"سنو!…"
وہ گھر آتے ساتھ کپڑے بدلنے کا سوچ رہی تھی جب عاقب نے اسے بلایا۔
"جی!…"بڑی فرمانبرداری کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔وہ دونوں اس وقت اپنے کمرے میں تھے۔عاقب اس کے قریب آیا تو وہ چشمے کے پیچھے چھپی نظروں سے اسے دیکھنے لگی۔
"مجھے تعریف کرنے کا موقع تو دو۔"عاقب اس کا ایک ہاتھ تھام کر اپنا دوسرا ہاتھ بھی اس کے ہاتھ کی پشت پہ رکھ کر گویا ہوا۔
"تو کریں نا میری تعریف۔میں تو کب سے اسی انتظار میں تھی کہ آپ میری تعریف کریں۔"وہ بھی بےچینی سے گویا ہوئی تو عاقب اسے دیکھتا ہی رہ گیا۔
"تھوڑی سی شرمانے کی ہی اداکاری کر لو۔میں تمہاری تعریف کرنے لگا ہوں۔"عاقب نے اپنی مسکاہٹ دبائی۔جبکہ ہانیہ نے دوسرے ہاتھ کی انگلی منہ میں دے کر کافی ٹھیک ٹھاک اداکاری کی تھی۔اس کے بعد لشکارے بھی مار کر دکھاۓ گئے پرانی عورتوں کی طرح۔عاقب کا قہقہہ بےساختہ تھا۔
"اگر تم ایسے کرو گی تو میں تعریف کیسے کروں گا۔"عاقب بمشکل ہی ہنسی روک پایا۔
"منہ سے عاقب۔"کمال جواب دیا گیا تھا۔عاقب بھی تاسف سے نفی میں سر ہلاتا مکمل متوجہ ہوا تھا۔
"اچھا تو تم آج!…"وہ تعریفی کلمات کہنا شروع کر رہا تھا۔ہانیہ مکمل تیاری کے ساتھ کھڑی تھی اپنی تعریف سننے کے لیے۔
"پہلے تم میری تعریف کرو۔" وہ جلدی سے اپنے پہ آیا۔ہانیہ کے پھولے گال کچھ اور پھولے تھے۔آنکھوں میں مایوسی در آئی تھی۔
"کرو نا!…"وہ انتظار میں تھا۔ہانیہ بھی سر اثبات میں ہلاگئی۔
"آپ نا آج…آپ نا آج…"وہ کہہ رہی تھی،اب کہ وہ سچ میں شرمائی تھی۔
"آپ نا آج بلکل ڈوریمون لگ رہے تھے۔"ہانیہ نے کہتے ساتھ ہی نہایت ہی شرما کر دوسری طرف منہ کیا تھا۔عاقب کے سر پہ پہاڑ آگرا تھا۔
"ہانی!…"اس کا لہجہ تعجب آمیز تھا۔
"سچ میں۔میں جھوٹ نہیں بول رہی۔مجھے نا ڈوریمون بہت ہی پیارا لگتا ہے۔بہت زیادہ۔آپ بھی بلکل وہی لگ رہے تھے۔"
"تو ایسے کہو نا کہ پیارا لگ رہا تھا۔"عاقب کو تسلی ہوئی۔ورنہ محترمہ نے اسے کارٹون بنانے میں کوئی اگلی پچھلی کسریں نہیں چھوڑی تھیں۔
"ہاں۔بلکل ڈوریمون۔"وہ خیالوں میں گم گویا ہوئی تھی۔
"تو ڈوریمون سے ہی شادی کرنی تھی نا۔"وہ جل ہی تو گیا تھا۔
"کر تو لی ہے۔"ہانیہ نے اب کہ اسے اوپر سے لے کر نیچے تک دیکھا اور شرما گئی۔اس کے وجیہ نقوش اور کسرتی جسم کو ڈوریمون سے تشبیہ دی جا رہی تھی۔اس کے تو سر پہ لگی تلوؤں پہ بجھی۔
"اب ڈوریمون سے ہی کہنا کہ تمہیں چاکلیٹس لا کے دے۔"وہ جل بھن کے کہتا بیڈ کی طرف گیا اور دھپ سے بیٹھ گیا۔انداز میں خفگی تھی۔ہانیہ قدم قدم چلتی اس تک آئی اور اس کے قریب ہی بیٹھ گئی۔عاقب نے رخ پھیر لیا۔اس نے نرمی سے عاقب کے بازو میں بازو ڈال کر اسے تھاما اور پیار سے گویا ہوئی۔
"ناج ہوگئے۔"وہ پلکیں بار بار جھپکتی معصومیت کا شاہکار معلوم ہوئی تھی۔عاقب نے کنکھیوں سے اسے دیکھا تھا۔ناراضگی میں بھی اس پہ پیار ہی آتا تھا۔
"اچھا تو ٹھیک ہے۔آپ بلکل شاہ رخ خان لگ رہے تھے۔"اب کہ اپنا جملہ تبدیل کر کے تعریف کی گئی۔عاقب نے اپنا رخ اس کی طرف موڑا اور اسے گھورا۔
"میں نے یہ نہیں پوچھا تھا کہ کس کے جیسا لگ رہا ہوں۔یہ پوچھا ہے کہ میں اپنے آپ میں کیسا لگ رہا ہوں۔"
"مجھے…مجھے شرم آتی ہے۔"وہ ایک بار پھر شرمائی اور اس بار پہلے سے بھی زیادہ شرمائی۔عاقب نے ہنسی لبوں میں دبائی۔
"اچھا پھر میں ناراض ہوں۔آج میں ہانی سے ناراض ہوں۔"عاقب نے ہاتھ کھڑے کر دیے۔
"اچھا سنیں تو!"
"سنائیں جی۔"وہ بھی گہرا سانس خارج کرتا اس کی جانب متوجہ ہوا۔
"آپ بہت پیارے لگ رہے تھے۔آپ تو ہمیشہ ہی بہت پیارے لگتے ہیں۔"دانت نکال کر بتایا گیا تھا۔وہ دانت نکالتی ہوئی کتنی پیاری لگتی تھی۔عاقب ہنس دیا اور ہاتھ بڑھا کر اس کے دونوں گال کھینچے۔
"اور تم مجھے صرف اکلوتی خوبصورت اور پیاری لڑکی لگتی ہو اس دنیا میں۔"اب کہ وہ جھکا اور اس کے گال پہ بوسہ دیا۔
"مجھے تو لاج آگئی۔"وہ اس کے سینے سے لگتی کہہ اٹھی۔
"اچھا۔لگتا نہیں ہے ویسے۔"وہ ہنسا تھا۔
۞……۞……۞
BINABASA MO ANG
جنونیت ہے یہی Season 2(بقلم جیاءرانا)
Humorمیرا پہلا ناول جنونیت ہے یہی'جس کو آپ سب کے پیار اور محبت نے مجھے آگے بڑھانے کا موقع دیا ہے۔اس وجہ سے میں نے سیزن 2 لکھنے کے بارے میں سوچا۔اب ہم ہانیہ عثمان اور عاقب علی شاہ کی کہانی کے ساتھ ساتھ ارسلان علی شاہ کی کہانی کو بھی مکمل کریں گے۔لیکن یاد...