episode 12 (part a)

1.5K 126 24
                                    

"فکر نا کریں۔۔ان شاء اللہ جلد انکی یاداشت واپس آجاۓ گی۔۔"ﮈاکٹر تسلی دے کر باہر نکل گۓ..
"کمینے سب بھول گیا..لعنت تجھ پر باہر ہم تیرے لیے کتنا پریشان ہورہے تھے"
"او مسٹر تمیز سے اور کمینہ کسے بولا آپ نے۔۔""ہم ایک تمیز دار انسان ہیں آپ براۓ مہربانی ادب سے بات کریں."
"ہاۓ و اللہ کوئی مجھے پکڑو یہ کیسی باتیں کررہا ہے" مشک جو بیڈ کا سہارے لیے کھڑی تھی اب پوری چکرا چکی تھی..
"اتنی تمیز سے تو آج تک اس نے کسی کو آپ نہیں کہا۔۔"مشک نے حیرت سے کہا۔
"دیکھیں آپ سب کون ہیں میں کسی کو نہیں جانتا." شامیر اپنا سر پکڑ کر بولا..
"شامیر اپنی ماں کو دیکھو میں تمھاری ماما ہوں میرے بچے۔۔۔"رابعہ نے اسے خود سے لگا لیا..کل سے انکی مامتا تڑپ رہی تھی اب جاکر اس مامتا کو سکون آیا تھا.. فاروق صاحب کے لب پر بس شکر کے کلمات تھے.. اللہ نے انکے لیے آزمائش تیار کری تھی جس پر وہ پورا اترے تھے..اللہ اپنے بندے کو لے کر اور دے کر دونوں طریقے سے آزماتا ہے اور اب آزمائش ختم ہونے کو تھی..کیسے وہ انکی دعائیں قبول نہیں کرتا جب اسکا بندا ساری امیدیں لیے صرف اسی کے در پہ آیا تھا..
"بے شک اللہ سب سننے اور جاننے والا ہے"
"آپ ہماری والدہ محترمہ ہیں..مجھے کچھ یاد نہیں۔۔"شامیر کے سر میں ٹھیسیں اٹھنے لگی تھیں..
"منحوس میں تمھاری کزن مشک کریم ہوں کوئی باجی نہیں۔۔"مشک اسکے بیڈ پر اچھال کر بیٹھی.
"آپ باجی ہی ہیں! زرا تمیز سے رہیں ایک جوان خوبصورت لڑکے پر لائن نا ماریں۔۔"
مشک جیسے بیڈ پر اچھل کر بیٹھی تھی اسکی بات سن کر ویسے ہی اچھل کر بیڈ سے کھڑی بھی ہوگئی.
سعدی اپنی ہنسی کو فضا میں آزاد کر گیا تھا اور پھر پورا کمرا قہقہوں سے گونج اٹھا..
"استغفار منحوس میں کیوں لائن ماروں تم پر اتنا خراب ٹیسٹ نہیں جو تم جیسے ممی ﮈیڈی پر لائن ماروں"
شامیر کی یاداشت گئی تھی اس لیے اس نے کوئی جواب نا دیا مگر صرف ایک بات سے ہی مشک کو آگ لگا گیا تھا..
"برگر میری جان دیکھو تمھاری وجہ سے میری یہ حالت ہوئی ہے.."
"ارے کون برگر؟"
پریشہ یہ سنتے ہی وہیں رک گئی..
"تم اور کون!"پریشہ نے اسے بتایا..
"ابھی تو میں شامیر تھا اب برگر ہوگیا.." شامیر تعجب سے بولا۔
پریشہ اسکی بات سن کر چکرا گئی کس طرح اسے بتاتی کے شامیر برگر بواۓ اسکا ہی پورا نام ہے..
پریشہ کا بگڑا توازن دیکھ کر ملاہم اسے وہاں سے لے گئی..اور اسے تلقین بھی کردی کہ اب وہاں سے نہیں اٹھے گی۔۔جو پریشہ کے لیے مشکل تھا..مگر اسکو کمزوری بہت ہوگئی تھی تو خاموشی سے اس نے اسکی بات مان لی..
ملاہم وآپس شامیر کے وارﮈ روم میں چلی گئی.
"دیکھیں بھائی جان آپ ہمیں کچھ سمجھ دار لگ رہے ہیں تو ہمارے گھر والوں کو بلادیں۔۔"شامیر نے ارمان کو خاموش کھڑا پایا تو بولا۔۔
"زلیل میں تیرا بڑا بھائی ہوں...ایک ﮈنڈا اور پڑے گا نا تو سب یاد آجاۓ گا۔۔"ارمان ناخن چباتے ہوۓ بولا۔
مشک سب کو سائیڈ میں لے آئی۔
"میں تو کہتی ہوں ایک ﮈنڈا اور مار ہی دیتے ہیں کیا پتا واقعی یاداشت آجاۓ.."مشک نے دھیمے لہجے میں اپنی ترکیب بتائی تاکہ شامیر نا سن لے اور سارے کان لگائے اسکی منطخ سن رہے تھے۔
"جعلی ﮈاکٹر اب اسے کیا مارنا ہے؟"شایان اسکے سر پر تھپڑ مار کر بولا..
"اوہ گریٹ شایان دلی کے پکوان اپنے ہاتھ قابو میں رکھو" مشک آنکھیں دکھا کر بولی..ملاہم نے اسے ٹھنڈا کرا.
"ایک کام کرتے ہیں اسے سب یاد دلانے کی کوشش کرتے ہیں کیا پتا کچھ یاد آجاۓ..اتنا وقت ہمارے ساتھ اس نے گزارا ہے کیسے اسے کچھ یاد نہیں آئیگا۔۔" سعدی نے آسان حل نکال کر بتایا.

جسے رب رکھے💫Opowieści tętniące życiem. Odkryj je teraz