حیا گھر میں داخل ہوتی ہے تو گھر میں سنناٹا ہوتا ہے حیا ملازمہ سے پوچھتی ہے تو وہ بتاتی ہے کہ مرد حضرات آفس گے ہیں ,عائشہ کالج سے آ کر سو گئی تھی اور حیا کی مما اور چچی شاپنگ پر گئی ہیں ....
وہ سر ہلا کر چلی جاتی ہے ویسے بھی وہ ابھی کسی کا سامنا نہی کرنا چاہتی تھی ....روم میں آتے ہی اسکا ضبط جواب دے دیتا ہے ... آنسو اسکے گالوں پر لڑکھ لڑکھ کر آ جاتے ہیں وہ دروازہ بند کر کے اسکے ساتھ بیٹھتی چلی جاتی ہے ...
وہ جب اس نکاح کے بارے میں سوچتی تھی پھوٹ پھوٹ کر رو دیتی ...
"مجھے تم سے نفرت ہے شاہمیر شاہ I hate you تم نے مجھے برباد کر دیا .....میں کس کس کو جواب دوں گی اپنے ماں باپ کو ,بھائی کو بہن کو ... سالار کو چچا جان کو ,یا چچی جان کو .... کس کس کو ... کس کس کو جواب دوں ..."حیا پھر سے پھوٹ پھوٹ کر رو دیتی ہے ... پھر ایک دم اٹھتی ہے اور اپنے آنسو صاف کرتی ہے ...
"نہی میں سب کو سچ بتا دوں گی وہ میری جان چھڑوا دیں گے اس شخص سے "
لیکن جیسے ہی اسے اسکی دھمکی
یاد آتی ہے وہ واپس بیٹھ جاتی ہے اسے ایک نئے سرے سے رونا آنے لگتا ہے ....خاموش کمرے میں صرف حیا کی سسکیاں گونج رہی ہوتی ہیں ...کہ اچانک حیا فون اس میں خلل پیدا کرتا ہے ...
حیا اٹھ کر بیگ میں سے فون نکالتی ہے تو انجان نمبر سے کال ہوتی ہے ...وہ کال اٹینڈ کرتی ہے ....
دوسری طرف سے کچھ کہا جاتا ہے جسے سن کر حیا ہونٹ بھینچ لیتی ہے اور فون کاٹ دیا جاتا ہے ...
حیا زور سے فون پھینکتی جو کارپٹ پر جا گرتا ہے ...
حیا اپنے آپ کو اس وقت بے حد بےبس محسوس کرتی ہے ..."آج حیا ذیشان کو اپنے بھائی احد ذیشان اور خود میں سے کسی ایک کو چُننا ہے , مجھے کسی ایک کی زندگی بچانی ہے .......
میں اپنے بھائی کی زندگی چنتی ہوں کیوں کہ حیا ذیشان نے تو زندگی بچانے کی قسم کھائی ہے ...اور یہ تو پھر میرے جان سے عزیز بھائی ہیں ...."حیا آنکھیں بند کیے سرگوشی کرتی ہے ...
پھر آنکھیں کھول کر چھت کی طرف دیکھتی ہے ..."یا اللّه میں ہی کیوں ؟ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ؟ ..... یا اللّه اگر یہ کسی گناہ کی سزا ہے تو مجھے معاف کر دیں ,لیکن اگر کوئی آزمائش ہے تو مجھے صبر عطا کر میرے مالک ! میرا دم گھٹ رہا ہے .... مجھے لگ رہا ہے کہ میں ایک دلدل میں پھنس چکی ہوں
اور میرے پیر اندر اندر ہی دھستے جا رہے ہیں "کچھ دیر اور رونے کے بعد وہ اٹھتی ہے اور ظہر کی نماز ادا کرتی ہے پھر دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتی ہے ..
"یا اللہ مجھے معاف کر دے , مجھے صبر عطا کر یا رب , مجھے میرے ماں باپ کے سامنے رسوا نہ ہونے دیے گا .....مجھے کسی کا دل دکھانے کی وجہ نہ بنائیے گا ... یا اللہ میری مدد فرما !"
نماز پڑھنے کے بعد وہ کافی پرسکون ہوتی ہے ....اور باہر چلی جاتی ہے .
جب باہر آتی ہے تو اسکی مما ,چچی اور عائشہ لاؤنج میں بیٹھے ہوتے ہیں ...
اور عائشہ شاپنگ دیکھ رہی ہوتی ہے ....
YOU ARE READING
Aashique
FantasyYeh kahani Hai junoon ki, ishq ki, zid ki yeh kahani Hai (shahmeer shah) ki or aik innocent girl ( Haya) Ki. Yeh Mera pehla novel Hai I hope ap logon ko pasand aye GA