میرا پہلا ناول جنونیت ہے یہی'جس کو آپ سب کے پیار اور محبت نے مجھے آگے بڑھانے کا موقع دیا ہے۔اس وجہ سے میں نے سیزن 2 لکھنے کے بارے میں سوچا۔اب ہم ہانیہ عثمان اور عاقب علی شاہ کی کہانی کے ساتھ ساتھ ارسلان علی شاہ کی کہانی کو بھی مکمل کریں گے۔اور کچھ نئے کرداروں کا بھی اضافہ کریں گے۔شکریہ!
۞......۞......۞
"ہانی پلیز نیچے آجاؤ۔تم اگر نیچے گر گئی تو عاقب بھائی نے میری اوپر کی ٹکٹ کٹوا دینی ہے۔"ارسلان حیران و پریشان سا اوپر چھت کی طرف دیکھتے ہوۓ ہانیہ سے کہہ رہا تھا جو گھر کی سب سے اوپری چھت کی دیوار کنارے پہ چڑھ کر کھڑی پتہ نہیں کون سے چِلےّ کاٹ رہی تھی۔
"بہت مزہ آ رہا ہے ارسلان۔تمہیں پتا ہے یہاں سے پوری کالونی اور کالونی سے دور دور تک کا نظارہ نظر آرہا ہے۔"ہانیہ تو جیسے ارسلان کی طرف دیکھ ہی نہیں رہی تھی۔وہ تو کالونی سے دور دور کے مناظر تاک رہی تھی۔
"ہاں ہاں۔تم اچھے سے کالونی کا نظارہ کر لو'تاکہ بعد میں عاقب بھائی مجھے جہنم کا نظارہ کروا دیں۔"ارسلان تقریباً رو دینے کو تھا۔
"ارے کچھ نہیں کہتے تمہارے عاقب بھائی تمہیں۔میں دیکھ لوں گی انہیں۔تم ٹینشن نہ لو تمہاری بہن ہے نا!"ہانیہ تو پورے سکون کے ساتھ کہہ رہی تھی۔اور دیوار کے اوپر کھڑی'ادھر اُدھر جھولتی ارسلان کے دماغ کا جھولا بنا رہی تھی۔
"ہانی!......اگر تم ہی نا ہو گی تو مجھے بچاۓ گا کون۔پلیز نیچے اتر آؤ۔عاقب بھائی کے آنے کا وقت ہو گیا ہے۔"ارسلان نے ٹینشن کے مارے دانتوں تلے انگلیاں ہی چبا لیں۔
"ہانی!......"اچانک سے ہی سہی مگر عاقب صاحب کی آمد ہو چکی تھی۔وہ گاڑی کا دروازہ کھول کر تقریباً چیختا ہوا ارسلان کے قریب آ کر کھڑا ہوچکا تھا۔وہ گاڑی مین گیٹ سے داخل کرتے ہی ہانیہ کی ساری کارستانی دیکھ چکا تھا۔
ارسلان کا تو اس کی آواز سنتے ہی دل ڈوب گیا۔اسے سمجھ نہ آرہی تھی کہ اب دائیں جاۓ یا بائیں۔انگلیاں ابھی تک دانتوں تلے موجود تھیں اور آنکھیں حیرت اور خوف سے پھٹ رہی تھیں۔
"وہ......وہ......بھائی...وہ بھائی ہانی نا......"ارسلان کو سمجھ نہ آئی کون سا بہانہ گھڑے۔
"شٹ اپ!......اور یہ تم نے اپنی انگلیوں دانتوں تلے کیوں دی ہوئی ہیں'نکالو انہیں باہر۔"وہ غصے اور فکر مندی سے لال سرخ ہورہا تھا۔ارسلان نے فوراً انگلیاں باہر نکالیں۔اور اوپر ہانیہ دیوار پہ کھڑی عاقب کو خوف سے کانپتے دیکھ رہی تھی۔اس سے اب دیوار پہ کھڑا ہونا بیلنس نہیں ہورہا تھا۔
"ہانی!...ابھی کے ابھی فوراً نیچے اترو۔"عاقب نے سرخ بھبھوتا چہرہ لیا ہانی کو حکم جھاڑا۔اور ہمیشہ کی طرح ہماری ہانی محترمہ نے بڑی تابعداری سے کہا۔"اچھا۔"
"ارسلان!...ارسلان!..."ہانی نے اب ارسلان کو آواز دینی شروع کی۔وہ ابھی بھی دیوار پہ ادھر ادھر جھول رہی تھی۔
"کیا ہے؟"ارسلان نے تقریباً پھاڑ کھانے والے انداز میں کہا۔
عاقب نے ایک دم غصے سے گھور کر ارسلان کو دیکھا۔ارسلان فوراً سے ہڑبڑا گیا اور پھر نہایت ہی نرم اور معصومانہ لہجے میں ہانیہ سے پوچھا۔"کیا ہوا ہانی؟"
"میں نیچے کیسے اتروں؟"ہانیہ مسکین شکل لیے بولی۔زیادہ اونچائی ہونے کی وجہ سے اسے تھوڑا اونچا بولنا پڑ رہا تھا۔عاقب اور ارسلان کا تو دماغ ہی گھوم گیا۔
"جیسے چڑھی تھی ویسے ہی اترو۔"ارسلان نے دانت پیسے۔
"میں کیسے چڑھی تھی ارسلان؟"
عاقب اور ارسلان کا دماغ اب سہی طریقے سے لٹو کی طرح گھوما تھا۔
"ہانی تم وہیں رکو'میں آتا ہوں اوپر۔"عاقب کے دل پہ تو مانو ہول اٹھ رہے تھے۔
"پلیز جلدی آئیے۔مجھے ڈر لگ رہا ہے۔"اب ہانیہ کو رونا آرہا تھا۔وہ نہایت مشکل سے دیوار پہ بیلنس کیے کھڑی تھی۔ہوا اس کے وجود سے ٹکڑاتی اسے اب اور زیادہ خوف میں مبتلا کر رہی تھی۔ہانیہ کو سہی معنوں میں ہوش تو اب آیا تھا۔عاقب کو دیکھ کر۔
عاقب فوراً سے اندر کی طرف بھاگا۔
"لے لو مزے اب اچھی طرح۔اب بھائی نے دو جوتے لگانے ہیں تمہیں اور ساتھ میں مجھے بھی۔"ارسلان کو رہتے سہتے ہی ہول اٹھ رہے تھے۔تصور میں تو عاقب اس کی اچھی طرح پٹائی بھی کر چکا تھا۔
"ارسلان!...مجھے ڈر لگ رہا ہے۔"ہانی اب رونے لگی تھی۔
"کیا سچ میں ڈر لگ رہا ہے ہانی؟"ارسلان اسے روتے دیکھ فکر مند ہوا۔پہلے تو بس وہ اس کی چالاکیاں ہی سمجھا تھا لیکن اب اسے یقین ہونے لگا تھا کہ وہ سچ میں ڈر رہی ہے۔
"نہیں۔نقلی والا ڈر لگ رہا ہے مجھے ارسلان۔"ہانیہ کی اب بھاں بھاں شروع ہوچکی تھی۔لیکن اپنی بھاں بھاں میں بھی وہ طنز کرنا نہ بھولی۔
"ہانیہ تم بس کالونی کا نظارہ کرو۔دیکھو کتنی خوبصورت لگتی ہے اوپر سے ساری کالونی۔"ارسلان نے اسے پچکارتے ہوۓ کہا۔وہ اس کا دھیان بھٹکانا چاہتا تھا فل وقت۔
"ارے بھاڑ میں گئی کالونی اور کالونی کا نظارہ۔یہاں خوف سے میرا تراہ نکل رہا ہے اور تمہیں نظارے کی پڑی ہے۔"ہانیہ اونچا اونچا رونے کے سُر پوری کالونی میں بکھیر رہی تھی۔
"چلو جی۔الٹا چور'کوتوال کو ڈانٹے۔اچھا ہے اب ادھر ہی لٹکی رہو۔مزہ تو بہت آ رہا ہوگا۔آ رہا ہےنا مزہ۔"ارسلان نے دانت دکھاتے ہوۓ کافی دفعہ ابرو اچکائی۔
"ارسلان میں تمہارا قتل کر دوں گی۔سنیے!......کدھر ہیں آپ؟مجھے بچا لیں پلیز۔"ارسلان سے تو کچھ کہنا ہی فضول لگ رہا تھا۔اب اسے عاقب یاد آرہا تھا۔
اچانک کسی نے ہانیہ کا ہاتھ کھینچا تو وہ لڑکھڑا گئی۔ہاتھ عاقب نے کھینچا تھا اور وہ لڑھک کر عاقب کے اوپر گرچکی تھی۔عاقب بھی اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکا اور زمین بوس ہوگیا۔
ہانیہ اب عاقب کے اوپر تقریباً لیٹی ہوئی۔عاقب کو دیکھتے ہی اسے حوصلہ ہوا اور اس کا دل بھر آیا۔اور پھر کیا تھا'ہماری محترمہ نے عاقب کے سینے پہ سر رکھ کر فل زور و شور سے رونا پیٹنا شروع کردیا۔
"آااااں!......اتنی دیر کیوں لگا دی آپ نے؟مجھے ڈر لگ رہا تھا۔"
عاقب کو تو اس پہ پہلے سے ہی غصہ تھا اب اور آنے لگا۔مطلب وہ ہمیشہ مصیبت میں اپنے آپ کو خود ہی پھنسا لے اور وہ اسے بچانے پہنچ جاۓ۔مطلب واہ!...
"پیچھے ہٹو۔مجھے تم سے بات ہی نہیں کرنی۔"عاقب نے تنے نقوش کے ساتھ ہانیہ کو بازؤں سے تھاما اور اپنے اوپر سے ہٹایا۔ہانیہ کا رونا دھونا اچانک سے بند ہوگیا۔مطلب عاقب اب ناراض ہوچکا تھا۔
عاقب اپنا سوٹ جھاڑتے اٹھ کھڑا ہوا۔پھر ایک نظر ناراضگی اور غصے سے ہانیہ کو دیکھا اور سیڑھیوں کی جانب بڑھ گیا۔
ہانیہ کا منہ لٹک گیا۔
"مطلب اب ان کو منانا بھی پڑے گا۔"ہانیہ کو سوچ سوچ کر ہی شرم آرہی تھی۔ہاۓ...میں ان کو کیسے مناؤن گی۔مجھے تو شرم آۓ گی۔ہی ہی ہی ہی۔"ہانیہ تو دماغ سے ہی چل چکی تھی۔
عاقب دندناتا ہوا اب ارسلان کے سر پہ بھی آ کھڑا ہوچکا تھا۔ہمارے بچارے ارسلان محترم اب اس طریقے سے کھڑے تھے کہ دنیا کے سارے معصوموں کو اس سے شرم آجاۓ۔وہ معصومیت کی توہین کر رہا تھا۔
"دماغ سیٹ ہے تمہارا۔اس کو تو پہلے ہی عقل نہیں ہے تم میں تو عقل ہے نا؟..."عاقب کا بس نہیں چل رہا تھا کھڑے کھڑے ارسلان کو اڑا دے۔
"بھائی آپ کو تو پتا ہے کہ میں کس قدر معصوم ہوں۔"ارسلان کی اداکاری تو مطلب توبہ توبہ۔
"ہاں جی۔سو شیطان مرے ہوں گے تب جا کر تم جیسا معصوم پیدا ہوا ہوگا۔"عاقب تو کہاں پہ چڑھے اور کہاں پہ اترے۔
ارسلان نے خفگی سے نظریں اٹھا کر عاقب کو دیکھا۔اور عاقب کا دل کیا اس کی آنکھوں کو ڈیلے نکال لے۔
"یہ خیال رکھتے ہو تم میرے پیچھے ہانی کا؟"عاقب کے تو طنزیہ سوال ہی نہ بند ہورہے تھے۔
"عاقب بھائی!...ہم دونوں کرکٹ کھیل رہے تھے اور بال چھت پہ چلی گئی۔میں نے تو بس اسے چھت پہ بال لینے بھیجا تھا۔آگے سے وہ پتا نہیں کب دیوار پہ چڑھ گئی مجھے معلوم ہی نہ ہوا۔"
"کیوں بھئی!...کیا تمہارے پاؤں میں مہندی لگی تھی جو اس پاگل کو اوپر بھیج دیا۔"وہ ایک دم سے دھاڑا۔ارسلان تو ارسلان چھت سے جھانکتی ہانیہ بھی سہم گئی۔
"مجھے پاگل کہہ رہے ہیں۔"یہ سوچ کر ہی ہانیہ کا نچلا ہونٹ باہر نکل آیا۔
"بھائی سوری!...آگے سے پلکوں پہ بٹھا کر رکھوں گا۔چھکے وہ لگاۓ گی تو بال میں اٹھا کر لاؤں گا۔"ارسلان نے اس کے غصے کو ہوا ہی دی تھی کم تو بلکل نہ کیا تھا۔
"تمہاری تو ٹانگیں میں توڑوں گا'اگر آئندہ پھر سے کرکٹ کھیلی تو۔"غصے سے اسے جھاڑ پلاتا وہ لمبے لمبے ڈگ بھرتا اندر کی جانب بڑھ گیا۔
ارسلان نے شکوہ کناں نظروں سے چھت پہ کھڑی ہانیہ کو دیکھا تو ہانیہ نے غصے سے ہاتھ میں موجود بال تیزی سے نیچے کی طرف پھینک کر ارسلان کی طرف کا نشانہ لگایا۔
بال سیدھا ارسلان کے سر پہ لگی تھی۔اب وہ سناٹے کے ساتھ کھڑا تھا۔۞......۞......۞
جاری ہے......
Aoa!!!
aap sab k liye to takreeban Surprise hi hoga😂yaani achanak se hi season 2 aa gia..khair ma koshish karun gi k roz episode dia krun...episode choti hua kary gi isi liye choti episode se hi kaam chalana pary ga...InshAllah kal ma phir ak achi c episode k sath hazir hon gi...Episode roz raat 9:00 baje publish kr di jae gi...is liye Intezar krty rahiye ga...Novel 1st Season ki tarah funny hi hoga.😂is liye Tiyar ho jaen...Short episode k liye Sorry g😐
Baaki Allah Hafiz.

ESTÁS LEYENDO
جنونیت ہے یہی Season 2(بقلم جیاءرانا)
Humorمیرا پہلا ناول جنونیت ہے یہی'جس کو آپ سب کے پیار اور محبت نے مجھے آگے بڑھانے کا موقع دیا ہے۔اس وجہ سے میں نے سیزن 2 لکھنے کے بارے میں سوچا۔اب ہم ہانیہ عثمان اور عاقب علی شاہ کی کہانی کے ساتھ ساتھ ارسلان علی شاہ کی کہانی کو بھی مکمل کریں گے۔لیکن یاد...