شاہ حیا کو سی سائیڈ لے جاتا ہے دونوں سمندر کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں سورج غروب ہو رہا ہوتا ہے.حیا سامنے سمندر کو دیکھ رہی ہوتی ہے کے اچانک
شاہ سے سوال کرتی ہے .
"ایک بات پوچھوں سچ سچ جواب دیں گی "
شاہ مسکرا کر اسے دیکھتا ہے .اور کہتا ہے . "ایک کیا تم سو سوال پوچھو تمھیں اجازت کی ضرورت نہی پرنسیس. ""وہ خون کس کا تھا؟ "
شاہ کی مسکراہٹ یک دم غائب ہو جاتی ہے .
"کسی کا قتل کر کے آیا تھا "حیا کو لگا وہ سانس نہی لے سکے گی ....
کہ اچانک شاہ کا قہقہ بلند ہوتا ہے ..
"سیریسلی پرنسیس! تمھیں لگتا ہے میں قتل کر کے آیا ہوں توبہ ہے ..."
شاہ ہستے ہوئے بولتا ہے .
حیا منہ بنا کر وہاں سے اٹھ جاتی ہے .اور ساحل پر چلنے لگتی ہے .شاہ اسے دیکھ رہا ہوتا ہے کہ اسکی نظر ایک بچی پر پڑھتی ہے .جو ساتھ کھڑے غبارے والے کو حسرت سے دیکھ رہی ہوتی ہے شاہ اٹھ کر اسکے پاس جاتا ہے اور غبارے والے سے سارے غبارے لے کر اس بچی کو دے دیتا ہے .وہ بچی بہت زیادہ خوش ہوتی ہے اور غبارے لے کر وہاں سے چلی جاتی ہے.دور کھڑی حیا ان دونوں کو دیکھ کر مسکراتی ہے اور پھر سے وہی چلنے لگتی ہے .اور شاہ کو ضمیر کی کال آتی ہے .جسے شاہ فوراً پکک کرتا ہے .
"ہاں بولو ضمیر "
"سر کام ہو گیا ہے کپٹین کو اطلاع پوھنچا دی ہے "
"گریٹ اب وہ خود اپنا کام کر لیں گی "
اسکے بعد شاہ کال کاٹ دیتا ہے .اور حیا کی طرف بڑھتا ہے .
"پرنسیس اندھیرا ہو گیا ہے ہمیں چلنا چاہیے ."
"اوکے "یہ کہ کر حیا شاہ کے پیچھے چل دیتی ہے .وہ گھر آ جاتے ہیں تو شاہ کار پورچ میں کھڑی کرتا ہے .اور حیا اندر چلی جاتی ہے اسکا موڈ اب کچھ فریش ہوتا ہے .
وہ روم میں آ کر حجاب اتار دیتی ہے.اور شاہ سکینہ سے کھانے کا کہ کر روم میں آ جاتا ہے .حیا بیڈ پر بیٹھی ہوتی ہے شاہ اندر آ کر اپنی گھڑی اور موبائل سائیڈ ٹیبل پر رکھتا ہے .حیا اسے مکمل طور پر اگنور کر رہی ہوتی ہے.شاہ سمجھ جاتا ہے کہ وہ اس سے ابھی تک ناراض ہے .
"ویسے تمنے کبھی بتایا نہی کہ تمھیں مجھ پر قمیض شلوار اچھا لگتا ہے "
حیا نظر اٹھا کر اسے دیکھتی ہے تو شاہ اسے دلچسپی سے دیکھ رہا ہوتا ہے وہ نظریں چرا جاتی ہے .
"میں نے کب کہا ایسا کچھ ..."
"ہاں تمنے کہا نہی مگر تمنے مجھے قمیض شلوار نکل کر دیا تو اس لئے ..."
"ہاں تو آپپ بھی تو فضول فضول سے پینٹ کوٹ ہر وقت پہنے رکھت....
حیا ایک دم اپنے الفاظ پر غور کرتی ہے اور زبان دانتوں تلے دباتی ہے اور شاہ کا زندگی سے بھرپور قہقہ لگتا ہے. جس پر حیا جھینپ جاتی ہے .اور ایک دم دروازہ نوک ہوتا ہے شاہ دروازہ کھولتا ہے تو سکینہ ٹرے لے کر کھڑی ہوتی ہے وہ اس سے ٹرے پکڑ کے بیڈ پر بیٹھ جاتا ہے .
حیا کو وہ کھانا کھانے کو کہتا ہے .تو حیا کچھ بھی کہے بغیر کھانا کھانے لگتی ہے کیوں کے اسنے بس صبح کا ناشتہ کیا ہوتا ہے اور جب سکینہ پوچھنے آتی ہے تو اسے بھی منع کر دیتی ہے .
![](https://img.wattpad.com/cover/205639973-288-k360999.jpg)
YOU ARE READING
Aashique
FantasyYeh kahani Hai junoon ki, ishq ki, zid ki yeh kahani Hai (shahmeer shah) ki or aik innocent girl ( Haya) Ki. Yeh Mera pehla novel Hai I hope ap logon ko pasand aye GA