ضمیر حیا کے کیبن میں داخل ہوتا ہے اور اسے سلام کرتا ہوا اندر آ جاتا ہے ..
"وعلیکم السلام آیئے بیٹھیے نہ .."
"نہی میم میں بسس سر کے کہنے پر یہ فون دینے آیا تھا .."
ضمیر حیا سے نظریں چراتا حیا کہتا ہے . اور اسکو اسکا فون پکڑاتا ہے .
حیا اس سے فون لیتی ہے ..
"ٹھیک ہے میم میں چلتا ہوں "
ضمیر یہ کہتا ہوا جانے لگتا ہے کہ حیا کی بات پر رک جاتا ہے .
"ضمیر بھائی ...؟"
ضمیر بھائی کا لفظ سن کر حیرانی سے حیا کی طرف مُرتا ہے ."ججی میم "
ضمیر نظریں چراتے ہوئے اس سے پوچھتا ہے ."آپ مجھے میم مت کہا کریں ."
ضمیر چونک کر اسکی طرف دیکھتا ہے ...
"مطلب پھر کیا کہوں میم "
"کچھ بھی میرا نام لیا کریں، حیا ."
"سوری میم بٹ آپکا نام کیسے لے سکتا ہوں ؟"
"کیسے کا کیا مطلب جیسے سب لیتے ہیں اور اگر نام نہی لینا تو بھابھی کہ دیا کریں بلکے thats a good idea آپ مجھے بھابھی کہا کریں اوکے ؟"
حیا کچھ ہوتے ہوئے اسے کہتی ہے ...اور ضمیر سوچ رہا ہوتا ہے کہ اس لڑکی کے ساتھ اتنا غلط کیا اسکے باوجود وہ اتنی عزت دے رہی ہے ....
"ٹھیک ہے بھابھیی ...."
حیا خوش ہوتی ہے اور ضمیر اس سے نظریں چُرا کر جانے لگتا ہے ..کہ اسکی بات پر پھر سے اسکے قدم روک جاتے ہیں .
"ضمیر بھائی!.. جو ہوا ہے میں اسے بھلا چکی ہوں.... آپ کو اس طرح مجھ سے نظریں چرانے کی ضرورت نہی ہے .جو ہوا اس میں نہ آپ کچھ کر سکتے تھے نہ میں اس لئے بھول جانا بہتر ہے "
حیا نرم مسکراہٹ کے ساتھ کہتی ہے وہ ضمیر کی نظریں چرانا نوٹس کر لیتی ہے وہ اسے اس گلٹ سے نکالنے کے لئے کہتی ہے ...
ضمیر اسکی طرف الجھن بھری نظروں سے دیکھتا ہے ایک بات پوچھوں آپسے بھابھی ؟"
"جی پوچھئے ضمیر بھائی لیکن اس سے پہلے آپ بیٹھ جائیں بیٹھ کر بات کرتے ہیں نہ."
ضمیر بیٹھ جاتا ہے اور بات شروع کرتا ہے .
"میں حیران ہوں بھابھی کہ آپنے سر کو معاف کیسے کر دیا آئ مین میں بہت خوش ہوں .....میں یہی چاہتا تھا کہ آپ انہیں معاف کر دیں لیکن مجھے نہی پتا تھا یہ سب اتنی جلدی ہو جائے گا ..... میں اس بات پر حیران ہوں کہ آپکا دل اتنا بڑا کیسے ہے .اتنی آسانی سے سب کچھ بھول جانا آسان نہی ہے ."ضمیر کی بات پر حیا مسکراتی ہے ....
"آپکو پتا ہے ضمیر بھائی ہم سب انسان ہیں اور غلطیاں تو سب سے ہو جاتی ہیں معاف کرنے والا بہت برا ہوتا ہے. آپکو ایک واقعہ سناؤں ...."
"جی "
حیا بولنا شروع کرتی ہے ..." جب آپۖ لوگوں کو اسلام کی دعوت دے رہے تھے . رسول ﷺ نے لوگوں کے درمیان اعلانیہ دعوت کا آغاز کیا تو قریش نے دعوت کو دبانے کے لئے ہر ہربہ استعمال کیا .انکی اسلام مخالف تگ ودو کے سلسلے میں ایک کڑی یہ تھی کہ قریش نے قبیلے کے اکابر اور نمایاں افراد سے مشاورت کی کہ محمّد ﷺ کی دعوت کے متعلق کیا طرزِ عمل اختیار کیا جائے اور لوگوں کو جو دھڑا دھڑ اس کے دین میں داخل ہو رہی ہیں ، قبولِ اسلام سے باز رکھنے کے لئے کیا لاحٌئہ عمل طے کیا جائے۔
شیوخِ قریش نے مشورہ دیا کہ تم میں سے جو شخص جادو ,کہانت اور اشعار
کا گہرا علم رکھتا ہو وہ اس آدمی کے ہاں جائے جس نے ہماری جماعت میں تفرقہ ڈال دیا ہے ، ہمارے حصّے بخرے کر دیے ہیں اور ہمارے دین پر نکتہ چینی کی ہے .اس سے بات چیت کرے اور دیکھے کہ وہ کیا جواب دیتا ہے .
YOU ARE READING
Aashique
FantasyYeh kahani Hai junoon ki, ishq ki, zid ki yeh kahani Hai (shahmeer shah) ki or aik innocent girl ( Haya) Ki. Yeh Mera pehla novel Hai I hope ap logon ko pasand aye GA