ناول: میں لڑکی عام سی
مصنفہ : سیدہ فاطمہ نقوی
قسط نمبر:٢
"رجو کتنی بار تجھے منع کیا ہے کہ اُسے اکیلے کہی مت نکلنے دیا کر پر نہیں، میری یہاں سُنتا کون ہے ۔"بشیر( نوراں کا باپ)کب سے نوراں کی اماں کو سُنا رہا تھا کیونکہ نوراں ابھی تک گھر نہیں آٸ تھی۔
"ارے نوراں کے ابّا کیوں فکر کرتے ہو، وہ اپنے راشد کے ساتھ گٸ تھی ابھی آ جاۓ گی۔"رجو (نوراں کی ماں)نے وضاحت پیش کی۔۔
۔
"سلام ! چچا بشیر ۔"راشد نے گھر کے اندر داخل ہوتے ہوۓ کہا۔
"وسلام راشدپتر اندر آ ۔"بشیر نے جواب کے ساتھ اندر آنےکا کہا۔
"کیسے ہو چچا ؟"راشد نے چارپاٸ پر بیٹھتے ہوۓ کہا۔
"میری چھوڑ تو یہ بتا کہ نوراں کہا ہے؟"چچا نے پوچھا۔
"کیا مطلب نوراں گھر پر نہیں ہے کیا؟ "راشد نے ناسمجھی سے پوچھا۔
"راشد نوراں تیرے ساتھ تھی نا ۔" رضیہ نےجلدی سے اُٹھتے ہوۓ پوچھا ۔
"ہاں چاچی میرے ساتھ ہی تھی لیکن شام کو میں نے اُسے گھر جانے کے لیے چھوڑ دیا تھا۔"
"راشد نوراں گھر نہیں آٸ ہے۔"رجو نے راشد کا گریبان پکڑتے ہوۓ کہا۔
"چاچی آپ حوصلہ رکھے وہ آ جاۓ گی میں دیکھتا ہو اُسے ۔"
"نوراں کی ماں بس اسی دن سے ڈرتا تھا ،اگر نوراں کو کچھ ہوا تو میں جیتے جی مر جاٶ گا ۔"کہنے کے ساتھ ہی بشیر میاں کی سانس اُکھڑی تھی۔
"چچا بشیر! راشد نے انہیں سمبھالا ہمت رکھے چچا کچھ نہیں ہو گا نوراں کو وہ ایک بہادر لڑکی ہے،کسی سہیلی کی طرف چلی گٸ ہوگی۔"
"وہ بہادر ہے لیکن ہے تو وہ ایک لڑکی ہی، اور جس گاٶں میں شاہزیب خان جیسے درندے بستے ہو اُس گاٶں میں بیٹیاں غیر محفوظ ہوتیں ہیں۔"بشیر نے تھکِ ہوۓ انداز میں کہا۔
"جاٶں اور جا کر دیکھوں کہاں ہے وہ ۔"بشیر نے راشد سے کہا۔*********
"یہ لالا کس کے ساتھ گپے لگانے کھڑےہوگۓ۔" ولی خان جو کب سے گاڑی میں بیٹھا شاہزیب کا انتظار کر رہا تھا چِڑ کر بولا،اور گاڑی کا دروازہ کھول کر باہر نکل آیا۔
"نوراں زبان سمبھال کر ورنہ۔"
"ورنہ کیا ہاں ورنہ کیا کرو گے زبان کاٹوں گے پہلے اِس قابل تو ہو جاٶ پھر ڈرانا۔"نوراں نے شاہزیب کی بات بیچ میں کاٹتے ہوۓ کہا۔
"تمہاری اتنی ہمت تم شاہزیب جلال خان سے زبان دارازی کرو ۔"شاہزیب کے تیور پل میں بدلے تھے۔
اور اُسکا ہاتھ نوراں کے منہ کا نقشہ بیگاڑنے کے لیے ہوا میں بلند ہوا تھا۔
"لالا ! "ولی نے شاہزیب کا ہاتھ اُٹھتے ہوۓ دیکھ کر کہا۔اس سے پہلے کہ شاہزیب کا ہاتھ نوراں کے منہ کا نقشہ بگاڑتا نوراں نے شاہزیب کا بڑھتا ہوا ہاتھ اپنے ایک ہاتھ سے روکا۔
"اس بار تو یہ غلطی کر دی خان صاحب اگلی بار اگر تمہارا یہ ہاتھ میری طرف اُٹھا تو اِس ہاتھ کو توڑ کر دوسرے ہاتھ میں دے دوں گی، اور اگر پھر بھی باز نہ آۓ تو دونوں ہاتھ توڑ کر انہیں سے تمہارے منہ کا نقشہ بیگاڑ دوں گی۔ آٸ سمجھ!" نوراں نے کہنے کے ساتھ ہی شاہزیب کا ہاتھ جھٹکے سے چھوڑا تھا۔
"تمہیں تو میں ۔" شاہزیب نے نوراں کی طرف بڑھتے ہوۓ کہا۔
"لالا کیا کر رہے ہیں آپ ! " ولی نے شاہزیب کو روکتے ہوۓ کہا۔
"اِسے اِس کی اوقات یاد دلانے لگا ہوں، اِس کی ہمت کیسے ہوٸ مجھ سے اس لہجے میں بات کرنے کی ۔" شاہزیب نے دھاڑتے ہوۓ کہا۔
"چھوڑے لالا انکی تو عادت ہوتی ہے جہاں بڑی گاڑی دیکھی وہی اپنا کام شروع کر دیتے ہیں۔"ولی نے نوراں نے کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا۔
"بلکل جی بلکل ہمارا تو کام ہے جہاں آپ لوگوں جیسے منہ پھٹ دیکھے وہی انکا منہ توڑنے کھڑے ہو جاتے ہیں۔"نوراں نے بھی ولی کو جواب دینا ضروری سمجھا ۔
"تم باز آ جاٶ لڑکی۔" شاہزیب نےنوراں کی طرف بڑھتے ہوۓ کہا۔
"چلیں لالا ہمیں اِس جاہل کے منہ ہی نہیں لگنا جتنا انکے منہ لگے گے اُتنی ہی انکی اوقات بڑھتی جاۓ گی۔"ولی نے شاہزیب کا بڑھتا غصہ دیکھ کر کہا اور گاڑی کی جانب قدم بڑھا دیے۔
"ہاں ہاں مجھے بھی امریکن بندر کے منہ لگنے کا کوٸ شوق نہیں ہے ۔"نوراں نے بلند آواز سے کہا۔
جس پر شاہزیب نے تو نہیں لیکن ولی نے پیچھے مڑ کر ضرور دیکھا تھا
"(American bander seriously )"
وہ زیرِلب بڑبڑیا۔
"چل پری گھر چلتے ہیں اِنکی تو مہمان نوازی کر دی اب اپنی بھی کروا لیں چل کر ۔"نوراں نے میمنے کے بچے پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا۔
"ویسے یہ شاہزیب خان کے ساتھ امریکن بندر کون تھا،خیر جو بھی تھا ، ہمیں کیا۔"نوراں نے چلتے ہوۓ خود کلامی کی۔
***********
"سلام بابا سرکار!" ولی نے سلام کہنے ساتھ ہی سر جھکایا تھا۔
"وسلام ، کیسے ہو ؟" جلال خان نے پوچھا۔
"ٹھیک بابا سرکار۔ آپ کیسے ہیں ؟"ولی خان نے جواب دیا۔
"مجھے لگتا ہے تم یہاں صرف اپنے بابا سرکار سے ملنے آۓ ہو۔"ولی کے پیچھے سے بی بی جان کی آواز آٸ۔
"ارے سلام بی بی جان ایسا نہیں ہے۔"
"کیسی ہیں آپ ؟کتنی دبلی ہو گٸ ہیں ۔"ولی نےبی بی جان کو گلے لگاتے ہوۓ کہا۔
"بس بس اب زیادہ مکھن لگانے کی ضرورت نہیں جا کر اپنی بہن ،اور بڑے بھاٸ سے مل لو بہت خفا ہیں وہ دونوں۔"بی بی جان نے ولی کو گلے لگاتے ہوۓ کہا۔
"جی جا رہا ہو انکے درشن کرنے وہ تو آۓ گے نہیں مجھ سے ملنے ہمیشہ کی طرح۔"ولی نے کہا اور ساتھ ہی سیڑیوں کی جانب قدم بڑھا دیۓ ۔
"روکوں ولی۔"جلال خان کی آواز پر ولی نے پلٹ کر دیکھا ۔
"شاہزیب خان نے کہا ہے؟"
"وہ بابا سرکار لالا تو مجھے گیٹ پر ہی چھوڑ کر چلے گۓ تھے۔"ولی نے کہا۔
"ٹھیک ہے تم جاٶ۔"جلال خان نے کہا۔
*********
YOU ARE READING
میں لڑکی عام سی(مکمل)
Fantasyکہانی ہے۔۔۔۔ "علی پور گاٶں کی عام سی لڑکی کی ۔۔۔۔ہنستی مسکراتی چہکتی کلی کی۔۔۔خان حویلی میں گونجتی شہناٸیوں سے اچانک اُٹھتے جنازے کی۔۔۔ونی کی بھیڈ چڑھتی لڑکی کی۔۔۔کسی کی معصومیت کی تو کسی کی سفاکیت کی۔۔۔کسی کے صبر کی تو کسی کی بے حسی کی۔۔۔کسی کے حوص...