وقت گزرتے گزرتے بھی بس دو گھنٹے ہوۓ تھے سب گھروں سے فریش ہوکر ہاسپٹل واپس آگئے تھے.
"ٹن ٹن ٹن ٹن..."پریشہ جن مشینوں میں جکڑی تھی ان میں سے آوازیں آنے لگیں۔۔اسکی دائیں ہاتھ کی انگلی نے ہلکی سی حرکت کری تھی.ارسلہ بیگم اسکے سرہانے بیٹھے مسلسل اللہ سے دعائیں مانگ رہیں تھیں..
"بیٹا ﮈاکٹر کو بلاؤ.."امید کی کرن جیسے اب انکے اندر جاگی تھی.
ﮈاکٹر نے سب کو روم سے باہر نکال دیا تھا بس ارمان ہی دوسرے بیڈ پر لیٹا تھا اور ڈاکٹر پریشہ کا وہ چیک اپ کر رہے تھے..
"مارولس!! گرل یو ﮈیڈ ایٹ..ناؤ آئی ایم ٹو مچ ایمپریسڈ وتھ یو۔۔"ڈاکٹر پتا نہیں کیا کیا بولتا رہا لیکن پریشہ غنودگی میں آدھے لفظ ہی سمجھ سکی تھی.ﮈاکٹر حیران تھا کہ پیشنٹ نے ہمت نہیں ہاری ورنہ اتنی جلدی اسکے ہوش میں آنے کے چانسز نہیں تھے..ﮈاکٹر ایک انجیکشن کا نرس کو بتا کر باہر نکل گیا...ارمان اسکے پاس جاتا اس سے پہلے ہی ارسلہ اور زوار کمرے میں داخل ہوگۓ..
"الحمداللہ!!" پریشہ زیر لب بڑبڑائی اپنی دنیا میں مزید لینڈ رہنے پر اس نے شکر ادا کرا تھا۔
"میری نور میری حیات!" ارسلہ نے اسکا پورا چہرا چوما..
"ماما ریلکس اب رونا نہیں ہے مجھے معلوم ہے آپ نے اب نے زیادہ خوش ہونا تھا میرے مرنے پر جان جو چھوٹتی آپکی!.."وہ پریشہ ہی کیا جو اپنی خرافاتی باتوں سے باز آجاۓ۔
"نا پری جان تمھاری ماں نے یہاں سب سے زیادہ رونا ﮈالا تھا.."زوار صاحب نم آنکھوں سے بولے۔
پریشہ کو تو اس بات پر یقین ہی نہیں آیا تھا..
سعدی شایان حارث اسکے ہوش میں آنے پر مشک اور ملاہم کو بھی ساتھ لے آۓ.
"اللہ تیرا شکر مجھے پتہ تھا یہ ہماری جان اتنی جلدی نہیں چھوڑے گی۔ اسے کہاں ہماری خوشی برداشت ہو.."سعدی نے ہاتھ اٹھا کے چہرے پہ پھیرے۔
"سعدی تم اپنا منہ بند کرو اور مجھے یہ بتاؤ وہ سب کیا تھا نیچے اور شامیر ٹھیک ہوا؟"
ارمان کو بڑا برا لگا میسنی کی وجہ سے ایک گولی بھی کھائی اور اسکے بارے میں اس نے کچھ پوچھا ہی نہیں..
سعدی نے اسے وہی ریکارﮈنگ سنائی. اس نے ریکارﮈ ہی اس لیے کرا تھا تاکہ سب کو بار بار نا بتانا پڑے آخر وہ سعدی تھا ہر چیز اپنے ہاتھ کی مٹھی میں رکھنے والا.
"مجھے بھی بتاتے تو ایسا کچھ نا ہوتا حارث سے اچھا پلان بنا کر دیتی میں."
"رہنے دو پریشہ حارث سے اچھا پلان بناتی.."حارث اسکی نقل اتار کر بولا۔
"یہ کوئی اسکریپٹ نہیں لکھنی تھی۔"سعدی نے دانت دکھا کر طنز کرا۔
"اور میڈم پلان ہمارا ٹھیک تھا تم غلط ٹائم پر ٹپکی تھیں.."
ارمان اب پردا ہٹا کر اسکے سامنے کرسی پر بیٹھ گیا تھا..
"اوہ لندن ریٹنزز تمھارے گولی لگی تھی..تمھاری وجہ سے میں بے ہوش ہوئی تھی.."
"ہاں اتنی فکر ہے تمھیں میرا صدمہ برداشت ہی نا کرسکیں..' ارمان جل کر بولا.
"ویسے ہوا کیا تھا مجھے۔۔"پریشہ سر کھجاتی ہوئی بولی..
"لو گل ہی مک گئی.. پوری فلم ختم اب یہ لڑکی اینڈ پوچھ رہی ہے..نروس بریک ﮈاؤن ہوا تھا تمھیں.."سعدی نے ہر لفظ پر زور دیا تھا۔
"اتنی سی بات لو پتا نہیں میں کیوں بے ہوش ہوگئی.."
پریشہ کی بات پر زوار صاحب جی جان سے مسکرا دیے. پریشہ شاید خود کو یقین دلا رہی تھی کہ وہ ٹھیک ہے اندر سے تو وہ بھی ﮈر گئی تھی..
"سب کا بولنا ختم ہو تو ہم کچھ بولیں.."مشک خاموشی توڑتی بولی .
"تو اب سب خاموش ہی ہیں.."سعدی نے اسے چھیڑا.
YOU ARE READING
جسے رب رکھے💫
Humorکہانی ان کرداروں کی کو دوستی اور محبت کے رشتے نبھانا جانتے ہیں،،آزاد پنچھیوں کی طرح ہر آسمان فتح کرتے ہیں.... کہانی ایسے لوگوں کی جو زندگی کو جیتے ہیں۔۔مشکلات ہر ایک کی زندگی میں آتی ہیں لیکن وہ مسکراتے ہوئے انکا سامنا کرتے ہیں اور ہر حال میں اپنے ر...