Ep 13

470 54 20
                                    

قسط تیرہ

الجھنیں


اسے محسوس ہو رہا تھا جیسے اسکو کوئ فولو کر رہا ہو اسی لیے وہ جان کر الٹے رستے پہ گاڑی چلا رہی تھی جب اسکا شک یقین میں بدل گیا تو اس نے سنسان سڑک پہ ایک جانب گاڑی روکی۔ ڈیش بورڈ پہ موجود فون اٹھایا اور ایک نظر اپنی گاڑی سے کافی فاصلے پہ کھڑی گاڑی کو فوکس کرتے ہوئے کال ملائ۔ رنگ جا رہی تھی مگر دوسری جانب موجود شخص شائد گڑبڑا چکا تھا تبھی فون اٹھانے میں وقت لگایا

"ہیلو" اس کی ہلکی آواز سپیکر میں گونجی

"کہاں ہو؟" سوال اور لہجہ دونوں چبھتے تھے

"گھر کے راستے میں"وہ گڑبڑایا تھا مگر فورا خود کو سنبھال گیا تھا بٹ جس کے لیے سنبھالا تھا وہ چوری پکڑ چکی تھی

"زویا تمہارے ساتھ ہے" اس نے ایک نظر ساتھ موجود خالی سیٹ کو دیکھا پھر بےبسی سے بولا "نہیں اس نے کہا تھا اس کو کہیں اور سے ہو کر آنا ہے تو وہ میرے ساتھ نہیں جائے گی" عنایہ نے ریلیکس انداز میں سیٹ کی پشت سے ٹیک لگائ اور سائیڈ مرر میں گاڑی کو دیکھنے کا عمل جاری رکھا

"گاڑی سے اترو" آواز دھیمی مگر حکمانہ تھی

"کیا؟" وہ سچ مچ حیران ہوا تھا

"گاڑی سے اترو زید اور ادھر تشریف لے آؤ" عنایہ نے سخت لہجہ اختیار کیا جس پہ وہ کسی مجرم کی طرح گاڑی سے اترا اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا اس کی گاڑی تک پہنچا

"ہمارا پیچھا کر رہے تھے؟" اس کے سیٹ پہ بیٹھتے ہی سوال کیا گیا۔زید جانتا تھا جھوٹ بولے یا سچ اب سب بےسدھ ہوگا اسی لیے شرافت سے اثبات میں سر ہلا دیا

"نیلم سے ملنا چاہتے تھے؟" اس نے پھر اثبات میں سر ہلا دیا

"تمہیں لگتا ہے ہم اس کی حفاظت نہیں کر سکتے جس طرح پہلے اس کو برباد کردیا دوبارہ کردیں گے؟" اس کا لہجہ سپاٹ تھا مگر جو بات اس نے کی تھی وہ زید کے وہم و گمان میں بھی نہ تھی۔اسے لگا وہ غصہ کرے گی ڈانٹے گی مگر اس قدر خود سے بےاعتباری

"نہیں عنایہ تم اس کی بہن ہو تم سے بہتر اس....." عنایہ نے بڑے آرام سے اس کی بات کاٹی

"ہمیں معلوم ہے ہم اس کی حفاظت نہ کر سکے پہلے بھی غلطی پہ تھے شائد اب بھی۔ ہماری زندگی کا کوئ بھروسہ نہیں پہلے بھی ہسپتال جا چکیں ہیں کئ بار۔تو ہمارے بعد تم سب کو نیلم کا کون بتائے گا" زید کا دل اس کی باتوں سے کٹ رہا تھا اسے اندازہ بھی نہ تھا اسکا یہ عمل عنایہ کو تکلیف دینے کا باعث بنے گا "ہم تمہیں وہاں لے جائیں گے پھر کم از کم ہمارے بعد کوئ تو ہوگا جو اس کی حفاظت کرسکے "

"یار ایسی باتیں تو مت کرو سیریئلسلی میرا ایسا کوئ ارادہ نہیں تھا میں تو بس اسے دیکھنا چاہتا تھا بٹ اس کے لیے شائد ابھی میرا ملنا درست نہیں" عنایہ نے اس کی بات یکسر نظر انداز کرتے گاڑی سٹارٹ کی

انصاف بقلم آسیہ ملک....《completed》Where stories live. Discover now