Ep 11

436 57 26
                                    

قسط گیارہ

یادِ ماضی عذاب ہے یا رب

پندرہ روز گزر گئے تھے . ان پندرہ دنوں نے سب کی زندگی میں ایک نیا باب کھولا تھا بہت سی سوچوں نے دماغوں کو جکڑ لیا تھا بہت سی آنکھوں کو آنسوؤں سے بھر دیا تھا ۔تکلیف تھی تو انتقام کی آگ بھی تھی وہ اگر جی نہیں رہی تھی تو مری بھی نہیں تھی اور اب اسکی زندگی مانگنے والے ہاتھوں میں اضافہ ہوچکا تھا

۔۔۔۔

نیم تاریک کمرے میں سیگرٹ کا دھواں ہر طرف پھیلا ہوا تھا۔ ایک اضطراب کی سی حالت تھی ۔وہ بار بار مطلوبہ نمبر پہ کال ملا رہا تھا مگر جواب ندارد

"Damn it pick up the phone lady" حمزہ نے غصے سے فون کو صوفے پہ پٹخا اور بچی ہوئ سیگرٹ کو ایش ٹرے میں پھینک کر گرنے کے سے انداز میں صوفے پہ بیٹھ گیا۔ تھوڑی دیر جلتی آنکھوں کو بند کرنے کے بعد اس نے کوئ دسویں مرتبہ کورٹ سے آیا نوٹس پڑھا ۔کچھ سوچ کر اس نے دوبارہ فون اٹھایا اور سعد کو کال ملائ جو تیسری رنگ پہ اٹھا لی گئ

"ہیلو" وہ مصروف سے انداز میں بولا

"کہاں ہو؟" حمزہ کا لہجہ تھکن سے بھرپور تھا اسے محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ صدیوں کی مسافت پوری کرنے کے چکروں میں سب کچھ کھو بیٹھا ہو

"غالبا آؤٹ آف کنٹری" وہ سعد کے لہجے میں کپکپاہٹ ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا تھا مگر اسکا لہجہ پرسکون تھا

"نیلم کہاں ہے؟" اس سوال پہ سعد چونکا مگر خود کو پرسکون ظاہر کرنے کے لیے فورا بولا

"گھر میں کیوں کوئ کام"لہجہ سرسری رکھا گیا مگر حمزہ استہزائیہ مسکرایا

"گھر ہمممم انٹرسٹنگ تو یہاں اس کی روح ہسپتال میں ہے" وہ سکون سے بولتے بولتے آخر میں تلخ ہوا ۔سعد نے گہرا سانس لیا یعنی راز کھل چکا تھا مگر وہ جانتا تھا گے کیا کرنا ہے

"کیا ہم مل سکتے ہیں؟"

"ہاں ضرور مسٹر سعد خان کیونکہ آپ کے خلاف کورٹ سے آرڈرز آئیں ہیں اور میں نرسری کا بچہ نہیں جو جانتا نہیں کہ تم پاکستان میں ہی ہو" سعد ہنسا پھر سنجیدہ ہو کر بولا

"میں آرہا ہوں"

رابطہ ختم ہوگیا اور نئ سوچوں نے حمزہ کے زہن کو جکڑ لیا

(کون سچا ہے؟ عنایہ یا سعد)

.........

"یہ کیا ہے" فاروق صاحب کی دھاڑ نے لاؤنچ کے سکوت کو توڑا جبکہ وہ جس سے مخاطب تھے وہ پرسکون بیٹھی تھی

"کورٹ نے سعد خان کی پیشی کا حکم دیا ہے"

"عنایہ تم پاگل ہوگئ ہو اور یہاں یہ سب کیا لکھا ہے ؟ نیلم کو کیا ہوا؟" فاروق صاحب ناسمجھی سے استفسار کر رہے تھے جس پہ عنایہ نے سر جھٹکا

"ٹینشن نہ لیں ڈیڈ وہ زندہ ہے" فاروق صاحب تو کیا وہاں بیٹھے سارے نفوس اس کے لہجے اور بات پہ دہل گئے ۔فاروق صاحب کو یہ بات بھی چبھی کہ عنایہ نے انھیں ڈیڈ کہا جو وہ عموماً غصے میں کہتی تھی

انصاف بقلم آسیہ ملک....《completed》Onde histórias criam vida. Descubra agora