episode 17

127 13 1
                                    

داور دھاڑ کی آواز سے دروازہ کھول کر جنت کے کمرے میں داخل ہوا۔
جنت بیڈ پہ ٹانگیں فولڈ کیے بیٹھی تھی،گود میں کشن رکھے وہ رونے کا شغل فرما رہی تھی۔مگر داور کی اس حرکت پہ آگ بگولا ہی ہو گئی۔اس لیے فوراً سے گود میں رکھا کشن داور کے منہ پہ کھینچ مارا جسے داور نے محارت سے پکڑ لیا۔
"کسی کے کمرے میں داخل ہونے کی تمیز بھول گئے ہو داور!…"جنت چیخ کے گویا ہوئی۔باہر بیٹھے شہریار نے جلدی سے کانوں میں انگلیاں دی۔
"یہ دونوں نہیں سدھریں گے۔"شہریار لیپ ٹاپ اٹھاۓ اٹھا اور باہر لان کی طرف بڑھ گیا۔وہ اب کھلی فضا میں بیٹھ کر کام کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔
"ہاں!…بھول گیا ہوں تمیز۔"داور نے کہتے ساتھ ہاتھ میں پکڑ ہوا کشن جنت کو کھینچ مارا جو سیدھا اس کے منہ پہ جا کر لگا تھا۔جنت منہ کھولے داور کو گھورنے لگی۔
"داور کے بچے!…"جنت اس سے پہلے داور کو دوبارہ کشن مارتی وہ باہر کو بھاگا۔جنت بھی کشن ہاتھ میں تھامے اس کے پیچھے بھاگی۔
"ابھی ہوۓ نہیں ہیں۔تم کہو تو پلان بنا لیتے ہیں۔"وہ بھاگتے ہوۓ گویا ہوا۔
"تھوڑی سی شرم ہی خرید لو۔"جنت سرخ چہرہ لیے بولی۔وہ دونوں اب لاؤنج کے ارد گرد ایک دوسرے کے پیچھے بھاگ رہے تھے۔
"کہاں سے ملتی ہے؟"داور نے باقائدہ پتہ پوچھا۔وہ اس وقت صوفے کے پیچھے کھڑا تھا اور جنت اس کے مقابل صوفے کے پیچھے کھڑی اس پہ کشن مارنے کے لیے بےتاب ہورہی تھی۔دونوں کے پاؤں حرکت میں تھے۔
"بھاڑ سے۔"جنت نے پتہ بتایا۔
"اور وہ کہاں پہ ہے؟"
"میرے سر پہ۔"
"تمہارے سر پہ تو بال ہیں۔کیا بھاڑ تمہارے بالوں میں واقع ہے؟"وہ اسے زچ کر رہا تھا۔
"داور!…"چنت چلائی اور یہ کھینچ مارا کشن داور کے منہ پہ،مگر افسوس!…نشانہ چوک گیا۔
"چچ!…چچ!…بہت برا نشانہ ہے تمہارا ڈفر۔"داور نے مصنوعی تاسف کا اظہار کیا۔
"یہ…یہ ڈفر کسے کہا ؟"
"آف کارس تمہیں۔"
"داور!…میں تمہیں نہیں چھوڑوں گی۔"
"تو روکا کس نے ہے؟پکڑ لو۔"کہہ کر وہ ہنستے ہوۓ پھر سے بھاگا۔جنت بھی اس کے پیچھے بھاگی،ساتھ میں صوفے پہ پڑا کشن اٹھانا نہ بھولی۔
داور ایک بار پھر سے لاؤنج کے ارد گرد بھاگنے لگا۔اس بار داور نے بھی صوفے پہ پڑا کشن اٹھایا اور یہ کھینچ مارا جنت کو۔کشن سیدھا جنت کے منہ پہ لگا تھا۔جنت ہونق بنی کھڑی ایک جگہ ساکت ہو گئی۔لیکن پھر اشتعال کے مارے داور کے پیچھے بھاگی۔
ایک دوسرے کے پیچھے بھاگتے اور لاؤنج میں پڑی چیزیں ایک دوسرے کو مارتے وہ لاؤنج کا بیڑہ غرق کر چکے تھے۔لاؤنج کی کوئی چیز بھی سلامت نہ چھوڑی تھی سواۓ ایل۔ای۔ڈی اور صوفوں کے۔
شہریار جس کا آفس کا مسئلہ حل ہوچکا تھا خوشی خوشی لاؤنج میں داخل ہورہا تھا۔مگر جیسے ہی نظر لاؤنج کے ارد گرد گھومی وہ اپنی جگہ منجمد ہوگیا۔
سارے کشن نیچے بکھرے پڑے تھے۔کوئی کشن کدھر پڑا تھا تو کوئی کدھر۔اور ایک کشن تو پھٹ بھی چکا تھا جس کی روئی ادھر اُدھر بکھری پڑی تھی،ایل۔ای۔ڈی کا ریموٹ بھی کسی کونے میں گرا پڑا ٹوٹ چکا تھا۔سارے ڈیکوریشن پیسز اپنی جگہ سے ہٹ کر زمین پہ پڑے اپنی بےقدری پہ رو رہے تھے۔
اور وہ دونوں…جنت اور داور…اب بھی ایک دوسرے کے پیچھے بھاگتے ایک دوسرے کو مارنے کے لیے کچھ ڈھونڈ رہے تھے۔
"بس کرو!…"شہریار کی دھاڑ پورے لاؤنج میں گونجی تو وہ دونوں بھی اپنی جگہ ساکن کھڑے ہوگئے۔
"اگلے بیس منٹ کے اندر اندر مجھے پورا لاؤنج صاف ستھرا چاہیے۔ورنہ تم دونوں اس گھر سے باہر ہو گے۔"حکم جاری کرتا وہ اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔ساتھ میں دھاڑ کی آواز کے ساتھ دروازہ بند کرنا نہ بھلا۔جنت اور داور دونوں نے ہی اپنی آنکھیں زور بھینجی۔پھر آنکھیں کھول کر ایک دوسرے کو دیکھا اور اس کے بعد پورے لاؤنج کو۔
وہ دونوں پہلے ہی تھک چکے تھے۔اب لاؤنج کی صفائی کرنا سب سے بڑا عذاب لگ رہا تھا۔دونوں نے ہی مسکین شکلیں لے کر ایک دوسرے کو دیکھا۔
"یہ سب تمہاری غلطی ہے،اس لیے تم صاف کرو گے۔"جنت نے داور سے کہا۔
"پہلے کشن تم نے مجھے مارا تھا اس لیے تمہاری غلطی ہے۔"وہ بھی دوبدو بولا۔
"تمہاری غلطی ہے۔"
"نہیں۔تمہاری غلطی ہے۔"
"میری غلطی تو تھی ہی نہیں۔سب تمہاری غلطی ہے۔"
"جھوٹ مت بولو یہ تمہاری…"داور کی بات منہ میں ہی رہ گئی جب شہریار نے ایک بار پھر سے اپنے کمرے کا دروازہ کھولا۔
"غلطی جس کی بھی ہو۔صاف تم دونوں ہی کرو گے۔اور جلدی کرو۔تین منٹ گزر چکے ہیں صرف سترہ منٹ رہ گئے ہیں تم دونوں کے پاس۔"شہریار نے پھر سے اپنے کمرے کا دروازہ بند کر دیا۔
جنت منہ بناۓ جھاڑو لے آئی جبکہ داور وہ چیزیں اٹھا کر اپنی جگہ پہ رکھ رہا تھا جو صحیح سلامت تھیں۔اور جو چیزیں ٹوٹ چکی تھی جنت انہیں ڈسٹ بین میں ڈال رہی تھی ساتھ ساتھ جھاڑو سے اکٹھا کر رہی تھی۔
"ہزاروں کا نقصان کر دیا ہے تم نے داور!…میں نے بڑی مشکل سے یہ ڈیکوریشن پیسز ڈھونڈ ڈھونڈ کر خریدے تھے اور انہیں سجایا تھا۔"جنت افسردہ سی واز کے ٹکڑے جمع کرتے ہوۓ ڈسٹ بین میں پھینکتی گویا ہوئی۔
"اوہ ہیلو میڈم!…میں نے تو ہاتھ بھی نہیں لگایا تھا انہیں۔یہ سب اٹھا اٹھا کر تم ہی پھینک رہی تھی۔"داور نے جتایا۔
"یہ…یہ…کشن بھی میں نے ہی پھاڑا تھا نا؟"وہ پھٹا ہوا کشن اس کے سامنے لہرانے لگی۔
"بس ایک کشن ہی تو پھاڑا ہے۔"داور نے کندھے اچکاۓ۔
"بس ایک کشن؟…بس ایک؟…تمہیں پتہ ہے ایک کشن پھاڑ کر ہی تم نے سارا سیٹ خراب کر دیا ہے۔پتہ بھی ہے کہ میں نے ان کشنز کا ڈیزائن صوفوں کو خریدتے وقت ان کے ساتھ ہی بنوایا تھا۔اگر مجھے وہ پرنٹ اب دوبارہ نہ ملا تو مجھے صوفوں کا سارا پرنٹڈ کور بھی چینج کروانا پڑے گا۔"وہ رونے والی ہوگئی تھی۔
"لو بھلا!…اس میں کیا ہے؟…ضروری تو نہیں کہ تم پرنٹڈ صوفوں کے ساتھ پرنٹڈ کشن ہی خریدو۔تم بس ایک سولڈ کلر کے ہی کشن خرید کر صوفے کے ساتھ میچ کر لینا۔کیسا آئڈیا؟"داور نے ابرو اچکا کر پوچھا۔
"ہاں!…میں ایسا ہی کرو گی۔"جنت کو اس کا خیال پسند آیا۔اس سے پہلے کے جنت اپنے بھی خیالات کا اظہار کرتی شہریار نے دھاڑ کی آواز کے ساتھ پھر سے دروازہ کھولا۔
"خیالات بعد میں ظاہر کر لینا تم دونوں کے پاس صرف دو منٹ رہ گئے ہیں۔"
شہریار کے کہنے کی ہی دیر تھی ان دونوں کے اندر ناجانے کہاں سے رفتار آ گئی۔اگلے دو منٹ بھی ختم ہوگئے اور ہر چیز اپنی اپنی جگہ پہ تھی۔
اس سارے منظر میں ایک چیز واضح تھی۔داور جنت کا دھیان شہریار کی ڈانٹ سے ہٹا چکا تھا۔
۞……۞……۞

جنونیت ہے یہی Season 2(بقلم جیاءرانا)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora