Last Episode (part B)

975 49 32
                                    

ناول:میں لڑکی عام سی
مصنفہ:سیدہ فاطمہ نقوی
آخری قسط
۔
۔
وہ کالے رنگ کا لباس زیب تن کیۓ آنکھوں میں نمی لیۓفیصل مسجد کے صحن میں دستِ طلب پر ہاتھ دعا کے لیے بلند کیۓ بیٹھا تھا وہ آج اپنے رب سے گڑگڑا کر مانگ رہاتھا۔۔۔۔۔۔وہ اپنے گناہوں کی معافی طلب کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ وہ کسی کی سلامتی کے لیے دعا گو تھا۔۔۔۔وہ کسی کے لیے صبر مانگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔کسی کے لیۓ آزماٸش میں کمی کی درخواست کر رہا تھا ۔۔۔۔وہ محبت کو پانے کی دعا کر رہا تھا ۔۔۔۔۔وہ ایک بار وہ صرف ایک بار اُسے دیکھنے کر اُس سے معافی مانگنے کی آرزو کر رہاتھا۔۔۔۔۔۔وہ خدا سے اپنی دعاٶں کے پورا ہونے کے لیے التجا کر رہا تھا۔۔۔۔۔وہ اپنے رب سے اُس کے کرم کی بھیک مانگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔وہ رب سے کسی معجزے کی اُمید کر رہاتھا۔۔۔وہ اِس ہجر میں ترمیم کی آرزو کر رہاتھا۔۔۔۔۔وہ آج اپنے رب کے سامنے آنسو بہا رہاتھا۔
کسی کو الوادع کہنا بہت تکلیف دیتا ہے
اُمیدیں ٹوٹ جاتیں ہیں

یقین پر بےیقینی کا کہر کچھ ایسا چڑھتا ہے
دکھاٸ کچھ نہیں دیتا سُجھاٸ کچھ نہیں دیتا

دعا کہ الفاظ ہونٹوں پر مسلسل کپکپاتے ہیں
کسی خواہش کے اندیشے ذہن میں دوڑ جاتے ہیں

گماں کچھ ایسا ہوتا ہے کہ جیسے مل نہ پاٸیں گے
یہ گہرے زخم فرقت کے کسی سے سِل نہ پاٸیں گے

کبھی ایسا بھی ہو یا رب دعاٸیں مان لیتا ہے
تو کوٸ معجزہ کر دے تو ایسا کر بھی سکتا ہے

میرے ہاتھوں کی جانب دیکھ اِنہیں تو بھر بھی سکتا ہے

جداٸ کی تیکھی دھار دلوں کا خون کرتی ہے
جداٸ کی اذیت سے میرا دل اب بھی ڈرتا ہے

جداٸ دو گھڑی کی ہو تو کوٸ دل کو سمجھاۓ
جداٸ چار پل کی ہو تو کوٸ دل کو بہلاۓ

میں لڑکی عام سی(مکمل)Where stories live. Discover now