Insaf ep 1

2.1K 68 44
                                    

Insaf by Aseaa malik

انصاف بقلم آسیہ ملک

باب نمبر : ۱


میری محتاجیوں سے کہ دو

میں خودمختار ہوں

میری بغاوتوں سے کہ دو

میں آزاد ہوں

میرے آنسوؤں سے کہ دو

میں بےجان ہوں

میرے مجرموں سے کہ دو

میں انصاف کی طلبگار ہوں

(آسیہ ملک)

"کہنے کو ہم ایک آزاد ملک کی آزاد قوم ہیں مگر شائد نہیں ۔۔۔۔۔ قائد اعظم وہ ہستی تھیں جنہوں نے پاکستان مرد اور عورت کی بنیاد پہ نہیں بلکہ اتحاد کی بنیاد پہ بنایا تھا مگر آج نہ تو ہمارے پاس آزادی ہے نہ کھل کے جینے کا حق ۔۔۔۔۔ کیوں قصور صرف اتنا ہے کہ ہم عورت زات ہیں ۔۔۔۔۔ مگر ہم اس چیز سے اختلاف کرتی ہیں ہمیں آزادی ہمارے بانی نے دی ہے ہمارے اسلام نے دی ہے پھر کیسے یہ دنیا ہم سے ہماری زندگی جینے کی خواہش چھین سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہمیں معلوم ہے ہم مین پوائنٹ سے ہٹ گئیں ہیں یور آنر مگر کب تک اس جیسے درندے ملک کی معصوم زندگیوں سے کھیلتے رہیں گیں کب تک روحی کی طرح اور کوئ لڑکی زوہیب کی زیادتی کا نشانہ بنے گی" وہ جج کے سامنے کھڑی بلند حوصلے کی اعلی مثال تھی وہ ڈرنے والوں میں سے نہیں ڈرانے والوں میں سے تھی تبھی تو اسے پورے کورٹ میں ہٹلر کے نام سے جانا جاتا تھا جھیل سی بڑی بڑی آنکھیں سنہری مائل بال گورا رنگ چھوٹی پتلی سی ناک جس پہ ہر وقت نوزپن رہتی تھی اور غصے میں جب اس کی ناک لال ہوتی تھی تو وہ نوزپن اور بھی چمکتی محسوس ہوتی تھی۔۔۔۔۔۔

"یور آنر میں ان کی بات سے جہاں اتفاق کرتا ہوں وہیں اختلاف بھی کرتا ہوں ہم سب کو ثبوتوں سے اندازہ ہو چکا ہے کہ روحی اپنی مرضی سے زوہیب کے ساتھ ریلیشن میں تھی میسیجز، کالز ریکارڈنگو سب اس بات کے گواہ ہیں" اس کے اوپونینٹ وکیل نے اپنے پوائنٹ آف ویو کا اظہار کیا

"تو اس نے خود کشی کیوں کی" اب کہ اس نے اوپونینٹ وکیل کے سامنے آکر کہا

"یور آنر ہاں وہ اس شخص(کوٹھہرے میں موجود زوہیب کی طرف اشارہ کیا) سے محبت کرتی تھی لیکن اس نے اس کے جذبات کے ساتھ کھیلا اس نے مرنے سے پہلے یہ خط لکھا تھا جو ہمیں اس کی الماری سے ملا ہے" اس نے خط جج کی ٹیبل پہ رکھا

"مگر کیا پتا یہ کسی اور نے لکھا ہو" وکیل جی کی بات پہ وہ طنزیہ مسکرائ

"یور آنر ہم اس کی بکس آپ کو پہلے ہی ہینڈ اوور کروا چکے ہیں جس سے آپ ہینڈ ورائیٹنگ میچ کر لیں اور ساتھ میں ہم پہلے ہی ہینڈ ورائیٹنگ اور فنگر پرنٹس میچ کروا چکے ہیں یہ لیں اس کے فنگر پرنٹس کی میڈیکل ریپورٹس اور اس پیج پہ جو پرنٹس ملیں ہیں وہ سیم ہیں" اس نے دونوں ریپورٹس جج صاحب کے ٹیبل پہ رکھیں جس پہ انھوں نے دونوں پہ نظریں دوڑائیں

انصاف بقلم آسیہ ملک....《completed》Opowieści tętniące życiem. Odkryj je teraz