Ep 10

495 61 24
                                    


قسط ۱۰

ہم کن راہوں کے مسافر بن بیٹھے


جانے ہم کن راہوں کے مسافر بن بیٹھے

جانے ہم کن تنہائیوں کے عادی ہو  بیٹھے

مانا دل لگانے کی سزا ضروری تھی

مگر ہم تو ناجانے کون گناہوں کے پاداش زندگی دے بیٹھے

ہسپتال کی راہداری میں گہرا سکوت تھا ایسے میں وہ بڑی عجیب نگاہوں سے آئ سی یو کے دروازے کی جانب دیکھ رہا تھا ۔وہ کوئ میچور عمر کا نوجوان نہیں تھا غالبا لگتا بھی انیس بیس کا تھا۔ آنکھیں ڈارک گرے تھیں جن میں اضطراب کی سی کیفیت تھی ۔یہ اس کا معمول تھا کبھی کسی کلب میں رات گزارنا کبھی کسی ۔اس نے لڑکیوں کو نکھڑے اٹھواتے دیکھا تھا رو کے گڑگڑا کے بعد میں رضامند ہوتے بھی دیکھا تھا مگر یہ بہت عجیب تھا یعنی اس لڑکی کو زندگی کی کوئ فکر ہی نہ تھی ۔ رمیز کو سامنے سفید لباس میں وہ دکھیں ، آج کتنی دیر بعد وہ پھر آئیں تھیں

"آپ تو ناراض نہیں تھیں" وہ شرمندہ شرمندہ لہجہ میں بولا

"تمہیں کونسی فکر تھی" وہ ضعیف سی خاتون محسوس ہوتی تھیں

"می۔۔میں گناہگار ہوں اب واپسی ناممکن ہے" عجیب شرمندگی کا سماں تھا

"تم اگر گناہگار ہوتے تو یہاں نہ ہوتے" وہ شفیق سا مسکرائیں تھیں

"وہ میری وجہ سے ہے یہاں"

"یہیں تو اگر تمہاری جگہ کوئ اور ہوتا تو وہ وہیں مر جاتی موقع ہے لوٹ آؤ اس سے پہلے دیر ہوجائے" وہ جیسے یہیں کہنے آئیں تھیں اور کہہ کہ چلیں گئیں ۔رمیز نے اپنے بال ہاتھوں میں جکڑے۔ تھوڑی دیر بعد آئ سی یو سے ایک لیڈی ڈاکٹر پروفیشنل انداز میں باہر آئیں

"آپ پیشینٹ کے کیا لگتے ہیں" رمیز نے خالی خالی نگاہوں سے انھیں دیکھا پھر ناجانے کہاں سے خود میں ہمت لا کر بولا "بھائ" ڈاکٹر نے سر ہلایا

"پیشنٹ کی حالت خاصی کریٹیکل ہے، خودکشی کا کیس بھی ہے سو اوپریشن سے پہلے ہمیں پولیس کو انفارم کرنا ہوگا"

"وہ مر جائے گی ہم بعد میں یہ سب سیٹل کر لیں گے پلیززززز" ڈاکٹر بھی ابھی پیشنٹ کی حالت دیکھ کے آئ تھی ساتھ وہ تھی بھی قدرے نرم مزاج تو اس لیے زیادہ بحث اس نے بھی نہ کی

"پیشنٹ کو فلوقت خون کی ضرورت ہے وہ بھی او نیگیٹیو اور ہمارے بینک...."

"جتنا خون لینا ہے مجھ سے لے لیں میں او نیگیٹیو ہی ہوں" وہ تیزی سے بات کاٹ کے بولا ڈاکٹر دعا نے اثبات میں سر ہلایا اور نرس کو بلایا

.........

"سب ٹھیک چل رہا تھا لیکن نیلم تم نے پھر سارا پلین خراب کردیا" سعد صوفے پہ لیٹے سوچ رہا تھا ۔وہ اس وقت اسی فلیٹ میں تھا جہاں کچھ گھنٹا قبل نیلم رہتی تھی

انصاف بقلم آسیہ ملک....《completed》Where stories live. Discover now