ep 3

586 58 22
                                    


Insaf ep 3

"اسلام و علیکم"

"وعلیکم اسلام جی عنایہ نور سے بات ہو سکتی ہے" فون کی دوسری طرف سے نسوانی آواز گونجی

"جی ہم عنایہ نور ہی بات کر رہیں ہیں " عنایہ فائلز پہ دستخط کرتے بولی

""دیکھیں مجھے آپ کی مدد چاہیے" عنایہ نے پین ایک طرف رکھا اور اس عورت کی طرف متوجہ ہوئ

"ہاں جی ہم سن رہیں ہیں آپ بتائیے"

"جی وہ بات فون پہ کرنے والی نہیں ہے" اس عورت کی آواز میں واضح لڑکھڑا ہٹ تھی

"تو آپ بتا دیجیئے ہم آپ سے کہاں ملیں؟"

"جی ۔۔۔ وہ giga mall میں مل سکتیں ہیں "

"Ok I will come" اور فون بند کردیا ۔۔۔۔ عنایہ نے کرسی کے پشت سے سر ٹکا کہ آنکھیں موند لیں

........

وہ یونی پارک میں بیٹھی بک سے آج کا ٹوپک ریوائس کر رہی تھی جب اسے اپنی  کلاس کی چند لڑکیاں نظر آئیں جو اسے دیکھ کہ کانوں میں کھسر پھسر کر کے ہنس رہیں تھیں، تھوڑی دیر نیلم انھیں نوٹ کرتی رہی پھر کتاب ایک طرف رکھ کہ ان کہ پاس پہنچی

"تم دونوں کی بتیسیاں اندر کیوں نہیں جا رہیں؟"

"یہ تو تم ہم سے بہتر جانتی ہو وہ۔۔۔تم ہی تھی نا جو بڑا لڑکوں کو ناپ کہ رکھتی تھی اور میرے بھائ کی ناک توڑنے والی بھی تم ہی تھی نا" رامین طنزیہ لہجے میں بولی

"میرے ساتھ زیادہ بکواس نہ کرو مجھے پتا ہے یہ زبان تمہیں شمائلہ نے لگائ ہے اسے تو میں دیکھ لوں گی" وہ کہہ کہ مڑی ہی تھی کہ رامین بولی

"پہلے اپنے محبوب کو تو دیکھ لو" نیلم کا پارا اس کی بات پہ فورا ہائ ہوا وہ مڑ ی اور اس کے چہرے پہ تھپڑ مارنے لگی جب اس کا ہاتھ کسی نے بیچ راستے میں ہی پکڑ لیا نیلم نے سرخ ہوتی آنکھوں سے زید کو گھورا جو اس کی کلائ پکڑے ہوئے تھا

"اوہ تو محبوبہ کا محبوب حاضر ہوگیا" رامین پھر طنز کے تیرپھینکنے سے باز نہ آئ نیلم نے جھٹکے سے زید کے ہاتھ سے اپنی کلائ چھڑوائ اور اپنا بیگ اٹھا کہ یونی سے باہر کی جانب چل دی جبکہ پیچھے زید ایک ہاتھ جیب میں ڈالے رامین کی طرف مڑا

"جس کریکٹر کا تمہارا بھائ ہے اور تم بھی ہو ضروری نہیں ہر کوئ اسی کریکٹر کا مالک ہو تم ہر ایک کو غلط نظر سے دیکھنا جانتی ہو کیونکہ تم غلط ہو اور نیلم تم سے لاکھ درجے بیٹر ۔۔۔ یو نو واٹ میں نے نیلم کو تمہارا منہ توڑنے سے صرف اس لیے روکا کہ کیچڑ پہ پاؤں مارنے سے اپنا پاؤں ہی گندا ہوتا ہے امید ہے اگلی دفعہ نیلم کے اردگرد بھی نہیں پھٹکو گی" وہ کہہ کہ مڑ گیا اور پیچھے رامین کا احساس توحین کی وجہ سے چہرہ سرخ ہوگیا

"یو بلڈی باس*رڈ "وہ پیر پٹختی اپنی دوست کا ہاتھ پکڑے کینٹین چل دی

..........

انصاف بقلم آسیہ ملک....《completed》Where stories live. Discover now