قسط : ۱۰

738 52 38
                                    

ذکریٰ اپنی امی کے ساتھ کیچن میں ہاتھ بٹا رہی تھی۔ اب جب سارے کاموں سے فارغ ہوکر اپنے کمرے میں داخل ہوئی تو دیکھا نمرہ کا کال آیا ہوا تھا۔ اس نے فوراً اس کا نمبر ملایا۔ دوسری طرف نمرہ نے فون اٹھا لیا تھا۔

ہیلو!!!.....السلام علیکم!!....ذکریٰ نے پہل کی.....

وعلیکم السلام...مل گئی فرصت تمہیں؟؟؟یاپھر ابھی بھی مصروف ہو؟؟؟....اسنے طنز کیا....

ارے ارے!!!....کیا ہوگیا ہے تمہیں؟ ایسے کیوں کہہ رہی ہو؟؟ کچھ ہوا ہے کیا؟ ذکریٰ اس کا لہجہ محسوس کر کے فورا بولی.....

کیا ہوا ہے؟؟ اس نے چبا چبا کر کہا....
ارے وہ الو کے پٹھے (فہد) کو فون کرنا تھا نا رات میں....نمرہ نے جیسے اسے یاد دلایا.....

ہاں ہاں کیا کہ نہیں تم نے بات اس سے؟؟؟

کیا خاک بات ہوئی اس سے۔الٹا اس کی دادی ہی میرے گلے پڑ گئی......وہ جھنجھلا کر بولی......

اب اس میں دادی کہاں سے بیچ میں آگئیں؟؟؟ وہ حیرت سے بولی.....

ارے پوچھو تو کیا ہوا ہے میرے ساتھ؟ وہ چڑ کر بولی.......

تو تم بتاؤ نا کیا ہوا ہے جو تمھارا دماغ گھوما ہوا ہے۔

نمرہ نے اسے ا سے لے کر ے تک اپنی پوری روداد سنا دی۔

فون کے اس پار نمرہ کو قہقہے کی آواز آرہی تھی جس سے وہ بڑے ضبط سے سن رہی تھی......

ذکریٰ کی ہنسی رک ہی نہیں رہی تھی۔ اسنے روکنے کی کوشش کی تھی لیکن پھروہ ہنستے جارہی تھی....

محترمہ ذکریٰ صاحبہ!!!!....اگر آپ کا ہنس کر ہوجاۓ تب مجھے فون کر دینا تب تک کے لئے اللہ حافظ!!!!....وہ اپنے غصے پر ضبط کرتے ہوۓ بولی.....

ارے ارے رکو نمرہ!!! میری بات تو سنو.....وہ اپنی ہنسی پر قابو پاتے ہوۓ بولی.....

تم اپنی بات کہاں سنا رہی ہو۔ جب سے اپنی ہنسی سنا کر میرے جگر کا خون جلا رہی ہو......وہ تپ کر بولی.....

اففف....تم بھی نا....ایک تو اتنا فنی سین سناتی ہو اوپر سےکھل کر ہنسنے بھی نہیں دیتی ہو۔ اب یہ بندی ہنس بھی نہیں سکتی کیا؟؟ وہ نروٹھے پن سے بولی.....

ارے ہنسو بار بار ہنسو لیکن فی الحال تمھاری ہنسی میرے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کر رہی ہیں۔

اچھا ٹھیک ہے میں نہیں ہنستی ہوں۔اسکی آواز میں ہلکی سی ہنسی کی آمیزش ابھی بھی شامل تھی۔

اب بتاؤں میں کیا کروں؟؟ نمرہ اب مدعے پر آئی.....

کچھ نہیں کرنا ہے تمہیں۔ فہد کا فون خود آجاۓ گا۔ اسکی دادی بتا دیں گی نا کہ نمرہ کا فون آیا تھا تو وہ خود فون کرے گا باقی مجھے پتہ ہے تم سب ہینڈل کر لو گی۔ چلو اب فکر مت کرو۔

ہاں ٹھیک ہے چلو اب میں فون رکھتی ہوں۔ اللہ حافظ!!!......

اس نے فون کو بیڈ پر پھینکا اور ایک گہری سانس فضا میں خارج کیا۔ اسے بس اس بات کی فکر ستا رہی تھی کہ فہد کی دادی نے فہد کو کیا کہا ہوگا۔

عشق تماشہ از قلم رابعہ انصاریWhere stories live. Discover now