Ep 5

489 64 16
                                    

Ep 5

آج اسکا دوسرا دن تھا ہسپتال میں اور حیدر کی بدولت اسے چھٹی مل بھی گئ وہ دونوں ہسپتال کی راہداری میں داخلی دروازے کی جانب بڑھ رہے تھی جب حیدر بولا

"اس نے تمہیں کیا کیا بتایا"

"جو اسنے آپ کو نہیں بتایا" اس کا سکون حیدر کا سکون غارت کر چکا تھا

"اس۔۔۔۔۔کم*نے کا نام کیا ہے" وہ خاموشی سے آگے بڑھتی گئ تو حیدر نے جارحانہ انداز میں اس کا بازو پکڑ کہ موڑا جس سے اس کے منہ سے کراہ نکلی اور حیدر کی گرفت فورا نرم ہوئ وہ ڈاکٹر تھا اپنا آپا کھو کے مریض کو نقصان نہیں دے سکتا تھا

"سوری" وہ دو قدم پیچھے ہوئ

"آپ کے ایسے ہی ردعمل کی بدولت اس نے آپ کو بتانے سے منع کیا ڈاکٹر حیدر جس طرح آپ اپنے پیشنٹس کو ٹریٹ کرتے ہیں اپنی بہن کے معاملے کو بھی اسی وے میں ٹریٹ کریں بیکوز آپ کا غصہ اس کو پورے معاشرے میں تباہ کرسکتا ہے اس کی شخصیت ان لڑکیوں میں آئے گی جنھیں معاشرہ غلط الفاظ میں یاد رکھتا ہے ہر مسئلے کا حل غصہ نہیں ہوتا تبھی اللہ جی نے بھی غصہ حرام قرار دیا ہے امید ہے آپ ٹھنڈے دماغ سے سوچیں گیں اور دوبارہ(انگلی اٹھا کے وارن کرنے والا انداز) ہمیں ٹچ کرنے کی کوشش بھی نہ کرنا" حیدر کا اس کی آخری بات پہ منہ کھل گیا

"میں ۔۔۔ میں آپ کو ٹچ کرتا ہوں"

"اب زیادہ فری ہونے کی ضرورت نہیں ہمیں گھر ڈراپ کریں "حیدر نے بازو اپنے سینے کے گرد لپیٹے

"آپ ایک نامحرم کو اپنے گھر کا ایڈریس دے رہیں ہیں جبکہ میں چاہوں تو آپ کے گھر والوں کو آپ کے خلاف استعمال کرسکتا ہوں "وہ دھیرے سے ہنسی

"ڈاکٹر حیدر ہم لائیر ہیں اڑتی چڑیا کے پر گننا ہمارا پیشہ ہے تو آپ کو تو میں سمجھ ہی گئیں ہوں ان دو دنوں میں ،رہی بات ایڈریس دینے کی تو وہ آپ کے لیے نہیں حور کے لیے دے رہیں ہیں"حیدر نے ناسمجھی سے اسے دیکھا

"اسکو کبھی کبھار ہماری طرف لے آیا کریں اسکا دل ہلکا ہوجائے گا سب لڑکیاں ہی ہیں ورنہ میں اس کے گھر کا ایڈریس لے آئیں ہوں میں اسے خود پک کر لوں گی"

حیدر نے کچھ کہنے کے لیے لب کھولے لیکن کچھ سوچتے اثبات میں سر ہلا دیا اور چلنے کا اشارہ کیا

...............

وہ اپنے کمرے میں داخل ہوا اور پردے ایک جانب سرکائے ۔کھڑکی سے آتی دھوپ میں اس کی نظر صوفے پہ بےسدھ سوئے ہوئے وجود پہ پڑی وہ اس کے قریب گیا اور اسے صوفے سے نیچے دھکا دے دیا ۔حمزہ اس افادات پہ فورا اٹھ گیا اور مندی مندی آنکھوں سے اپنے بھائ کو دیکھنے لگا جو کہ اس کی جگہ صوفے پہ بیٹھا تھا

"یہ کوئ طریقہ ہوتا ہے اٹھانے کا" وہ اس کے پاس دھپ سے بیٹھ گیا

"کسی کے کمرے میں آنے کا بھی یہ کوئ طریقہ نہیں"

انصاف بقلم آسیہ ملک....《completed》Where stories live. Discover now