اگلے دن شامیر نے تو یونی کی لیو لے لی کیونکہ بھائی کی واپسی جو ہوگئی تھی اور اسکا دل ہی نہیں کر رہا تھا کہ ایک منٹ کے لیے بھی شہیر کو اکیلا چھوڑے۔۔ گویا ایسا لگ رہا تھا کہ اسے اپنی بچھڑی ہوئی محبوبہ مل گئی ہو۔۔
_______*
"مشک شام میں تیار رہنا شہیر سے ملنے جائینگے۔۔"
"کیا پورا گینگ آرہا ہے؟؟"مشک نے حارث سے پوچھا۔
"ہاں بھئی آج فاروق ماموں کہ ہاں سارے ڈیرہ جمائینگے۔۔"
"اوکے۔۔ یار بہت دن ہوگئے تھے سعدی اور شایان سے ملے ہوئے بھی۔۔" جب کہ ان کی ملاقات تین دن پہلے ہی ہوئی تھی اور ہر روز یہ سارے گروپ چیٹ اور ویڈیو کل بھی کرتے ہیں اسکے باوجود وہ صدیوں کے بچھڑے ہوؤں کی طرح ملتے تھے۔۔
"اچھا مشک تم شایان لوگوں کے ساتھ آجانا وہ لوگ تمھیں لینے آئینگے۔۔ مجھے کسی سے ملنا ہے اس سے مل کر وہاں آجاؤنگا"
"نہیں حارث تم ساتھ چلو گے"۔۔ مشک نے ضد کی۔
"ہاں تو ساتھ ہی نکلوں گا تم لوگوں کے آگے پیچھے ہی گاڑیاں ہونگی ہماری"۔۔ حارث نے مشک کو سمجھانا چاہا اور غیر ارادی طور پر وہ میڈم مان بھی گئیں۔۔
اور ہاں حیات کو فون کرکے ٹائم بتا دو ویسے میری تو اس سے بات ہوگئی تھی۔۔
"اوکے۔۔جانم برو۔۔"پریشہ اپنا ولاگ ایڈیٹ کرکے کے مال کے لیے نکل گٸی۔۔
"جی بھائی بس اسکے چھوٹے ساٸز کا ڈریس دے دیں"۔۔پریشہ نے کاؤنٹر پر کھڑے اونر سے کہا۔۔
"جی میم۔۔آپ پانچ منٹ ویٹ کریں میں ابھی چینج کرکے دے دیتا ہوں۔۔" وہ شخص بول کر چلا گیا۔۔
پریشہ ابھی بوتیک کا معائنہ کر ہی رہی تھی کہ اسکی نظر کل والے نابینا اکڑو بندر پر پڑی۔۔
"اوہ گاڈ یہ یہاں کیا کر رہا ہے کہیں مجھے ڈھونڈنے کے لیے پیچھا تو نہیں کررہا۔۔" لمحے بھر میں پریشہ نور کو بے تحاشہ خیال آگئے تھے۔۔"میں نے اسے خراب ڈریس بتایا یقینن اسی لیے آیا ہوگا۔۔ اللہ یہ اب سیلز مین کہاں گیا کتنے گھنٹے لگاۓ گا۔۔"
"ایکسکیوزمی مس!!"
"جی میں۔۔" پریشہ نے ہلکہ سے اپنا کالا چشما نیچے کرکے دیکھتے ہوۓ پوچھا۔۔ اسے کسی اور نے نہیں بلکہ اسی اکڑو نے پکارا تھا کیونکہ اس نے اسے پہچان لیا تھا کہ وہ کل والی ہی لڑکی ہے۔۔
"کیا تم میری آج پھر مدد کردوگی۔۔"
پریشہ اسکی آواز پر وہیں اسی کے پاس چلی گٸی تھی۔ وہ ڈرتی تھوڑی تھی کسی سے بلکہ اسے تو عادت تھی اس سب کی اور ہینڈل کرنا بھی جانتی تھی۔۔ کیونکہ وہ پریشہ نور تھی مطلب تباہی۔۔
"پھر سے مدد؟؟"اسے اچھنبا ہوا۔
"ہاں میں نے اپنے بھائی کو دکھایا تھا اسے بلکل پسند نہیں آیا یہ جوڑا۔۔"شہیر نے چڑ کے بتایا۔۔وہی شہیر جسے پریشہ نے ابھی تک نہیں پہچانا تھا۔۔
"کیوں بھئی کیا تمھارا بھائی ہی تمھاری گرل فرینڈ ہے"۔۔پریشہ قہقہہ مارتے ہوۓ بولی۔۔
شہیر کا تو دل کرا کہ ابھی شامیر اور اس لڑکی دونوں کو پکڑ کر انکے سر دیوار سے دے مارے کیونکہ دونوں ہی اسے پاگل کر رہے تھے۔۔
"میں نے اپنے بھائی سے بھی مشورہ کیا تھا تو اس نے انکار کیا کہ لڑکی سیٹ نہیں ہوگی بلکہ منہ پہ ماری گی"۔۔ایک ایک الفاظ جما جما کر کہا۔۔
پریشہ کو فلحال اسکی حالت پر ترس آیا۔۔اور پھر اسے اپنے جھوٹ پر بھی گلٹ فیل تھا تو اس نے اسکی مدد کردی۔۔
"اچھا میں کچھ اور دیکھتی ہوں"۔۔
پریشہ نے اسکے ہاتھ سے وہ کتھئی رنگ کا سوٹ لے کر واپس اسٹینڈ پر ٹانگا اور نئے ڈریس اسٹینڈ میں دیکھنے لگی۔۔
"واو خوبصورت!!" اسنے ایک سوٹ نکالا اور اسکی جانب بڑھایا کہ "بھئی پکڑو اسے۔۔"
"یہ لے لو اسکا کلر بھی بہت اچھا ہے اسے بہت پسند آئیگا۔۔"
"یہ تو واقعی بہت اچھا ہے۔۔ شہیر کو بھی پسند آیا تھا۔۔"
لال رنگ کا جوڑا تھا۔۔ گھٹنوں تک آتی فراک گولڈن ٹشو کپڑے کا دوپٹہ جسکے کناروں پہ دھنک لگی تھی۔۔اور گولڈن رنگ کا ہی غرارہ تھا۔۔وہ زیادہ فینسی جوڑا نا تھا۔۔
"تمھیں ایک بات بتاؤں مجھے یہ بہت پسند آیا ہے۔۔میں یہ لے لیتی مگر میری ماما نے پھر گھر میں مجھے گھسنے نہیں دینا۔۔"
"کیوں؟؟"۔۔(ویسے ایسی اولاد کو تو گھر میں رکھنا ہی نہیں چاھیے۔۔)شہیر دھیمی آواز میں بولا جو صرف وہی سن سکتا تھا۔۔
"کیا کیوں اتنی فضول خرچی۔۔ ایک لے چکی ہوں میں ورنہ یہ لیتی۔۔"
قسمت بھی کتنی عجیب ہے شہیر نے یہی چاہا تھا کہ وہ پریشہ کو اسکی مرضی کی کوئی بھی چیز دلا دے گا۔۔لیکن اس طرح اسکے خیال میں بھی نہ تھا کہ جو لڑکی اسے پاگل بنا رہی ہے وہ پریشہ بی بی ہی ہیں۔۔
جو ذات اوپر بیٹھی ہے نہ اسکی طرف سے ہر چیز پری پلین ہے کب کیا ہو کوئی نہیں جانتا۔۔ بلکل پریشہ اور شہیر کی طرح۔۔ وہ دنوں انجان تھے کہ قسمت کون سا رخ مول لے گی۔۔انکے جھوٹ آگے مزید کتنے بھاری پڑ سکتے ہیں دونوں اس بات سے ناواقف تھے۔۔ پر تھے تو آفندیز اللہ کی خاص کرم نوازی تھی یا پھر انکا اللہ پہ بھروسہ۔۔
"چلو اب یہ پیک کرا لو اور یہ اتنا موٹا چشمہ نہ لگایا کرو۔۔"
پریشہ اسکے چشمے کو دیکھتے ہوۓ بولی۔۔
"اففف۔۔ اب جان چھوڑو میری تم"۔۔ شہیر ہاتھ جوڑ کر بولا۔۔
لیکن اب جان کہاں چھوٹنی تھی۔۔
"اے تمیز سے پہلے تم نکلو پھر میں نکلونگی۔۔ چلو اب کٹو یہاں سے۔۔"اس لڑکی کی زبان میں یقیناً کٹر لگے تھے جو مسلسل چلتے ہوئے شہیر کو چیر رہے تھے۔۔
پھر دونوں ہی کاؤنٹر کی جانب مڑ گئے۔۔
شہیر تو سیدھا گھر گیا تھا۔۔ لیکن پریشہ کے پاس ٹائم تھا جس وقت پر انھیں فاروق مینشن پہچنا تھا اس میں ایک گھنٹہ تھا تو وہ اپنی بچپن کی دوست زری (زرفشاں) کی طرف چلی گٸی۔۔
ESTÁS LEYENDO
جسے رب رکھے💫
Humorکہانی ان کرداروں کی کو دوستی اور محبت کے رشتے نبھانا جانتے ہیں،،آزاد پنچھیوں کی طرح ہر آسمان فتح کرتے ہیں.... کہانی ایسے لوگوں کی جو زندگی کو جیتے ہیں۔۔مشکلات ہر ایک کی زندگی میں آتی ہیں لیکن وہ مسکراتے ہوئے انکا سامنا کرتے ہیں اور ہر حال میں اپنے ر...