Ep 12

476 59 17
                                    

قسط بارہ

لمبی مسافتیں

"سعد خان تجھ سے کوئ ملنے آیا ہے" سلاخوں کے باہر کھڑے ایک اہلکار نے ہانک لگائ تو چادر میں چھپے وجود میں کچھ حرکت ہوئ اور وہ چادر ایک جانب پھینکتے اٹھ بیٹھا

"نواب جی چھیتی نکل اور بھی کام کرنے ہے مجھے" پولیس اہلکار سختی سے بولا اور سعد اس کی بات کو ایک کان سے سن کے دوسرے سے نکالتے آرام سے اٹھا پھر انگرائ لے کر اس اہلکار کا معائنہ کیا اب کہ پولیس والا دوبارہ بولنے لگا تو سعد بول پڑا

"آ رہا ہوں آرہا ہوں" اس کے لہجے میں چڑچڑا پن تھا ایک ہی دن میں صفائ پسند سعد کی حالت قابل ترحم ہوگئ تھی اور یہیں چیز اسے کوفت میں مبتلا کر رہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد اسے ایک کمرے میں لاکر بٹھایا گیا ۔ سعد نے ایک نظر ملنے کے لیے آئ ہستی کو دیکھا ۔چونکہ بھی مگر واضح نہ ہونے دیا

"کیسی گزری یہ ایک رات سلاخوں کے پیچھے" وہ چبھتے لہجے میں بولی

"مس عنایہ غالبا تمہیں میرے وکیل کی موجودگی میں مجھ سے ملنا چاہیے" عنایہ اس کی بات پہ طنزیہ مسکرائ

"تمہارے وکیل اور تمہاری شکل دیکھتے ہی تیزاب پھینکنے کا دل چاہتا ہے مگر کیا ہے نا ہمیں ہر کام فئیر طریقے سے کرنے کی عادت ہے"

"آہاں آپ کے ڈائیلوگ نے متاثر کیا بٹ بات پھر دہراؤں گا کہ میرے وکیل کی موجودگی میں مجھ سے بات کریں" وہ پرسکون لہجے میں عنایہ کو آگ لگا رہا تھا

"ہم کورٹ کی طرف سے اجازت نامہ لے کر آئے ہیں کیونکہ ہمیں تمہاری اوقات کا پتا ہے سو لیٹس سٹارٹ" اب کے سعد کو آگ لگی تھی مگر وہ خود کو پرسکون ظاہر کر رہا تھا

"نیلم کو مرڈر کرنے کی کوشش کی وجہ؟"عنایہ کا لہجہ سخت ہوگیا تھا بڑی مشکل سے اس نے ضبط کیا ہوا تھا ورنہ دل تو چاہ رہا تھا سامنے بیٹھے کم*نے کو قتل کر دے

"میں نے ایسا کچھ نہیں کیا" وہ جتنے سکون سے بولا تھا عنایہ نے اتنی ہی زور سے ٹیبل پہ ہاتھ مارا

"جھوٹ نہیں"

"تم زبردستی نہیں کرسکتی" لہجہ ہنوز سکون سے بھرپور تھا

"تم ابھی تو جھوٹ بول لو گے مگر جب تمہارے خلاف ثبوت عدالت میں بولیں گے تو کیا کروگے؟"وہ تمسخر مگر درشت لہجے میں بولی

"ایسی نوبت نہیں آئے گی مس عنایہ" وہ بڑی عقل سے ان جملوں کا انتخاب کر رہا تھا جو اس کے خلاف استعمال نہ ہو سکیں

"یعنی تم کچھ نہیں بتا رہے"

"میں اپنی فرسٹ سٹیٹمینٹ پہ قائم ہوں۔۔ میں بے قصور ہوں"اس پورے عرصے میں وہ پہلی بار مسکرایا تھا زہریلی مسکراہٹ۔ عنایہ ضبط سے مٹھیاں بھینچتے اٹھی اور دروازے تک پہنچی ہی تھی کہ سعد کی آواز اس کے کانوں میں پڑی

انصاف بقلم آسیہ ملک....《completed》Where stories live. Discover now