو سالوں کیا میں تو عمر بھر اس کا انتظار کر سکتی ہوں اس کے علاوہ کسی اور کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی ۔ " محبت کے پیچھے کبھی بھاگنا نہیں چاہیے ان لوگوں کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے جو ہم سے محبت کرتے ہیں صرف اپنی محبت کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے خاص طور پر تب جب دوسرے فریق کو آپ کی محبت کی پرواہ ہی نہ ہو ۔" وہ اس بار نرمی سے سمجھنے لگا ۔ پلیز عادل میرا موڈ مت خراب کرؤ میں پہلے بھی کہہ چکی ہوں میں مزید اس ٹاپک پر بات نہیں کرنا چاہتی ہوں وہ التجائیہ لہجے میں بولی ہمیشہ کی طرح اس کی بات کو نظرانداز کر گئی ۔ اوکے چلیں وہ کافی پی چکی تھی اس لیے مزید کچھ کہنے کے بجائے خاموشی سے اٹھ کھڑا ہوا اس کے چہرے پر سنجیدگی سی چھا گئی ۔ جیسے ہی کیفے سے باہر نکلے بونداباندی شروع ہو چکی تھی ابھی شام کے پانچ ہی بجے تھے بادلوں کی وجہ سے اندھیرا سا چھایا ہوا تھا ۔ سائرہ نے جرسی کے اوپر موجود اوور کوٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے اس کے ساتھ بے نیازی سے چل رہی تھی ۔ عادل بھی اس وقت نیلی جینز ، وائٹ شرٹ اور بلیک جرسی میں ملبوس خاموش سے چل رہا تھا ۔ تم کسی بھی لڑکی سے شادی کر سکتے ہو کچھ دیر بعد سائرہ نے ہی اس خاموشی کو توڑا ۔ " تم فکر نہ کرؤ میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو صرف اپنے بارے میں سوچتے ہیں اور محبت کو دل کا روگ لگا کر بیٹھ جاتے ہیں مجھے اپنے والدین کی خوشی کا بھی خیال ہے ۔" وہ باتوں میں ہی بہت کچھ جتا گیا تھا ۔ اچھا پھر کب کر رہے ہو شادی اس کے چہرے کی طرف دیکھا ۔ بس جس دن تمہاری شادی ہو گئی اس کے بعد میں بھی کر لوں گا وہ بے نیازی سے بولا تھا ۔ " اچھا میری شادی سے تمہارا کیا تعلق ہے ؟ "
کیوں کہ میں تمہیں کسی اور کے پہلو میں خوش دیکھ کر ہی شادی کرنا چاہتا ہوں وہ روڈ پر گزارتی ٹریفک پر نظریں جمائے بولا ۔ آسمان سے برساتی بونداباندی تیز ہوتی جارہی تھی اب وہ ان کے چہروں کو بھیگو رہی تھی لیکن وہ بے نیازی سے چلے جا رہے تھے ۔
" میں جو شادی نہ کرؤں پھر تم کیا کرؤ گئے ؟"
"پھر میں ہی تمہارا ہاتھ تھام لوں گا اتنی محبت دؤں گا کہ تمہیں بھی مجھے سے محبت ہونے لگے گئی ۔" اس نے محبت بھرے لہجے میں کہا ۔ تم سے بات کرنا بھی فضول ہے تمہاری باتوں کا بھی یہی مطلب ہے تم بھی میری ہی طرح انتظار کر رہے ہو اور کچھ دیر پہلے جو بڑی نصیحتیں مجھے کر رہے تھے نا ان پر پہلے خود عمل کرؤ پھر مجھے کہنا اس نے منہ بناتے ہوئے سخت لہجے میں کہا ۔ ہاں تو کرؤں گا نا جب تمہاری شادی ہو جائے گئی مسکراہٹ ہوئے بولا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عائشہ وائٹ رنگ کی فراک میں ملبوس ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے بیٹھی ہوئی تھی آپا مہارت سے اسے تیار کرنے میں مصروف تھیں ۔ کچھ دیر بعد ہی شانی کمرے میں داخل ہوا تھا ۔ شانی اب تم بھی تیار ہو جاؤ سات بج چکے ہیں ہمیں ساٹھے سات بجے تک ہال میں پہنچنا ہے آپا شانی کی طرف متوجہ ہوتی ہوئیں بولیں ۔ آج رات ان کے ولیمے کی تقریب ہال میں ہی تھی ۔
جی آپا میں بس تیار ہی ہونے لگا ہوں وہ الماری کی طرف بڑھتے ہوئے بولا اور پھر الماری میں سے ایک جیولری باکس نکالتے ہوئے اسے ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے جا کر رکھ دیا ۔ یہ منہ دکھائی کا گفٹ اب دے رہے ہو حالانکہ آپا رنگ دیکھ چکی تھیں لیکن اسے تنگ کرنے کے عرض سے بولیں تھیں ۔ وہ تو میں دے چکا ہوں شاید آپ نے نہیں دیکھا یہ تو ویسے ہی ان کے لیے گفٹ لیا تھا وہ عائشہ کو دیکھتے ہوئے بولا تھا ۔ وہ ہمیشہ کی طرح اس کی موجودگی میں کنفیوز ہونے لگی تھی ۔ اچھا کھول کے تو دکھاؤ اس جیولری باکس میں کیا ہے آپا اس کا میک اپ مکمل کرنے کے بعد ایک نظر پھر سے جائزہ لیتے ہوئیں مصروف سے انداز میں بولیں تھیں ۔ آپ خود ہی دیکھ لیں ۔ یہ تو بہت خوبصورت نیکلس ہے آپا ڈائمنڈ کے خوبصورت نگین والے نیکلس پر نظریں جمائے بولیں ۔ چلو اب اپنے ہاتھوں سے پہنا بھی دؤ آپا اسے دیکھتی ہوئیں بولیں ۔ میں نے آپ کے سامنے رکھا ہی ایسی لیے ہے کہ آپ تیار کر رہی ہیں تو یہ بھی پہنا دیں گئیں وہ اپنی طرف سے جان چھوڑانے لگا اسے آپا کی موجودگی میں تھوڑا عجیب لگ رہا تھا ۔ گفٹ تم نے کیا ہے بھلا میں کیوں پہنا دؤں آپا ڈریسنگ ٹیبل پر رکھتی ہوئیں بولیں ۔ وہ نظریں جھکائے دل میں دعا کر رہی تھی کہ آپا ہی پہنا دیں ۔ ماشاءاللہ سے عائشہ تم بہت پیاری لگ رہی ہو اللہ میاں نظر بد سے بچائیں وہ اس کی تیاری مکمل کرنے کے بعد محبت بھرے لہجے میں بولیں تھیں ۔ شانی میں جا رہی ہوں یہ تم پہنا دینا وہ جو ڈریسنگ روم کی جانب خاموشی سے جا رہا تھا آپا اسے پکارتی ہوئیں بولیں تھیں ۔ " جی آپا " وہ گہرا سانس لیتے ہوئے آگے بڑھ گیا ۔ اچھا عائشہ میں اب جا رہی ہوں روشنی کو ابھی تیار کرنا ہے ۔ " جی ٹھیک ہے "
شانی ڈریسنگ روم سے نکلا تو وہ سامنے ہی صوفے پر بیٹھی میگزین دیکھنے میں مصروف تھی ۔ شانی ایک نظر اسے دیکھتے ہوئے ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے جا کھڑا ہوا سلیقے سے بالوں میں کنگھی دی پھر چشمہ کو رومال سے صاف کرتے ہوئے آنکھوں پر لگانے کے بعد پرفیوم اٹھاتے ہوئے خود پر چھڑکا اور ایک نگاہ شیشے میں موجود اپنے عکس پر ڈالی پھر گھنی مونچھوں کو دیکھتے ہوئے سیاہ داڑھی پر ہاتھ پھیرا ۔ اس وقت آف وائٹ شلوار قمیض سوٹ میں ملبوس اور بلیک جیکٹ کےساتھ بہت ہیڈسم لگ رہا تھا ۔ غیر ارادی طور پر اس کی نظر جیولری باکس پر پڑی اسے اٹھاتے ہوئے کھولا تو وہ خالی تھا ۔ موڑ کر اسے دیکھا جو بے نیازی سے بیٹھی ہوئی تھی جیولری باکس واپس رکھتے ہوئے اس کی طرف بڑھ گیا ۔ آپ نے نیکلس خود ہی پہن لیا ہے اس کے سر پر جا کھڑا ہوا ۔ اس نے پلکیں اٹھا کر اسے دیکھا ۔ جی میں نے سوچا لیٹ ہی نہ ہو جائیں اس لیے خود ہی پہن لیا ۔ اس کی بات سن کر گھنی مونچھوں تلے خوبصورت لبوں پر مسکراہٹ چھا گئی ۔ " اچھا " چلیں پھر چلتے ہیں ساٹھے سات بج گئے ہیں نیچے لاؤنج میں سب ہمارا انتظار کر رہے ہوں گئے اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا ۔ کچھ جھجکتے ہوئے اس کا ہاتھ تھام لیا اور اٹھ کھڑی ہوئی ۔ آج آپ وائٹ فراک میں ملبوس کسی پری کی طرح بہت خوبصورت لگ رہی ہیں اسے نظروں کے حصار میں لیتے ہوئے اچانک نرمی سے اس کی پیشانی پر بوسہ دیا ۔ اس کی حرکت پر شرم سے اس کا چہرہ لال ہو گیا پھر وہ دروازے کی طرف بڑھ گئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار بھابی کو بھی ساتھ لے آنا تھا اکیلا کیوں آیا ہے شانی اسے کے گلے ملتے ہوئے شکوہ کرنے لگا ۔ یار تیری بھابی کو کل رات سے بخار تھا اس لیے نہیں آ سکی وہ وضاحت دیتے ہوئے بولا تھا ۔ اوہو اللہ شفا دیں ۔ " آمین " جواباً وسیم بولا ۔ ویسے آج میرا یار بڑا ہینڈسم لگ رہا ہے اس کے مسکراتے چہرے کو دیکھتے ہوئے اس نے دل میں بے ساختہ دعا کی کہ وہ ہمیشہ یوں ہی مسکراتا رہے آخر عرصے بعد اسے کے چہرے پر اصل مسکراہٹ تھی آج اسے پہلے والا شانی لگ رہا تھا ۔ اوئے کن سوچوں میں گم ہو گیا ہے وہ اس کے سامنے ہاتھ لہراتے ہوئے بولا ۔ ہاں کچھ نہیں شاہد نہیں آیا ۔ بس لمبی عمر ہے اس کا نام لیا وہ حاضر اسے ہال میں داخل ہوتے ہوئے دیکھ کہا ۔ واہ بھئی آج تو لیلا مجنوں عرصے بعد کسی محفل میں ایک ساتھ نظر آ رہے ہیں جسے ہی وہ ان دونوں کو دیکھتے ہوئے قریب پہنچے وسیم شریر لہجے میں بولا تھا ۔ السلام علیکم تم کبھی نہیں بدل سکتے مریم اپنی بیٹی کو سنبھالتی ہوئے مسکرا کر بولی تھی ۔ وعلیکم السلام دونوں بیک وقت بولے ہاں بھئی ہم تو جیسے ہیں ویسے ہی ہمیشہ رہیں گئے ۔ اچھا آپ باتیں کریں میں ذرا عائشہ سے تو مل لوں اسے میں نے تو کل بھی ٹھیک سے نہیں دیکھ سکی وہ فوراً سٹیج کی جانب بڑھ گئی ۔ آج تو بڑے لوگ آئے ہوئے ہیں وہ تینوں دوست باتوں میں مصروف تھے کہ زبیر ان کے پاس آتے ہی بولا تھا ۔ ہم تو کل بھی آئے ہوئے تھے بس ہم غریبوں پر تیری نظر نہیں پڑی وسیم فوراً بولا تھا ۔ بس یار شادی کی مصروفیات میں کل تم لوگوں کو نہیں دیکھ سکا وہ وضاحت دینے لگا ۔ زبیر کی وسیم اور شاہد کے ساتھ بھی اچھی دوستی تھے وہ چاروں ایک ساتھ ہی سکول میں پڑھتے رہے تھے ۔ چلو یار باتیں تو کبھی ختم نہیں ہوتی ہیں کھانا شروع ہو چکا ہے ہم بھی کسی ٹیبل پر بیٹھتے ہیں شانی نے ان کو کھانے کی طرف متوجہ کیا ۔ تو میرے بھائی بھابی کے ساتھ بیٹھ کر کھا ہمارے ساتھ کہاں جا رہا ہے زبیر اس اپنے ساتھ آتے دیکھ کر بولا ۔ ویسے شانی تو جو کب سے ہی صرف ہمارا ساتھ کھڑا تھا مجھے تو کہیں سے دولہا نہیں لگ رہا شاہد بھی مسکراتے ہوئے بولا تھا ۔ میں سب کو ہی مل چکا ہوں تم دونوں ہی آخر میں آئے ہو تو تمہارے ساتھ کھڑا ہو گیا اور رہی تمہاری بھابی کے ساتھ کھانے والی بات تو ساری زندگی ان کے ساتھ کھانے کے لیے پڑی ہیں اس نے چیئر کھنیچ کر بیٹھتے ہوئے کہا ۔
تم نے کچھ دیر پہلے دونوں کو ایک ساتھ بیٹھا دیکھا کتنی خوبصورت جوڑی لگ رہی تھی ریحانہ اپنے سامنے بیٹھی شانزہ سے بولی ۔ اگر تم چاہو تو تمہاری جوڑی بھی ایسے خوبصورت لگ سکتی ہے سرفراز شریر لہجے میں بولا تھا اور پاس بیٹھے تنویر نے ریحانہ کو تنگ کرنے کی عرض سے شرمانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے اپنے چہرے پر رمال رکھا ۔ یہ تو کسی خوشی میں شرما رہا ہے ۔ ریحانہ نے دونوں کو غصے سے گھورا ۔ لیکن دونوں پھر بھی باز نہ آئے تھے ۔ یہ بندہ اب اتنا بے شرما بھی نہیں ہے کہ اپنی شادی کی بات پر نہ شرمائے ۔ تجھ کس نے کہا ہے یہاں تیری شادی کی بات ہو رہی ہے میں تو اپنی اور ریحانہ کی بات کر رہا تھا اس آنکھ مارتے ہوئے مسکراہٹ ضبط کیے بولا تھا ۔ تم دونوں اپنی فضول بکواس بند کرؤ مجھے لگتا ہے تمہیں دونوں کو ایک تھپڑ کی ضرورت ہے اس نے غصے سے کہا ۔
یار ریحانہ تم کسی لڑکے سے اب شادی کر لو یہ دونوں ایسے تمہاری جان نہیں چھوڑیں گئے ۔ تم مجھے شادی کے مشورے نہ دؤ اٹھو ہم کسی اور ٹیبل پر جا کر بیٹھتے ہیں ان دونوں کے ہوتے ہوئے ہم یہاں سکون سے بیٹھ کر کھانے بھی نہیں کھا سکتے وہ چئیر پیچھے کرتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی ۔ میری توبہ بی بی تم سے کوئی مذاق کرؤ یہ کہتے ہوئے اس نے کانوں کو ہاتھ لگایا مذاق کو بھی خود ہی سیریس ہی لے لیتی ہو ۔ سوری ریحانہ آرام سے بیٹھ کر کھانا کھاؤ تمہیں تو پتہ ہے ہماری تو مذاق کرنے کی عادت ہے اسے غصے میں دیکھ کر تنویر بھی معذرت کرنے لگا ۔ یار بیٹھ جاؤ اب تو شانزہ اس کا ہاتھ تھام کر بیٹھاتی ہوئی بولی تھی ۔ مجھے ایسے مذاق بالکل پسند نہیں ہیں وہ منہ پھلا کر بولی ۔ اچھا اب اس بات کو چھوڑو خاموشی سے کھانے کھاتے ہیں وہ سب کو کھانے کی طرف متوجہ کرتی ہوئی بولی وہ بھی ان کے ساتھ ہی جاب کر رہی تھی ۔ اچھا میں گھر سے یہی سوچ کر نکلی تھی کہ ہال میں دلہن کے روپ میں سائرہ رضا ہو گئی لیکن یہاں تو کوئی اور ہی لڑکی تھی مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کچھ دیر بعد ہی چھائی خاموشی کو شانزہ نے ختم کی ۔ میں نے بھی یہی اندازہ لگایا تھا سرفراز بھی بولا تھا ۔ میرے نزدیک تو اتنی حیران ہونے والی بات نہیں ہے لازمی تو نہیں جس سے دوستی ہو کچھ تعلقات ہوں شادی بھی اسی سے ہو ریحانہ ان دونوں کی بات سنتے ہی بولی ۔ ویسے مجھے سائرہ رضا یہاں بھی نظر نہیں آئی ہے تنویر نے بھی کھانے سے انصاف کرتے ہوئے کہا ۔ وہ اپنے بھائی کے پاس فرانس گئی ہوئی ہے ریحانہ بولی تھی ۔ تمہیں کس نے بتایا ہے شانزہ نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا ۔ کچھ دیر پہلے یہاں کھڑے سر کے فرینڈز اس کے بارے میں بات کر رہے تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس وقت سب سے مل کر سحرش اور عمران ہال کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے سحرش کے چہرے پر اس وقت مسکراہٹ تھی اور چہرے سے ایک خوشی جھلک رہی تھی آخر دو سال بعد وہ سب سے مل رہی تھی ۔ صیام بھی اتنے سارے لوگوں کو دیکھ کر خوش ہو گیا تھا اس وقت شرمایا سا اپنی نانی جان کی گود میں بیٹھا ہوا تھا ۔ بیٹا تم لوگوں کا سفر تو ٹھیک سے گزر گیا نا عباد صاحب انہیں دیکھتے ہوئے بولے تھے ۔ بس پاپا دو گھنٹے فلائیٹ لیٹ ہو گئی اور تو اللہ کا شکر ہے ٹھیک سے گزر گیا اور "سحرش بیٹا آپ کیسی ہیں ؟"
اللہ کا شکر ہے پاپا وہ خوش دلی سے بولی تھی ۔ بھئی مجھے تو لگتا ہے ہمارا پوتا صرف نانا ، نانی سے ملنے آیا ہے عباد صاحب اپنے پوتے کو محبت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے بولے تھے ۔ نہیں بھئی ہمارا بیٹا تو سب کے لیے بہت اداس ہو رہا تھا ہاجرہ بیگم پیار سے اس کی پیشانی پر بوسہ دیتی ہوئیں بولیں تھیں ۔ اب باتیں تو ہوتی رہیں گئیں عمران بیٹا اور سحرش فریش ہو جاؤ پھر ایک ساتھ ڈنر کرتے ہیں طاہرہ بیگم بولیں تھیں ۔ ہاں عمران بیٹا تمہاری ماں ٹھیک کہہ رہی ہیں ۔ جی ٹھیک ہے ہم ابھی فریش ہو کر آتے ہیں عمران اٹھتے ہوئے بولا تھا ۔ صیام بیٹا آپ بھی آ جاؤ ہاجرہ بیگم کی گود سے سحرش اسے لیتی ہوئی بولی تھی ۔ بیٹا تم دونوں اب کھانا لگا دؤ ان کے جاتے ہی طاہرہ بیگم اپنی بہوؤں کو دیکھتی ہوئیں بولیں تھیں اور ہاجرہ بیگم کی اکلوتی بہو میکے گئی ہوئی تھی کچھ دنوں سے اس کی ماں بیمار تھی ۔ " جی ممی ۔" دونوں بہوئیں فرمابرداری سے اٹھ کھڑی ہوئیں ملازموں کے ہوتے ہوئے بھی گھر کا کھانا ہمیشہ سب عورتیں مل کر تیار کرتی تھیں اور لگاتی بھی خود تھیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ جس وقت کمرے میں داخل ہوئے رات کے پونے گیارہ بج رہے تھے عائشہ کا تو تھکن اور سر درد سے برا حال تھا وہ کپڑے چینج کر کے اب بس سونا چاہتی تھی اس لیے فوراً پہلے خود کو زیورات سے آزاد کرنے کے لیے ڈریسنگ ٹیبل کی جانب بڑھ گئی ۔ شانی نے ایک نگاہ اس پر ڈالی پھر جیکٹ اتارتے ہوئے صوفے پر بیٹھ گیا ۔ وہ جب ڈریسنگ روم سے باہر نکلی تمباکو کی ناخوشگوار مہک نے اس کا استقبال کیا اس نے حیرت سے شانی کو دیکھا جو نیوز چینل پر نظریں جمائے بے نیازی سے سگریٹ پینے میں مگن تھا وہ تو سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ شانی اسموکنگ کر سکتا ہے ۔ شانی بہت کم ہی لوگوں کے سامنے اسموکنگ کرتا ہے اس لیے یہ بات بہت کم لوگ ہی جانتے تھے ۔ اسے اسموکنگ سے الرجی تھی اس کی ناخوشگوار مہک سے اس کی طبیعت خراب ہونے لگتی ہے اور آج تو سر میں بھی درد تھا جس کی وجہ سے اس سے تمباکو کی ناخوشگوار مہک برداشت نہیں ہو رہی تھی ۔ وہ بیڈ پر بیٹھتی ہوئی سوچ رہی تھی کہ کیسے منع کرے کچھ دیر بعد کچھ ہمت کرتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی ۔ سنیں اس کے قریب پہنچتے ہوئے ہاتھوں کو مسلتے ہوئے بولی ۔ وہ جو اپنے ہی خیالوں میں بیٹھا سگریٹ کے کش لگا رہا تھا اس نے چونک کر اسے دیکھا اور آدھی جلی سگریٹ کو ایش ٹرے میں مسلتے ہوئے اس کی طرف متوجہ ہوا ۔ " جی بیٹھیں ۔" کھڑی کیوں ہیں ۔ کچھ جھجکتے ہوئے اس کے برابر صوفے پر بیٹھ گئی ۔ جی اب بولیں آپ کوئی بات کرنا چاہ رہی تھیں اس کی چہرے کی طرف دیکھا ۔ وہ .... وہ آپ پلیز یہاں اسموکنگ نہ کجیئے سگریٹ کے دھوئیں اور اس کی مہک سے میری طبیعت خراب ہونے لگتی ہے وہ جھجکتے ہوئے بول پڑی تھی ۔ سوری وہ شرمندگی سے بولا اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں کبھی یہاں بیٹھ کر اسموکنگ نہ کرتا ۔ ویسے اب آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے نا اس نے فکر مندی سے کہا ۔ جی وہ کچھ سر میں درد ہے یہ کہنے سے خود کو روک نہیں پائی تھی شدید سر درر نے بتانے پر مجبور کر دیا تھا ۔ مجھے آپ نے پہلے کیوں نہیں بتایا چلیں آپ جا کر لیٹ جائیں میں تازہ پانی لے کر آتا ہوں پھر آپ کو پین کلر میڈیسن دیتا ہوں وہ نرم لہجے میں کہتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا ۔ جس وقت وہ شیشے کے جگ میں پانی لے کر کمرے میں داخل ہوا تو ویسے ہی صوفے پر بیٹھی تھی ۔ سائیڈ دراز کے اوپر جگ رکھتے ہوئے اس نے دراز کھول کر پین کلر میڈیسن نکالی اور گلاس میں تازہ پانی لیتے ہوئے اس کی طرف بڑھ گیا ۔ آپ ابھی بھی یہاں بیٹھی ہیں میں نے آپ سے کچھ کہا تھا وہ گلاس اور ٹیبلٹ اس کی طرف بڑھاتے ہوئے بولا ۔ جی وہ میں نے سوچا میڈسین لے کر سو جاؤں گئی وہ گلاس تھامتے ہوئے مدہم لہجے میں بولی ۔ چلیں ٹھیک ہے وہ اسے دیکھتے ہوئے بولا جو اب اپنے لبوں سے پانی کا گلاس لگائے ٹیبلٹ لے رہی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باباجان اور ماں جی اس وقت لاؤنج میں بیٹھے باتوں میں مصروف تھے آپا کے علاوہ تقریباً سب مہمان جا چکے تھے ۔ آج عائشہ کو رسم کے مطابق خالو ، عفت خالہ ، بھابی اور اقراء آ کر اپنے ساتھ لے گئے تھے
باباجان میں آفس جا رہا ہوں شانی نے لاؤنج میں داخل ہوتے ہوئے باباجان کی طرف دیکھا ۔ باباجان اور ماں جی نے حیرت سے اسے دیکھا وہ اس وقت کریمی رنگ کے شلوار قمیض سوٹ اور کریمی رنگ کی جیکٹ میں ملبوس ہاتھ میں آفس بیگ ، کی چین تھامے ان کے سامنے کھڑا تھا بیٹا ابھی تو تمہاری شادی کو تین دن بھی نہیں ہوئے ہیں کیوں آفس جا رہے ہو باباجان نے سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔ باباجان آپ تو جانتے ہیں میرے سے فری نہیں بیٹھا جاتا دوسرا نیا پروجیکٹ جو شروع کیا ہے اس کا بہت سا کام ہے جو مجھے دیکھنا ہے چار دن سے آفس نہیں گیا ہوں اور بھی بہت سے کام میری وجہ سے ادھورے پڑے ہوں گئے وہ وضاحت دینے لگا ۔ بیٹا کام تو ساری زندگی ختم نہیں ہوتے یہ دن کوئی روز روز تو آتے نہیں ہیں وہ اسے سمجھنے لگے ۔ بابا جان اب دو تین تک عائشہ آ جائے گئی تو دعوتوں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا پھر میں کچھ دن آفس کو ٹائم نہیں دے پاؤں گا اس لیے بھی میں جانا چاہ رہا تھا پلیز جانے دے نا اس نے منت بھرے لہجے میں کہا کیونکہ وہ ہر وقت کام میں مصروف رہے کر اپنے ماضی کو بھولنا چاہتا ہے جو اس کی جان نہیں چھوڑتا ہے فرصت کے لمحوں میں اور شدت سے اسے سحرش کے ساتھ گزرے لمحے باتیں یاد آنے لگتی ہیں شادی کے دنوں میں بھی کوئی دن ایسا نہیں تھا جب اسے سحرش کی یاد نہ آئی ہو ۔ عائشہ کی ساتھ گزرے دو دنوں میں بھی اسے نہیں بھولا سکا تھا ۔ اس نے اپنی طرف سے عائشہ کو وہ محبت دینے کی کوشش کی تھی جس محبت کی وہ ایک بیوی ہونے کی حثیت سے حقدار تھی اس کے بارے میں سوچنے لگا تھا لیکن پھر بھی سحرش کو نہیں بھول پایا تھا ۔ بیٹا تمہارے باباجان ٹھیک کہہ رہے ہیں آج ویسے بھی تمہاری خالہ کے گھر سے تمہاری نانی جان اور ماموں جان خاص طور پر تم سے ہی ملنے آ رہے ہیں تم ہی گھر پر نہیں ہو گئے تو وہ کیا سوچیں گئے اس لیے آج نہ جاؤ کل چلے جانا ہم نہیں روکیں گئے ماں جی بھی اسے گھر روکنے پر مجبور کرنے لگی ۔ اوکے آپ لوگوں اتنا کہہ رہے ہیں تو نہیں جاتا حالانکہ وہ سہرا بندی والے دن ہمارے گھر ہی تھے وہاں بارات والے دن بھی ملے تھے وہ بچوں کی طرح منہ پھلا کر بولا اور گہرا سانس لیتے ہوئے صوفے پر بیٹھ گیا ۔ میرا بھائی منہ پھلا کر کیوں بیٹھا ہے آپا اس کے برابر بیٹھتی ہوئیں بولیں ۔ بھئی آج ہم نے آفس نہیں جانے دیا تو برخوردار ہم سے ناراض ہو کر بیٹھے ہیں باباجان مسکراتے ہوئے بولے ۔ آپ جانتے ہیں میں آپ لوگوں سے کبھی ناراض نہیں ہو سکتا باباجان کو دیکھتے ہوئے اس نے سنجیدہ لہجے میں کہا ۔ شانی بھلا شادی کے تیسرے دن بھی کوئی آفس جاتا ہے بابا جان نے بالکل ٹھیک کیا ہے تم نہیں جانے دیا آپا اس کے چہرے کی طرف دیکھتی ہوئیں بولیں جو اب آنکھیں موندے صوفے کی پشت سے ٹیک لگائے بیٹھا تھا اب کی بار وہ خاموش رہا ۔
اور یہ اب تم کیسے بیٹھے ہوئے طبیعت تو ٹھیک ہے نا ماں جی اسے یوں خاموش بیٹھے دیکھ کر فکر مندی سے بولیں ۔ شانی آپا اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتی ہوئیں اسے اپنی طرف متوجہ کرنے لگیں ۔ جی میں آپ کی باتیں سن رہا ہوں آنکھیں کھولیں اور ان کی طرف متوجہ ہوا ۔ تو پھر بول کیوں نہیں رہے ہو آپا نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا ۔ ہاں تو میری پیاری سے آپا آپ نے بالکل ٹھیک بات کی ہے کہ شادی کے تیسرے دن کوئی آفس نہیں جاتا ہے وہ چہرے پر مسکراہٹ سجائے بولا اور پھر اٹھتے ہوئے ماں جی کے پاس جا بیٹھا میں بالکل ٹھیک ہوں ماں جی ان کے شانوں کے پر بازو پھیلاتے ہوئے اپنے ساتھ لگا کر لاڈ بھرے انداز میں بولا میری اتنی فکر مت کیا کریں ان کو مطمئین کرنے لگا تھا ۔ برخوردار بہت ہو گیا پیار اب آپ میری بیگم کو چھوڑ دیں باباجان ماحول کو مزید خوشگوار بنانے کے لیے اسے دیکھتے ہوئے شریر لہجے میں بولے تھے ۔ جو ابھی بھی ماں جی کو اپنے ساتھ لگائے بیٹھا تھا ۔ باباجان آپ کہیں ہمارا پیار دیکھ کر جیلس تو نہیں ہو رہے ہیں وہ بھی مسکراتے ہوئے بولا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
YOU ARE READING
Benaam Mohabbat ( بے نام محبت )
RomanceComplete Novel The topic of Love and Sacrifice