EP #15

2.9K 151 26
                                    

شاہ حیا کے بال اپنی سخت گرفت میں لیتا ہے ....

"اگر تم مجھ سے موت مانگتی تو میں تمھیں موت ضرور دے دیتا لیکن طلاق سوچنا بھی مت .....اور اپنے اس چھوٹے سے دماغ میں بیٹھا لو (شاہ حیا کے سر پر انگلی مار کر کہتا ہے ) آج کے بعد یہ بے ہودہ لفظ تمہاری زبان پر آیا تو ایک سیکنڈ لگاؤں گا تمہاری جان لینے میں ...."

شاہ حیا کے بال ایک جھٹکے سے چھوڑتا ہے .....

حیا اب تک سن بیٹھی ہوتی ہے ....

شاہ کمرے میں بنے ٹیرس پر چلا جاتا ہے ....
اور پیچھے حیا زارو قطار روتی ہے .....
اسکو شاہ سے اتنے شدید ردِ عمل کی توقع ہرگز نہی تھی ....

وہ آنکھیں بند کر کے بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر بیٹھ جاتی ہے ....آنسو اسکے رخساروں پر بہہ جاتے ہیں ......

"میں کیا کروں شاہ آپکی خوشیوں کے لئے مجھے یہ قربانی دینی پڑے گی .....
کب تک آپ مجھ جیسی معذور لڑکی کے ساتھ گزارا کریں گے ....

ایک دن تھک جائیں گے ....

مجھے معاف کر دیئے گا شاہ لیکن مجھے یہ سب کرنا ہوگا چاہے آپ اب مجھے تھپڑ ماریں یا پھر گولی ہی کیوں نہ مار دیں .... میں آپکی خوشیوں کے ساتھ سمجھوتا نہی کر سکتی ....مجھے آپ سے دور جانا ہوگا ...."

""وہ میرا سب کچھ ہے
لیکن میرا مقدر نہی,
کاش وہ میرا کچھ بھی نہ ہوتا
بس میرا مقدر ہوتا .....""

آنسو اسکے رخسار بھگو رہے ہوتے ہیں ...وہ اپنے آنسو صاف کرتی ہے .... اور لیٹ جاتی ہے ....

شاہ تھوڑی دیر ٹیریس پر کھڑا رہتا ہے ...اور پھر واپس کمرے میں آ جاتا ہے .... حیا شاہ کو دیکھ کر آنکھیں بند کر کے دوسری طرف کروٹ بدل لیتی ہے ...

شاہ بھی لائٹ اوف کر کے بیڈ کی دوسری سائیڈ آ کر لیٹ جاتا ہے ....دونوں ایک دوسرے کی طرف کروٹ لے کر لیٹے ہوتے ہیں دونوں کی ہی نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہوتی ہے .....
دونوں ہی قسمت کی اس ستم ظریفی پر افسوس کر رہی ہوتے ہیں .....

"اٹھا کر آگ دھر دی اسنے میری ہتھیلی پر ،
میں نے عشق میں بس ایک پل کی تکلیف پوچھی تھی "

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صبح اپنے معمول کے مطابق ہوتی ہے ....شاہ کی آنکھ موبائل پر لگے الارم سے کھلتی ہے ...وہ اٹھ کر الارم بند کر دیتا ہے تا کہ حیا کی آنکھ نہ کھلے ...لیکن حیا پہلے ہی جاگ جاتی ہے ....

شاہ اٹھ کر واشروم چلا جاتا ہے تھوڑی دیر بعد وہ نک سک سا تیار ہو کر آتا ہے ....

اسنے بلیک کلر کا قمیض شلوار پہنا ہوتا ہے ....

حیا اسے دیکھتی ہے جو تمام تر وجاہت کے ساتھ شیشے کے سامنے کھڑا بال بنا رہا ہوتا ہے ....

اپنے اوپر پرفیوم چھڑک کر وہ حیا کی طرف رخ کرتا ہے حیا یک ٹک اسے دیکھ رہی ہوتی ہے ....

شاہ کی آنکھوں میں شرارت جھلکتی ہے ....

AashiqueWhere stories live. Discover now