Ep#3

3.8K 131 10
                                    

رات کو سب بیٹھے ڈنر کر رہے ہوتے ہیں تو احد حیا سے پوچھتا ہے ....

"حیا ہوسپٹل میں کام کیسا جا رہا ہے ...."
"جی بھائی بلکل سہی جا رہا ہے سب ..."

حیا اسکو مسکرا کر جواب دیتی ہے ....
حیا کے بعد احد عائشہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے ...

"عائشہ تمہارے پیپرز کب سے سٹارٹ ہو رہے ہیں ..."

"بس منڈے سے سٹارٹ ہیں بھائی ..."
"اچھا ٹھیک ہے انشاء اللّه اچھے ہوں گے .."
"انشاء اللّه !"

حیا اور عائشہ کھانا کھا کر اپنے اپنے کمروں میں چلی جاتی ہیں ....

جب ذیشان صاحب احد سے مخاطب ہوتے ہیں ...

"بیٹا احد کل آپکے چاچو کا فون آیا تھا وہ آنا چاہتے ہیں حیا کے رشتے کے سلسلے میں ..."

"جی بابا ٹھیک ہے آپ بلا لیں انہیں اچھا ہے نہ جلد حیا کا رشتہ بھی ہو جائے ..."

"ٹھیک ہے بیٹا پھر کل گھر جلدی آ جانا .."
"اوکے بابا ..."

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔




شاہ اپنے کمرے میں بیٹھا لیپ ٹاپ پر حیا کی تصویریں دیکھ رہا ہوتا ہے ...کہ اسکا فون بجنے لگتا ہے وہ ہاتھوں میں پکڑ کر دیکھتا ہے تو سکرین پر ضمیر کا نام جگمگا رہا ہوتا ہے ....وہ فوراً فون کان سے لگاتا ہے ...

"سر میں نے آپکو میم کے بارے میں ساری انفارمیشن میل کر دی ہے .."

شاہ فون رکھ کر میل چیک کرتا ہے ...جیسے جیسے وہ میل چیک کرتا ہے ... اسکے چہرے پر مسکراہٹ آتی رہتی ہے ....

"بہت جلد حیا تم میرے پاس ہوگی صرف کچھ دن کا انتظار .."

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔





حیا جیسے ہی تیار ہو کر نیچے آتی ہے اسکی مما اسے کہتی ہیں ...
"حیا بیٹا آج چھٹی کر لو آج آپکے چاچو نے آنا ہے ..."

"مما آپکو پتا ہے میں چھٹی نہی کر سکتی لیکن میں جلدی آنے کی پوری کوشش کروں گی ..."

"اچھا ٹھیک ہے بیٹا میں احد سے کہ دیتی ہوں وہ تمھیں واپسی میں ہوسپٹل سے پک کر لے گا ..."

"جی ٹھیک ہے اب میں جاؤں ..."

"ہان بیٹا جاؤ ..."

"خدا حافظ مما ..."

"خدا حافظ بیٹا ...."

حیا ہوسپٹل آتی ہے تو معمول کے مطابق کافی رش ہوتا ہے وہ اپنے کام میں لگ جاتی ہے کہ اسے وقت کا پتا ہی نہی چلتا ...اور شام ہو جاتی ہے .... ایک نرس حیا کے پاس آتی ہے ...
"ڈاکٹر حیا آپکے ایک مریض آئے ہیں جو کل نہی آپ کے پاس آئے تھے انہوں نے اپنی ڈریسنگ چینج کروانی ہے ..."

"اوکے میں آتی ہوں ..."

حیا اس مریض کے پاس جاتی ہے جسے دیکھ کر حیا کے چہرے پر ناگواری چھا جاتی ہے جسے شاہ بھی محسوس کرتا ہے .. مگر ضبط کر جاتا ہے .....

حیا اسکی ڈریسنگ کر رہی ہوتی ہے لیکن شاہ کی نظریں اسکو کنفیوز کر رہی ہوتی ہیں .....

وہ اسکو کچھ کہ بھی نہی پاتی کیوں کہ اسکے دل میں شاہ کا ڈر بیٹھ جاتا ہے ...
وہ جیسے ہی فارغ ہوتی ہے اسکو فون کی رنگ متوجہ کرتی ہے ....

فون پر کالر آئ ڈی دیکھ کر اسکے چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے ...
وہ فوراً اٹھاتی ہے ...

"اسّلام و علیکم !!"

"وعلیکم السلام ! بہت افسوس کی بات ہے حیا صاحبہ ہم آپکے گھر آئے ہیں اور آپ آج بھی ہوسپٹل پہنچی ہوئی ہیں ..."

"سوری سالار میں کیا کروں میری آج ڈیوٹی تھی اس لئے آنا پڑا ورنہ کبھی نہ آتی ..."

"چلو جاؤ یار معاف کیا تم بھی کیا یاد رکھو گی کس سخی سے پالا پڑا ہے .... خیر اب جلدی سے گھر آؤ احد بھائی تمھیں لینے گے ہوئے ہیں ...."

"اچھا ٹھیک ہے اللہ حافظ !"

حیا جیسے ہی پیچھے مرتی ہے شاہ کو اپنے اتنا قریب دیکھ کر ڈر جاتی ہے ....

"شاہ کا چہرہ غصّے سے سرخ ہوتا ہے ...کیوں کہ وہ یہ برداشت نہی کر پتا کہ حیا کسی اور سے یوں ہنس ہنس ک باتیں کرے ...

"کس کا فون تھا ؟"

شاہ سرد آواز میں پوچھتا ہے ...
"آآپ سسے مطلب میں جسس مرضی سے بات ککروں آآپ کو کیا ؟"
حیا کی لڑکھرا جاتی ہے ...

"تمہارے سارے مطلب مجھ سے ہی ہیں اور ہونے چاہیے ,اب بہت ہو گیا تمہارا انتظام کرنا پڑے گا بہت ڈھیل دے دی تمھیں ..."

شاہ یہ کہ کر چلا جاتا ہے اور حیا پیچھے سن کھڑی ہوتی اسے کچھ سمجھ نہی آتا ....
پھر یاد آنے پر کہ احد باہر کھڑا ہوگا اسکے انتظار میں وہ فوراً باہر کی طرف بڑھتی ہے ....

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

باہر نکل کر شاہ ضمیر سے کہتا ہے کہ حیا کے گھر کی طرف چلو آج ہی یہ کام بھی ختم کرنا ہے ....
اور ضمیر شاہ کو غصّے میں دیکھ کر کچھ نہی کہتا ...کہیں یہ نہ ہو اسکی ہی کلاس لگ جائے ..

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

AashiqueWhere stories live. Discover now