"کیا بات ہے مور جان جب سے زمدا ہو کر گئی ہے تب سے آپ کسی سوچ میں گم ہیں، کیا کوئی پریشانی ہے؟" زرنش کی بات پر مہزلہ خان کا کندھے پر شال درست کرتا ہاتھ تھم گیا۔
"آپ بھی کیسی باتیں کرتی ہیں بجو، کیا زمدا کا خان حویلی آنا کسی پریشانی سے کم ہے۔" اس کی بات پر مہزلہ خان اور زرنش کھلکھلا کر ہنس پڑیں۔
"میں مذاق نہیں کررہی ہوں کیا آپ دونوں بھول گئی ہیں اس کا یہاں آنا ہمیشہ سے ہی کسی طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے پچھلی بار بھی اس کے جانے کے بعد کیسے بابا جان نے زوھان لالا کو اپنے کسی دوست کی بیٹی سے شادی کیلئے کتنا پریشرائز کیا تھا کہ زوھان لالا تنگ آ کر پشاور والے گھر ہی شفٹ ہو گئے۔" وہ دونوں کے ہنسنے پر خفگی سے بولی۔ اس کی اتنی لمبی بات پر مہزلہ خان کی پریشانی میں اضافہ ہوا۔
"آپ پریشان مت ہوں بچے اس بار ایسا کچھ نہیں ہوگا۔" اس سے زیادہ مہزلہ خان نے خود کو دلاسہ دیا۔ الوداعی کلمات ادا کرتے مہزلہ خان چہرہ ڈھانپتے بیرونی دروازے کی سمت بڑھ گئیں۔••••••••
ماضی:وہ اور زرش یونی کے گراؤنڈ میں بیٹھے تھے۔ اس کی نظریں کچھ فاصلے پر موجود مہرماہ پر تھیں جو کسی کلاس فیلو سے ہنس کر کوئی بات کر رہی تھی۔
"لالا آپ مہرماہ سے محبت کرتے ہیں؟" زرش کی آواز پر اس نے اپنی نظروں کا زاویہ بدلا۔
"وہ اخزم کی منگ ہے زرش۔" ناجانے وہ یہ بات اسے یاد دلا رہا تھا یا خود کو۔
"منگ ہے بیوی تو نہیں۔" زرش کی بات پر اس نے جھٹکے سے اس کی طرف دیکھا۔
"ایک ہی بات ہے۔" اس نے کندھے اچکائے۔
"ایک بات نہیں ہے لالا، ارذلہ پھپھو بھی تو احراز چچا کی منگ تھیں۔" اس نے اسے ایک اور راہ دیکھائی۔
"آنی شہیر خان سے محبت کرتی تھیں۔" اس نے دماغ میں اٹھتے نئے خیالات کو جھٹکا۔
"آپ بھی تو۔۔" زرش اب بھی اپنی بات پرڈٹی ہوئی تھی۔
"مجھے وہ بس اچھی لگتی ہے۔" اس نے بس اچھی پر خاصا زور دیا جیسے وہ خود کو اپنے ارادوں سے باز رکھنے کی تنبیہہ کر رہا تھا۔
"بس اچھی بھی لگتی ہے تو بھی آپ اس سے شادی کر لیں، مگر اس کی شادی اخزم خان سےمت ہونے دیجیے گا وہ مجھے بالکل بھی اچھا نہیں لگتا۔" زرش نے آنکھوں میں آس لیے اس سے التجائیہ کہا۔
"اچھی تو مجھے تم بھی لگتی ہو کیا تم سے بھی شادی کر لوں۔" اسکی بات پر زرش سٹپٹا گئی۔ اس نے جھجھکتے نظریں جھکا لیں، اسے اس سے ایسی بات کی توقع بالکل نہیں تھی۔
زرش کے شرمائے، گھبرائے انداز پر اس کے ذہن میں ایک خیال آیا جسے عملی جامہ پہنانے کا ارادہ کیے وہ وہاں سے اٹھ کر چلا گیا۔
"تمہیں کیا ہوا ہے، اتنی لال گلابی کیوں ہو رہی ہو کہیں کسی نے میری غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے اظہارِ محبت تو نہیں کر دیا۔" مہرماہ کے ڈرامائی انداز میں کہنے پر اس کے کانوں میں پھر سے وہی الفاظ گونجے جس نے اسے دوبارہ شرمانے پر مجبور کر دیا۔
"پا۔۔ پاگل تو نہیں ہوگئی ہو کیسی باتیں کر رہی ہو، اب جلدی چلو ضرار لالا گاڑی میں ہمارا انتظار کر رہے ہوں گے پہلے ہی تمہاری وجہ سے اتنا لیٹ ہو گئے ہیں۔" مہرماہ کی جانچتی نگاہوں سے تنگ آکر وہ اپنے کپکپاتے لہجے پر قابو پاتے جلدی میں کہتے اگے بڑھ گئی، مہرماہ کو ابھی بھی کچھ گڑبڑ لگ رہی تھی۔ مزید بحث کو کسی اور وقت پر ڈالتے وہ بھی اس کے پیچھے بھاگی۔
YOU ARE READING
ھسک (✔️Completed)
General Fictionانتقام کی آڑ میں کسی اپنے کو برباد کر دینے ۔۔۔۔ اور اپنوں کے ہاتھوں اعتبار و محبت کے قتل کی داستان۔۔۔۔ دلوں اور رشتوں کے ٹوٹ کر بکھرنے۔۔۔۔ اور پھر نئے سرے سے جڑنے کی داستان۔۔۔۔ اپنوں کے غیر ہو جانے۔۔۔۔ اور اجنبی سے ہمسفر بن جانے کی داستان۔۔۔۔ اللہ پ...