تھوڑی دیر میں ہی مینیجر اسکے کیبین میں دستک دے کر داخل ہوا۔
یس میم....وہ احترام سے بولا....
کیا ہوا آج ہماری صیدیقی انڈسٹری کے ساتھ میٹینگ ہے نا۔آج آرہے ہیں کہ نہیں وہ.....وہ لیپ ٹاپ پہ نظریں جماۓ اس سے مخاطب ہوئی.....
جی انہیں وقت پر آنے کا میں نے بول دیا ہے آج وہ صحیح وقت پر آجائیں گے......
ٹھیک ہے.......وہ ٹیبل پر سر جھکا ۓ ہی بولی .......
اسکا مینیجر وہاں سے چلا گیا......
کچھ دیر میں وہ لیپ ٹاپ چھوڑ کر اب سیدھی ہو کر بیٹھ گئی۔دل میں اچانک سے بے چینی ہوئی تھی وہ لیپ ٹاپ چھوڑ کر کھڑی ہوگئ اور کھڑکی کے پاس آکر ٹھہر گئی اس کے صاف وشفاف کانچ کی بڑی سی کھڑکی سے باہر کے مناظر واضع نظر آرہے تھے.....بڑی بڑی خوبصورت سڑکیں جن پر عا لیشان گاڑیاں اپنی منزل پر رواں دواں تھی.....ایک دو سائیکل سڑک کے کنارے چلتی ہوئی نظر آرہی تھی جن پر کچھ بچے اپنے باپ کے ساتھ ہنسی خوشی جارہے تھے وہی ایک کار میں بچہ بیٹھا رو رہا تھا اور اسکے والد کے چہرے پر بے زاری کا عنصر نمایاں تھا.....سکون زندگی کی سب سے بڑی نعمت ہے خوشیاں زندگی کی سب سے بڑی نعمت ہے ہم ان چیزوں کو پیسے سے نہیں خرید سکتے۔کوئی اپنی مفلسی میں ہی بہت پر سکون زندگی گزار رہا ہوتا ہے تو کوئی عالیشان بنگلے میں رہ کر بھی بے سکونی کی مار جھیل رہا ہوتا ہے....وہ تلخی سے سوچی تھی.......
کچھ لڑکیاں اسکول کا نیلا یونیفارم پہنے ہنسی خوشی اسکول جارہی تھی تو وہی پاس میں کچھ لڑکیاں کنکر پتھر اٹھا کر بلڈنگ کے کنسٹرکشن میں اپنی محنت لگا رہی تھی.... کسی کے لۓ زندگی حسین ہے تو کسی کے لۓ زندگی تکلیف کے سوا کچھ بھی نہیں۔زندگی ایسی ہی ہوتی ہے کبھی کھٹی تو کبھی میٹھی کبھی خوشی تو کبھی غم لیکن یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم زندگی کو کس طرح سے گزاریں۔کبھی کبھی زندگی ہم سے تھوڑی سی محنت مانگتی ہے اور ہم کامیاب ہوجاتے ہیں اور کبھی کبھی اتنی بڑی بڑی قربانیاں مانگتی ہے کہ بس زندگی جینے کی خواہش ہی نہیں ہوتی۔
وہ ان نظاروں کو دیکھ کر ہی ان سب میں کہیں کھو گئی......
کبھی کبھی سوچتی ہوں اس رنگین دنیا سے بھاگ کر کہیں سنسان وادیوں میں کھو جاؤں جہاں کوئی انسان نہ ہو جہاں کوئی شخص نہ ہو جہاں صرف میں رہوں میری ذات رہے..یہ دنیا فریب کے سوا کچھ بھی نہیں...مجھے اب دنیا کی یہ رنگینیاں اپنی جانب راغب نہیں کرتی میں بیزار ہو چکی ہوں اس دنیا کے ہر شخص سے...شاید میں بیزار ہوں خود سے بھی.....وہ اپنی سوچوں میں اپنے آپ سے مخاطب تھی.............
جب بھی اسے بے چینی محسوس ہو تی وہ کھڑکی کے پاس آکر اپنے آپ کو پر سکون کر نے کی کوشش کرتی اور کسی حد تک کامیاب بھی ہوجاتی......
دروازے پر کسی کی دستک ہوئی اور کوئی اندر داخل ہوا تب وہ اپنی ان سوچوں سے باہر نکلی لیکن وہ پیچھے نہیں مڑی بلکہ یوں ہی کھڑکی کے پاس کھڑی رہی.....
YOU ARE READING
عشق تماشہ از قلم رابعہ انصاری
Romanceکہانی ہے کسی کے لاحاصل عشق کی...کسی کی یکطرفہ عشق کی داستاں....کہانی ہے عشق میں تماشہ بننے والی لڑکی کی....کہانی ہے زندگی کے مشکل امتحان سے لڑنے والی لڑکی کی....کسی کی اذیتوں کی داستاں...کسی کی نفرت کی داستاں....کسی کی محبت کی داستاں....کون پاۓ گا ا...