Ep 15

474 53 14
                                    


قسط پندرہ

(2nd last)

Let's end the game

نیا سورج نئے منصوبوں کے ساتھ نکلا کسی نے کچھ پانے کا عزم کیا کسی نے کھونے پہ صبر کرنے کا عزم کیا.........

عنایہ نیلم کے بالوں میں ہاتھ چلاتے فون پہ لگاتار میسج ٹائپ کر کے کسی سے بات کر رہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد اسے کورٹ کے لیے نکلنا تھا۔آج فیصلے کا دن تھا معاملہ آر ہونا تھا یا پار۔

"میں تمہارے ساتھ عدالت جا سکتی ہوں؟" عنایہ نے اسے آئ برو اچکا کر دیکھا جو بستر پہ لیٹی سوالیہ نگاہوں سے اسے دیکھ رہی تھی

"نہیں" لفظی جواب دے کر وہ فون پر مصروف ہوگئ

"کیوں۔۔میں اس شخص کا انجام اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتی ہوں"

"نہیں مطلب نہیں اور رہی بات انجام کی تو وہ ٹی وی پہ ٹیلیکاسٹ ہو جائے گا دیکھ لیجیئے گا مگر آپ عدالت نہیں جا رہیں" عنایہ نے نرمی مگر حکمیہ لہجہ میں کہا

"تم نہیں لے کر جاؤ گی تو میں زویا کو بلوا لوں گی" نیلم کا ضدی موڈ آن ہوچکا تھا

"آپ نہ تو کسی کو بلوائیں گیں نہ ہی کہیں جائیں گیں یہ بات ذہن نشین کر لیں" عنایہ بھی پھر اسی کی بہن تھی ایک سیر تو دوسرا سوا سیر

"یہ کیا بات ہوئ" وہ جھنجھلائ

"دیکھیں نیلم آج آخری سماعت ہے ہم نہیں چاہتے آپ کو کوئ نقصان ہو کسی بھی طرح کا لہذا ہماری بات مان لیں پلیزززز آخری بار مگر ہماری بات مان لیں۔ہم جا رہے ہیں پیچھے کوئ گڑبڑ مت کیجیئے گا" وہ کہہ کر اس کا ہاتھ تھپتھپا کر باہر کی جانب چل دی لیکن نیلم جی اپنی بات منوانے کا طریقہ سوچ چکی تھی اور اس نے  ہر حال میں کرنی تو اپنی ہی تھی ۔ اس نے پاس پڑا فون اٹھایا جو عنایہ نے ایمرجنسی کے لیے اسے دیا تھا اور زویا کا نمبر ڈائل کرنے لگی

"ہیلو "ڈرائیونگ کرتی زویا کی مصروف سی آواز گونجی

"بندہ سلام کرتا ہے ویل نہ تو نہ سہی ہیلو ڈیئر سس" وہ مسکرائ کیونکہ یہاں بیٹھی بیٹھے بھی اسے معلوم تھا وہ اس کی آواز سن کے حیران ہوئ تھی "منہ بند کرلو بی بی" وہ شرارت سے بولی جس پہ زویا نے اپنا ادھ کھلا منہ فورا بند کیا

"نی۔۔۔نیل۔۔نیلم" اینڈ پہ وہ اتنی زور سے چیخی کہ نیلم کو فون کان سے ہٹانا پڑا "تم ۔۔تم ٹھیک ہو اور تم کب اٹھی اور مجھے بتایا کیوں نہیں ،بجو کو تو میں بعد میں بتاؤں گیں تم ہو کہاں اور تمہیں پتا ہے....۔۔۔۔.." وہ میڈم نان سٹاپ شروع ہوگئیں

"بریک پہ پاؤں رکھو" زویا ہنسی "سب بتاؤں گی پہلے یہ بتاؤ تم عدالت جا رہی ہو" اس کے ارادوں کی بھنک زویا جی کو پڑ گئ تھی

"بجو ناراض ہوجائیں گیں اگر انھوں نے نہ کہا ہے تو نیلم باز آجاؤ" نیلم نے آنکھیں گھمائ یعنی کہ حد ہی نہیں

انصاف بقلم آسیہ ملک....《completed》Where stories live. Discover now