فائزہ نے سب کی طرف دیکھا تو وہ سب سر ہاں میں ہلانے لگے کہ ہاں بولو۔۔۔فائزہ نے پھر فیروز کی طرف دیکھا اور مسکرا کر بولی
ہاں ۔۔۔۔۔۔
اس کہ ہاں بولتے ہی فیروز نے اپنی جیب سے رنگ نکالی اور اس کی انگلی پہنادی اور بولاکب سے لے کر گھعوم رہا ہوں اسے آج اسے اپنی صحیح جگہ مل گئی ۔۔۔اس کہ رنگ پہناتے ہی سب مبارک بعد دینے لگے۔پھر فاہزہ نے فیروز کہ ساتھ مل کر کیک کاٹا۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کھانے کے بعد تصبیہا عشاء کی نماز پڑھنے چلی گئی ۔۔۔نماز پڑھ کر جب اس کی نظر کھڑکی پر پڑی تو وہ وہیں کھڑی ہوگئی کیونکہ کھڑکی سے کچھ فاصلے پر موصب کھڑا ہنس رہا تھا سب کہ ساتھ۔ وہ بلیک جینس پر بلیک جیکٹ پہنے ،ہمیشہ کی طرح لوکٹس لٹکائے ،بالوں کو پیچھے باندھے ہوئے وہ تصبیہا کو بہت اچھا لگا ۔اور اس نے دل میں اپنے رب سے دعا کی
یا اللہ جب آپ نے اس شخص کو میری قسمت میں لکھا ہے تو اس کہ دل میں بھی میرے لیے محبت ڈال دیں ۔۔۔۔
اس نے صرف دل میں ہی سوچا تھا مگر وہ پروردگار تو دلوں کہ حال جانتا ہے ،اس کا علم تو ہماری شہہ رگ سر بھی زیادہ قریب ہےتصبیہا باہر آئی تو جہانگیر اس کہ پاس آیا اور بولا
ارے آپ کہا چلی گیئں تھیں میں کب سے آپ کو ڈھونڈ رہا ہوں ۔۔۔
کیوں ؟ کوئی کام تھا؟
تصبیہا نے سنجیدہ ہوکر پوچھاکیا کوئی کام ہوگا تو کیا جب ہی میں آپ کو یاد کر سکتا ہو۔اس کہ علاوہ نہیں ؟
جہانگیر اس کہ تھوڑا قریب ہوکر بولا تو تصبیہا فورا پیچھے ہوئی اور غصے سے بولیدور رہ کر بات کریں ۔۔۔۔
وہ غصے سے غرائی تو جہانگیر بولاسوری اگر آپ کو برا لگا ہو تو میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا ۔۔۔جہانگیر نے اس سے معافی مانگی
آئیندہ خیال رکھنا ۔۔۔
تصبیہا نے اسے آنکھیں دیکھاتے ہوئے کہاموصب جو انھیں بات کرتے دیکھ چکا تھا تصبیہا کو غصے میں دیکھ کر فورا اس کہ پاس آیا اور تصبیہا سے بولا
کیا ہوا؟ سب ٹھیک ہے؟ موصب نے فکر مندی سے پوچھا تو تصبیہا کہ بولنے سے پہلے جہانگیر بولا
کیا ہونا ہے ۔۔کچھ بھی نہیں سب ٹھیک ہے ۔تو ایسے کیوں پوچھ رہا ہے؟
جہانگیر کو موصب کا تصبیہا کہ لیے فکرمند ہونا ٹھیک نہیں لگا ۔۔موصب نے جہانگیر کی طرف دیکھا پھر تصبیہا کا ہاتھ پکڑکر وہاں سے لے گیا ۔جہانگیر نے اپنی مٹھیاں بیچ لیں تصبیہا کا ہاتھ ،موصب کہ ہاتھ میں دیکھ کر۔۔۔سب ٹھیک ہے نا ؟ کیا کہہ رہا تھا وہ ؟
چلتے ہوئے موصب نے اس کی طرف چہرا کیا اور بولاکیا کہہ سکتا ہے ۔۔کسی کی اتنی ہمت کہ تصبیہا کو کچھ کہہ دے ۔۔۔تصبیہا نے ابرو اچکا کر کہا اور بولی
YOU ARE READING
mohabbat ki deewangi. Complete
General FictionIt's a story about love, revange , romance, friendship and after marriage love.