قسط:۱۷

34 7 0
                                    

ہاں میں نے دیکھا مرجھائے پتوں کو دوبارہ آباد ہوتے__!

گھر میں تیاریاں زور و شور سے چل رہی تھیں۔کل جمال الدین منشن کی بہوؤں نے حیات صاحب کے ہاں جانا تھا۔شادی کی تاریخ ابھی طے نہیں ہونی تھی۔وہ دادا سائیں سے اجازت لیے کچھ جوڑے،جوتے اور جیولری لیے گل کو دینے جا رہی تھیں جبکہ تحائف میں حیات صاحب اور زوبیہ بیگم کے لیے بھی جوڑے تھے۔
لاؤنج میں جگہ جگہ شاپنگ بیگز،جیولری،جوتوں کے ڈبے بکھرے ہوئے تھے اور سب عورتیں بیٹھیں چیزوں کا جائزہ لے رہی تھیں۔
میرہ کونے والے صوفے پر بیٹھی چپس کا پیکٹ ہاتھ میں پکڑے انہیں دیکھ رہی تھی جبکہ زارون سمیت باقی مرد حضرات کاموں پر تھے اور دادا سائیں اس وقت اپنے کمرے میں آرام کر رہے تھے۔
احمر کالج سے آکر اپنے کسی دوست کے ہاں گیا تھا،زارا اپنے کمرے میں گھسی پڑھائی میں مصروف تھی اور مسی بھی ان لوگوں کے ساتھ خاموشی سے بیٹھی ہوئی تھی۔
"زینب بھابھی! وہ جو گولڈ کا سیٹ تھا میں نے آپ کے پاس رکھوایا تھا وہ ڈال دیا ہے؟"عائشہ بیگم نے سوال کیا۔
"میں نے لاکر سے نکال لیا تھا میں لاتی ہوں"زینب بیگم کہے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئیں۔
"میرہ تم کیا بیٹھی وہاں چپس کھا رہی ہو؟یہاں آؤ کچھ مدد کروا دو"عائشہ بیگم نے اُسے کہا۔
"امی میرا اس سب میں بھلا کیا کام؟"اس نے معصومیت سے کہا۔
"کیا کام کی کچھ لگتی یہ کپڑے سارے سہی طرح پیک کر کے بیگ میں ڈالو اور یہ رضیہ کہاں ہے؟"انہوں نے اُسے کام کا بتایا اور ملازمہ کو آواز لگائی۔وہ دوڑی آئی۔
"رضیہ مٹھائی وغیرہ سب آگئی ہے؟میں نے ڈرائیور کو کہہ کر بھیجا تھا؟"انہوں نے سنجیدگی سے سوال کیا۔
"جی آ گئی ہے"
"اچھا تو تھال صحیح سے سائڈ اور رکھو اور باقی کا کام کرو"انہوں نے کہا تو وہ سر اثبات میں ہلاتی واپس چلی گئی۔
"اللہُ اکبر!! میرہ تمہیں کپڑے نہیں تہہ کرنے آتے؟"عائشہ بیگم نے حیرت سے اُس کی جانب تکتے سوال کیا۔
"امی کر تو رہی ہوں یہ دیکھیں میں نے اسپیشل بیگز سے نکال کر کپڑے پھر سے تہہ کیے ہیں"اُس نے اپنا "تہہ" کیا ہوا سوٹ اُن کے سامنے رکھتے کہا جس پر مسی اور مریم بیگم نے بامشکل اپنی مسکراہٹ روکی۔جبکہ عائشہ بیگم اُسے گھور کر رہ گئیں۔
"چاچی میں کر دیتی ہوں سہی"مسی نے اُن کے بگڑے موڈ کو دیکھ کر فوراً کہا۔
"ہاں بیٹا اس کو بھی بتاؤ کہ کپڑے تہہ کیسے کرتے ہیں گولے نہیں بناتے"انہوں نے کہا جس پر میرہ منہ بنا كر رہ گئی۔
"چلو مسی اب جب تم کر ہی رہی ہو تو میں نہ آتی ہوں بس دو منٹ میں۔۔۔"
"میرہ شرافت سے اس کے ساتھ بیٹھ کر مدد کرواؤ۔یہ جو تمہارے دو منٹ ہوتے ہیں نہ سب کو پتہ ہے"عائشہ بیگم نے فوراً کہا۔
"امی۔۔۔۔"جس پر وہ بس اتنا ہی کہہ پائی اور اُن کی گھوری دیکھ کر فوراً مسی کے ساتھ بیٹھ گئی جو اب سلیقے سے سوٹ تہہ کر رہی تھی۔
اتنے میں زینب بیگم بھی آگئیں اور سیٹ عائشہ بیگم کو تھمایا۔
"شکریہ!"عائشہ بیگم نے مسکرا کر کہا زینب بیگم بھی جواب میں مسکرا دیں۔
"مریم بھابھی! سب کچھ سہی ہے نا؟کسی چیز کی کمی تو نہیں رہ گئی؟"عائشہ بیگم نے فکر مندي سے مریم بیگم سے سوال کیا۔
"ہاں ہاں عائشہ ماشااللہ سب کچھ سہی ہوگیا ہے تم ایسے ہی فکر مند ہو رہی ہو"مریم بیگم نے مسکراتے ہوئے انہیں تسلی دی۔
دادا سائیں شور و غل سن کر کمرے سے باہر آگئے۔باہر انہیں یوں بیٹھا دیکھ کر مسکرا دیے اور ان کی جانب بڑھ گئے۔
"بس بھابھی ذیشان کی بار تو آپ خود ساری شاپنگ کرنے گئیں تھیں لیکن اب آپ ساتھ نہیں گئی تھیں تو اسی لیے"عائشہ بیگم نے وضاحت دی۔
"عائشہ اگر میرا غضنفر صاحب نے ساتھ جانا ضروری نہ ہوتا تو میں ضرور چلتی تمہارے ساتھ لیکن تم اور زینب بھی سب کچھ بہت اچھا لائی ہو"مریم بیگم نے کہا جس پر زینب بیگم اور عائشہ بیگم مسکرا دیں۔
"کیا ہو رہا ہے؟"دادا سائیں نے مسکراتے ہوئے سوال کیا اور صوفے اور بیٹھ گئے۔
"کچھ نہیں بابا سائن بس بہو کے لیے جو سامان لائے ہیں وہ بھابھی کو یکھا رہے"عائشہ بیگم نے جواب دیا۔دادا سائیں مسکرا دیے۔
"آئے نہیں اب تک بچے؟"
"نہیں بابا سائن بات ہوئی ہے بس آرہے ہیں اور زارون تو کہہ رہا تھا کہ سات بجے تک آئے گا"عائشہ بیگم نے کہ جب دروازے سے احمر لاؤنج میں داخل ہوتا دکھائی دیا۔
یہ نے آتے ساتھ ہی سب کو سلام کیا۔
"یہ سب کیا ہورہاہے امی؟"اُس نے حیرانگی سے سوال کیا۔
"بیٹا تھا سب آپ کی بھابھی اور ان کے گھر والوں کے لیے تحائف ہیں"مریم بیگم نے جواب دیا۔
"اوہ۔۔۔!"وہ مسکرایا اور مسی اور میرہ کے ساتھ آکر بیٹھ گیا۔
"یہ دولہے میاں آئے نہیں ابھی تک؟"اُس نے بیٹھتے ساتھ ہی سوال پوچھا۔
"نہیں شام تک آئے گا"عائشہ بیگم نے جواب دیا۔
"لو اگر یہاں میری شادی ہوتی نہ تو میں نے مہینہ پہلے ہی سارے کام کاج چھوڑ دینے تھے"احمر نے سنجیدگی سے کہا۔
"بیٹا بس اسی لیے تایا جان تمہاری شادی نہیں کروا رہے ابھی"مسی نے ہنستے ہوئے کہا احمر بھی ہنس دیا۔
"مسی یہ تمہاری چھوٹی کہاں ہے؟"احمر نے دائیں بائیں دیکھتے سوال کیا۔
"کمرے میں بیٹھی پڑھ رہی ہے"
"واہ بھئی علم والے بچے ہیں"احمر نے کہا جس کے جواب میں میرہ بولی۔
"ہاں ایک تم ہی ہو سدا بہار کے نالائق اور نکمے ورنہ دنیا میں ماشااللہ اتنے علم والے موجود ہیں"
"اچھا جی تم تو ایسے کہہ رہی جیسے تم پڑھ پڑھ کر کوئی لاء بنا بیٹھی ہو یا بلکہ کہیں تم نے تو نیوٹن کو جا کر گرویٹیشل کا نہیں بتایا تھا؟"
"ہاں نہ تمہیں نہیں بتایا نیوٹن نے؟"میرہ بھی سنجیدگی سے بولی "بلکہ نیوٹن تھوڑی نہ کسی ایرے غیرے کو منہ لگاتا ہوگا چلو کوئی بات نہیں احمر اگلی بار میں نیٹو سے کے دوں گی کہ تمہیں منہ لگا لے"میرہ نے جیسے یہ کہہ کر اُس پر بڑا احسان کیا تھا۔
"یہ دیکھو میرے ہاتھ۔مجھے نیوٹن کے منہ لگنے کا کوئی شوق نہیں۔اب تو پتہ نہیں اس کی ہڈیاں بھی بچی ہوں گی یا وہ بھی ختم ہو گئی ہوں گی"احمر نے جھرجھری لی۔
"بھئی باتوں میں تم دونوں سے کوئی نہیں جیت سکتا"مسی نے ہاتھ اوپر اٹھائے کہا۔جس اور دونوں ہنس دیے۔

مراسمِ دل از:ماہی (مکمل)Where stories live. Discover now