Ep 6

576 64 50
                                    

وہ گھر پہنچ کے سیدھے عنایہ کے کمرے میں آئ تھی جو فون پہ کسی کلائینڈ سے بات کرنے میں بزی تھی اس نے ایک نظر نیچے کھڑی زویا کو دیکھا جو اسے حوصلہ دلانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی پھر سانس لیتے عنایہ کی طرف متوجہ ہوئ جو کہ فون پہ ٹائیپنگ کر رہی تھی

"کیا ہوا؟" اس نے مصروف سے انداز میں پوچھا

"آج کورٹ نہیں گئ؟" نیلم صوفے پہ بیٹھتے بولی

"نہیں کل پیشی ہے آج طبعیت تھوڑی اپ سیٹ تھی اس لیے نہیں گئے کیوں" اس نے فون سے نظریں ہٹا کر اس کی جانب دیکھا "کوئ کام ہے بنو رانی"

"یار عنایہ ہماری یونی میں فنکشن ہورہا جس کے لیے سب نے کوئ نا کوئ پلے چوز کیا" وہ سوچ سوچ کر بول رہی تھی "اچھا تو " عنایہ سامنے بیڈ پہ بیٹھ گئ "تو میں نے بھی پلے لکھا اور اب مجھے اس کے لیے ایک عدد حسین خوبصورت ذہین معصوم لڑکی چاہیے"اگر کوئ اور وقت ہوتا تو عنایہ غش کھا کر بےہوش ہوجاتی لیکن ابھی نیلم بی بی کو اس سے کام تھا اسی لیے اسے مکھن لگا رہی تھی

"بنو رانی یہ ایک عدد حسین ترین خوبصورت ترین لڑکی پیشہ ور ہے ہمیں روز کام پہ جانا ہوتا ہے تو خوامخواہ کے مکھن نہ لگاؤ"

 "لیکن صرف ایک دن کی ہی تو بات ہے "

"نو" عنایہ سنجیدگی سے بولی

"پلیز یاررررر صرف ایک دن پلیز پلیز میری عزت رکھ لو کیا سوچیں گے سر اور وہ چشماٹو اور گونگلو کتنا ہنسیں گیں کہ بڑا ان کو ریکویسٹ کیا تھا میں کچھ کر ہی نہیں سکتی پلیز" وہ منت پہ اتر آئ تھی

"نو" وہ حتمی انداز میں بولی "زویا کو کہہ دو"

"اس کو ایکٹنگ نہیں آتی" نیلم نے منہ بنایا

"تو ہم نے کیا آسکر آوارڈ جیت رکھا ہے" وہ چڑ کے بولی

"یار تم اپنی یونی میں ایکٹنگ آوارڈ جیتی تو تھی" عنایہ کو اب سمجھ آیا پانچ سال پہلے وہ ایک اداکاری کے مقابلے میں جیتی تھی اس وجہ سے نیلم اسے کہہ رہی تھی

"بنو رانی" نیلم اٹھ گئ اور ہاتھ کہ اشارے سے اسے روکا "رہنے دو اچھا ہی ہے میرے ساتھ یہیں ہونا چاہیے" اور کمرے سے باہر نکل گئ پھر کیا وہیں ہوا جو حسب توقع ہونا تھا پورے دن نیلم دکھی آتما بنے پھرتی رہی اور آخر کو عنایہ نے اسے ہامی بھر دی کیونکہ بنو رانی کی شرارتوں سے ہی تو وہ گھر آباد تھا

............

"آپ میرے موکل کا گناہ ثابت نہیں کر پاہیں صرف تاریخیں مانگ مانگ کر کیس لٹکا رہیں ہیں ،یور آنر آج آخری پیشی ہو اور اگر میرے معزز  پروسیکیوٹر میرے موکل کو گناہگار ثابت نہ کرسکیں تو میری عدالت سے گزارش ہے کہ ہاشم کو باعزت بری کر دیا جائے یور وٹنیس" رستم صاحب کہہ کہ اپنی سیٹ پہ بیٹھ گئے عنایہ کٹھرے میں کھڑے لڑکے کے پاس آئ

"آپ کا نام کیا ہے؟"

"ہاشم سنان" وہ بےتاثر لہجے میں بولا

انصاف بقلم آسیہ ملک....《completed》Where stories live. Discover now