episode 2

2.9K 181 45
                                    

"آہ۔۔ کیا ہوگیا کہیں قیامت تو نہیں آگئی جو ایسے اٹھا رہے ہو۔۔" نیند میں سے جاگتے ہوۓ وہ غصے سے بولا کیونکہ اسے یہ حرکت بلکل پسند نہیں تھی کہ کوئی سوتے میں اسکا کمفرٹر کھینچے۔
پھر آنکھیں مسل کر غور سے سامنے کھڑے انسان کو دیکھ کر اسکا غصہ لمحہ بھر میں بھانپ بن کے غائب ہوچکا تھا۔۔ ورنہ تو آج کسی نہ کسی کی شامت پکی تھی۔۔
"شامیر۔۔ میری جان میری اولاد میرا بھائی میرا دل گردا!!"
شامیر کو دیکھ کر شہیر کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ موجود نہ تھا۔۔
"بس بس۔۔ رولاؤ گے کیا اب۔۔" شامیر نے قہقہہ مارتے ہوۓ کہا اور پھر اپنے دونوں بازوں پھیلا دیے۔۔
"آجا سمرن آجا۔۔!!"
اور وہیں دونوں بھائی ایک دوسرے سے لپٹ گٸے۔۔
"شہیر تمھارا غصہ تو اب بھی ویسا ہی ہے جنونی یار کنٹرول کرو۔۔"
"بیٹا آتا ہی کب ہے مجھے غصہ۔۔ کبھی کبھی تو آتا ہے۔۔"
"ہاں یہ بھی درست بات ہے۔۔"وہ سچ ہی کہتا ہے غصہ تو اب تک اسکا کسی نے دیکھا ہی نہیں تھا۔۔اور سب یہی امید کرتے تھے کہ آگے دیکھیں بھی نا۔۔
"کب آۓ تم بھائی"۔۔ شامیر سوالیہ انداز میں پوچھتے ہوۓ بندروں کی طرح اچھل کر اسکے بیڈ پر لیٹا سور اپنے بھائی کا ساتھ دینے کیلئے شہیر بھی گرنے کے انداز میں لیٹا۔۔
"کچھ دیر پہلے ہی آیا میں۔۔ اور بتاؤ کیسے ہو تم اور باقی سارے کیسے۔۔" باقیوں سے مراد اسکے بچھڑے ہوۓ مجنوں کزنس تھے۔۔وہ سر کے نیچے دونوں بازوؤں رکھے لیٹا تھا۔۔
"ایک نمبر۔۔سب ٹھیک ہیں اللہ کے فضل و کرم سے۔" شامیر نے شوخی سے کہا۔۔
پھر دونوں بھائی اپنی باتیں کرنا شروع کردیں کیونکہ شامیر تو اتنی جلدی چھوڑتا نہیں اور شہیر کی نیند بھی اڑ چکی تھی۔۔

سعدی نے کمرے کا لاک کھول کر اندر قدم رکھا اور کمرے کا انتہائی کوئی پاکیزہ و خوبصورت منطر دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔ ملاہم صاحبہ اسکے بیڈ پر اپنی ساری کتابیں پھیلائی بیٹھی پائی گئی تھیں۔۔ اور کمرہ کوئی روشن دان کا منظر پیش کر رہا تھا۔۔ ملاہم نے کمرے کی تمام لائٹس کھول رکھی تھیں۔۔سعدی کو ہر قسم کی لاٸٹس کا شوق تھا تو خاص طور پر بس اپنے روم میں لگوائی تھیں۔۔
"ملی میرے روم میں کیوں پڑھ رہی ہو؟"۔۔ سعدی نے ایک بھنو کو اچکا کر پوچھا۔۔
"وہ میرے کمرے کا اے_سی خراب ہوگیا ہے تو اس لیے میں ادھر آگئی بھائی۔۔"ملاہم آنکھیں پٹا پٹا کر کہتی ہوئی واپس اسائنمنٹ میں سر دے گئی۔
"تو یار ٹھیک کرواؤ نہ یہاں میرے کمرے کا کباڑا کردیا آکر۔۔"سعدی چڑ کے بولا۔
"ہاں میں ابھی دوپٹہ لے کر جاؤں نہ اے سی والے کی دوکان پر اور اسے بلا کر لاؤں کہ بھیا میرے کمرے کا اے_سی ٹھیک کردو۔۔ عجیب آدمی ہو تم بھی آج ہی خراب ہوا ہے بابا کو میں نے کہہ دیا ہے ٹھیک کروانے کے لیے اب دیکھو کب تک آۓ گا وہ۔۔ اور ہاں زیادہ جلدی ہے تو خود ٹھیک کردو۔۔" ملاہم کو تو غصہ ہی آگیا تھا اور اسکی وجہ یونی سے اسے بہت سارے اساٸمنٹ ملے تھے اور پھر اے سی بھی خراب اس نے بڑے شوق سے سعدی کے کمرے میں ڈیرہ جمایا ہوا تھا۔۔ وجہ وہ خوبصورت لائٹس تھیں۔۔اسکے لاکھ بولنے پر بھی سعدی وہ اسکے کمرے میں نہیں لگواتا تھا۔۔ اس لیے پھر وہ اکثر اسی کے کمرے میں موجود پائی جاتی تھی۔۔
سعدی ساری بات سن کر ہنسنے لگ گیا اور بیڈ کے سائیڈ پر جگہ بنا کر وہیں بیٹھ گیا۔۔
"سعدی شہیر آگیا ابھی شامیر کا میسیج آیا تھا۔۔ اسکی لینڈینگ آفندی مینشن میں ہوگئی"۔۔ ملاہم کام کرتے ہو ۓ ہی بولی۔۔
"اچھا۔۔"سعدی کو تو پہلے سے ہی معلوم تھا۔۔
"تو تم جاؤ گے آج اس سے ملنے؟"۔۔ ملاہم فوراً سر اٹھا کر اس کو دیکھ کر پوچھنے لگی۔۔
"آج نہیں کیونکہ آج پریشہ کے ساتھ کہیں جانا ہے۔۔ پھر اور بھی مزید کام ہیں آج بلکل ٹائم نہیں ہے۔۔"
"کہاں جانا ہے تم دونوں نے؟؟"
یار چاچو کے ہاں دعوت ہے ناں تو وہ نیا سوٹ خریدے گی اس لیے اس نے مجھے بلایا ہے۔۔"
"اچھا۔۔" ملاہم کو یاد آتا ہے وہ نور نے اسے یونی میں بتایا تھا۔۔
"اب کب تک پڑی رہوگی یہاں؟"۔۔سعدی اسے چھیڑتے ہوۓ بولا۔۔
"جب تک اے_سی ٹھیک نہیں ہوتا اور تم چیمپینزی میرے کمرے میں لائٹس بھی نہیں لگواتے تب تک۔۔ "
"مطلب تمھارا ابھی میری جان چھوڑنے کا کوٸی ارادہ نہیں ہے۔۔"
ایک زور دار قہقہہ کیونکہ لاٸٹس تو وہ کبھی نہ لگواتا۔۔
"ہاں یہی سمجھو۔۔ سعدی یار کاش میرے پاس ایک جادو کی چھڑی ہوتی۔۔ تم اچھے بھایی ہو نہ تو مجھے لادو پھر بھلے یہ لائٹس بھی نہ لگوانا۔۔"

جسے رب رکھے💫Donde viven las historias. Descúbrelo ahora