قسط ۹
کہیں جدائ کہیں رسوائ
آنکھوں کا پردہ رکھتے رکھتے موت آگئ
تم کو بھکاری کہتے کہتے بھیگ مانگنے کی نوبت آگئ
یہ قصہ تھوڑا منفرد تھا کبھی تفصیل سی سناؤں گی
مختصر یہ کہ میری موت کی خوفناک نوید آگئ
اس نے دھیرے دھیرے اپنی آنکھیں کھولیں۔ آنکھوں میں شدید درد ہورہا تھا سر میں بھی ٹیسیں اٹھ رہیں تھیں جو اس وقت وہ محسوس کر رہی تھی۔ یعنی وہ زندہ تھی ۔نیلم کو خود پہ بہت ہنسی آئ
(اتنی آسان موت تمہارے حق میں کہاں آنی تھی نیلم بی بی تم کو تو اب غم دیکھنا ہے ابتدائے قیامت مبارک ہو اب اسکی انتہا دیکھنی ہے) وہ چھت کو گھورتے سوچ رہی تھی کہ اسے محسوس ہوا جیسے کمرے کے باہر کچھ ہل چل ہوئ ہو ۔ ایک تلخ مسکراہٹ نے اس کے ہونٹوں کا احاطہ کیا
(میری خوشیاں چھیننے والوں میں چاہے انجان ہی مگر تم شامل ہو اب ایسے جسم کے ساتھ گزارا کرو جس کی روح کسی اور کے نام ہو چکی ہے) دروازہ دھیرے سے کھول کے کوئ اندر داخل ہوا
"اب تک تمہارا سوگ ختم نہیں ہوا نیلم بی بی" یہ آواز نیلم نے آنکھوں کا زاویہ اس جانب موڑا اور اس شخص کو دیکھ کر اسے لگا اس کی بچی کچی سانسیں بھی چھین لی گئیں ہوں
(تو یہ ہے میرے بابا کی میرے لیے چوائس ۔شائد سچ میں اللہ جی نے مجھ سے خوشیوں کا لائیسینس لے لیا ہے) وہ تلخ سوچ ہی نہیں رہی تھی بلکہ تلخ انداز میں مسکرا بھی رہی تھی ۔وہ قدم قدم چلتا سامنے موجود سنگل صوفہ پر بیٹھ گیا
"چاہے لاکھ دشمنی صحیح ،لاکھ نفرت صحیح مگر یہ بات ایمان سے کہوں گا کہ لگ بڑی خوبصورت رہی ہو ، تم اس انداز میں کسی بھی مرد کے چاروں شانے چت کردو لیکن کیا ہے نا نیلم بی بی میں کوئ شخص نہیں " وہ اپنی ہلکی ہلکی داڑھی پہ ہاتھ پھیرتے بولا "میں تو انتقام لینے آیا ہوں ویسے مزے کی بات بتاؤں اگر تم اس دن میرے معاملے میں ٹانگ نہ اڑاتی تو یقین جانو میں تمہیں نہیں تمہاری بڑی بہن کو پکڑتا پر تمہیں خود ہی شوق تھا مجھ سے الجھنے کا اور مجھ پہ ہاتھ اٹھانے کا۔ اچھا بھلا تم مجھ سے پنگا نہ لیتی نہ تم یوں اپنے عاشق سے دور کی جاتی" وہ طنز کے تیر پھینک رہا تھا اور شائد تیر نشانے پہ لگ چکا تھا
"شٹ آپ جسٹ شٹ آپ جس انسان کی اپنی ذہنیت گندی ہو وہ دوسروں کو بھی اسی نظر سے دیکھتا کے۔ ہر انسان مختلف ہوتا ہے مگر ہماری فطرت میں شامل ہے ہر ایک کو خود سے کمپیریزن کرنا ایسے میں جتنی پست سوچ اتنا پست مقام" وہ بولی نہیں پھنکاری تھی مگر سامنے والا ٹس سے مس نہ ہوا تھا
"تمہیں پتا ہے اس وقت تم مکمل طور پر مجھ پر انحصار ہو۔ کوئ مائ کا لال تمہیں مجھ سے بچا نہیں سکتا بٹ یو نو واٹ میں لڑکیوں میں بھی سٹینڈرڈ کا خیال رکھتا ہوں اور تم میرے لیول کی نہیں بٹ نیلم بی بی اس بھول میں نہ رہنا میں اپنا بدلہ بھول جاؤں گا
YOU ARE READING
انصاف بقلم آسیہ ملک....《completed》
HumorIt's a story about war Insaf love relations ..... About social evils ....A girl who lives a lively life but her ends is hearty ...... A girl who sacrifice her life for taking revenge of her sister ..... A boy who cried with blood tears because of re...