Episode 17

2.1K 153 126
                                    

زری نے حارث کا بازو زور سے بھینچ لیا تھا حارث کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔
دونوں کی سمجھ سے باہر تھا کہ کس نے تحفہ بھیجا ہے۔
حارث نے زری کو ڈریسنگ کی چئیر پر بٹھایا اور باکس کے اندر کا دوسرا کیپ کھولا تو اسکی بھی چاروں سائیڈ کھل کر نیچے گر گئیں۔
"This is for you mere bhai and bhabi..
From Pareesha And Maan!"
کارڈ پر لکھی تحریر پڑھ کہ حارث کو اندازہ ہوگیا کہ ان دونوں کے علاوہ ایسے کام کوئی نہیں کرسکتا۔۔
پریشہ نے چھپ کر تصاویر لیں تھیں۔۔اور مان کے ساتھ شامل ہوکر حارث اور زری کو ویڈینگ گفٹ کردیں۔
"میری جان۔۔سب سے الگ ہے سب کا کتنا خیال رکھتی ہے۔۔"زری اس باکس کو پیار سے گود میں لیکر بیٹھ گئی تھی اور غباروں سے کھیلنے لگی۔۔
"اللہ میری بہن کا نصیب اچھا کرے۔۔"حارث اپنی سوچوں کو جھٹک کر بولا۔۔
"حارث مجھے آپ سے ایک بات کہنی ہے۔۔"زری امید لیے بولی تھی۔
حارث اسکے پیچھے ہی آکھڑا ہوا اور اسکے بالوں کو ماتھا پٹی سے آزاد کردیا۔۔
"کہو اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔۔"حارث نے اسکے کان میں سرگوشی کری۔۔
"مجھے لگتا ہے حیات ارمان سے محبت کرتی ہے۔"زری نے جھجھک کے ساتھ کہا اور حارث اسکے کندھے پر گردن ٹکائے گھٹھنوں کے بل بیٹھا آئینے میں سے اسکا چھلکتا روپ دیکھ رہا تھا۔۔

مورنی سی گردن گلابی ہونٹ اور اسکی کالی زلفوں میں وہ مبہوت زدہ ہوگیا۔۔

"آپ سن رہے ہیں میری بات؟"۔۔جب زری نے دیکھا کہ وہ اسے ہی دیکھ رہا ہے اور دیکھے ہی جارہا ہے تو کہنی مارتی ہوئی بولی۔۔
"ہاں ظالم اب تو تمھاری ہی سننی ہے۔۔خیر کیا کہہ رہیں تھی۔۔او ہاں حیات۔۔اور مجھے یہ پتا ہے کہ میرے یارے کو حیات سے عشق ہے۔۔وہ عشق جو انسان خالقی حقیقی سے کرنے کے بعد کسی دوسرے سے کرتا ہے۔۔"
"تو آپ کچھ کرتے کیوں نہیں؟۔۔یہ دونوں اپنی ضد اور انا میں اپنی محبت کا تماشہ لگا دیں گے۔۔"زری اپنا اندازہ لگا کر کہہ رہی تھی مگر اسے مان کے پریشہ سے اقرار نا کرنے کی حقیقت کہاں معلوم تھی۔
"یہ دونوں سب کا خیال رکھتے ہیں خود سے زیادہ دونوں کو دوسروں کی فکر لگی رہتی ہے۔۔اب ہمیں انکے لیے کچھ کرنا چاہیے۔۔"زری حارث کی گرفت سے ہاتھ چھوڑا کر بولی جو اسکی مہندی کو بار بار پوروں سے چھو کر محسوس کر رہا تھا۔۔

حارث کی سہی میں ہٹ گئی تھی اسکی شادی کہ دن اسکی دلہن کو دوسروں کی پڑی تھی۔۔

"زری تم ہماری فکر کرلو۔۔ان دونوں کا اللہ مالک ہے.. اور ویسے بھی اب ارمان خاموش نہیں بیٹھنے والا وہ بس میری شادی کے ختم ہونے کے انتظار میں ہے اسکے بعد فاروق مینشن میں بمب پھٹینگے اور انکے پھٹنے کے پیچھے سواۓ ایک انسان کہ کوئی نہیں ہوگا۔۔ارمان آفندی!!"حارث کی بولتے وقت سوچتی آنکھیں کھلی تھیں۔
"آپ اسکا ساتھ دیں گے نا؟؟میں چاہتی ہوں اب میری دوست بھی اپنی خوشی حاصل کرلے۔۔اللہ نے یقینن میری دوست کے لیے کچھ بہتر لکھ رکھا ہے۔۔اور وہ بہتری شاید بس ارمان سے ہی منسوب ہے۔"

"میں اسکے ساتھ ہوں۔۔اور اب کوئی ان دونوں کی بات نہیں ہوگی۔۔عجیب منحوسوں نے ویسے ہی پوری شادی میں میرا تماشا بنایا ہے اور اب میری بیوی انہی کی فکر میں مجھے بھلاۓ بیٹھی ہے۔۔"وہ بری طرح بد مزہ ہوا تھا۔۔اور غصے سے خفا ہوا صوفے پر جاکہ بیٹھ گیا۔۔اور زری اسکی حالات سے محظوظ ہوتی جیولری اتار کر واش روم میں چلی گئی۔

جسے رب رکھے💫Wo Geschichten leben. Entdecke jetzt