"ہیلو۔۔ ہیلو۔۔"ملاہم نے جلدی میں بولا۔
"آواز آرہی ہے؟؟"مقابل بھی سکون سے تنگ کر رہا تھا۔
"ہاں اب آرہی ہے بولو کیا مسئلہ ہے کیوں اس وقت نئے نمبر سے کال کی۔۔"ملاہم نے اچھنبے سے پوچھا۔
"بہن صبر کرلے چچا جی (چوکیدار) نے نئی سم لی ہے بتایا تو تھا۔۔"
"تو کیا مسجد میں اعلان کروانا ہے؟۔۔"ملاہم نے اچھنبے سے کہا "اور اگر ایسا ہے تو شایان یا شامیر منحوس سے بولو۔۔" ملاہم لیٹتے ہوۓ بولی۔
"دفع کرو ان لنگوروں کو یار میں بہت بور ہو رہی ہوں۔۔"
"تو کیا میں ناچو آکر یا پھر تمھیں جگتیں مار کہ ہنساؤں۔۔" ملاہم نے گہری سانس لی تھیں۔۔ اسے معلوم تھا کہ مشک کہ دماغ میں اس وقت کوئی نہ کوئی کھچڑی ضرور بنی ہوئی ہے۔"اوہ یہ جگتیں مارنے کا کام ہم دونوں کے بھائی بخوبی ادا کررہے ہیں تمھیں کوئی ضرورت نہیں۔۔"مشک نے لان میں لگے درخت کا پتا توڑا۔۔
"یار دیکھو بور ہورہی ہوں اور ایک آئیڈیا ہے میرے پاس بوریت دور کرنے کا۔۔"
"کیا؟؟"ملاہم نے موم پھلی منہ میں ڈالی اور اسے چباتے ہوئے ماتھے پہ بل ڈالے پوچھا۔۔
"پرینک کال۔۔وہ بھی آفیندیز کی تھرڈ جنریشن کو۔۔" مشک نے بھنویں اچکائیں اور بہت ہی شرارتی انداز میں بولی۔۔
"لیکن میری جان نمبر کس کا لیں گے اپنے نمبر سے تو ان سب کو پتہ چل جاۓ۔۔"ملاہم دھیمی آواز میں بولی کیونکہ سعدی بھی گھر میں ہی تھا۔۔
"نہیں نا یہ چچا جی کا نیا نمبر ہے کسی کے پاس بھی نہیں ہے ابھی حارث کے پاس بھی نہیں۔"مشک نے مزے سے بتایا اور شیطانی مسکراہٹ تو پہلے سے ہی چہرے پہ نمایاں تھی۔
"تو پھر شایان کو کال لگاؤ اور فون اسپیکر پہ کرو اور اپنے نمبر سے مجھے کال کرو۔۔"
مشک نے فٹافٹ سارا کام انجام دیا۔۔"ہاں ملاہم تم اب سب کچھ غور سے سننا.۔"
شایان نے دوسری بیل پر کال اٹھا لی تھی۔۔
"ہیلو کون؟۔۔"وہ لیپ آن کرے بیٹھا تھا اور سرسری انداز میں اس نے پوچھا۔
"بیٹا میں سعدیہ بول رہی ہوں تمھارا رشتہ میری بیٹی کے لیے ہمیں قبول ہے تم اپنے گھر والوں کو بتا دینا۔۔"مشک نے تو ایسی آواز بدلی تھی کہ اسکے فرشتے بھی نہ پہچان سکیں۔۔
"ہیں؟؟۔آنٹی کونسہ رشتہ۔۔ رانگ نمبر آپ شاید کسی اور کو کال لگا رہی ہیں۔۔"شایان نے تصدیق کرنا چاہی۔
مشک منہ پہ ہاتھ رکھے اپنی ہنسی پر قابو کر رہی تھی۔
"کیا تم زبیدہ کے بیٹے نہیں؟۔۔"
"ہاں دیکھیں آپ نے رانگ نمبر ہی لگایا ہے کیونکہ میری اماں کا نام زبیدہ نہیں ہے۔"شایان نے سکھ کا سانس خارج کیا۔
"ارے بیٹا معذرت ویسے تم بھی بہت اچھے تمیز دار لگتے ہو۔۔ اپنا کچھ بتاؤ میں اپنی بڑی پینتیس سالہ بیٹی کا تم سے رشتہ کر دونگی۔۔"مشک نے ٹہر ٹہر جے آنکھیں میچے فون پہ اس سے کہا اور منہ پہ ہاتھ رکھ لیا کیونکہ اب اہنسی چھوٹنے والی تھی۔
ملاہم جو سب فون پر سن رہی تھی اسکا ہنس ہنس کر برا حال تھا۔۔"اوہ خدایا مشک کتنا پاگل بناؤ گی اسے۔۔"وہ فون سے ہی بولی۔
شایان تو یہ سن کر گھبرا گیا۔۔"آنٹی جی اللہ حافظ"
"ارے بیٹا سنو تو۔۔" فون ڈسکنیکٹ۔۔"یار میں بنے بناۓ کو مزید پاگل کیا بناؤنگی۔۔" مشک نے ہاتھ ہنستے ہوۓ ہوا میں جھلایا تھا۔۔
"اب حارث کو کال کرو۔۔"ملاہم اٹھ کے بیٹھی اور کشن کو گود میں دبا لیا۔
"ہاں۔۔"
أنت تقرأ
جسے رب رکھے💫
فكاهةکہانی ان کرداروں کی کو دوستی اور محبت کے رشتے نبھانا جانتے ہیں،،آزاد پنچھیوں کی طرح ہر آسمان فتح کرتے ہیں.... کہانی ایسے لوگوں کی جو زندگی کو جیتے ہیں۔۔مشکلات ہر ایک کی زندگی میں آتی ہیں لیکن وہ مسکراتے ہوئے انکا سامنا کرتے ہیں اور ہر حال میں اپنے ر...