ارمان دوڑ کر اسکے خون سے لت پت وجود کے پاس آیا..
"شامیر اپنی آنکھیں کھولو..مان کی بات نہیں سنو گے.."ارمان اسکا چہرہ گود میں لیے التجا پہ اتر چکا تھا۔۔
ارمان کی آواز کے پیچھے پولیس اور سعدی اور حارث بھی وہاں آگۓ.
"سعدی دیکھ یہ اٹھ نہیں رہا..کمینہ دیکھ ابھی بھی مذاق کر رہا ہے.."آج ارمان آفندی میں کوئی اور ہی نظر آرہا تھا ایک بھائی جو دوسرے بھائی کی زندگی کے آگے بے بس تھا۔۔
حارث نے اسکے سر کے نیچے ہاتھ رکھا تو اسے اندازہ ہوا کہ اسکا سر پھٹا ہے..
وہ لوگ جونی کی شامیر کے بارے میں خبر دینے کی وجہ سے ایمبولنس ساتھ لاۓ تھے..
شامیر کو ارمان اور سعدی نے مل کر اسٹریچر پر لٹایا اور ہاسپٹل کے لیے روانہ ہوگۓ۔۔موسم ایسا ہوگیا تھا کہ بادل کبھی بھی برس سکتے تھے..___________
کاریڈور میں وہ تینوں بیٹھے آپریشن ختم ہونے کا انتظار کر رہے تھے.. تبھی ایک نرس باہر نکل آئی..
حارث کے پوچھنے پر نرس نے بتایا کہ شامیر کی حالت بہت سیریس ہے اگر بچ گیا تو کومہ میں جا سکتا ہے یا پھر یاداشت چلی جاۓ گی لیکن اس کے لیے بھی اسکا ہوش میں آنا ضروری ہے. اوپر سے خون کا بھاؤ بھی بہت بڑا نقصان تھا..
"ارمان حوصلہ کر کچھ نہیں ہوگا برگر کو.."
"مجھے معلوم ہے اسے کچھ نہیں ہوگا اتنی جلدی جان نہیں چھوڑے گا. مگر یہ جونی اب مجھ سے کیسے بچے گا! جو حالت اس نے میرے بھائی کی کردی ہے اس سے بدتر میں اسکی کرونگا موت کے لیے بھی تڑپے گا وہ سالا۔۔"ادھر جونی کا پارا ہائی تھا کہ وہ لوگ شامیر کو چھڑا کر لے گئے تو اب سیدھا اس نے ہسپتال آنے کی طرف رخ کرا تھا.. پولیس مسلسل اسکی تلاش میں تھی..
پریشہ خواب دیکھ کر جاگی اسکی دھڑکنیں اسکا ساتھ نہیں دے رہیں تھیں اسکا پورا جسم پسینے میں شرابور تھا..
"ہاۓ اللہ کیسا خواب تھا..
استغفراللہ استغفراللہ!!"
"شامیر.." اچانک پریشہ کو اسکا خیال آیا اس نے اسے کال لگائی نمبر بند جارہا تھا پھر ارمان کو کال کی تو وہ اٹھا نہیں رہا تھا..
"ہیں ان دونوں کے بڑے نخرے ہورہے ہیں ابھی ٹھیک کرتی ہوں."پریشہ کو کیا خبر تھی یہاں تو سب بگڑا پڑا تھا..
اس نے سعدی کو کال لگائی..
پل بھر سکون اسے بھی نہیں مل رہا تھا پتہ نہیں کیوں اسکا دماغ بھٹک بھٹک کر شامیر پر جارہا تھا. پریشہ شامیر کو بہت تنگ کرتی تھی وہ بھی اسے بہت کرتا مگر پریشہ کو اس سے بہت محبت اور لگاؤ تھا.. بچپن سے وہ سب سے زیادہ اسکے ساتھ کھیلتی ہے.اسکی ہر اچھی بری بات شامیر جانتا تھا..
"سعدی میں اس منحوس شامیر کو کال کر رہی ہوں اسکا نمبر بند ہے اور ارمان تمھارے ساتھ آفس میں ہوگا اسکو بولو کال اٹھا لے موبائل کیا اس موصوف نے شو کے لیے رکھ رکھا ہے.."پریشہ برہم ہوئی.."ہاں وہ شامیر ہسپتال میں ہے تو اس لیے کال نہیں اٹھا رہا.."
"کیا ہسپتال؟ کیا ہوا اسے؟؟ اور تم سب کہاں ہو؟؟"پریشہ نے سوالوں کی بوچھار کردی..
"ابے سعدی اسے کیوں بتا دیا یہ اب سب کو بتا دیگی اور سب پریشان الگ ہونگے.."ارمان دھیرے سے لب بھینچے غرایا۔
"یار غلطی سے نکل گئ میرے منہ سے اب کیا کروں یہ تو پوچھ پوچھ کر دماغ چاٹ جاۓ گی.." سعدی فون پر ہاتھ رکھ کے ہلکے سے بولا..
"اب سنبھال خود ہی اسے..بلکہ مجھے دے فون.."ارمان نے خود اس سے بات کی..
"پریشہ بس شامیر کا چھوٹا سا ایکسیڈنٹ ہوا ہے.."ابھی ارمان کچھ بولتا پریشہ بیچ میں ہی بولنے لگی۔
"آہ.. میں ابھی مما کو بتا کر آتی ہو.."پریشہ نے ارمان کی بات کاٹی تھی..
"او باولی صبر تم سب کو پریشان نہیں کرو۔۔ ہم نے کسی کو کچھ نہیں بتایا۔۔اور اپنا منھ بند رکھنا تم۔۔ اب فون رکھو۔۔"
"کیوں میں وہاں آؤنگی مجھے بتاؤ کونسے ہاسپٹل میں ہو.."
"پریشہ میرا دماغ خراب نہیں کرو. ویسے ہی سر درد سے پھٹ رہا ہے.."ارمان نے سخت لہجے میں کہا۔
"مت بتاؤ میں گھر پہ سب کو بتا دونگی.." پریشہ بھی دھمکی دینے پر اتر آئی..
"اللہ میری ماں اچھا اس ہاسپٹل میں آجاؤ اور دھیان سے ویسے ہی بارش ہونے والی ہے.."
ارمان کو اسکا بھی خیال تھا..
پریشہ جلدی سے تیار ہوئی گردن کے گرد اپنا دوپٹا سلیقے سے سجا کر ارسلہ بیگم کو یہ بتا کر وہ سپر مارٹ جارہی ہے ﮈرائیور کے ساتھ نکل گئی..
میڈیا تک یہ خبر پھیل چکی تھی اور انکو کسی نے ہاسپٹل کا بتا دیا تھا تو لوگ وہاں آرہے تھے..
*****
پریشہ نے کاریڈور میں بیٹھے ان تینوں کو دیکھا تو وہاں بھاگ کر آئ۔
"حارث شامیر کو کیا ہوا ہے؟؟"
"کچھ نہیں بس ہلکہ سا گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوگیا." جواب ارمان کی طرف سے آیا..
"اچھا..اللہ کرے برگر بواۓ جلدی سے ٹھیک ہو.."
DU LIEST GERADE
جسے رب رکھے💫
Humorکہانی ان کرداروں کی کو دوستی اور محبت کے رشتے نبھانا جانتے ہیں،،آزاد پنچھیوں کی طرح ہر آسمان فتح کرتے ہیں.... کہانی ایسے لوگوں کی جو زندگی کو جیتے ہیں۔۔مشکلات ہر ایک کی زندگی میں آتی ہیں لیکن وہ مسکراتے ہوئے انکا سامنا کرتے ہیں اور ہر حال میں اپنے ر...