Episode # 3

855 36 7
                                    

ناول:میں لڑکی عام سی
مصنفہ:سیدہ فاطمہ نقوی
قسط نمبر:٣
"بی بی جان کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟"ولی نے دروازے پر کھڑے ہو کر اجازت چاہی۔
"آٶ ولی ۔"بی بی جان نے جاۓنماز ساٸیڈ پر رکھتے ہوۓ کہا۔
"بابا جان کہاں ہیں ؟ "ولی نے کمرے کے اندر داخل ہوتے ہوۓ پوچھا۔
"انکے کچھ مہمان آۓ ہیں وہ مہمان خانے میں ہیں تم آٶ بیٹھوں ۔"بی بی جان نے ولی کو اپنے پاس بیٹھنے کا اشارہ کیا۔
"بی بی جان میں آپ سے ایک بہت ضروری بات کرنے آیا ہوں ۔"امید کرتا ہوں کہ آپ بات کو سمجھے گی۔"ولی نے پاس بیٹھتے ہی تمہید باندھی۔
"دیکھوں ولی اس بار ہم سے دور جانے کی بات مت کرنا پہلے ہی تمہیں دیکھنے کے لیے یہ آنکھیں ترس جاتی ہیں۔"بی بی جان نے ولی کہ ماتھے پر بوسہ دیتے ہوۓ کہا۔
"بی بی جان اسی لیےکہتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ چلیں ۔"ولی نے بی بی جان کے ہاتھ چومتے ہوۓ کہا۔
"تمہارے ساتھ چلوں تاکہ باقیوں کی شکل دیکھنے کے لیے ترس جاٶں ، تم ایک کام کیوں نہیں کرتے تم واپس آ جاٶ ولی۔" بی بی جان نے حسرت سے اپنے بیٹے کو دیکھتے ہوۓ کہا۔
"بی بی جان جب آپکو پتا ہے ایسا ممکن نہیں ہے تو کیوں ایسی باتیں کرتی ہیں۔"
"ایسا کیوں ممکن نہیں ہے آخر ایسا کیا نہیں ہے یہاں جو تم یہاں نہیں رہ سکتے ؟"اب کی دفعہ بی بی جان کالہجہ سخت ہوا تھا۔
"بی بی جان یہاں ہے کیا سواۓ جہالت کے نہ کسی کو کھانے کی تمیز ہے نہ بات کرنے کی۔یہاں کوٸ بھی کسی کی بھی ذاتی زندگی میں گھس جاتا ہے اور کوٸ کچھ نہیں کہتا کیونکہ یہ یہاں کے آداب کے خلاف ہے ۔"ولی نے طنزیہ لہجے میں کہا۔
"تو ولی خان یہ مت بھولوں کے تم بھی اسی جہالت میں پروان چڑھے ہو ،تم نے بھی کھانا کھانے اور بات کرنے کے آداب یہی رہ کر سیکھے ہیں ،تمہاری ماں اور تمہارا باپ بلکہ تمہارا پورا خاندان اسی جہالت کا حصہ ہے اور رہی بات ایک دوسرے کے معاملات میں گھسنے کی تو بیٹا جی اِسے کہتے ہے اپنوں کی خوشی میں خوش ہونا اور اپنوں کے دکھ میں انکا سایہ بن کر انکے ساتھ کھڑے رہنا،اپنے بہن ،بھاٸیوں کا خیال رکھنا معاملات میں گھسنا نہیں کہلاتا ،پر افسوس کہ تم نے میری تربیت کو دھتکار کر اُن انگریزوں کی تربیت اپنا لی ہے۔"کہنے کے ساتھ ہی بی بی جان نے اپنی جگہ چھوڑی تھی۔
"بی بی جان آپ بلاوجہ غصہ ہو رہیں ہیں، جو سہولیات اور ترقی شہر میں ہیں وہ گاٶں میں رہ کرنہیں مل سکتی ، آپ چاہتی ہیں میں نے جو اتنی محنت سے ڈیگریاں لیں وہ سب ضاٸع کر دو۔" ولی نے بھی کھڑے ہوتے ہوۓ کہا۔
"ولی تم بھول رہے ہوں ڈیگریاں تمہارے بڑے بھاٸ مصطفیٰ کے پاس تم سے زیادہ ہیں ،تمہاری بہن نے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے اور شاہزیب جیسا بھی ہے لیکن کبھی انہوں نے اپنے اس گاٶں کو برا بھلا نہیں کہا،میں تمہاری ماں ہوں ولی خان یہ ڈیگریوں اور ترقیوں کے بہانے کسی اور کو دینا مجھے وہ وجہ بتاٶں جو تمہیں ہم سب سے دور رکھے ہوۓ ہے۔"بی بی جان نے سخت لہجے میں کہا۔
"دیکھیں بی بی جان ایسی کوٸ وجہ نہیں ہے اور مجھے آپ سے دور کون رکھے گا بھلا۔"ولی نے کہا۔
"ولی اپنی بی بی جان سے اور کتنا جھوٹ بولوں گے ، تمہاری صوفیہ کے ساتھ ناراضگی کی وجہ بھی وہ گھڑی نہیں ہے میں جانتی ہوں بلکہ اُس ناراضگی کے پیچھے بھی گھڑی دینے والا ہے اور آج جو بات کرنے سے پہلے تم نےتمہید باندھی تھی وہ بھی بغیر کسی مقصد کے نہیں تھی اُسکے پیچھے بھی کوٸ مقصد تھا جو اب تم مجھے بتا نہیں رہے ۔"بی بی جان نے کہا۔
"بی بی جان آیا تو آپکو وہی بتانے تھا لیکن آپکا رویہ دیکھ کر میں نہیں بتا رہا تھا کیونکہ میں جانتا تھا آپ غصہ ہو گی۔"ولی نے کہا۔
"دیکھوں ولی جو بات ہے وہ کُھل کر کہو مجھے بھی تو پتہ چلے اب تم کیا چاہتے ہو۔"بی بی جان نے رکھاٸ سے کہا۔
"اِدھر آۓ یہاں بیٹھے اور تسلی سے میری بات سُنے ۔"ولی نے کاندھوں سے پکڑ کر بی بی جان کو پلنگ پر بیٹھایا۔
"دیکھیں بی بی جان ہر انسان کو اُسکی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کا حق ہوتا ہر انسان یہ حق رکھتا ہے کہ اپنی زندگی کے بارے میں کوٸ بھی فیصلہ کر سکے،تو میں آپکو بس یہ بتانے آیا تھا کہ میں نے بھی اپنی زندگی کا ایک فیصلہ آپ سب کے بغیر لیا ہے۔"ولی کہہ کر خاموش ہو گیا۔
"اوروہ فیصلہ کیا ہے ؟ بی بی جان نے پوچھا
پہلے آپ وعدہ کرے کہ بابا جان کو آپ راضی کرے گی اس فیصلے پر۔"ولی نے کہا۔
"ولی آپ ہمیں مزید پریشان مت کرے ۔" بی بی جان نے سختی سےکہا۔
"بی بی جان ہم کسی کو پسند کرتے ہیں اور ساری زندگی کے لیے اُسے اپنانا چاہتے ہیں اور آپ سےاور بابا جان سے بھی یہی چاہتے ہیں کہ آپ دنوں بھی ہماری پسند کو پسند کریں ۔"ولی نے نظریں نیچی رکھتے ہوۓ کہا۔
"اور جس کو آپ پسند کرتے ہیں وہ گاٶں میں نہیں رہنا چاہتی ؟" بی بی جان نے پوچھا۔
"بی بی جان گاٶں میں نہ رہنے کا فیصلہ میرا خود کا ہے کسی اور کا نہیں۔"ولی نے کہا۔
"دیکھ لو ولی جو لڑکی تمہاری زندگی میں آنے سے پہلے ہی تم سے اپنی مرضی کے فیصلے کروا رہی ہے تمہیں اپنے ماں باپ سے دور رہنے کا کہہ رہی ہے وہ زندگی میں آنے کے بعد کیا کرے گی ؟" بی بی جان ولی کا منہ اوپر کرتے ہوۓ کہا۔
"بی بی جان آپ غلط سمجھ رہیں ہیں ایسا کچھ بھی نہیں ہے میں نہ پہلے آپ لوگوں سے دور تھا اور نہ کبھی آپ لوگوں سے دور ہو سکتا ہوں۔"ولی نے بی بی جان کے دنوں ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوۓ کہا۔
"امیدکرتی ہوں کہ تمہاری پسند تمہارے بابا جان کے اصولوں اور اس خاندان کی روایات پر پورا اُترے ۔" بی بی جان نے ولی کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ کہا۔
"بی بی جان وعدہ کرے اگر بابا جان نہ مانے تو آپ انہیں مناۓ گی ۔" ولی نے کہا۔
"ولی بچپن سے لے کر آج تک تمہاری ہر جاٸز اور ناجائز ضد کے لیے ہم تمہارے بابا جان سے لڑے ہیں،پھر چاہے وہ تمہارے لندن جا کر پڑھنے کی ہو یا اسلام آباد جا کر بزنس کرنے کی اور ہر بار تمہارے بابا سرکار نے تمہاری ضد پوری کی ہے لیکن یہ جو تم اب کہہ رہے ہو یہ بہت مشکل ہے اور اس بار میں تمہارے بابا کو صرف تمہارا پیغام دوں گی اور کچھ نہیں باقی کا فیصلہ وہ خود کریں گے۔"بی بی جان نےرکھاٸ سے کہا۔
"لیکن بی بی جان!"
"بس ولی ہم نے تمہاری بات سُن لی ہے اب تم ہماری بات سُنو کل مصطفیٰ کی مہندی ہے سارے انتظامات مصطفیٰ نے دو جوان بھاٸیوں کے ہوتےہوۓ خود کیں ہیں اور اب ہم چاہتے ہیں اُسے بھی دُلہے والا پروٹوکول ملے ،شاہزیب سے مجھے کوٸ توقع نہیں ہے کہ وہ کسی کام کو ہاتھ لگاۓ گا اس لیے اب ساری شادی کی ذمہ داری میں تمہیں دیتی ہوں اور اُمید کرتی ہوں کہ تم اُسے بہ خوبی نبھاٶں گے،اور ہاں سب سے پہلا کام ہےکہ تم نے صوفیہ کو مناناہے ایک معمولی چیز کے لیے تم نے اُسے اتنا ناراض کر دیا ہے۔"بی بی جان نے ولی کی بات بیچ میں کاٹتے ہوۓ کہا۔
"ٹھیک ہے ۔"بی بی جان سےولی نے کہا اور اپنی جگہ سے اُٹھ گیا۔
"کیا نام ہے اُس لڑکی کا؟" بی بی جان نے پوچھا۔
"فضہ لغاری۔" ولی نے کہا ۔
"اچھا ٹھیک ہے کافی رات ہو گٸ ہے جا کر سو جاٶ شب بخیر۔"بی بی جان نے کہا۔
"شب بخیر بی بی جان "۔ ولی کہہ کر باہر کی جانب بڑھ گیا۔

میں لڑکی عام سی(مکمل)Where stories live. Discover now