Episode 14 (a)

1.2K 130 19
                                    

سعدی اور ارمان زوار صاحب کے ہاں آۓ تھے۔۔
نیچے لاؤنچ میں وہ ارسلہ بیگم سے دونوں باتیں کر رہے تھے تبھی پریشہ مما مما پکارتی نیچے آنے لگی۔۔
"مما میرا کیمرا کہاں رکھھاا۔۔۔"
پاؤں مڑنے کی صورت میں پریشہ سیڑھیوں سے گر گئی اور آدھے الفاظ منہ میں ہی دم توڑ گئے۔۔
سعدی بھاگتا ہوا اسے اٹھانے کے لیے پہنچا۔۔ارسلہ بیگم کی مدد سے اسے سہارا دے کر وہ صوفے تک لے آیا تھا..
"آئی بہت درد ہو رہا ہے۔۔"
"میسنی صبر کرلو ٹھیک ہوجاۓ گا"..سعدی اسکا پاؤں ٹھیک کرتے ہوۓ بولا۔
پریشہ کی آنکھوں سےٹپ ٹپ آنسو گرنے لگے تھے ورنہ ایسا کسی کے بس میں نا تھا جو اسے رلا سکے۔۔
"آۓ ئی!!! لندن ریٹنزز شرم کرلو اتنا نہیں ہورہا کہ میری خیریت ہی پوچھ لو.."پریشہ نے کہا یہ پریشہ ہی ہے جو سامنے سے ایسا بولتی ہے..
ارمان خود پہ ضبط کرے جو بیٹھا تھا اب اسکا ضبط ٹوٹ گیا تھا۔
اس نے ارادہ کرلیا تھا کہ اپنے جذبات پر قابو رکھے گا مگر پریشہ کو دیکھ کر سب بھول بیٹھا تھا..
"لعنت ان سوچوں پر پہلے وہ میری دوست کزن اور گڑیا ہے ، بعد میں محبوبہ۔۔" اپنی سوچوں کو سائیڈ کرکے وہ اسکے پاس آگیا تھا۔
ارادے تو ہوتے ہی ٹوٹنے کے لیے اور اسکا اپنے جذبات کنٹرول رکھنے اور اسکو بھولنے کا ارادہ بھی ختم ہوگیا تھا۔۔
پریشہ لڑھکتی ہوئی واپس اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔ارسلہ اسکی پشت دیکھ رہیں تھیں۔
"اس بے چین کو سکون نہیں ہر وقت اچھلنا کودنا لگا رہتا ہے شادی کے بعد ہی عقل آۓ گی۔۔"وہ ارمان سے مخاطب ہوکر کہنے لگیں۔۔
"ارے چچی جان آپ میسنی کے دلہا کی فکر کریں.."سعدی نے صوفے پہ پشت ٹکائی تھی.. اور ارمان اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہا تھا بے چارے کے سامنے پریشہ کو کسی اور کے ہونے کی باتیں چل رہیں تھیں.

"اللہ اسے خوش رکھے میری اولاد کبھی روتی نہیں ہے لیکن جب روتی یا تکلیف میں ہوتی یے تو مجھ سے برداشت نہیں ہوتا۔۔" ارسلہ صاحبہ نے کہا..وہ اسے ڈانتی تھیں مگر درحقیقت انکی فکر اس کے پیچھے ہوتی تھی۔اور اپنی اولاد کو والدین ہی سب سے بہتر جانتے ہیں۔
"بات تو درست کہی آپ نے اسکے رونے پہ تکلیف تو ہوتی ہے۔۔" ارمان کہ منہ سے بے ساختہ نکلا..
ارسلہ اسے دیکھنے لگیں مگر کچھ نا بولیں۔
ارمان نے جو سوچا تھا کہ اسے بھولنے کی کوشش کرے گا مگر وہ جذبات اسے کچھ بھولنے نہیں دے رہے تھے.
آخر ارمان نے بھی وقت کے آگے گٹھنے ٹیک دیے تھے خود کو اس وقت بہت بے بس محسوس کر رہا تھا. وہ جو ہر چیز اپنی مٹھی میں رکھتا تھا وہ اپنی محبت کو حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔۔
محبت کے لیے دنیا کو اور اپنے رشتوں کو نہیں چھوڑ سکتا تھا۔مگر محبت حاصل کرنے کی کوشش ضرور کر سکتا تھا۔

دل اداس ہے جیسے کچھ
بوجھ سا ہو دل پہ
ممکن نہیں کہ تمھیں بتایا جاۓ
* _________________*
ہر کہانی کے دو رخ ہوتے ہیں
مجھے تیسرا رخ بنایا جاۓ
*__________________*
ایک داستان ہے
میرے دل میں قیام پذیر
دل ٹوٹنے پہ اسے
رنگوں سے بھر دیا جاۓ
*_______________*
بے سکونی کا عالم ہے
سمجھوں اپنا میں کسے
جہاں بھی دیکھوں مجھے بس
رب اک تو ہی نظر آئے
*________________*
*_از قلم علیشاءانصاری_*

جسے رب رکھے💫Donde viven las historias. Descúbrelo ahora