Ep 14

483 54 12
                                    


قسط چودہ

پہیلیاں

وہ راکنگ چیئر کو نون سٹاپ گھمائ جارہا تھا دیکھنے میں وہ وہیں موجود تھا پر درحقیقت وہ سوچوں کی دنیا میں گم تھا

"سر رائیٹنگ میچ کر گئ ہے" فون پہ اس کا اسسٹینٹ اسے اطلاع دے رہا تھا

"فون کالز کی گئیں ہیں بٹ کس سے بات کی ہے یہ کنفرم نہیں آخر کو وہاں دو لوگ رہتے ہیں" ایک اور اطلاع موصول ہوئ تھی یہ سب ثبوت نیلم کے خلاف چیخ چیخ کر گواہی دے رہے تھے ایک حمزہ کا دل ہی تھا جو ماننے کو تیار نہ تھا۔اچانک کسی خیال کے ذہن میں آتے اس نے راکنگ چیئر روکی

"یہ سب تو ثبوت ہیں بے جان بٹ آئ نیڈ لیونگز۔۔گواہ" وہ چیئر سے اٹھا اور گاڑی کی چابیاں اٹھاتا باہر کی جانب بڑھ گیا ۔۔۔۔

دوسری جانب عنایہ ایک چھوٹے سے مکان کے سامنے کھڑی کوئ تیسری بار دستک دے چکی تھی۔

"کہیں غلط ایڈریس تو نہیں دے دیا ہمیں نوید نے افف اللہ اور یہ علاقہ کیسا ویران سا ہے" اس نے اردگرد دیکھتے جھرجھری لی۔اس سے پہلے وہ چوتھی مرتبہ دروازے کو پیٹتی ایک بچی نے دروازہ کھول دیا

"کون او؟" عنایہ نے اسے دیکھ کر مسکراہٹ پاس کی

"ارحم جی یہیں رہتے ہیں" وہ بچی نام پہ چونکی پھر با کہتے اندر کی جانب بھاگی

"با کوئ ملنے آیا ہے" وہ اطلاع دیتی اپنی ماں کے پاس بیٹھ گئ جو روٹیاں بنا رہی تھی

"جی" ایک تیس بتیس سالہ مرد دروازے پہ آکر ملنے والی ہستی کو دیکھنے لگا

"آپ ارحم"

"جی" وہ ادب سے بولا

"میں وکیل ہوں اور کچھ سوالات کرنے آئ ہوں "

"کس متعلق" پہلے وہ حیران ہوا پھر پریشانی سے بولا

"آپ ___(بیلڈنگ)___ میں کام کرتے تھے" عنایہ نے تھے پر زور ڈالا

"ہاں جی"

"تو آپ نے وہ کام چھوڑا کیوں ؟" اس کی بات پہ چوکیدار کسی سوچ میں پڑگیا "آپ پلیز سچ بتائیں کیونکہ جھوٹ بولنے پر یہ پولیس کا معاملہ بن سکتا ہے" عنایہ نے اسے دھمکی دی جو کارگر ثابت ہوئ

"وہ اس بیلڈنگ میں غلط کام ہوتے تھے۔دکھنے میں شریفوں کی بیلڈنگ تھی پر اوپر کلب بھی تھا جہاں سے اکثر چیخنے کی آوازیں آتی تھیں جو میوزک کے شور میں دب جاتیں لیکن جب کبھی میں وہاں سے گزرتا تو توبہ توبہ کیا بتاؤں کس کس حلیے اور انداز میں لڑکا لڑکی اندر جارہے ہوتے مگر اس رات تو حد ہوگئ اوپر تیرھویں منزل سے ایک لڑکی نے خودکشی کی کوشش کی جی میں تو ڈر گیا سیدھا سیدھا مرڈر کیس تھا کیونکہ اسے زبردستی کوئ اندر لے جارہا تھا بس پھر کیا میں نے چھوڑ دی وہ نوکری"

انصاف بقلم آسیہ ملک....《completed》Where stories live. Discover now