سب لاؤنج میں بیٹھے باتیں کر رہے ہوتے ہیں جب احد اور حیا لاؤنج میں داخل ہوتے ہیں آتے ہی وہ دونوں سب کو سلام کرتے ہیں چچی جان خود اٹھ کر حیا کو گلے لگاتی ہیں اور چچا جان اسکے سر پر ہاتھ رکھتے ہیں ...
جس پر احد اور عائشہ فوراً بولتے ہیں .
"یہ کیا بات ہوئی چچی جان آپ حیا آپی سے اتنے اچھے سے ملیں اور ہم سے بس دور دور سے ... not fair ""جی چچی جان آپ کو ہم سے ملنے کی خوشی نہی ہوئی کیا ؟"
"بلکل سہی کہا اتنا پیار تو آپ نے مجھے بھی نہی کیا مما جتنا آپ حیا کو کر رہی ہیں ..."
حیا بولتی ہے .
" بس بس اب سب نظر نہ لگانا ہمیں اور نہ ہی جیلس ہونے کی ضرورت ہے میری چچی جان سب سے زیادہ مجھ سے پیار کرتی ہیں کیوں چچی جان ؟""ہاں ہاں بلکل ."
"ارے ارے بچوں لڑ کیوں رہے ہو میں ہوں نہ تم لوگوں سے پیار کرنے کے لئے ..."
حیا کی مما تینوں سے کہتی ہیں تو سالار اٹھ کر اپنی تائی جان کے پاس جا کر بیٹھ جاتا ہے اور انکے گرد اپنے بازو پھیلاتا ہے .
"ایک آپ ہی ہیں تائی جان جو میری اپنی ہیں باقی سب پرائے ہو گئے ."
سالار اپنے نکلی آنسو صاف کرتا ہوا کہتا ہے . تو سب اسکی ڈرامے بازی پر ہنس دیتے ہیں .
کھانا بہت خوشگوار ماحول میں کھایا جاتا ہے کھانا کھانے کے بعد حیا اور عائشہ اپنے روم میں چلی جاتی ہیں .اور باقی سب لاؤنج میں آ کر بیٹھ جاتے ہیں سب باتیں کر رہے ہوتے ہیں کہ ڈور بیل بجتی ہے احد اٹھ کر دروازہ کھولنے جاتا ہے ...کچھ دیر بعد احد شاہمیر کے ساتھ لاؤنج میں داخل ہوتا ہے .
احد اسکو بیٹھنے کو کہتا ہے .
شاہ ان میں سے ایک صوفہ پر بیٹھ جاتا ہے ."بابا یہ شاہمیر شاہ ہیں آپ سے ملنا چاہتے ہیں ."
"جی جی آؤ بیٹا ... احد جاؤ حیا سے کہو چائے بنائے ."
"جی بابا "احد یہ کہ کر چلا جاتا ہے .
"جی بیٹا کہو کیا بات کرنی تھی آپ نے ..؟"
"جی مسٹر ذیشان میں یہاں ایک خاص مقصد کے لئے آیا ہوں ...ویسے تو ایسی باتیں گھر کے بڑے کرتے ہیں چونکہ میرا کوئی ہے نہی اسی لئے میں ہی یہ بات کر رہا ہوں ..."
شاہ کو کافی عجیب فیل ہوتا ہے کیوں کہ وہ پہلی بار اس طرح کسی فیملی سے بات کر رہا تھا وہ بھی اتنے تمیز سے ...
"بیٹا صاف صاف بات کرو کیا کہنا چاہتے ہو میں کچھ سمجھا نہی ..."
"میں شاہ انڈسٹریز کا اونر ہوں میری فیملی میں کوئی نہی... میں اکیلا رہتا ہوں ."
سب بہت حیران ہوتے ہیں کہ ایک انجان شخص شخص انکے گھر میں آ کر یہ سب کیوں بتا رہا ہے ....
اتنے میں احد بھی آ کر سالار کے ساتھ بیٹھ جاتا ہے ...
شاہ اپنی بات جاری رکھتا ہے .
"میں آپکی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں ."سب حیران رہ جاتے ہیں شاہ کی بات سن کر .سب سے پہلے ذیشان صاحب ہوش میں آتے ہیں .
"لیکن بیٹا یہ کیسے ممکن ہے میری بیٹی ابھی بہت چھوٹی ہے اور وہ تو ابھی کالج جاتی ہے .ویسے بھی عائشہ اور آپ کی عمر میں بہت فرق ہے ."ذیشان صاحب اور باقی سب یہی سمجھتے ہیں کہ وہ عائشہ کے بارے میں بات کر رہے ہیں کیوں حیا کا رشتہ وہ اسکی رضا مندی سے سالار کے ساتھ تہ کر چکے تھے ...
"جی نہی ذیشان صاحب آپ غلط سمجھ رہے ہیں کیوں کہ میں عائشہ کی نہی حیا کی بات کر رہا ہوں ..."سب اسکی بات سن کر سن رہ جاتے ہیں سالار با مشکل اپنا غصہ ضبط کرتا ہے .
"دیکھئے مسٹر whatever آپ جو بھی ہیں ہمیں اس سے فرق نہی پڑھتا آپ بہت ہی غلط جگہ آئے ہیں .حیا کا رشتہ ہو چکا ہے اور وہ میرے ساتھ منسوب ہے ..."
شاہ کو اسکا لہجہ اور بات دونوں ہی پسند نہی آتے . وہ با مشکل اپنا غصہ ضبط کر کے کہتا ہے ...
"میرا خیال ہے مسٹر آپ کو اتنے مینرز تو ضرور ہونے چاہیئے کہ جب دو بڑے بات کر رہے ہوں تو بیچ میں بولا نہی کرتے ."
سالار اسکی بات پر تپ کر رہ جاتا ہے ذیشان صاحب فوری سمجھداری سے بولتے ہیں .
"دیکھو بیٹا آپ جو بھی ہو ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہی ہے میری بیٹی کا رشتہ اسکے چاچو کے بیٹے یعنی سالار سے اسکی رضامندی کے ساتھ طے ہو چکا ہے .اسی لئے بہتر یہی ہے آپ یہاں سے چلے جائیں ."
انکی بات سن کر سالار مٹھیاں بھنیچ لیتا ہے .اور جب بولتا ہے تو اسکی آواز میں سختی ہوتی ہے .
"ابھی تو صرف رشتہ ہوا ہے نہ اور رشتے تو ٹوٹ جایا کرتے ہیں ..."
اسکی بات سالار کے ساتھ سب ہی حیران ہوتے ہیں کہ کیسا شخص ہے جب ایک بار مانا کر دیا تو ...
اس بار احد شاہ سے مخاطب ہوتا ہے ..."دیکھئے مسٹر شاہ ! یہ بلکل ناممکن ہے کہ ہم حیا کا رشتہ توڑ کر آپ سے کر دیں ..."
"کیوں ناممکن ہے ٹوٹ تو نکاح بھی جاتے ہیں اور یہاں تو صرف رشتہ ہی ہوا ہے ..."شاہ کی آواز پہلے سے زیادہ بلند ہو گئی تھی .
"اور کیا آپ نے حیا سے پوچھا ہے کہ کیا وہ اس رشتے سے خوش بھی ہے ؟"
لاؤنج میں سنناٹا چھاہ جاتا ہے .کچھ دیر بعد ذیشان صاحب بولتے ہیں .
"کیا .... حیا بھی تمھیں جانتی ہے ؟"
اس سوال پر شاہ کے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ آ جاتی ہے ..."جی ہاں میں اور حیا ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں ."
احد سب سے پہلے بولتا ہے .
"مجھے اپنی بہن پر پورا یقین ہے وہ کبھی ایسی حرکت نہی کر سکتی اور ویسے بھی اسنے اپنی رضا مندی دی تھی اس رشتے کے لئے ...""میری بیٹی میرا غرور ہے وہ ایسا کبھی نہی کر سکتی ... تم جا سکتے ہو یہاں سے ..."
جس پر شاہ تپ کے رہ جاتا ہے اور یہ کہتا ہوا باہر نکل جاتا ہے ..
"ایک دن آئے گا جب آپ سب اسے خود میرے ساتھ رخصت کریں گے ..."
پیچھے کوئی بھی اسکی بات کو سیریس نہی لیتا لیکن وہ نہی جانتے تھے کہ وہ کس طوفان کو دعوت دے چکے ہیں ...
اور لاؤنج کے دروازے کے پیچھے کھڑی حیا کو اپنے باپ اور بھائی پر مان ہوتا ہے جب کہ اسے اس شخص پر غصہ آتا ہے جو اس سے صرف ایک ڈاکٹر اور پیشنٹ کی حیثیت سے ملی تھی اور اس نے اس پر اتنا بڑا الزام لگا دیا تھا اسے اس شخص سے نفرت محسوس ہوتی ہے ...
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس محبت اور نفرت کی جنگ میں جیتتا کون ہے ؟؟؟
Ggggg to phr apko epi kaisi lagi comments mein review zroor dijye gaaa
YOU ARE READING
Aashique
FantasyYeh kahani Hai junoon ki, ishq ki, zid ki yeh kahani Hai (shahmeer shah) ki or aik innocent girl ( Haya) Ki. Yeh Mera pehla novel Hai I hope ap logon ko pasand aye GA