Episode 16 part B

1.9K 148 80
                                    

رات کو جلدی کھانا کھا کر سب اپنے کمروں میں چلے گئے تھے اگلے دن حارث کی بارات تھی۔۔
مشک پریشہ ملاہم اور منال چاروں کمرے میں ایک ساتھ گھسی فیشل کر رہی تھیں۔۔
مگر شامیر کا تجسس بڑھے جا رہا تھا کہ اندر کونسا معرکہ مارا جا رہا ہے وہ سب کو لے کر انکے کمرے کے دروازے پہ کھڑا تھا۔۔

"شامیر تجھے کیا کرنے ہے جو بھی کر رہیں ہیں کرنے دے"۔۔ارمان نے کوفت سے کہا بھلا لڑکیوں کے کاموں میں اسے دلچسپی کیوں ہونی تھی۔
"نا بھائی مجھے جاننا ہے اندر کیا ہورہا گانے کی آوازیں سن دیکھ پورے محلے والوں کو بھی سنائی دے رہی ہیں۔شامیر تو دروازہ کھٹکٹا۔۔"سعدی نے اسے حکم جھاڑتے ہوئے کہا اور شامیر نے سر ہلا کر دروازہ دھڑ ڈھڑ پیٹنا شروع کردیا۔۔

"میسنیوں ہمیں بھی اندر بلا لو باہر بور ہورہے۔۔"

"ابے گدھے جھوٹ نا بول ہم کو کون بور کر سکتا ہے۔۔وہ اب دروازہ ہی نہیں کھولینگی۔۔"شایان نے اسے دروازے سے چپکا دیا تھا۔۔

"یار آپی یہ نہیں ہٹے گا۔۔اب ایسے ہی منہ رکھنا پڑے گا۔۔"منال پریشہ اور ملاہم کو چھیڑ رہی تھی۔۔
مشک نے دونوں کے بلیک ماسک لگوا دیا تھا جو اب سوکھنے کے بعد چیونگم کی طرح چپک گیا تھا اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔۔
"یار مشک تم دروازہ کھولو ورنہ یہ کہیں توڑ کر ہی اندر نا آجائیں۔۔" مشک نے اسکے کہنے پر دروازہ کھولا اور وہ سب اندر گھستے ہی ان تینوں کی شکل دیکھ کر زمین پر بیٹھ بیٹھ کر ہنسنے لگے۔

"تم تینوں نے کونسے کام کر کے منہ کالا کروایا ہے؟؟"حارث مشک کے پاس آکر بیٹھتے ہوئے بولا۔۔

"یار حارث مذاق نہیں بناؤ یہ منحوس اب ہٹ نہیں رہا۔۔"ملاہم جھنجھلا چکی تھی۔۔کھینچ کھینچ کر درد الگ ہورہا تھا۔۔
ارمان ابھی موبائل میں ہی لگا تھا اس کی نظر پریشہ پر نہیں گئی تھی۔
"اگر تم لوگوں نے ایسے دانت باہر نکال کر ہنسنا ہی ہے تو کوئی فلم لگا کر ہنس لو اور یہاں سے کٹو۔۔ورنہ ہماری مدد کردو۔۔"اب لڑکوں سے مدد مانگنے کی نوبت آگئی تھی۔۔مرتی دھرتی لیکن یہی اوپشن تھا۔
"اچھا ٹھیک ہے میں ہوں نا!! بلکہ ہم پانچ حسین سمجھدار ٹیلینٹڈ مرد ہیں جو تم لوگوں کی مدد کر دیں گے۔۔" شامیر شوخی سے بول کر مشک کے پاس گیا اور ماسک ہلکے ہاتھ سے ہٹانے کی کوشش کرنے لگا۔۔
"یار شامیر درد ہورہا ہے ہلکے سے ہٹاؤ۔۔"مشک گال پہ ہاتھ رکھ کر کراہ اٹھی۔۔

ملاہم کا ماسک اتارنے میں سعدی مدد کر رہا تھا۔۔
"میری بہن ایسی کیا ضرورت پڑ گئی تم تینوں کو منہ کالا کرنے کی۔۔تم لوگوں کو ان چیزوں کی ضرورت تھوڑی ہے۔۔"سعدی فکر مندی سے کہہ رہا تھا۔۔
"بھائی اب شادی میں نہیں کرینگے تو کب کرینگے"۔۔ملاہم آنکھیں پٹا کر بولی۔۔
"پھر ایسے ہی تکلیف اٹھاتی رہو۔۔بے وقوف۔۔"
"آہ ہ۔۔سعدی درد ہورہا ہے۔۔"
"اچھا میری جان آرام سے کر رہا ہوں۔۔"سعدی نے اور ہلکا ہاتھ رکھا بہن کو تکلیف میں تھوڑی دیکھ سکتا تھا۔۔
"میں مدد کروں؟۔۔"شایان پاس آکر ماتھے پر انگلی پھیرتے ہوئے بولا۔
"کر دو۔۔"ملاہم نے اسکی بات ہوا میں اڑائی۔

جسے رب رکھے💫Where stories live. Discover now