باب نمبر ۴: سچی خوشی

711 59 20
                                    

تیرے بنا میرے دل میں ہے سناٹا
تو ای میری چائے تو ای میرا پراٹھا

سیاہ بال جیل سے سیٹ کیے ہوئے تھے۔ بلو جینز ٹی شرٹ میں ملبوس وہ کہیں جانے کے لیے تیار ہو رہا تھا۔ گردن کے کونوں اور ہاتھوں کی کلائیوں پر پرفیوم لگا کر پیروں میں سیاہ جوتے پہن کر وہ مکمل تیار لگ رہا تھا۔

"ٹک۔۔! ٹک۔۔! ٹک۔۔! " دروازہ ناک ہونے کی آواز آئی تھی۔

"یس!"

"زین بیٹا کہیں جا رہے ہو؟ "

"جی امی بس ایک دوست سے ملنے جا رہا ہوں."

" اچھا واپس کب تک آؤ گے؟ "

"میں تو ڈنر کر کے آؤں گا۔"

" ٹھیک ہے بیٹا خیال سے جانا۔ خداحافظ۔"

" اللہ حافظ امی۔"

_____________________________

"راشدہ۔۔ راشدہ۔۔"

"جی بیگم صاحبہ؟"

"جاؤ شعیب صاحب کو بلاؤ اور بولو کھانا کھانے آجائیں میں ان کا انتظار کر رہی ہوں۔"
راشدہ جی کہہ کر سر اثبات میں ہلا تے ہوئے شعیب صاحب کو بلانے چلی گئی۔

شعیب صاحب کھانے کی میز پر کرسی کھینچ کر بیٹھ چکے تھے اور کھانا بھی سرو ہو چکا تھا۔ تب ہی شعیب صاحب نے زین کی عدم موجودگی پر کہا۔

"زین کدھر ہے ؟ "

"وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ ڈنر کرنے گیا ہے۔" آمنہ بیگم نے چاول پلیٹ میں ڈالتے ہوئے کہا۔

زین آمنہ بیگم اور شعیب صاحب کی اکلوتی اولاد تھی۔ پیسوں کی تو کوئی کمی نہ تھی اس گھر میں بس سچے رشتوں اور سچی خوشی کی کمی تھی۔ یہ دنیا کی وہ شے ہیں جو پیسے سے انسان نہیں خرید سکتا۔ مگر شاید زویا کے اس گھر میں آجانے سے یہ کمی بھی پوری ہوجائے۔

____________________________

علم نے مُجھ سے کہا عشق ہے دیوانہ پن
عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمین وطن

"یار سنو عنایہ یونیورسٹی کا کیا کرنا ہے؟"

جمعرات کا دن تھا اور اس دن زویا عنایہ کے گھر اس سے ملنے آئی ہوئی تھی اور اب اس سے پوچھ رہی تھی۔

"دو تین یونیورسٹیز ہیں اب دیکھوں گی۔ تم بتاؤ؟ " عنایہ نے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا۔

"میں بھی B.SC کرنے کا سوچ رہی ہوں۔"

"یعنی تم اور میں ہم دونوں یونیورسٹی میں بھی ساتھ ہی رہیں گے۔" عنایہ ایکسائٹمینٹ سے کہہ رہی تھی۔

"اور علیشاہ وہ کہاں ہے آج کل؟ "

"وہ آج کل گھریلو کام کاج میں مصروف ہے اور کچھ چھوٹی موٹی کلاسس لینے کا بھی سوچ رہی ہے۔" عنایہ نے جواباً کہا۔

 دنیا💝Hikayelerin yaşadığı yer. Şimdi keşfedin