Ep#6

3.5K 172 21
                                    


شاہ کو دیکھ کر حیا کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں .شاہ آہستہ آہستہ حیا کی کار کی طرف قدم بڑھاتا ہے حیا شاہ کو خود کی طرف بڑھتا دیکھ کر کار کا دروازہ لاک کر دیتی ہے .شاہ اسکی اس حرکت پر مسکرا دیتا ہے ....

"تم ابھی بچی ہو پرنسیس!"

شاہ کار کے لاک میں باریک سی پِن ڈالتا ہے جسے دو تین بار گھماتے ہی کلک کی آواز سے لاک کھل جاتا ہے .شاہ کے دروازہ کھولنے سے ڈر کر حیا پیچھے ہو جاتی ہے ...

"کیسی ہو میری جان ؟"
اور اسکا ہاتھ پکڑ کے اسے باہر نکالتا ہے کہ اتنے میں حیا اسکے بازوؤں میں جھول جاتی ہے شاہ اسے بازوؤں میں اٹھا کر فرنٹ سیٹ پر بیٹھا دیتا ہے ... اور خود ڈرائیونگ سیٹ پر آ جاتا ہے ... اور گاڑی اپنی منزل پر رواں دواں ہوتی ہے ....

حیا کو جب ہوش آتا ہے خود کو ایک انجان جگہ پر پاتی ہے جو بلیک اور وائٹ کمبینیشن کا نہایت خوبصورت کمرہ ہوتا ہے ... کمرے کو دیکھ کر اندازہ لگانا مشکل نہی تھا کہ اس میں رہنے والے کو بلیک اور وائٹ کلر بے حد پسند تھا ...

حیا روم کا جائزہ لے کر فارغ ہوتی ہے تو اسے سب کچھ یاد آتا ہے ..سب کچھ یاد آتے ہی وہ دروازے کی طرف لپکتی ہے لیکن دروازہ لاک ہوتا ہے ...اسے اپنی بےبسی پر جی بھر کر رونا آتا ہے وہ دوبارہ بیڈ پر آ کر بیٹھ جاتی ہے حیا ایک بہادر لڑکی ہوتی ہے لیکن صرف اپنے پیشنٹس اور گھر والوں کے سامنے باہر ہمیشہ اسے لوگوں کا سامنا کرتے ہوئے ڈر لگتا تھا ...مگر خود میں بہت ہمّت پیدا کر کے وہ ڈاکٹر بنی تھی کیوں کے ڈاکٹر بننا اسکا خواب ہوتا ہے .
حیا کو سوچ سوچ کے رونا آ رہا ہوتا ہے کہ اگر وہ اپنی مما کی بات مان لیتی تو آج یہاں نہ ہوتی ...
حیا گھٹنوں پر سر رکھے رو رہی ہوتی ہے کہ دروازہ کھلنے کی آواز پر سر اٹھا کر دیکھتی ہے اندر داخل ہونے والا شخص شاہ کے سوا اور کون ہو سکتا تھا .
حیا اسکو دیکھ کر اور ڈر جاتی ہے اسکے رونے میں اور تیزی آ جاتی ہے شاہ مبہوت سا اسے دیکھ رہا ہوتا ہے روئی روئی سی سرخ آنکھیں اس وقت اور دلکش لگ رہی ہوتی ہیں .
"تم روتے ہوئے اتنی خوبصورت لگ رہی ہو کہ سمجھ نہی آ رہا تمھیں چپ کرواؤں یا دو تھپڑ اور لگاؤں "
اپنی بات پر شاہ خود ہنس دیتا ہے اور اسکی ہنسی اتنی دلکش تھی کہ یہاں کوئی اور لڑکی ہوتی تو یقیناً اسکی مسکراہٹ پر فدا ہو جاتی لیکن یہاں حیا ذیشان تھی جو کسی کی خوبصورتی پر نہی بلکے کردار پر مرتی تھی ...

وہ اسکی بات سن کر اور رونا شروع ہو جاتی ہے .
"ارے ارے میں مذاک کر رہا تھا پرنسیس ایم سوری دیکھو پلز رونا بند کرو میں تمھیں ایسے روتے ہوئے نہی دیکھ سکتا "
اسکا رونا شاہ کو پریشان کر رہا ہوتا ہے اسی لئے وہ اس سے نرمی سے بات کرتا ہے لیکن حیا کا رونا کسی صورت کم نہی ہو رہا ہوتا ...
اس بار وہ سختی سے کہتا ہے ....

"اگر اب تم نے رونا بند نہ کیا تو مجھسے بُرا کوئی نہی ہوگا ."

حیا اسکی سخت آواز سے خوفزدہ ہو جاتی ہے اور نظر اٹھا کر اسکی طرف دیکھتی ہے جو اسے غصّے سے گھور رہا ہوتا ہے .وہ اپنا رونا بند کر کے ہمّت کر کے اس سے پوچھتی ہے ...
"آپ مجھے یہاں کیوں لائے ہیں ؟"
شاہ کو وہ ایسے پوچھتے ہوئے کوئی چھوٹی سی بچی لگی ....
وہ مسکراہٹ دبا کر جواب دیتا ہے ...

AashiqueWhere stories live. Discover now