EP#1

8.3K 169 14
                                    

وہ اسلام آباد کے ایک عالیشان گھر کے جم میں موجود ٹریڈ مل پر تیز تیز چل رہا تھا . اور اسکے ساتھ اسکا مینیجر ڈرا سہما سا کھڑا ہے کیوں کے وہ جانتا ہے اسکے باس سے اب اسکی عزت افزائی ہونے والی ہے ....

"جب میں نے بکواس کی تھی تو میرا کام 2 گھنٹوں میں کیوں نہی ہوا ."

مینیجر جو سائیڈ پر ڈر کر کھڑا ہوا تھا شاہ کے دھاڑنے پر ایک دم اچھل پڑتا ہے ...

"سسر وووہ میں ننے پوری کوشش کی تھی کہ 2 گھنٹوں میں ہی کام ہو لیکن بس 5 منٹ لیٹ ہو گیا لیکن میں ساری انفارمیشن لایا ہوں سر ..."

"شاہمیر شاہ کے لئے اسکے 5 سیکنڈ بھی بہت امپورٹنٹ ہیں اور تم 5 منٹ کی بات کر رہے ہو ضمیررر ضمیررر ..."

"جی جی سسر "
"ضمیر آج سے تم میرے مینیجر کی جگہ پر کام کرو گے and you ,you are fired .یہ انفارمیشن ضمیر کو دو ... اور ضمیر تم میرے ساتھ آؤ اور یہ انفارمیشن مجھے بتاؤ ..."

ساجد بنا کچھ کہے ضمیر کو فائل دے کر چلا جاتا ہے کیوں کہ اسے پتا تھا کہ اب بحث کا کوئی فائدہ نہی ...

ضمیر شاہ کے پیچھے پیچھے جاتا ہے .اور شاہ اپنے کمرے کی طرف بڑھتا ہے ...

"سر اس لڑکی کا نام حیا ذیشان ہے ...
میڈیکل کی سٹوڈنٹ ہیں اور اپنی ہاؤس جاب اسلام آباد ہی کے ہوسپٹل سے ہی کر رہی ہیں . ہسپتال کا نام سروس ہوسپٹل ہے فیملی میں ماں,باپ ,بہن اور ایک بڑا بھائی ہے ...."

"اوکے تم جاؤ اب اور کل کی میٹنگ scehdual دیکھو جا کر .."

"اوکے سر "

شاہ ضمیر کے جانے کے بعد زیرے لب دوہراتا ہے
"حیا زیشان ,
حیا شاہ "

اور ایک مسکراہٹ اسکے ہونٹوں کا احاطہ کر لیتی ہے ..

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


"حیا ,حیا بیٹا اٹھ جاؤ ہوسپٹل نہی جانا 8:00 بج گئے ہیں پھر کہو گی اٹھایا نہی اور پھر جلدی جلدی مچاؤ گی ...اور ناشتہ کے بغیر چلے جاؤ گی ..."

"اففف اتنا ٹائم ہو گیا آج تو لیٹ ہو جاؤں گی ..."

حیا اٹھ کر واشروم چلی جاتی ہے ...اور کپڑے چینج کرنے کے بعد باہر نکل آتی ہے اور باہر آ کر اپنے بال بناتی ہے اور گلے میں سکارف ڈال کر نیچے اُتر آتی ہے اور نیچے اسکے بابا اسکا ویٹ ناشتے پر ویٹ کر رہے ہوتے ہیں عائشہ کالج اور احد آفس جا چکا ہوتا ہے ...

"السلام و علیکم ! بابا "

"وعلیکم السلام ! میری جان اٹھ گئی ..."

"جی بابا آج تو بہت دیر ہو گئی احد بھائی اور عائشہ چلے گئے ؟"

"ہاں جی وہ دونوں تو کب کے جا چکے ..."

اس بار جواب حیا کی مما کی طرف سے آیا ...

"اچھا مما بابا میں چلتی ہوں بہت دیر ہو گئی ہے , خدا حافظ ..."

"ارے بیٹا ناشتہ تو کرتی جاؤ ..."

حیا کی مما اسے آواز دیتی ہیں لیکن اتنی دیر میں حیا یہ جا وہ جا ....

حیا باہر نکلتے ہی اپنی کار میں بیٹھتی ہے اور ہوسپٹل کی طرف کار لے جاتی ہے یہ جانے بغیر کہ کوئی اور کار اس کار کا پیچھا کر رہی ہے ہوسپٹل پہنچ کر حیا اپنی کار پارک کرتی ہے اور ہوسپٹل کے اندر چلی جاتی ہے وہیں قریب دوسری کار میں بیٹھا شخص کسی کو فون کرتا ہے ...

"یس شاہ سر! میم ابھی حفاظت سے ہوسپٹل پہنچی ہیں ..."

دوسری طرف شاہ کے ہونٹوں پر ایک جاندار مسکراہٹ آتی ہے ...
وہ اپنے آفس کی کھڑکی سے باہر دیکھتا ہوا فون کٹ کر دیتا ہے ...

"بس کچھ دن اور پھر حیا زیشان تم صرف حیا شاہ بن جاؤ گی ..."

اور وہ موبائل کو اپنے ہاتھوں میں گھماتا ہوا چیئر پر آ کر بیٹھ جاتا ہے ...

AashiqueWhere stories live. Discover now